۔ (۴۵۸۸)۔ عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، قَالَ : إِنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَ ابْنَ عَبَّاسٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَۃِ تَحِیضُ بَعْدَ الزِّیَارَۃِ فِي یَوْمِ النَّحْرِ بَعْدَمَا طَافَتْ بِالْبَیْتِ ، فَقَالَ زَیْدٌ : یَکُونُ آخِرَ عَھْدِھَا الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ ، وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِذَ اطَافَتْ یَوْمَ النَّحْرِ تَنْفِرُ إِنْ شَائَ تْ ، فَقَالَ الأَ نْصَارُ : لا نُتَابِعُکَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَ أَنْتَ تُخَالِفُ زَیْدًا ، فَقَالَ : وَ اسْأَلُوا صَاحِبَتَکُمْ ( أُمَّ سُلَیْمٍ ) ، فَقَالَتْ: حِضْتُ بَعْدَمَا طُفْتُ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرٍ ، فَأَمَرَنيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ أَنْفِرْ۔ وَحَاضَتْ صَفِیَّۃُ ، فَقَالَتْ لَھَا عَائِشَۃُ: الْخَیْبَۃُ لَکِ إِنَّکِ لَحَابِسَتُنَا، فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ : ((مُرُوھَا فَلْتَنْفِرْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۷۸)
۔ عکرمہ کہتے ہیں: سیدنا زید بن ثابت اور سیدنا عبد اللہ بن عباس fکا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہو گیا، جو طوافِ زیارت کے بعد حائضہ ہو جاتی ہے، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا: روانگی سے پہلے اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہی ہو گا، اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر اس نے نحر والے دن طواف کر لیا ہو تو جب چاہے روانہ ہو سکتی ہے، انصاریوں نے اس اختلاف کو دیکھ کر کہا: اے ابن عباس! ہم تیری پیروی نہیں کریں گے، کیونکہ تو زید کے مخالف ہے، انھوں نے کہا: تم لوگ اپنے خاندان کی خاتون سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے بھی نحر والے دن بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد حیض آیا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے (طواف وداع کے بغیر) روانہ ہو جانے کا حکم دیا تھا۔ اسی طرح جب سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: خسارہ ہو تیرے لیے، بیشک تو ہم کو روکنے والی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات بتلائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو حکم دو کہ وہ روانہ ہو جائے۔