۔ (۴۶۹۱)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ۔ مَوْلٰی بَنِيْ حَارِثَۃَ۔ عَنْ أَبِيْ بُرْدَۃَ ابْنِ نِیَارٍ۔ قَالَ: شَھِدْتُ الْعِیْدَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَخَالَفْتِ امْرَأَتِي حَیْثُ غَدَوْتُ إِلَی الصَّلاۃِ إِلٰی أُضْحِیَّتِي فَذَبَحَتْھَا وَ صَنَعَتْ مِنْھَا طَعَامًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَانْصَرَفْتُ إِلَیْھَا، جَائَ تْنِي بِطَعَامٍ قَدْ فُرِغَ مِنْہُ، فَقُلْتُ: أَنّٰی ھٰذَا؟ قَالَتْ: أُضْحِیَّتُکَ ذَبَحْنَاھَا وَ صَنَعْنَا لَکَ مِنْھَا طَعَامًا لِتَغَدّٰی إِذَا جِئْتَ قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: وَ اللّٰہ لَقَدْ خَشِیْتُ أَنْ یَکُوْنَ ھٰذَا لا یَنْبَغِيْ، قَالَ:
فَجِئْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ؟ فَقَالَ: ((لَیْسَتْ بِشَيْئٍ، مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نَفْرُغَ مِنْ نُسُکِنَا فَلَیْسَ بِشَيْئٍ، فَضَحِّ)) قَالَ: فَالْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَلَمْ أَجِدْھَا، قَالَ: فَجِئْتُہُ فَقُلْتُ: وَاللّٰہ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! لَقَدِ الْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَمَا وَجَدْتُھَا؟ قَالَ: ((فَالْتَمِسْ جَذَعًا مِنَ الضَّأْنِ فَضَحِّ بِہِ۔))قَالَ: فَرَخَّصَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَضَحّٰی بِہِ حِیْنَ لَمْ یَجِدِ الْمُسِنَّۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۰۴)
۔ سیدنا ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ عید ادا کرنے کے لیے گیا، جب میں نماز کے لیے نکلا تو میرے بعد میری بیوی نے میری قربانی کو ذبح کر دیا اور کھانا تیار کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی اور میں فارغ ہو کر گھر پہنچا تو میری بیوی کھانا لے کر آ گئی، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تیری قربانی ہے، ہم نے اس کو ذبح کر دیا تھا اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تاکہ جب آپ گھر آئیں تو کھانا تناول کریں، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو یہ ڈر لگ رہا ہے کہ یہ عمل جائز نہیں ہو گا، بہرحال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری بات بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ کچھ بھی نہیں ہے، جس نے ہماری اس نماز سے فارغ ہونے سے پہلے قربانی کر دی تو اس کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی،تم دوبارہ قربانی کرو۔ پس میں نے دو دانتا جانور تلاش کیا، لیکن وہ مجھے نہ مل سکا، میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گیا اور کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں نے دوندا جانور تلاش کیا ہے، لیکن وہ مجھے ملا نہیں ہے، اب میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کر جذعہ تلاش کر کے اس کی قربانی کر لے۔ راوی کہتا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی کو اس وقت بھیڑ نسل کے جذعے کی قربانی کرنے کی رخصت دی تھی، جب اسے دو دانتا نہیں ملا تھا۔