۔ (۵۱۵۵)۔ عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ، وَہُوَ حَلِیفُ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ، وَکَانَ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَخْبَرَہُ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَیْنِ یَأْتِی بِجِزْیَتِہَا، وَکَانَ رَسُولُ
اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہُوَ صَالَحَ أَہْلَ الْبَحْرَیْنِ، وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَیْنِ، فَسَمِعَتِ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِہِ، فَوَافَتْ صَلَاۃَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صَلَاۃَ الْفَجْرِ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَہُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حِینَ رَآہُمْ، فَقَالَ: ((أَظُنُّکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ قَدْ جَائَ، وَجَاء َ بِشَیْئٍ؟)) قَالُوْا أَجَلْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((فَأَبْشِرُوْا وَأَمِّلُوْا مَا یَسُرُّکُمْ، فَوَاللّٰہِ! مَا الْفَقْرَ أَخْشٰی عَلَیْکُمْ، وَلٰکِنِّی أَخْشٰی أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْیَا عَلَیْکُمْ، کَمَا بُسِطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، فَتَنَافَسُوْہَا کَمَا تَنَافَسُوہَا، وَتُلْہِیکُمْ کَمَا أَلْہَتْہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۳۶۶)
۔ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ ، جو کہ بنو عامر بن لؤی کے حلیف تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے، نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کی طرف ان سے جزیہ لینے کے لیے بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں سے مصالحت کی تھی اور سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو ان کا امیر بنایا تھا، جب سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین کا مال لے کر آئے اور انصار کو ان کی آمدکا پتہ چلا تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز فجر ادا کی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا کر لی اور صحابہ کی طرف پھرے تو انصاری لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آ گئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم لوگوں نے سن لیا کہ ابو عبیدہ مال لے کر آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اور ایسی چیز کی امید رکھو جو تم کو خوش کرنے والی ہے، اللہ کی قسم ہے، مجھے تمہارے بارے میں فقیری کا ڈر نہیں ہے، بلکہ یہ ڈر ہے کہ دنیا تمہارے لیے فراخ کر دی جائے گی، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لیے کی گئی تھی اور تم اس میں اس طرح رغبت کرو گے، جیسے انھوں نے رغبت کی تھی اور اس طرح یہ دنیا تم کو اس طرح غافل کر دے گی، جیسے اس نے ان کو غافل کر دیا تھا۔