۔ (۵۱۷۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنِ الْخَیْلِ، فَقَالَ: ((الْخَیْلُ مَعْقُودٌ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَہِیَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَھِیَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَ ھی عَلٰی رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِی ہِیَ لَہُ أَجْرٌ الَّذِی یَتَّخِذُہَا وَیَحْبِسُہَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، فَمَا غَیَّبَتْ فِی بُطُونِہَا فَہُوَ لَہُ أَجْرٌ، وَإِنْ اسْتَنَّتْ مِنْہُ شَرَفًا أَوْ شَرَفَیْنِ کَانَ لَہُ فِی کُلِّ خُطْوَۃٍ خَطَاہَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَ لَہُ نَہْرٌ، فَسَقَاہَا مِنْہُ کَانَ لَہُ بِکُلِّ قَطْرَۃٍ غَیَّبَتْہُ فِی بُطُونِہَا أَجْرٌ۔)) حَتّٰی ذَکَرَ الْأَجْرَ فِی أَرْوَاثِہَا وَأَبْوَالِہَا۔ (مسند أحمد: ۸۹۶۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گھوڑے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں کے ساتھ خیر وابستہ کر دی گئی ہے، گھوڑا کسی کے لیے اجر ہوتا ہے، کسی کے لیے پردہ اور کسی کے لیے گناہ۔ جو گھوڑا باعث ِ اجر ہو تا ہے، وہ وہ ہوتاہے، جس کو آدمی اللہ کی راہ کی خاطر پالتا ہے، ایسا گھوڑا جو کچھ کھاتا ہے، اس میں بھی اس کے مالک کے لیے اجر ہے اور جب وہ ایک دو ٹیلوں تک چلتا ہے تو اس کے ہر ہر قدم کے بدلے مالک کے لیے اجر ہوتا ہے، اگر سامنے نہر آ جائے اور وہ اس سے پانی پی لے تو وہ جو پانی پیتا ہے، اس کے ہر ہر قطرے کے عوض مالک کو ثواب ملتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی لید اور پیشاب کے اجر وثواب کا بھی ذکر کیا۔