۔ (۵۲۳۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، و عَنْ بَعْضِ شُیُوخِہِمْ، أَنَّ زِیَادًا مَوْلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ حَدَّثَہُمْ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ لِی مَمْلُوکِینَ یَکْذِبُونَنِی وَیَخُونُونَنِی وَیَعْصُونَنِی وَأَضْرِبُہُمْ وَأَسُبُّہُمْ، فَکَیْفَ أَنَا مِنْہُمْ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یُحْسَبُ مَا خَانُوکَ وَعَصَوْکَ وَیُکَذِّبُونَکَ وَعِقَابُکَ إِیَّاہُمْ، إِنْ کَانَ دُونَ ذُنُوبِہِمْ کَانَ فَضْلًا لَکَ عَلَیْہِمْ، وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِہِمْ کَانَ کَفَافًا، لَا لَکَ وَلَا عَلَیْکَ، وَإِنْ کَانَ عِقَابُکَ إِیَّاہُمْ فَوْقَ ذُنُوبِہِمْ اقْتُصَّ لَہُمْ مِنْکَ الْفَضْلُ الَّذِی بَقِیَ قِبَلَکَ۔)) فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَبْکِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَیَہْتِفُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَا لَہُ مَا یَقْرَأُ کِتَابَ اللّٰہِ {وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا، وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنَا بِہَا وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِینَ}۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا أَجِدُ شَیْئًا خَیْرًا مِنْ فِرَاقِ ہٰؤُلَائِ یَعْنِی عَبِیدَہُ إِنِّی
أُشْہِدُکَ أَنَّہُمْ أَحْرَارٌ کُلُّہُمْ۔ (مسند أحمد: ۲۶۹۳۳)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، ایک راوی کہتا ہے: ہمارے بعض شیوخ نے ہمیں بیان کیا کہ عبد اللہ بن عباد کے غلام زیاد سے مروی ہے اور وہ کسی صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آ کر بیٹھ گیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ غلام ہیں، وہ مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں، میرے ساتھ خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں، میں پھر ان کو مارتا ہوں اور گالیاں دیتا ہوں، اب میرا اور ان کا کیا معاملہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: ان کی خیانت، نافرمانی اور جھوٹ بولنے کے جرم میں سز دینا، اگر یہ سزا ان کے جرم سے کم ہوئی تو تیری ان پر فضیلت ہو گی، اگر یہ سزا ان کے گناہوں کے مطابق ہو گی تو معاملہ برابر سرابر ہو گا، نہ تیرے حق میں کوئی چیز ہو گی اور نہ تیری مخالفت میں، لیکن اگر یہ سزا ان کے جرم سے زیادہ ہوئی تو زائد سزا کا تجھ سے قصاص لیا جائے گا۔ یہ بات سن کر وہ آدمی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رونے اور چیخنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو کیا ہو گیا ہے، کیا اس نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھا: {وَنَضَعُ الْمَوَازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَإِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنَا بِہَا وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِینَ}… اور ہم قیامت کے دن ایسے ترازو رکھیں گے جو عین انصاف ہوں گے، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے ایک دانہ کے برابر عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔ (سورۂ انبیائ: ۴۷) یہ سن کر اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے نزدیک تو یہی چیز بہتر ہے کہ میں ان غلاموں کو الگ کر دوں، اب میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ وہ سارے کے سارے آزاد ہیں۔