۔ (۵۲۸۸)۔ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِی سَلَامَۃُ بِنْتُ مَعْقِلٍ: قَالَتْ: کُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو، وَلِی مِنْہُ غُلَامٌ، فَقَالَتْ لِیَ امْرَأَتُہُ: الْآنَ تُبَاعِینَ فِی دَیْنِہِ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ صَاحِبُ تَرِکَۃِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو؟۔)) فَقَالُوْا: أَخُوہُ أَبُو الْیُسْرِ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو، فَدَعَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((لَا تَبِیعُوہَا وَأَعْتِقُوہَا فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِیقٍ قَدْ جَائَ نِیْ فَأْتُونِی أُعَوِّضْکُمْ۔)) فَفَعَلُوْا فَاخْتَلَفُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ قَوْمٌ: أُمُّ الْوَلَدِ مَمْلُوکَۃٌ لَوْلَا ذٰلِکَ لَمْ یُعَوِّضْہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْہَا، وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ہِیَ حُرَّۃٌ قَدْ أَعْتَقَہَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَفِیَّ کَانَ الِاخْتِلَافُ۔ (مسند أحمد: ۲۷۵۶۹)
۔ سیدہ سلامہ بنت معقل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں سیدنا حباب بن عمرو رضی اللہ عنہ کی لونڈی تھی، مجھ سے ان کا بچہ بھی پیدا ہوا تھا، (لیکن جب وہ فوت ہو گئے تو) ان کی بیوی نے مجھے کہا: اب تجھے اس کے قرضے میں بیچا جائے گا، پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حباب بن عمرو کے ترکہ کا سرپرست کون ہے؟ لوگوں نے کہا: ان کا بھائی سیدنا ابو الیسر کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بلایا اور فرمایا: تم نے اس کو بیچنا نہیں ہے، بلکہ اس کو آزاد کر دینا ہے، جب تم سنو کہ میرے پاس غلام آئے ہیں تو میرے پاس آنا، میں تم کو اس کا عوض دوں گا۔ انھوں نے ایسے ہی کیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد اس مسئلے میں اختلاف ہو گیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ ام الولد اپنے مالک کی وفات کے بعد لونڈی ہی رہے گی، اگر اس کا حکم لونڈی کا نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے عوض ان لوگوں کو غلام نہ دیتے، جبکہ بعض نے کہا کہ ایسی خاتون آزاد ہو جائے گی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو آزاد کیا تھا۔ سیدہ سلامہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میرے بارے میں صحابہ کا اختلاف تھا۔