43 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5354

۔ (۵۳۵۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللّٰہَ جَلَّ وَعَزَّ فَلْیُطِعْہُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَ اللّٰہَ جَلَّ وَعَزَّ فَلَا یَعْصِہِ)) (مسند أحمد: ۲۴۵۷۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے کی نذر مانی تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانی تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5355

۔ (۵۳۵۵)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ نَاقَتِی وَکَیْتَ وَکَیْتَ، قَالَ: ((أَمَّا نَاقَتُکَ فَانْحَرْہَا، وَأَمَّا کَیْتَ وَکَیْتَ فَمِنْ الشَّیْطَانًًًًِ۔)) (مسند أحمد: ۶۸۸)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے اپنی اونٹنی کو نحر کرنے کی اور ایسی ایسی چیز وں کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رہا مسئلہ تیری اونٹنی کا تو اس کو تو نحر کر دے اور رہا مسئلہ ایسی ایسی چیزوں کا تو وہ شیطان کی طرف سے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5356

۔ (۵۳۵۶)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ لَیْلَۃً، فَقَالَ لَہُ: ((فَأَوْفِ بِنَذْرِکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۵)
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں دورِ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی نذر کو پورا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5357

۔ (۵۳۵۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنِ ابْنَۃِ کَرْدَمَۃَ عَنْ أَبِیہَا، أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ ثَلَاثَۃً مِنْ إِبِلِی، فَقَالَ: ((إِنْ کَانَ عَلَی جَمْعٍ مِنْ جَمْعِ الْجَاہِلِیَّۃِ، أَوْ عَلَی عِیدٍ مِنْ أَعْیَادِ الْجَاہِلِیَّۃِ، أَوْ عَلَی وَثَنٍ فَلَا، وَإِنْ کَانَ عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ فَاقْضِ نَذْرَکَ۔)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ عَلٰی أُمِّ ہٰذِہِ الْجَارِیَۃِ مَشْیًا أَفَتَمْشِیْ عَنْہَا، قَالَ: ((نَعَمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۵۸۳)
۔ بنت ِ کردمہ اپنے باپ سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سوال کیا: میں نے تین اونٹ نحر کرنے کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اس نذر کا تعلق جاہلیت کے کسی اکٹھ یا جاہلیت کی کسی عید کی مناسبت سے ہے یا کسی بت پر ہے تو اس کو پورا نہیں کیا جائے گا، اگر ان تین امور کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے ہے تو تواپنی نذر پوری کر۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس لڑکی کی ماں پر پیدل چلنے کی نذر ہے، کیا یہ لڑکی اس کی طرف سے چل سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5358

۔ (۵۳۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ عَمَّتِیْ سَارَۃُ بِنْتُ مِقْسمٍ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتِ کَرْدَمٍ اَنَّ اَبَاھَا قَالَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ عَدَدًا مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ: لَا أَعْلَمُہُ إِلَّا قَالَ: خَمْسِینَ شَاۃً عَلٰی رَأْسِ بُوَانَۃَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہَلْ عَلَیْہَا مِنْ ہٰذِہِ الْأَوْثَانِ شَیْئٌ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَأَوْفِ لِلّٰہِ بِمَا نَذَرْتَ لَہُ۔)) قَالَتْ: فَجَمَعَہَا أَبِی فَجَعَلَ یَذْبَحُہَا وَانْفَلَتَتْ مِنْہُ شَاۃٌ فَطَلَبَہَا وَہُوَ یَقُولُ: اللّٰہُمَّ أَوْفِ عَنِّی بِنَذْرِی حَتّٰی أَخَذَہَا فَذَبَحَہَا۔ (مسند أحمد: ۲۷۶۰۴)
۔ سیدنا کردم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی کہ میں نے بوانہ مقام پر پچاس بکریاں ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہاں ان بتوں میں سے کوئی بت ہے؟ میںنے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم نے اللہ تعالیٰ کے لیے جو نذر مانی ہے، اس کو اس کے لیے پورا کرو۔ پس انھوں نے بکریاں جمع کر کے ان کو ذبح کرنا شروع کیا، ایک بکری بھاگ گئی، وہ اس کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے دوڑنے لگے اور اس دوران وہ یہ کہہ رہے تھے: اے اللہ! میری نذر پوری کر دے، یہاں تک کہ انھوں نے اس کو پکڑ لیا اور ذبح کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5359

۔ (۵۳۵۹)۔ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ کَرْدَمٍ، عَنْ أَبِیہَا کَرْدَمِ بْنِ سُفْیَانَ أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ نَذْرٍ نُذِرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ لِوَثَنٍ أَوْ لِنُصُبٍ؟۔)) قَالَ: لَا، وَلٰکِنْ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، قَالَ: ((فَأَوْفِ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، مَا جَعَلْتَ لَہُ انْحَرْ عَلٰی بُوَانَۃَ وَأَوْفِ بِنَذْرِکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۵۳۵)
۔ سیدنا کردم بن سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جاہلیت میں مانی گئی نذر کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا وہ کسی بت یا پتھر کے لیے تو نہیں تھی؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو، جو کچھ تم نے مقرر کیا ہے، اس کو بوانہ پر نحر کرو اور اس طرح اپنی نذر پوری کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5360

۔ (۵۳۶۰)۔ عن عَبْدِ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَمَۃً سَوْدَائَ أَتَتْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ رَجَعَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِیہِ، فَقَالَتْ: إِنِّی کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللّٰہُ صَالِحًا أَنْ أَضْرِبَ عِنْدَکَ بِالدُّفِّ، قَالَ: ((إِنْ کُنْتِ فَعَلْتِ فَافْعَلِی، وَإِنْ کُنْتِ لَمْ تَفْعَلِی فَلَا تَفْعَلِی۔)) فَضَرَبَتْ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَہِیَ تَضْرِبُ، وَدَخَلَ غَیْرُہُ وَہِیَ تَضْرِبُ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ قَالَ: فَجَعَلَتْ دُفَّہَا خَلْفَہَا وَہِیَ مُقَنَّعَۃٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الشَّیْطَانَ لَیَفْرَقُ مِنْکَ یَا عُمَرُ! أَنَا جَالِسٌ ہَاہُنَا وَدَخَلَ ہٰؤُلَائِ فَلَمَّا أَنْ دَخَلْتَ فَعَلَتْ مَا فَعَلَتْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۷۷)
۔ عبد اللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوے سے واپس آئے تو سیاہ رنگ کی ایک لونڈی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فاتح لوٹایا تو میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نذر مانی ہے تو ٹھیک ہے (دف بجا لے)، وگرنہ نہیں۔ اس نے دف بجانا شروع کیا، ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے، وہ بجاتی رہی، دوسرے صحابہ آئے، وہ اسی حالت پر رہی۔ لیکن جب سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو اس نے دف چھپانے کے لیے اسے اپنے نیچے رکھ دیا اور دوپٹا اوڑھ لیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! شیطان تجھ سے ڈرتا ہے۔ میں اور یہ لوگ یہاں بیٹھے تھے(یہ دف بجاتی رہی) لیکن جب تم داخل ہوئے تو اس نے ایسے ایسے کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5361

۔ (۵۳۶۱)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَتِ الْعَضْبَائُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِیْ عَقِیْلٍ، وَکانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ، فَأُسِرَ الرَّجُلُ وَأُخِذَتِ الْعَضْبَائُ مَعَہُ… الْحَدِیْثَ وَفِیْہِ: وَحَبَسَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَضْبَائَ لِرَحْلِہِ قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِکِینَ أَغَارُوْا عَلَی سَرْحِ الْمَدِینَۃِ، فَذَہَبُوا بِہَا وَکَانَتْ الْعَضْبَائُ فِیہِ، قَالَ: وَأَسَرُوا امْرَأَۃً مِنْ الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: فَکَانُوا إِذَا نَزَلُوا أَرَاحُوا إِبِلَہُمْ بِأَفْنِیَتِہِمْ، قَالَ: فَقَامَتِ الْمَرْأَۃُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ بَعْدَمَا نُوِّمُوا فَجَعَلَتْ کُلَّمَا أَتَتْ عَلَی بَعِیرٍ رَغَا حَتّٰی أَتَتْ عَلَی الْعَضْبَائِ، فَأَتَتْ عَلٰی نَاقَۃٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَۃٍ فَرَکِبَتْہَا ثُمَّ وَجَّہَتْہَا قِبَلَ الْمَدِینَۃِ، قَالَ: وَنَذَرَتْ إِنْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا، فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ عُرِفَتْ النَّاقَۃُ فَقِیلَ نَاقَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَذْرِہَا أَوْ أَتَتْہُ فَأَخْبَرَتْہُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بِئْسَمَا جَزَتْہَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَیْتِیہَا، إِنِ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ، وَلَا فِیمَا لَا یَمْلِکُ ابْنُ آدَم۔)) (مسند أحمد: ۲۰۱۰۳)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ عضباء اونٹنی، بنو عقیل قبیلے کے آدمی کی تھی اور وہ حاجیوں کے قافلے سے آگے گرز جانے والی اونٹنی تھی، جب یہ بندہ قیدی ہو گیاور اس کی اونٹنی پکڑ لی گئی، …الحدیث، آگے چل کر اس حدیث میں ہے: رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عضباء اونٹنی کو اپنی سواری کے لیے روک لیا، پھر جب مشرکوں نے مدینہ کے مویشیوں کو لوٹا تو ان میں یہ اونٹنی بھی تھی، انھوں نے ایک خاتون کو بھی قیدی کر لیا تھا، جب وہ راستے میںپڑاؤ ڈالتے تو اپنے اونٹوں کو اپنے صحنوں میں بٹھا دیتے، ایک رات کو ان کے سو چکنے کے بعد وہ خاتون اٹھ کر چل پڑی، جب وہ کسی اونٹ کے پاس آتی تو وہ آواز نکالتا، یہاں تک کہ وہ عضباء اونٹنی تک آ پہنچی، یہ ایک مطیع اور سدھائی ہوئی اونٹنی تھی، وہ اس پر سواری ہوئی اور اس کو مدینہ کی طرف متوجہ کیا اور اس نے یہ نذر بھی مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو نجات دی تو وہ اس اونٹنی کو نحر کرے گی، جب وہ مدینہ پہنچی تو اس اونٹنی کو پہچان لیا گیا اور کہا جانے لگا: یہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی ہے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی نذر کا بتلایا گیا، یا جب وہ خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اپنی نذر کے بارے میں بتلایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے تو اس اونٹنی کو برا بدلہ دیا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو اس کے ذریعے نجارت دلا رہا ہے اور یہ اس کو نحر کرنے کی نذر مان رہی ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نذر کو پورا کرنا نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مانی گئی ہو اور جس کا آدمی مالک ہی نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5362

۔ (۵۳۶۲)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا یُونُسُ قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ جَائَ إِلَی الْحَسَنِ فَقَالَ: إِنَّ غُلَامًا لِی أَبَقَ فَنَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَایَنْتُہُ أَنْ أَقْطَعَ یَدَہُ، فَقَدْ جَائَ فَہُوَ الْآنَ بِالْجِسْرِ، قَالَ: فَقَالَ الْحَسَنُ: لَا تَقْطَعْ یَدَہُ، وَحَدَّثَہُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ: إِنَّ عَبْدًا لِی أَبَقَ وَإِنِّی نَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَایَنْتُہُ أَنْ أَقْطَعَ یَدَہُ، قَالَ: فَلَا تَقْطَعْ یَدَہُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَؤُمُّ فِینَا أَوْ قَالَ یَقُومُ فِینَا، فَیَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَۃِ وَیَنْہَانَا عَنِ الْمُثْلَۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۰۱۱۸)
۔ سیدنا مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ حسن بصری کے پاس آئے اور کہا: میرا ایک غلام بھاگ گیا تھا اور میں نے نذر مانی تھی کہ اگر میں نے اس کو دیکھ لیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، اب وہ آ گیا ہے اور پل کے پاس ہے، انھوں نے کہا: تم اس کا ہاتھ نہ کاٹو، کیونکہ ایک آدمی نے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بیشک میرا ایک غلام بھاگ گیا ہے اور میں نے نذر مانی ہے کہ اگر میں نے اس کو دیکھ لیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، انھوں نے کہا: تو اس کا ہاتھ نہ کاٹ، کیونکہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیںامامت کرواتے تھے یا ہمارے بیچ میں ٹھہرتے تھے تو ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیتے اور مثلہ سے منع کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5363

۔ (۵۳۶۳)۔ عَنْ ہَیَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبُرْجُمِیِّ، أَنَّ غُلَامًا لِأَبِیہِ أَبَقَ، فَجَعَلَ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَلَیْہِ، إِنْ قَدَرَ عَلَیْہِ أَنْ یَقْطَعَ یَدَہُ، قَالَ: فَقَدَرَ عَلَیْہِ قَالَ: فَبَعَثَنِی إِلٰی عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ، قَالَ: فَقَالَ أَقْرِئْ أَبَاکَ السَّلَامَ وَأَخْبِرْہُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَحُثُّ فِی خُطْبَتِہِ عَلَی الصَّدَقَۃِ، وَیَنْہٰی عَنِ الْمُثْلَۃِ، فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ، وَیَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِہِ، قَالَ: وَبَعَثَنِی إِلٰی سَمُرَۃَ، فَقَالَ: أَقْرِئْ أَبَاکَ السَّلَامَ وَأَخْبِرْہُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَحُثُّ فِی خُطْبَتِہِ عَلَی الصَّدَقَۃِ، وَیَنْہٰی عَنِ الْمُثْلَۃِ، فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَیَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِہِ۔ (مسند أحمد: ۲۰۰۸۶)
۔ ہیاج بن عمران برجمی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ان کے باپ کا غلام بھاگ گیا اور انھوں نے نذر مانی کہ اگر وہ اس پر قادر آ گئے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، پس وہ اس پر قادر آ گئے اور مجھے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجا ، میں نے جب ان کے پاس جا کر ان کو ساری بات بتلائی تو انھوں نے کہا: اپنے ابو جان کو میرا سلام کہنا اور بتلانا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خطبے میں صدقہ کرنے کی ترغیب دلاتے تھے اور مثلہ کرنے سے منع کرتے تھے، اس لیے تیرے باپ کو چاہیے کہ وہ اپنی نذر کا کفارہ دے دے اور اپنے غلام کو معاف کر دے۔ پھر میرے باپ نے مجھے سیدہ سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیج دیا، انھوں نے جواباً کہا: ابو جان کو سلام کہنا اور ان کو بتلانا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خطبے میں صدقہ کی ترغیب دلاتے تھے اور مثلہ سے منع کرتے تھے، لہذا ان کو چاہیے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں اور اپنے غلام کو معاف کر دیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5364

۔ (۵۳۶۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا طَلَاقَ فِیْمَا لَا تَمْلِکُوْنَ وَلَا نَذَرَ فِیْمَا لَا تَمْلِکُوْنَ، وَلَا نَذَرَ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۶۹۳۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس چیز کے تم مالک نہیں ہو، اس میںتمہاری کوئی طلاق نہیں، جس چیز کے تم مالک نہیں ہو، اس میں نذر نہیں مانی جاتی اور اللہ تعالیٰ کی معصیت میں بھی نذر نہیں مانی جاتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5365

۔ (۵۳۶۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا نَذَرَ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَکَفَّارَتُہٗ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ)) (مسند أحمد: ۲۶۶۲۶)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی معصیت کوئی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5366

۔ (۵۳۶۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۲۱۴)(وَبِالسَّنَدِ الْمُتَقَدِّمِ) قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ، أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللّٰہِ یَقُولُ: لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ یَرْفَعَاہُ۔ (مسند أحمد: ۱۴۲۱۵)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مانی گئی نذر کو پورا کرنا نہیںہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5367

۔ (۵۳۶۷)۔ عَنْ ثَابِتِ بْنِ ضَحَّاکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ عَلٰی رَجُلٍ نَذْرٌ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۵۰۲)
۔ سیدنا ثابت بن ضحاک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو، اس پر اس میں کوئی نذر نہیں ہوتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5368

۔ (۵۳۶۸)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ مَا قَامَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطِیبًا إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَۃِ وَنَہَانَا عَنِ الْمُثْلَۃِ قَالَ وَقَالَ أَلَا وَإِنَّ مِنَ الْمُثْلَۃِ أَنْ یَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ یَخْرِمَ أَنْفَہُ أَلَا وَإِنَّ مِنَ الْمُثْلَۃِ أَنْ یَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ یَحُجَّ مَاشِیًا فَلْیُہْدِ ہَدْیًا وَلْیَرْکَبْ (مسند أحمد: ۲۰۰۹۷)
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی ہم میں خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کرنے کا حکم دیا اور مثلہ کرنے سے منع کیا۔ پھر انھوں نے کہا: خبردار! یہ مثلہ ہے کہ آدمی یہ نذر مانے کہ وہ اپنے غلام کی ناک کاٹ دے گا،یہ بھی مثلہ ہے کہ آدمی پیدل حج کرنے کی نذر مانے، اس کو چاہیے کہ وہ ایک دم دے (جانور ذبح کرے) اور سوار ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5369

۔ (۵۳۶۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ:ٔ جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً، قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَصْنَعُ بِشَقَائِ أُخْتِکِ شَیْئًا لِتَخْرُجْ رَاکِبَۃً وَلْتُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۸۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تیری بہن کی بدحالی کے ساتھ کوئی معاملہ سر انجام نہیں دینا، اس کو چاہیے کہ وہ سوار ہو کر جائے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5370

۔ (۵۳۷۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ أُخْتَہُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ إِلَی الْبَیْتِ وَشَکَا إِلَیْہِ ضَعْفَہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِکَ فَلْتَرْکَبْ وَلْتُہْدِ بَدَنَۃً۔)) (مسند أحمد: ۲۱۳۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ اس کی بہن بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی ہے، ساتھ ہی انھوں نے اس کی کمزور کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تیری بہن کی اس نذر سے غنی ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ سوار ہو جائے اور ایک اونٹ بطورِ دم پیش کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5371

۔ (۵۳۷۱)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْرَکَ شَیْخًا یَمْشِی بَیْنَ ابْنَیْہِ مُتَوَکِّئًا عَلَیْہِمَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا شَأْنُ ہٰذَا الشَّیْخِ؟)) قَالَ ابْنَاہُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَانَ عَلَیْہِ نَذْرٌ، فَقَالَ لَہُ: ((ارْکَبْ أَیُّہَا الشَّیْخُ، فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ غَنِیٌّ عَنْکَ وَعَنْ نَذْرِکَ۔)) (مسند أحمد: ۸۸۴۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک بزرگ کو اس حال میں پایا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کا سہارا لے کر چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اس بزرگ کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان پر پیدل چلنے کی نذر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او بزرگا! سوار ہو جا، پس بیشک اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیری نذر سے غنی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5372

۔ (۵۳۷۲)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَغَنِیٌّ اَنْ یُعَذِّبَ ھٰذَا نَفْسَہٗ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۰۶۱)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اس سے غنی ہے کہ یہ آدمی اپنے آپ کو عذاب دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5373

۔ (۵۳۷۳)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ إِلٰی بَیْتِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَمَرَتْنِی أَنْ أَسْتَفْتِیَ لَہَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَاسْتَفْتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لِتَمْشِ وَلْتَرْکَبْ۔)) قَالَ: وَکَانَ أَبُو الْخَیْرِ لَا یُفَارِقُ عُقْبَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۷۵۲۱)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری بہن نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی اور مجھے حکم دیا کہ میں اس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کروں، پس جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ چل بھی سکتی ہے اور سوار بھی ہو سکتی ہے۔ ابو الخیر راوی اپنے شیخ سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے جدا نہیں ہوتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5374

۔ (۵۳۷۴)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا): أَنَّ أُخْتَہُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ حَافِیَۃً غَیْرَ مُخْتَمِرَۃٍ، فَسَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَصْنَعُ بِشَقَائِ أُخْتِکَ شَیْئًا، مُرْہَا فَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَرْکَبْ وَلْتَصُمْ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۴۳۹)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان کی بہن نے نذر مانی کہ وہ ننگے پاؤں اور دوپٹہ لیے بغیر چلے گی، جب اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تیری بہن کی بدحالی سے کوئی معاملہ سر انجام نہیں دینا، اس کو کہو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ لے اور سوار ہو جائے اور تین روزے رکھ لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5375

۔ (۵۳۷۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَۃَ نَذَرَتْ فِی ابْنٍ لَہَا لَتَحُجَّنَّ حَافِیَۃً بِغَیْرِ خِمَارٍ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((تَحُجُّ رَاکِبَۃً مُخْتَمِرَۃً وَلْتَصُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۴۶۳)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن نے اپنے ایک بیٹے کے سلسلے میں نذر مانی کہ وہ ضرور ضرور ننگے پاؤں اور بغیر دو پٹے کے حج کرے گی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا علم ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سوار ہو کر حج کے لیے جائے اور دوپٹہ بھی اوڑھ لے، البتہ روزے رکھ لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5376

۔ (۵۳۷۶)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْرَکَ رَجُلَیْنِ وَہُمَا مُقْتَرِنَانِ یَمْشِیَانِ إِلَی الْبَیْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا بَالُ الْقِرَانِ؟)) قَالَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! نَذَرْنَا أَنْ نَمْشِیَ إِلَی الْبَیْتِ مُقْتَرِنَیْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ ہٰذَا نَذْرًا فَقَطَعَ قِرَانَہُمَا۔)) قَالَ سُرَیْجٌ فِی حَدِیثِہِ: ((إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۶۷۱۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے دو افراد کو پایا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے تھے اور بیت اللہ کی طرف چل رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’اس رسی کی کیا وجہ ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہم نے نذر مانی تھی کہ ایک دوسرے کے ساتھ بندھ کر بیت اللہ کی طرف چل کر جائیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو کوئی نذر نہیں ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس رسی کو کاٹ دیا، سریج نے اپنی حدیث میں کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر تو صرف وہ ہوتی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5377

۔ (۵۳۷۷)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّہُ حَجَّ مَعَ ذِی قَرَابَۃٍ لَہُ مُقْتَرِنًا بِہِ، فَرَآہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا؟)) قَالَ: إِنَّہُ نَذْرٌ فَأَمَرَ بِالْقِرَانِ أَنْ یُقْطَعَ۔ (مسند أحمد: ۲۰۸۶۵)
۔ ایک دیہاتی آدمی اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتا ہے کہ وہ اپنے ایک رشتہ دار کے ساتھ اس طرح حج کے لیے جا رہا تھا کہ وہ اس کے ساتھ بندھا ہوا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دیکھا تو پوچھا: یہ کیاہے؟ اس نے کہا: یہ نذر ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس رسی کو کاٹ دینے کا حکم دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5378

۔ (۵۳۷۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَظَرَ إِلٰی أَعْرَابِیٍّ قَائِمًا فِی الشَّمْسِ وَہُوَ یَخْطُبُ، فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: نَذَرْتُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَنْ لَا أَزَالَ فِی الشَّمْسِ حَتّٰی تَفْرُغَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ ہٰذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۶۹۷۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بدّو کو دیکھا کہ وہ دھوپ میں کھڑا ہے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ آپ کے اس خطاب سے فارغ ہونے تک دھوپ میں کھڑا رہوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کوئی نذر نہیں ہے، نذر تو وہ ہوتی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی تلاش کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5379

۔ (۵۳۷۹)۔ عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ أَبِی إِسْرَائِیلَ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَأَبُو إِسْرَائِیلَ یُصَلِّی، فَقِیلَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ہُوَ ذَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ لَا یَقْعُدُ وَلَا یُکَلِّمُ النَّاسَ وَلَا یَسْتَظِلُّ وَہُوَ یُرِیدُ الصِّیَامَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیَقْعُدْ وَلْیُکَلِّمِ النَّاسَ وَلْیَسْتَظِلَّ وَلْیَصُمْ)) (مسند أحمد: ۱۷۶۷۳)
۔ سیدنا ابو اسرائیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے، جبکہ ابو اسرائیل نماز پڑھ رہا تھا، کسی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! یہ ابو اسرائیل ہے، یہ نہ بیٹھتا ہے، نہ لوگوں سے بات کرتا ہے، نہ سائے میں آتا ہے اور یہ روزے کا ارادہ بھی رکھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے، لوگوں سے بات کرے، سائے میں آ جائے اور روزہ رکھے لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5380

۔ (۵۳۸۰)۔ مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَیْرِ: حَدَّثَنِی أَبِی، أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لَا یَشْہَدَ الصَّلَاۃَ فِی مَسْجِدٍ، فَقَالَ عِمْرَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَا نَذْرَ فِی غَضَبٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۱۹۷)
۔ ایک آدمی نے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا، جس نے مسجد میں نماز کے لیے حاضر نہ ہونے کی نذر مانی، سیدناعمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے میں کوئی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5381

۔ (۵۳۸۱)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّمَا النَّذْرُ یَمِینٌ کَفَّارَتُہَا کَفَّارَۃُ الْیَمِینِِِِِ)) (مسند أحمد: ۱۷۴۷۳)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر تو قسم ہی ہے، اس لیے اس کا کفارہ بھی نذر والا کفارہ ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5382

۔ (۵۳۸۲)۔ عن عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِینِِِِِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۴۵۲)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر کا کفارہ قسم والا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5383

۔ (۵۳۸۳)۔ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی وَإِلٰی رَسُولِہِ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمْسِکْ بَعْضَ مَالِکَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکَ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّی أُمْسِکُ سَہْمِی الَّذِی بِخَیْبَرَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۷۱۷)
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میری توبہ کے قبول ہونے کا تقاضا ہے کہ میں اپنے مال کے بیچ سے نکل جاؤں اور اس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کردوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ مال اپنے پاس رہنے دو، اس میں تمہارے لیے بہتری ہو گی۔ میں نے کہا: تو پھر میں وہ حصہ اپنے پاس رکھ لیتا ہوں،جو مجھے خیبر میںملا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5384

۔ (۵۳۸۴)۔ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَخْبَرَ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ لَمَّا تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَہْجُرَ دَارَ قَوْمِی وَأُسَاکِنَکَ، وَإِنِّی أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۱۷۸)
۔ سیدنا ابو لبابہ بن عبد المنذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میرے توبہ قبول ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ میں اپنی قوم کا علاقہ چھوڑ کر آپ کے پاس رہوں اوراپنے مال کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اس کے بیچ سے نکل جاؤں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک تہائی مال کا صدقہ تجھ سے کفایت کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5385

۔ (۵۳۸۵)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: لَا یَأْتِی النَّذْرُ عَلَی ابْنِ آدَمَ بِشَیْئٍ لَمْ أُقَدِّرْہُ عَلَیْہِ، وَلٰکِنَّہُ شَیْئٌ أَسْتَخْرِجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ یُؤْتِینِی عَلَیْہِ مَا لَا یُؤْتِینِی عَلَی الْبُخْلِ۔)) (مسند أحمد: ۷۲۹۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: نذر، ابن آدم کے حق میں وہ چیز نہیں لاتی، جو میں نے اس کے مقدّر میں نہیں لکھی ہوتی، بلکہ میں اس کے ذریعے بخیل سے مال نکال لیتا ہوں، کیونکہ وہ اس کے ذریعے مجھے وہ چیز دے دیتا ہے، جو عام حالات میں بخل کی وجہ سے نہیں دیتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5386

۔ (۵۳۸۶)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ: ((إِنَّہُ لَا یُقَدِّمُ شَیْئًا وَلٰکِنَّہُ یَسْتَخْرِجُ مِنْ الْبَخِیلِ۔)) وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنْ الْبَخِیلِ۔ (مسند أحمد: ۷۲۰۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایا: بیشک یہ کسی چیز کو مقدم نہیں کرتی، البتہ بخیل سے کچھ مال نکال لیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5387

۔ (۵۳۸۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَنْذِرُوا فَإِنَّ النَّذْر لَا یَرُدُّ شَیْئًا مِنَ الْقَدَرِ، وَإِنَّمَا یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الْبَخِیلِ۔)) (مسند أحمد: ۹۹۶۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر نہ مانا کرو، کیونکہ نذر تقدیر میں سے کسی چیز کا ردّ نہیں کرتی، البتہ اس کے ذریعے بخیل سے مال نکال لیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5388

۔ (۵۳۸۸)۔ عَنِ ابْنِ عَمَرَ عَنِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہ۔ (مسند أحمد: ۵۲۷۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے بھی اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5389

۔ (۵۳۸۹)۔ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَجُلًا جَائَ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: إِنَّہُ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ کُلَّ یَوْمِ أَرْبِعَائَ، فَأَتٰی ذٰلِکَ عَلٰی یَوْمِ أَضْحٰی أَوْ فِطْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَمَرَ اللّٰہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ، وَنَہَانَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِ یَوْمِ النَّحْرِ۔ (مسند أحمد: ۴۴۴۹)
۔ زیاد بن جبیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے ہر بدھ کو روزہ رکھنے کی نذر مانی ہے اور اب یہ دن عید الاضحی یا عید الفطر کو آ گیا ہے، اب میں کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو نذر کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی والے دن (یعنی دس ذوالحجہ کو) روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5390

۔ (۵۳۹۰)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَنْ رِجَالٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ الْفَتْحِ، وَالنَّبِیُّ فِی مَجْلِسٍ قَرِیبٍ مِنَ الْمَقَامِ، فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّی نَذَرْتُ لَئِنْ فَتَحَ اللّٰہُ لِلنَّبِیِّ وَالْمُؤْمِنِینَ مَکَّۃَ لَأُصَلِّیَنَّ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِنِّی وَجَدْتُ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ الشَّامِ ہَاہُنَا فِی قُرَیْشٍ مُقْبِلًا مَعِی وَمُدْبِرًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہَاہُنَا فَصَلِّ)) فَقَالَ الرَّجُلُ قَوْلَہُ ہٰذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، کُلَّ ذٰلِکَ یَقُولُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہَاہُنَا فَصَلِّ۔)) ثُمَّ قَالَ الرَّابِعَۃَ مَقَالَتَہُ ہٰذِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اذْہَبْ فَصَلِّ فِیہِ، فَوَالَّذِی بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ! لَوْ صَلَّیْتَ ہَاہُنَا لَقَضٰی عَنْکَ ذٰلِکَ کُلَّ صَلَاۃٍ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ)) (مسند أحمد: ۲۳۵۵۶)
۔ کچھ انصاری صحابہ سے مروی ہے کہ انصاری آدمی فتح مکہ والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مقام ابراہیم کے قریب ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور مومنوں کو مکہ کی فتح عطا کی تو میں بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھوں گا، اور اب مجھے اہل شام میں سے ایک آدمی مل گیا ہے، وہ میرے ساتھ جائے گا بھی سہی اور واپس بھی آئے گا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو یہیں نماز پڑھ لے۔ اس بندے تین بار اپنی بات دوہرائی، ہربار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی جواب دیا کہ تو یہیں نماز پڑھ لے۔ جب اس نے چوتھی دفعہ اپنی بات کو دوہرایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر چلا جا اور وہیں نماز ادا کر، اس ذات کی قسم جس نے محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، اگر تو یہاں نماز پڑھ لیتا تو یہ عمل تجھے بیت المقدس کی ہر نماز سے کفایت کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5391

۔ (۵۳۹۱)۔ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ یَوْمَ الْفَتْحِ: یَا رَسُولَ اللَّہِ! إِنِّی نَذَرْتُ إِنْ فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْکَ مَکَّۃَ أَنْ أُصَلِّیَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: ((صَلِّ ہَاہُنَا۔)) فَسَأَلَہُ فَقَالَ: ((صَلِّ ہَاہُنَا۔)) فَسَأَلَہُ، فَقَالَ: ((شَأْنَکَ إِذًا۔)) (مسند أحمد: ۱۴۹۸۱)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے فتح مکہ والے دن کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز پڑھوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہیں نماز پڑھ لو۔ اس نے پھر سوال دوہرایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کہہ رہا ہوں کہ یہیں نماز پڑھ لو۔ اس نے پھر یہی سوال دوہرا دیا، اس بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مرضی کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5392

۔ (۵۳۹۲)۔ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَۃً اشْتَکَتْ شَکْوٰی، فَقَالَتْ: لَئِنْ شَفَانِی اللّٰہُ لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّیَنَّ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، فَبَرِئَتْ فَتَجَہَّزَتْ تُرِیدُ الْخُرُوجَ، فَجَائَ تْ مَیْمُونَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تُسَلِّمُ عَلَیْہَا فَأَخْبَرَتْہَا ذٰلِکَ، فَقَالَتْ: اجْلِسِی فَکُلِی مَا صَنَعْتُ وَصَلِّی فِی مَسْجِدِ الرَّسُولِ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((صَلَاۃٌ فِیہِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا مَسْجِدَ الْکَعْبَۃِ)) (مسند أحمد: ۲۷۳۶۳)
۔ ابراہیم بن عبد اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک خاتون بیمار ہو گئی اور اس نے یہ نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی تو میں ضرور جاؤں گی اور بیت المقدس میں نماز ادا کروں گی، جب وہ شفایاب ہو گئی اور روانہ ہونے لگی تو سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی، اس نے ام المومنین کو سلام کہا اور اپنی ساری بات بتلائی، سیدہ نے کہا: تو بیٹھ جا، میں نے جو کھانا تیار کیا، وہ کھا اور مسجد ِ نبوی میں نماز پڑھ لے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: میری مسجد میں ایک نماز، دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نماز سے افضل ہے، ما سوائے مسجد ِ حرام کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5393

۔ (۵۳۹۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ امْرَأَۃً رَکِبَتِ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ إِنِ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَنْجَاہَا أَنْ تَصُومَ شَہْرًا، فَأَنْجَاہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَلَمْ تَصُمْ حَتّٰی مَاتَتْ فَجَاء َتْ قَرَابَۃٌ لَہَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَتْ لَہٗ ذٰلِکَ فَقَالَ: ((صُوْمِیْ۔))(مسند أحمد: ۱۸۶۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے بحری سفر کیا اور یہ نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو اس سفر سے نجات دی تو وہ ایک ماہ کے روزے رکھے گی، جب اللہ تعالیٰ نے اس کو نجات دلا دی تو ابھی اس نے روزے نہیں رکھے تھے کہ وہ فوت ہو گئی، اس کی ایک رشتہ دار خاتون، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس کا سارا ماجرا سنایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کی طرف سے روزے رکھ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5394

۔ (۵۳۹۴)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا): اَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ نَذْرِ کَانَ عَلٰی اُمِّہِ تُوُفِّیَتْ قَبْلَ اَنْ تَقْضِیَہٗ فَقَالَ: ((اقْضِہِ عَنْھَا۔)) (مسند أحمد: ۱۸۹۳)
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس نذر کے بارے میں سوال کیا جو اس کی ماں نے مانی تھی، لیکن اس کو پورا کرنے سے پہلے فوت ہو گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو تو اس کی طرف سے پورا کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5395

۔ (۵۳۹۵)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا نَذْرٌ أَفَیُجْزِئُ عَنْہَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْہَا؟ قَالَ: ((أَعْتِقْ عَنْ أُمِّکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۴۷)
۔ سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: میری ماں وفات پا گئی ہے، جبکہ ان پر ایک نذر بھی تھی، تو اب اگر میں ان کی طرف سے گردن آزاد کر دوں، توکیا یہ عمل ان کو کفایت کرے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی ماں کی طرف سے آزاد کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5396

۔ (۵۳۹۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ امْرَأَۃً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ، فَأَتٰی أَخُوہَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلٰی أُخْتِکَ دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاقْضُوا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فَہُوَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ)) (مسند أحمد: ۲۱۴۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے حج ادا کرنے کی نذر مانی، لیکن وہ اس نذر کو پورا کرنے سے پہلے فوت ہو گئی، اس کا بھائی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بارے میں تیرا کیا خیال ہے کہ اگر تیری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تو ادا کرتا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کا قرض بھی ادا کرو، کیونکہ وہ ادائیگی کے زیادہ لائق ہے۔

Icon this is notification panel