۔ (۵۴۰۰)۔ عَنْ أَبِی صَالِحٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ أَوْ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رضی اللہ عنہ ہُوَ شَکَّ یَعْنِی الْأَعْمَشَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً سَیَّاحِینَ فِی
الْأَرْضِ، فَضْلًا عَنْ کُتَّابِ النَّاسِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا یَذْکُرُونَ اللّٰہَ تَنَادَوْا ہَلُمُّوا إِلٰی بُغْیَتِکُمْ، فَیَجِیئُونَ فَیَحُفُّونَ بِہِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، فَیَقُولُ اللّٰہُ: أَیَّ شَیْئٍ تَرَکْتُمْ عِبَادِی یَصْنَعُونَ؟ فَیَقُولُونَ: تَرَکْنَاہُمْ یَحْمَدُونَکَ وَیُمَجِّدُونَکَ وَیَذْکُرُونَکَ، فَیَقُولُ: ہَلْ رَأَوْنِی؟ فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْنِی؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْکَ لَکَانُوا أَشَدَّ تَحْمِیدًا وَتَمْجِیدًا وَذِکْرًا، فَیَقُولُ: فَأَیَّ شَیْئٍ یَطْلُبُونَ؟ فَیَقُولُونَ: یَطْلُبُونَ الْجَنَّۃَ، فَیَقُولُ: وَہَلْ رَأَوْہَا؟ قَالَ: فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْہَا کَانُوا أَشَدَّ عَلَیْہَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَہَا طَلَبًا؟ قَالَ: فَیَقُولُ: وَمِنْ أَیِّ شَیْئٍ یَتَعَوَّذُونَ؟ فَیَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، فَیَقُولُ: وَہَلْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْہَا کَانُوا أَشَدَّ مِنْہَا ہَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْہَا خَوْفًا؟ قَالَ: فَیَقُولُ: إِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَہُمْ، قَالَ: فَیَقُولُونَ: فَإِنَّ فِیہِمْ فُلَانًا الْخَطَّائَ لَمْ یُرِدْہُمْ إِنَّمَا جَائَ لِحَاجَۃٍ، فَیَقُولُ: ہُمْ الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی بِہِمْ جَلِیسُہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۷۴۱۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ کچھ اور فرشتے بھی ہیں جو اہلِ ذکر کی تلاش میں زمیں میں گھومتے رہتے ہیں، جب وہ محوِ ذکر لوگوںکی جماعت کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو بآواز بلند پکارتے ہیں: اپنے مقصود کی طرف آ جاؤ۔ سو وہ آتے ہیںاور انھیں آسمان دنیا تک گھیر لیتے ہیں۔ (جب یہ فرشتے واپس جاتے ہیں تو)اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں: جب تم نے میرے بندوں کو الوداع کہا تو وہ کیا کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم نے ان کو چھوڑا تو وہ تیری تعریف کر رہے تھے، تیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے۔ (آسانی کے لیے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گفتگو مکالمے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے): اللہ تعالی: کیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالی: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو (ان کا رویہ کیا ہو گا)؟ فرشتے: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو تیری تعریف کرنے، بزرگی بیان کرنے اورذکر کرنے میں زیادہ سختی اور پابندی کر یں گے۔ اللہ تعالی: کون سی چیز ہے جو وہ طلب کر رہے تھے؟ فرشتے: وہ جنت کا مطالبہ کر رہے تھے۔اللہ تعالی: کیا انھوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالی: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کی حرص اور طلب بڑھ جائے گی۔اللہ تعالی: کون سی چیز ہے جس سے وہ پناہ طلب کرتے تھے؟ فرشتے: آگ سے۔اللہ تعالی: کیا انھوں نے آگ دیکھی ہے؟فرشتے: نہیں۔للہ تعالی: اگر وہ آگ کو دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ دیکھ لیں تو اس سے دور بھاگنے میں زیادہ سخت ہو جائیں گے اور اس سے زیادہ ڈریں گے۔اللہ تعالی: (فرشتو!) میں تمھیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا ہے۔ فرشتے: ان میں فلاں آدمی تو بہت خطاکا ر تھا، وہ کسی ضرورت کے لیے آیا تھا، اس کا مقصود ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں تھا (تو اسے کیسے بخش دیا گیا)؟اللہ تعالیـ: وہ ایسی قوم ہیں کہ ان کا ہم نشین بھی نامراد نہیں ہوتا۔