57 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5512

۔ (۵۵۱۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْقُدَ تَوَضَّأَ وُضُوئَہُ لِلصَّلَاۃِ ثُمَّ یَرْقُدُ۔ (مسند أحمد: ۲۵۴۱۴)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو نماز والا وضو کرتے اور پھر سو جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5513

۔ (۵۵۱۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ نَامَ وَفِی یَدِہِ غَمَرٌ وَلَمْ یَغْسِلْہُ فَأَصَابَہُ شَیْئٌ فَلَا یَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۹۵۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اس حال میں سویا کہ اس کے ہاتھ میں گوشت کی بو یا چکناہٹ ہو اور پھر اس وجہ سے وہ کسی تکلیف میںمبتلا ہو جائے تو وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5514

۔ (۵۵۱۴)۔ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عَنْ أَبِیہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَتْرُکُوا النَّارَ فِی بُیُوتِکُمْ حِینَ تَنَامُونَ۔)) (مسند أحمد: ۵۰۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوتے وقت گھروں میں آگ نہ چھوڑا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5515

۔ (۵۵۱۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَبِیتَنَّ النَّارُ فِی بُیُوتِکُمْ فَإِنَّہَا عَدُوٌّ)) (مسند أحمد: ۵۳۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آگ ہر گز تمہارے گھروں میں رات نہ گزارنے پائے، کیونکہ یہ تمہاری دشمن ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5516

۔ (۵۵۱۶)۔ عَنْ اَبِیْ أُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَجِیفُوا أَبْوَابَکُمْ، وَأَکْفِئُوا آنِیَتَکُمْ، وَأَوْکِئُوا أَسْقِیَتَکُمْ، وَأَطْفِئُوا سُرُجَکُمْ، فَإِنَّہُ لَنْ یُؤْذَنَ لَہُمْ بِالتَّسَوُّرِ عَلَیْکُمْ)) (مسند أحمد: ۲۲۶۲۰)
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اللہ کا نام لے کر) دروازے بند کر دیا کرو، برتنوں کو الٹا کر دیا کرو، مشکیزوں کے منہ باندھ دیا کرو اور چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطانوں کو ہر گز یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ دیواروں کو پھلانگ کر تمہارے گھروں میںگھس آ ئیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5517

۔ (۵۵۱۷)۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: احْتَرَقَ بَیْتٌ بِالْمَدِینَۃِ عَلٰی أَہْلِہِ، فَحُدِّثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِشَأْنِہِمْ، فَقَالَ: ((إِنَّمَا ہٰذِہِ النَّارُ عَدُوٌّ لَکُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوہَا عَنْکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۸۰۰)
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک گھر مالکوں سمیت جل گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی صورتحال بتلائی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آگ تمہاری دشمن ہے، اس لیے جب تم سونے لگو تو اس کو بجھا دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5518

۔ (۵۵۱۸)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ، وَأَوْکِئُوا الْأَسْقِیَۃَ، وَخَمِّرُوا الْإِنَائَ، وَأَطْفِئُوا السُّرُجَ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَفْتَحُ غَلَقًا، وَلَا یَحُلُّ وِکَائً، وَلَا یَکْشِفُ إِنَائً، فَإِنَّ الْفُوَیْسِقَۃَ تُضْرِمُ عَلٰی أَہْلِ الْبَیْتِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۲۱۲)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دروازوں کو بند کر دیا کرو، مشکیزوں کے منہ باندھ دیا کرو، برتنوں کو ڈھانپ دیا کرو اور چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان نہ بند دروازے کو کھولتا ہے، نہ مشکیزے کی ڈوری کو کھولتا ہے، نہ برتن کا ڈھکن ہٹاتا ہے اور آگ کی وجہ سے فاسق جانور یعنی چوہیا گھروالوں پر آگ لگا دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5519

۔ (۵۵۱۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَنَّہُ کَانَ إِذَا نَامَ وَضَعَ یَمِینَہُ تَحْتَ خَدِّہِ، وَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَکَ۔)) (مسند أحمد: ۳۷۹۶)
۔ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سونے لگتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَکَ (اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا، اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچالینا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5520

۔ (۵۵۲۰)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ یَمَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَوٰی إِلَی فِرَاشِہِ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی تَحْتَ خَدِّہِ وَقَالَ: ((رَبِّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ، أَوْ تَجْمَعُ عِبَادَکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۶۳۳)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بستر پر آتے تو دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: رَبِّ قِنِیْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ(اے میرے ربّ! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا، اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچالینا)۔ ایک روایت میں تَبْعَثُ کے بجائے تَجْمَعُ کے الفاظ کا ذکر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5521

۔ (۵۵۲۱)۔ عَنْ حَفْصَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرْفُوْعًا مِثْلَہٗ وَفِیْہِ: یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ ثَلَاثًا۔ (مسند أحمد: ۲۶۹۹۴)
۔ زوجۂ رسول سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، پھر انھوں نے بھی اسی قسم کی مرفوع روایت بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا تین بار پڑھتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5522

۔ (۵۵۲۲)۔ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ، وَرَجُلٍ آخَرَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ یَنَامَ تَوَسَّدَ یَمِینَہُ وَیَقُولُ: ((اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَکَ۔)) قَالَ: فَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَقَالَ الْآخَرُ: یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ۔ (مسند أحمد: ۱۸۶۶۴)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ سونے کا ارادہ کرتے تو دایاں ہاتھ سر کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَکَ(اے اللہ! اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچانا، جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5523

۔ (۵۵۲۳)۔ عَنْ یَعِیشَ بْنِ طِھْفَۃَ الْغِفَارِیِّ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: ضِفْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیمَنْ تَضَیَّفَہُ مِنَ الْمَسَاکِینِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی اللَّیْلِ یَتَعَاہَدُ ضَیْفَہُ فَرَآنِی مُنْبَطِحًا عَلَی بَطْنِی فَرَکَضَنِی بِرِجْلِہِ، وَقَالَ: ((لَا تَضْطَجِعْ ہٰذِہِ الضِّجْعَۃَ، فَإِنَّہَا ضِجْعَۃٌ یُبْغِضُہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۰۱۴)
۔ سیدنا طہفہ غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن مساکین کی ضیافت کی تھی، میں بھی ان میں شامل تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مہمانوں کے خیال کے ارادے سے رات کو ہمارے پاس آئے اور مجھے اس حال میں پایا کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ٹھوکر لگائی اور فرمایا: اس طرح نہ لیٹا کر، اللہ تعالیٰ لیٹنے کی اس کیفیت کو ناپسند کرتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5524

۔ (۵۵۲۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): أَخْبَرَنِی أَبِی أَنَّہُ ضَافَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ نَفَرٍ قَالَ: فَبِتْنَا عِنْدَہُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ یَطَّلِعُ فَرَآہُ مُنْبَطِحًا عَلٰی وَجْہِہِ فَرَکَضَہُ بِرِجْلِہِ فَأَیْقَظَہُ وَقَالَ: ((ہٰذِہِ ضِجْعَۃُ أَہْلِ النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۶۳۰)
۔ (دوسری سند) سیدنا طہفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک گروہ کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مہمان بنے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو ہمارے پاس تشریف لائے اور مجھے پیٹ کے بل لیٹے ہوئے پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جگایا اور فرمایا: یہ جہنمی لوگوں کے لیٹنے کی کیفیت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5525

۔ (۵۵۲۵)۔ عن إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِیدِ یَقُولُ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ عَلٰی رَجُلٍ وَہُوَ رَاقِدٌ عَلٰی وَجْہِہِ، فَقَالَ: ((ہٰذَا أَبْغَضُ الرُّقَادِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۷۰۲)
۔ سیدنا عمرو بن شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ اپنے چہرے کے بل سویا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کی یہ کیفیت اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5526

۔ (۵۵۲۶)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَرَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِرَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلٰی بَطْنِہِ، فَقَالَ: ((إِنَّ ہٰذِہِ لَضِجْعَۃٌ مَا یُحِبُّہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۷۸۴۹)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس طرح لیٹنے کو پسند نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5527

۔ (۵۵۲۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ النّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنِ الْوَحْدَۃِ اَنْ یَبِیْتَ الرَّجُلُ وَحْدَہٗ اَوْ یُسَافِرَ وَحْدَہٗ۔ (مسند أحمد: ۵۶۵۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تنہائی سے منع کیا ہے، یعنی آدمی کا اکیلا رات گزارنا اور تنہا سفرکرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5528

۔ (۵۵۲۸)۔ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ رَجُلٍ یَأْوِی إِلٰی فِرَاشِہِ فَیَقْرَأُ سُورَۃً مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ إِلَّا بَعَثَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیْہِ مَلَکًا یَحْفَظُہُ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیہِ حَتّٰی یَہُبَّ مَتٰی ھَبَّ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۶۲)
۔ سیدنا شداد بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے بستر پر آتا ہے اور کتاب اللہ کی ایک سورت تلاوت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو اس کی طرف بھیجتے ہیں، وہ اس کو ایذا پہنچانے والی ہر چیز سے اس کی حفاظت کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، جب بھی بیدار ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5529

۔ (۵۵۲۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا أَتٰی إِلٰی فِرَاشِہِ فِی کُلِّ لَیْلَۃٍ جَمَعَ کَفَّیْہِ ثُمَّ نَفَثَ فِیہِمَا وَقَرَأَ فِیہِمَا {قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِہِ یَبْدَأُ بِہِمَا عَلٰی رَأْسِہِ وَوَجْہِہِ، مَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِہِ یَفْعَلُ ذٰلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ (مسند أحمد: ۲۵۳۶۵)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو جمع کر کے ان میں اس طرح پھونک مارتے کہ تھوڑی سی تھوک بھی ہوتی اور ان میں یہ سورتیں تلاوت کرتے: سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اور سورۂ ناس، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ دونوں ہاتھ جہاں تک ہو سکتا، اپنے جسم پر اس طرح پھیرتے کہ اپنے سر اور چہرے سے شروع کرتے، پھر جسم کے سامنے والے حصے پر پھیرتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ عمل تین بار دوہراتے تھے اور ہر رات کو یہ عمل کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5530

۔ (۵۵۳۰)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یَنَامُ حَتّٰی یَقْرَأَ الٓمٓ تَنْزِیلُ السَّجْدَۃَ، وَتَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُُُُُ۔ (مسند أحمد: ۱۴۷۱۳)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورۂ سجدہ اور سورہ ملک کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5531

۔ (۵۵۳۱)۔ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ یَرْقُدَ، وَقَالَ: ((إِنَّ فِیہِنَّ آیَۃً أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ آیَۃٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۹۲)
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سونے سے پہلے تسبیح والی سورتوںکی تلاوت کرتے اور فرماتے: ان سورتوں میں ایک ایسی آیت ہے،جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5532

۔ (۵۵۳۲)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ یَقُولُ: یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا وَضَعَ جَنْبَہُ یَقُولُ: ((بِاسْمِکَ رَبِّی وَضَعْتُ جَنْبِی فَإِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِی فَارْحَمْہَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَہَا فَاحْفَظْہَا بِمَا تَحْفَظُ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ۔)) (مسند أحمد: ۷۳۵۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنا پہلو بسترپر رکھتے تو یہ دعا پڑھتے: بِاسْمِکَ رَبِّی وَضَعْتُ جَنْبِی فَإِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِی فَارْحَمْہَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَہَا فَاحْفَظْہَا بِمَا تَحْفَظُ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ(اے میرے رب! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا ، اگر تو میرے نفس کو روک لے تو اس پر رحم کرنااور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جیسا کہ تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5533

۔ (۵۵۳۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إِذَا أَوٰی إِلَی فِرَاشِہِ: ((اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی، مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ ذِی شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاہِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُونَکَ شَیْئٌ، اقْضِ عَنِّی الدَّیْنَ وَأَغْنِنِی مِنَ الْفَقْرِ۔)) (مسند أحمد: ۸۹۴۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی، مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ ذِی شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاہِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُونَکَ شَیْئٌ، اقْضِ عَنِّی الدَّیْنَ وَأَغْنِنِی مِنَ الْفَقْرِ(اے اللہ! ساتوں آسمانوں کے ربّ! زمین کے ربّ! ہر چیز کے ربّ! دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے، تورات و انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے! میں تیری پناہ میں آتا ہوں، اس شریر کے شرّسے کہ تو جس کی پیشانی پکڑنے والا ہے، تو اوّل ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو آخِر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو ظاہر ہے، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں، تو باطن ہے، تجھ سے مخفی کوئی چیز نہیں، تو میرا قرض اتار دے اور مجھے فقر سے غنی کر دے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5534

۔ (۵۵۳۴)۔ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَالَ حِینَ یَأْوِی إِلٰی فِرَاشِہِ: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِی لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ ذُنُوبَہُ، وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ، وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ، وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ عَدَدِ وَرَقِ الشَّجَرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۰۹۰)
۔ سیدنا ابو خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بستر پر آ کر تین بار یہ دعا پڑھی: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِی لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ (میں اس اللہ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ نہیں ہے کوئی معبودِ برحق، مگر وہی، وہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے اور میں اس کی طرف توبہ کرتا ہوں) تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتا ہے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں اور اگرچہ وہ (شام کی) عالج جگہ کی ریت کے برابر ہوں، بلکہ اگرچہ وہ درختوں کے پتوں کے برابر ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5535

۔ (۵۵۳۵)۔ عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا أَوٰی إِلٰی فِرَاشِہِ قَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا وَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِیَ لَہُ وَلَا مُؤْوِیَ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۵۸۰)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا وَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِیَ لَہُ وَلَا مُؤْوِیَ(ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، ہمیں کفایت کیا اور ہمیں جگہ دی، پس کتنے ہی لوگ ہیں کہ ان کی ضروریات کو پورا کرنے والا اور ان کو جگہ دینے والا کوئی نہیں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5536

۔ (۵۵۳۶)۔ عَنِ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنْ یَقُولَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَہُ: ((اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِی إِلَیْکَ، وَوَجَّہْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إِلَیْکَ، وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِی إِلَیْکَ، رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ، آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ، وَنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۷۰۹)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک انصاری آدمی کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آئے تو یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِی إِلَیْکَ، وَوَجَّہْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إِلَیْکَ، وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِی إِلَیْکَ، رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ، آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ، وَنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ(اے اللہ!میں نے اپنے نفس کو تیرے مطیع کر دیا، اپنا چہرہ تیری طرف پھیر لیا، اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، اپنی پشت تیری طرف جھکا دی، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے، تجھ سے نہ کوئی پناہ لینے کی جگہ اور نہ بھاگ کر جانے کی مگر تیری طرف، میں تیری کتا ب پر ایمان لایا جو تونے نازل کی اور تیرے نبی پر جسے تو نے بھیجا۔) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ رات کو فوت ہو گیا تو فطرت پر فوت ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5537

۔ (۵۵۳۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا أَوَیْتَ إِلٰی فِرَاشِکَ فَتَوَضَّأْ وَنَمْ عَلٰی شِقِّکَ الْأَیْمَنِ، وَقُلْ: اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ الْمُتَقَدِّمِ بِلَفْظِہِ اِلَّا اَنَّہٗ قَالَ: ((فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَی الْفِطْرَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۷۸۸)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے بستر پر جگہ پکڑنے لگے تو وضو کر، پھر اپنے دائیں پہلو پر سو جا اور کہہ: اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ…، پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، … البتہ اس کے آخری الفاظ یوں ہیں: پس اگر تو فوت ہو گیا تو فطرتِ اسلام پر وفات پائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5538

۔ (۵۵۳۸)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) مِثْلَ مَا تَقَدَّمَ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ وَقَالَ: فَتَوَضَّأْ وُضُوء َکَ لِلصَّلَاۃِ وَقَالَ: اجْعَلْہُنَّ آخِرَ مَا تَتَکَلَّمُ بِہِ، قَالَ: فَرَدَّدْتُہَا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا بَلَغْتُ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ، قُلْتُ: وَبِرَسُولِکَ، قَالَ: ((لَا، وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ۔)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ اُخْرٰی: ((فَاِنْ مِتَّ مِنْ لَیْلَتِکَ مِتَّ عَلَی الْفِطْرَۃِ، وَاِنْ اَصْبَحْتَ اَصْبَحْتَ وَقَدْ اَصَبْتَ خَیْرًا کَثِیْرًا۔)) (مسند أحمد: ۱۸۷۶۰)
۔ (تیسری سند) سابقہ سند کے ساتھ سابق روایت کے ہم معنی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں یہ الفاظ یوں ہیں: پس تو نماز والا وضو کر، … اس دعا کو آخر میںپڑھ (یعنی اس کے بعد چپ ہو کر سو جا)۔ سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے یہ دعا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنائی، جب میں بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَکے لفظ تک پہنچا تو میں نے کہا: وَبِرَسُولِکَ، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ الفاظ ہیں: وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس رات کو فوت ہو گیا تو فطرت پر فوت ہو گا اور اگر صبح تک بقید ِ حیات رہا تو بہت زیادہ بھلائی پائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5539

۔ (۵۵۳۹)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا اضْطَجَعَ الرَّجُلُ فَتَوَسَّدَ یَمِینَہُ ثُمَّ قَالَ: اَللّٰھُمَّ إِلَیْکَ أَسْلَمْتُ نَفْسِی)) فَذَکرَ مِثْلَ مَا تَقَدَّمَ وَفِیْہِ: ((وَمَاتَ عَلٰی ذٰلِکَ بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ أَوْ بُوِّئَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۸۲۰)
۔ (چوتھی سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی سوئے تو اپنے دائیں ہاتھ کو سر کے نیچے رکھے اور پھر یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ إِلَیْکَ أَسْلَمْتُ نَفْسِی…۔ پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں ہے: اگر وہ اسی رات فوت ہو گیا تو اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5540

۔ (۵۵۴۰)۔ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا نَامَ وَضَعَ یَدَہُ عَلٰی خَدِّہِ ثُمَّ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۷۵۱)
۔ سیدنا براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سونے لگتے تو اپنا دایاں دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ (اے اللہ! اس دن میں اپنے عذاب سے بچانا، جس دن تو اپنے بندے کو اٹھائے گا)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5541

۔ (۵۵۴۱)۔ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ الْوَلِیدِ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنِّی أَجِدُ وَحْشَۃً قَالَ: ((إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَکَ فَقُلْ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّ عِبَادِہِ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَأَنْ یَحْضُرُونِ، فَإِنَّہُ لَا یُضَرُّ وَبِالْحَرِیِّ أَنْ لَا یَقْرَبَکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۴۰)
۔ سیدنا ولید بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں وحشت محسوس کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے بستر پر آئے تو یہ دعا پڑھا کر: أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّ عِبَادِہِ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَأَنْ یَحْضُرُونِ۔(میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کی پناہ میں آتا ہے، اس کے غضب سے، اس کی سزا سے، اس کے بندوں کے شرّ سے، شیطانوں کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں) تو پھر شیطان تجھے نقصان نہیں دے گا، بلکہ بہت لائق ہے کہ وہ تیرے قریب ہی نہ آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5542

۔ (۵۵۴۲)۔ عن أَبی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْحُبُلِیِّ حَدَّثَہُ قَالَ: أَخْرَجَ لَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قِرْطَاسًا وَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعَلِّمُنَا یَقُولُ: ((اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ، وَإِلَہُ کُلِّ شَیْئٍ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، وَالْمَلَائِکَۃُ یَشْہَدُونَ، أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ، وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِی إِثْمًا أَوْ أَجُرَّہُ عَلٰی مُسْلِمٍ۔)) قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمٰنِ: کَانَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعَلِّمُہُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنْ یَقُولَ ذٰلِکَ حِینَ یُرِیدُ أَنْ یَنَامَ۔ (مسند أحمد: ۶۵۹۷)
۔ ابو عبد الرحمن حبلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمارے لیے ایک کاغذ نکالا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں یہ دعا سکھاتے تھے: اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، أَنْتَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ، وَإِلَہُ کُلِّ شَیْئٍ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، وَالْمَلَائِکَۃُ یَشْہَدُونَ، أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ، وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِی إِثْمًا أَوْ أَجُرَّہُ عَلٰی مُسْلِمٍ۔ (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کو جاننے والے! تو ہر چیز کا پروردگار ہے اور ہر چیز کا معبود ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں‘تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں اور فرشتے بھی یہ گواہی دیتے ہیں، میں تیری پناہ چاہتا ہوں شیطان سے اور اس کے شرک سے، اور میں تیرے پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ میں اپنے نفس پر برائی کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان سے برائی کروں)۔ ابو عبد الرحمن نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس دعا کی تعلیم دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ سونا چاہے تو اس وقت یہ دعا پڑھا کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5543

۔ (۵۵۴۳)۔ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا شَکَتْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَثَرَ الْعَجِینِ فِی یَدَیْہَا، فَأَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَبْیٌ، فَأَتَتْہُ تَسْأَلُہُ خَادِمًا، فَلَمْ تَجِدْہُ فَرَجَعَتْ، قَالَ: فَأَتَانَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، قَالَ: فَذَہَبْتُ لِأَقُومَ، فَقَالَ: ((مَکَانَکُمَا۔)) فَجَائَ حَتّٰی جَلَسَ حَتّٰی وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَیْہِ، فَقَالَ: ((أَلَا أَدُلُّکُمَا عَلٰی مَا ہُوَ خَیْرٌ لَکُمَا مِنْ خَادِمٍ، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَکُمَا سَبَّحْتُمَا اللّٰہَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ، وَحَمِدْتُمَاہُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ، وَکَبَّرْتُمَاہُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِینَ۔)) (مسند أحمد: ۷۴۰)
۔ سیدنا علی سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آٹا پیسنے کی وجہ سے ہاتھوں میں پڑ جانے والے نشانات کا شکوہ کیا، اُدھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی آئے تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک خادمہ کا مطالبہ کرنے کے لیے آئیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر پر موجود نہیں تھے، اس لیے لوٹ گئیں، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس آئے، جبکہ ہم لیٹ چکے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاطر اٹھنا چاہا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ پر لیٹے رہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسا عمل بتا دوں، جو تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے ، جب تم سونے لگو، تو تینتیس بار سُبْحَانَ اللّٰہ، تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اور چونتیس بار اَللّٰہُ اَکْبَر کہا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5544

۔ (۵۵۴۴)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا فِی حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ) اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَھُمَا: ((تُسَبِّحَانِ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ عَشْرًا، وَتُحَمِّدَانِ عَشًْرا وَتُکَبِّرَانِ عَشْرًا، وَاِذَا اَوَیْتُمَا اِلٰی فِرَاشِکُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَّثلَاَثِیْنَ)) الخ (مسند أحمد: ۸۳۸)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ایک طویل حدیث بھی ہے، اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم ہر نماز کے بعد دس دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہ، دس دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اور دس دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَر کہا کرو، اور جب اپنے بستروںپر آ جاؤ تو تینتیس بار سُبْحَانَ اللّٰہ کہو، …۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5545

۔ (۵۵۴۵)۔ عَنِ ابْنِ اَعْبُدٍ قَالَ: قَالَ لِیْ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اَلَا اُخْبِرُکَ عَنِّیْ وَعَنْ فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، کَانَتْ ابْنَۃَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَتْ مِنْ أَکْرَمِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ، وَکَانَتْ زَوْجَتِی، فَجَرَتْ بِالرَّحٰی حَتّٰی أَثَّرَ الرَّحٰی بِیَدِہَا، وَأَسْقَتْ بِالْقِرْبَۃِ حَتّٰی أَثَّرَتِ الْقِرْبَۃُ بِنَحْرِہَا، وَقَمَّتِ الْبَیْتَ حَتَّی اغْبَرَّتْ ثِیَابُہَا، وَأَوْقَدَتْ تَحْتَ الْقِدْرِ حَتّٰی دَنِسَتْ ثِیَابُہَا، فَأَصَابَہَا مِنْ ذٰلِکَ ضَرَرٌ، فَقُدِمَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِسَبْیٍ أَوْ خَدَمٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہَا: انْطَلِقِی إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْأَلِیہِ خَادِمًا یَقِیکِ حَرَّ مَا أَنْتِ فِیہِ، فَانْطَلَقَتْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدَتْ عِنْدَہُ خَدَمًا أَوْ خُدَّامًا، وَلَم تَسْأَلْہٗ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ، فَقاَلَ: ((اَلَا اَدُلُّکَ عَلٰی مَا ھُوَ خَیْرٌ لَکَ مِنْ خَادِمٍ؟ اِذَا اَوَیْتِ اِلٰی فِرَاشِکِ سَبِّحِی اللّٰہَ ثَلَاثًا وَّثَلَاثِیْنَ، وَاحْمَدِیْ ثَلَاثًا وَّثَلَاثِیْنَ، وَکَبِّرِی اَرْبَعًا وَّثَلَاثِیْنَ۔)) قَالَ: فَأَخْرَجَتْ رَأْسَھَا وَقَالَتْ: رَضِیْتُ عَنِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ مَرَّتَیْنِ۔ (مسند أحمد: ۱۳۱۳)
۔ ابن اعبد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: کیا میں تجھے اپنی اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بات بتلاؤں، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی تھیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نزدیک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل و عیال میں سے سب سے زیادہ معزز تھیں اور وہی میری بیوی بھی تھیں، انھوں نے اس قدر چکی چلائی کہ اس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے، انھوں نے مشکیزے کے ذریعے اتنا پانی لایا کہ ان کے گلے میں نشان پڑ گیا اور انھوں نے گھر میں جھاڑو دیا، یہاں تک کہ ان کے کپڑے خاک آلود ہو گئے، انھوں نے ہنڈیا کے نیچے اس قدر آگ جلائی کہ ان کے کپڑے میلے ہو گئے، ان کاموں سے ان کو تکلیف ہوئی، اُدھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی یا لونڈیاں لائی گئیں، میں نے سیدہ سے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور ایک غلام کا سوال کرو، جو تمہیں کام کی اس مشقت سے بچائے، پس وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئیں اور واقعی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس غلام پائے، لیکن وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال نہ کر سکیں، …۔ پھر حدیث کا بقیہ حصہ ذکر کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسا عمل بتا دوں، جو تمہارے حق میں غلام سے بہتر ہے، جب اپنے بستر پر لیٹو تو تینتیس بار سُبْحَانَ اللّٰہ، تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اور چونتیس بار اَللّٰہُ اَکْبَر کہا کرو۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر اس نے پردے سے اپنا سر نکالا اور دو بار کہا: میں اللہ اور رسول سے راضی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5546

۔ (۵۵۴۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗ اَمَرَ رَجُلًا اِذَا اَخَذَ مَضْجِعَہٗ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ خَلَقْتَ نَفْسِیْ وَاَنْتَ تَوَفَّاھَا، لَکَ مَمَاتُھَا وَمَحْیَاھَا، اِنْ اَحْیَیْتَھَا فَاحْفَظْھَا، وَاِنْ اَمَتَّھَا فَاغْفِرْلَھَا، اَللّٰھُمَّ اَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ۔)) فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ: سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ عُمَرَ؟ فَقَالَ: مِنْ خَیْرٍ مِنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند أحمد: ۵۵۰۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ خَلَقْتَ نَفْسِیْ وَاَنْتَ تَوَفَّاھَا، …اَللّٰھُمَّ اَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ(اے اللہ! بیشک تو نے میری جان کو پیدا کیا اور تو نے ہی اس کو فوت کرنا ہے، اس کا مرنا اور جینا تیرے لیے ہے، اگر تو اس کو زندہ رکھے تو اس کی حفاظت کرنا اور اگر اس کو موت دے دے تو اس کو بخش دینا، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5547

۔ (۵۵۴۷)۔ (وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ اَیْضًا) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقُوْلُ اِذَا تَبَوَّأَ مَضْجِعَہُ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَفَانِیْ وَآوَانِیْ وَاَطْعَمَنِیْ وَسَقَانِیْ، وَالَّذِیْ مَنَّ عَلَیَّ وَاَفْضَلَ، وَالَّذِیْ اَعْطَانِیْ فَأَجْزَلَ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ،اَللّٰھُمَّ رَبَّ کَلِّ شَیْئٍ وَمَلِکَ کُلِّ شَیْئٍ، وَاِلٰہَ کُلِّ شَیْئٍ، وَلَکَ کُلُّ شَیْئٍ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۵۹۸۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَفَانِیْ وَآوَانِیْ ……اَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ۔(ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو مجھے کافی ہوا، مجھے جگہ دی، مجھے کھلایا ، مجھے پلایا، جس نے مجھ پر احسان کیا اور مجھ پر مہربان ہوا اور جس نے مجھے عطا کیا اور خوب دیا، ہر حال پر ساری تعریف اللہ کیلئے ہے، اے اللہ! تو ہر چیز کا ربّ، ہر چیز کا بادشاہ ہے اور ہر چیز کا معبود ہے، ہر چیز تیرے لیے ہے، میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5548

۔ (۵۵۴۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعَلِّمُنَا کَلِمَاتٍ نَقُولُہُنَّ عِنْدَ النَّوْمِ مِنَ الْفَزَعِ: ((بِسْمِ اللّٰہِ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّ عِبَادِہِ، وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ، وَأَنْ یَحْضُرُونِ۔)) قَالَ: فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یُعَلِّمُہَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِہِ أَنْ یَقُولَہَا عِنْدَ نَوْمِہِ، وَمَنْ کَانَ مِنْہُمْ صَغِیرًا لَا یَعْقِلُ أَنْ یَحْفَظَہَا کَتَبَہَا لَہُ فَعَلَّقَہَا فِی عُنُقِہِ۔(مسند أحمد: ۶۶۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نیند کے وقت گھبرا جانے کی صورت میں یہ کلمات پڑھنے کی تعلیم دیتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ …… وَأَنْ یَحْضُرُونِ(اللہ کے نام کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کی پناہ میں آتا ہے، اس کے غضب سے، اس کی سزا سے، اس کے بندوں کے شرّ سے، شیطانوں کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں)۔ سیدنا عبد اللہ عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے بالغ بچوںکو اس دعا کی تعلیم دیتے تھے، تاکہ وہ سوتے وقت اس کو پڑھیں اور جو بچے چھوٹے اور اس دعا کو یاد کرنے سے ناسمجھ ہوتے تھے، تو وہ اس دعا کو لکھ کر اس کی گردن میں لٹکا دیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5549

۔ (۵۵۴۹)۔ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا أَتٰی أَحَدُکُمْ فِرَاشَہُ فَلْیَنْزِعْ دَاخِلَۃَ إِزَارِہِ ثُمَّ لِیَنْفُضْ بِہَا فِرَاشَہُ، فَإِنَّہُ لَا یَدْرِی مَا حَدَثَ عَلَیْہِ بَعْدَہُ، ثُمَّ لِیَضْطَجِعْ عَلٰی جَنْبِہِ الْأَیْمَنِ، ثُمَّ لِیَقُلْ: بِاسْمِکَ رَبِّی وَضَعْتُ جَنْبِی وَبِکَ أَرْفَعُہُ، إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِی فَارْحَمْہَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَہَا فَاحْفَظْہَا بِمَا حَفِظْتَ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ۔)) (مسند أحمد: ۹۴۵۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے بستر پر آئے تو وہ اپنے ازار کے پلّو کو کھینچے اور اس کے ذریعے اپنے بستر کو جھاڑے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے پیچھے کیا ہوا ہے، پھر وہ دائیں پہلو پر لیٹ جائے اور یہ دعا پڑھے: بِاسْمِکَ رَبِّی وَضَعْتُ جَنْبِی إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِی فَارْحَمْہَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَہَا فَاحْفَظْہَا بِمَا حَفِظْتَ بِہِ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ۔ (اے میرے رب! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا ، اگر تو میرے نفس کو روک لے تو اس پر رحم کرنااور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جیسا کہ تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5550

۔ (۵۵۵۰)۔ عن عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِی، أَوْ قَالَ: ثُمَّ دَعَاہُ اسْتُجِیبَ لَہُ، فَإِنْ عَزَمَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلّٰی تُقُبِّلَتْ صَلَاتُہُ)) (مسند أحمد: ۲۳۰۴۹)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی رات کو بیدار ہو اور یہ ذکر کرے: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ پھر کہے: رَبِّ اغْفِرْ لِی۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اس کی دعا قبول کی جائے گی اور اگر عزم کرکے وضو کر لیا اور نماز پڑھی تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5551

۔ (۵۵۵۱)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَعْقِدُ الشَّیْطَانُ عَلَی قَافِیَۃِ رَأْسِ أَحَدِکُمْ ثَلَاثَ عُقَدٍ، بِکُلِّ عُقْدَۃٍ یَضْرِبُ عَلَیْکَ لَیْلًا طَوِیلًا فَارْقُدْ، وَقَالَ مَرَّۃً: یَضْرِبُ عَلَیْہِ بِکُلِّ عُقْدَۃٍ لَیْلًا طَوِیلًا، قَالَ: وَإِذَا اسْتَیْقَظَ فَذَکَرَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَتَانِ، فَإِذَا صَلَّی انْحَلَّتِ الْعُقَدُ، وَأَصْبَحَ طَیِّبَ النَّفْسِ نَشِیطًا، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِیثَ النَّفْسِ کَسْلَانًا)) (مسند أحمد: ۷۳۰۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان تمہارے ایک کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے، ہر گرہ پر تھپکی دیتے ہوئے کہتا ہے: بڑی لمبی رات پڑی ہے، سویا رہے، راوی نے ایک بار یوں کہا: وہ ہر گرہ پر طویل رات تک تھپکی دیتا رہتا ہے، لیکن جب آدمی بیدار ہو کراللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے اور اس طرح جب وہ صبح کرتا ہے تو وہ طیب النفس، ہشاش بشاش اور خوشگوار ہوتا ہے، بصورت دیگر وہ وہ خبیث النفس اور سست ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5552

۔ (۵۵۵۲)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ ذَکَرٍ وَلَا أُنْثٰی إِلَّا وَعَلٰی رَأْسِہِ جَرِیرٌ مَعْقُودٌ ثَلَاثَ عُقَدٍ حِینَ یَرْقُدُ، فَإِنْ اسْتَیْقَظَ فَذَکَرَ اللّٰہَ تَعَالٰی انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَۃٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ انْحَلَّتْ عُقَدُہُ کُلُّہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۴۴۴۰)
۔ سیدنا جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مردو زن کے سرپر چمڑے کی ایک رسی ہوتی ہے، جب بندہ سوتا ہے تو اس پر تین گرہیں لگائی جاتی ہیں، لیکن جب وہ بیدار ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ کھڑا ہو جاتا ہے اور وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5553

۔ (۵۵۵۳)۔ عَنِ الْبَرَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا اسْتَیْقَظَ قَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: ہٰذَا أَوْ نَحْوَ ہٰذَا الْمَعْنَی، وَإِذَا نَامَ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۸۰۴)
۔ سیدنا براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ(ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اس کی طرف لوٹنا ہے)۔ اور جب سوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ(اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہے اور تیرے نام کے ساتھ موت پاتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5554

۔ (۵۵۵۴)۔ عَنْ أَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَہُ مِنَ اللَّیْلِ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ نَمُوتُ وَنَحْیَا۔)) وَإِذَا اسْتَیْقَظَ قَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۹۳)
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ نَمُوتُ وَنَحْیَا(اے اللہ! ہم تیرے نام کے ساتھ فوت ہوتے ہیں اور پھر زندہ ہوں گے)۔ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ(ساری تعریف اس اللہ کیلئے ہے، جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اس کی طرف لوٹنا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5555

۔ (۵۵۵۵)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَمِنًا أَنْ یَقُولَ: إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی تَحْتَ خَدِّہِ الْیُمْنٰی ثُمَّ یَقُولُ: ((اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ۔)) فَإِذَا اسْتَیْقَظَ مِنَ اللَّیْلِ قَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَحْیَانِی بَعْدَمَا أَمَاتَنِی وَإِلَیْہِ النُّشُورُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۶۷۵)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شایانِ شان بھی تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کرتے بھی ایسے ہی تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بستر پر آتے تو اپنا دایاں دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ أَحْیَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ (اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ موت پاتا ہوں) پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: (ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے مجھے موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5556

۔ (۵۵۵۶)۔ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَیْتَہُ فَذَکَرَ اسْمَ اللّٰہِ حِینَ یَدْخُلُ وَحِینَ یَطْعَمُ، قَالَ الشَّیْطَانُ: لَا مَبِیتَ لَکُمْ، وَلَا عَشَائَ ہَاہُنَا، وَإِنْ دَخَلَ فَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ عِنْدَ دُخُولِہِ، قَالَ: أَدْرَکْتُمُ الْمَبِیتَ، وَإِنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ عِنْدَ مَطْعَمِہِ، قَالَ: أَدْرَکْتُمْ الْمَبِیتَ وَالْعَشَائَ۔)) قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند أحمد: ۱۴۷۸۸)
۔ ابو زبیر سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب بندہ گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے، تو شیطان کہتا ہے: نہ تم اس گھر میں رات گزار سکتے ہو اور نہ شام کا کھانا ملے گا، لیکن اگر آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے تو وہ شیطان کہتا ہے: تم نے اس گھر میں رات گزارنے کو پا لیا ہے، پھر اگر وہ کھانا کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تم نے رات گزارنا بھی پا لیا ہے اور شام کا کھانا بھی۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5557

۔ (۵۵۵۷)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ، أَوْ نَظْلِمَ أَوْ نُظْلَمَ، أَوْ نَجْہَلَ أَوْ یُجْہَلَ عَلَیْنَا۔)) (مسند أحمد: ۲۷۱۵۱)
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ،…… أَوْ یُجْہَلَ عَلَیْنَا (میں اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں میں نے اللہ پر بھروسہ کیا، اے اللہ!میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ ہم پھسل جائیں، یا گمراہ ہو جائیں، یا ظلم کریں، یا ہم پر ظلم کیا جائے یا ہم جہالت والا کام کروں یا ہم پر جہالت مسلط کر دی جائے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5558

۔ (۵۵۵۸)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ یُرِیدُ سَفَرًا أَوْ غَیْرَہُ فَقَالَ حِینَ یَخْرُجُ: بِسْمِ اللّٰہِ آمَنْتُ بِاللّٰہِ اعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، إِلَّا رُزِقَ خَیْرَ ذٰلِکَ الْمَخْرَجِ، وَصُرِفَ عَنْہُ شَرُّ ذٰلِکَ الْمَخْرَجِ۔)) (مسند أحمد: ۴۷۱)
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان سفر یا کسی اور کام کے ارادے سے گھر سے نکلے اور نکلتے وقت یہ دعا پڑھے: بِسْمِ اللّٰہِ آمَنْتُ بِاللّٰہِ اعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ (میں اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا، میں نے اللہ کی پناہ لی، میں نے اللہ تعالیٰ پر توکّل کیا، برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5559

۔ (۵۵۵۹)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَالَ فِی سُوقٍ لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ بِہَا أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَۃٍ، وَمَحَا عَنْہُ بِہَا اَلْفَ اَلْفِ سَیِّئَۃٍ، وَبَنٰیَ لَہٗ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۳۲۷)
۔ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق ، مگر اللہ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، تعریف اسی کے لیے ہے، اسی کے ہاتھ میں خیر ہے، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے )، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اس کی دس لاکھ برائیاں معاف کرے گا اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5560

۔ (۵۵۶۰)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کَفَّارَۃُ الْمَجَالِسِ أَنْ یَقُولَ الْعَبْدُ: سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ۔)) (مسند أحمد: ۸۸۰۴)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجالس کا کفارہ ہے کہ بندہ مجلس کے آخر میں یہ دعا پڑھے: سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ۔ (اے اللہ! تو پاک ہے، اور تیسری حمد کے ساتھ، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5561

۔ (۵۵۶۱)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاہُ بِاسْمِہِ عِمَامَۃً أَوْ قَمِیصًا أَوْ رِدَائً ثُمَّ یَقُولُ: ((اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ کَسَوْتَنِیہِ، أَسْأَلُکَ خَیْرَہُ وَخَیْرَ مَا صُنِعَ لَہُ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہِ وَمِنْ شَرِّ مَا صُنِعَ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۴۸۹)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نیا کپڑا پہنتے تو اس کا نام لیتے کہ پگڑی ہے، یا قمیص، یا چادر اور پھر یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ کَسَوْتَنِیہِ، أَسْأَلُکَ خَیْرَہُ وَخَیْرَ مَا صُنِعَ لَہُ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہِ وَمِنْ شَرِّ مَا صُنِعَ لَہُ (اے اللہ! ساری تعریف تیرے لئے ہی ہے‘ تو نے مجھے یہ (کپڑا) پہنایا‘ (اب) میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس چیز کیلئے یہ بنایا گیا اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں‘ اور اس کی برائی اور جس چیز کیلئے یہ بنایا گیا اس کی برائی سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5562

۔ (۵۵۶۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَأٰی نَاشِئًا مِنْ أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَائِ تَرَکَ عَمَلَہُ وَإِنْ کَانَ فِی صَلَاتِہِ ثُمَّ یَقُولُ: ((اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیہِ۔)) فَإِنْ کَشَفَہُ اللّٰہُ حَمِدَ اللّٰہَ وَإِنْ مَطَرَتْ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ صَیِّبًا نَافِعًا۔))ٔٔ (مسند أحمد: ۲۶۰۸۷)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان کے کسی افق میں کوئی نامکمل سا بادل دیکھتے تو اپنے کام کو چھوڑ دیتے، اگرچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں ہوتے، پھر یہ دعا پڑھنا شروع کر دیتے: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیہِ (اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہے، اس شرّ سے، جو اس بادل میں ہے)۔ اگر اللہ تعالیٰ اس بادل کو زائل کر دیتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے، اور اگر وہ بارش برساتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کرتے: اے اللہ! نفع بخش بارش برسانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5563

۔ (۵۵۶۳)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا رَأَی الْمَطْرَ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہٗ صَیِّبًا ھَنِیْئًا۔)) (مسند أحمد: ۲۵۴۸۶)
۔ (دوسری سند) جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش کو دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہٗ صَیِّبًا ھَنِیْئًا (اے اللہ! اس کو خوشگوار بارش بنا دے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5564

۔ (۵۵۶۴)۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ، وَلَا تُہْلِکْنَا بِعَذَابِکَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۵۷۶۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب گرج اور کڑک کی آواز سنتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ، وَلَا تُہْلِکْنَا بِعَذَابِکَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ (اے اللہ! ہمیں اپنے غضب کی وجہ سے تباہ نہ کر اور ہمیں اپنے عذاب سے ہلاک نہ کر اور ہمیں اس سے پہلے عافیت دے دے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5565

۔ (۵۵۶۵)۔ عَنْ بِلَال بْنِ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا رَأَی الْہِلَالَ قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ أَہِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْیُمْنِ وَالْإِیمَانِ، وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ، رَبِّی وَرَبُّکَ اللّٰہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۹۷)
۔ بلال بن یحییٰ بن طلحہ بن عبید اللہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں، کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ہلال کو دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ أَہِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْیُمْنِ وَالْإِیمَانِ، وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ، رَبِّی وَرَبُّکَ اللّٰہُ (اے اللہ! اس کو ہم پر طلوع کر، سعادت اور ایمان کے ساتھ اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ، (اے چاند) میرا اور تیراربّ اللہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5566

۔ (۵۵۶۶)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا رَأَی الْہِلَالَ قَالَ: ((اَللّٰہُ أَکْبَرُ ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَیْرَ ہٰذَا الشَّہْرِ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ الْقَدَرِ، وَمِنْ سُوئِ الْحَشْرِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۷۷)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلال کو دیکھتے تو یہ دعا کرتے: اَللّٰہُ أَکْبَرُ،… وَمِنْ سُوئِ الْحَشْرِ (اللہ سب سے بڑا ہے، ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، اے اللہ! بیشک میں تجھ سے اس مہینے کی خیر کا سوال کرتا ہوں،برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے،میں تجھ سے بری تقدیر اور برے حشر سے پناہ مانگتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5567

۔ (۵۵۶۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((إِذَا سَمِعْتُمْ صِیَاحَ الدِّیَکَۃِ مِنَ اللَّیْلِ فَإِنَّمَا رَأَتْ مَلَکًا سَلُوْا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہِ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نُہَاقَ الْحِمَارِ فَإِنَّہُ رَأٰی شَیْطَانًا، فَتَعَوَّذُوا بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند أحمد: ۸۰۵۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم رات کو مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو، کیونکہ وہ فرشتے کو دیکھ رہا ہوتا ہے، اور جب تم گدھے کی رینک سنو تو شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5568

۔ (۵۵۶۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (قَالَ یَزِیدُ فِی حَدِیثِہِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ): ((إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْکِلَابِ، وَنُہَاقَ الْحَمِیرِ مِنَ اللَّیْلِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللّٰہِ، فَإِنَّہَا تَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَقِلُّوا الْخُرُوجَ إِذَا ہَدَأَتِ الرِّجْلُ ،فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبُثُّ فِی لَیْلِہِ مِنْ خَلْقِہِ مَا شَائَ، وَأَجِیفُوا الْأَبْوَابَ، وَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہَا، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَفْتَحُ بَابًا أُجِیفَ وَذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ، وَأَوْکِئُوا الْأَسْقِیَۃَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: القِرَبَ)، وَغَطُّوا الْجِرَارَ، وَأَکْفِئُوا الْآنِیَۃَ۔)) قَالَ یَزِیدُ: ((وَأَوْکِئُوا الْقِرَبَ۔))(مسند أحمد: ۱۴۳۳۴)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم رات کو کتے کی بھونک یا گدھے کی رینک سنو تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔ جب لوگ سو جائیں تو باہر نہ نکلا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ رات کے وقت مختلف مخلوقات کو منتشر کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر دروازے بند کیا کرو، کیونکہ شیطان وہ دروازہ نہیں کھولتا، جسے اللہ کا نام لے کر بند کیا گیا ہو، مشکیزوں کی ڈوریاں کس دے کر رکھو،گھڑوں کو ڈھانپ دیا کرو اور برتنوں کو الٹاکر کر دیا کرو۔

Icon this is notification panel