۔ (۵۵۶۹)۔ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ خَنْبَشٍ کَیْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حِینَ کَادَتْہُ الشَّیَاطِینُ؟ قَالَ: جَائَ تِ الشَّیَاطِینُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ الْأَوْدِیَۃِ، وَتَحَدَّرَتْ عَلَیْہِ مِنْ الْجِبَالِ، وَفِیہِمْ شَیْطَانٌ مَعَہُ شُعْلَۃٌ مِنْ نَارٍ، یُرِیدُ أَنْ یُحْرِقَ بِہَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ: فَرُعِبَ، قَالَ جَعْفَرٌ: أَحْسَبُہُ قَالَ جَعَلَ یَتَأَخَّرُ، قَالَ: وَجَائَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! قُلْ، قَالَ: ((مَا أَقُولُ۔)) قَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ الَّتِی لَا
یُجَاوِزُہُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَعْرُجُ فِیہَا، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِی الْأَرْضِ، وَمِنْ شَرِّ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ، یَا رَحْمٰنُ۔)) فَطَفِئَتْ نَارُ الشَّیَاطِیْن وَھَزَمَھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند أحمد: ۱۵۵۴۰)
۔ ابو تیاح کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن خنبش تمیمی سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس رات کو کیا کیا تھا جس رات شیاطین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب آئے تھے؟ انھوں نے کہا: اس رات کو شیاطین مختلف وادیوں اور پہاڑوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ٹوٹ پڑے، ان میں ایک ایسا شیطان بھی تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کو جلانا چاہتا تھا۔ لیکن وہ مرعوب ہو گیا، جعفر راوی نے کہا کہ وہ پیچھے ہٹ گیا، اتنے میں جبریل علیہ السلام آگئے اور کہا: اے محمد! کہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں کیا کہوں؟ اس نے کہا: یہ دعا پڑھو: أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ …… وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلَّاطَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ، یَا رَحْمٰنُ۔ (میں اللہ کے مکمل کلمات، جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ بد، کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کے شرّ سے جسے اس نے پیدا کیا اور اس چیز کے شرّ سے جو آسمان سے اترتی ہے اور اس چیز کے شرّ سے جو آسمان میں چڑھ جاتی ہے اور رات کو آنے والے کے شرّ سے، الا یہ کہ وہ خیر کے ساتھ آئے، اے رحمن!) (نتیجہ یہ نکلا کہ) شیاطین کی آگ بجھ گئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں شکست دے دی۔