۔ (۵۶۶۷۔) عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَّمَہُ دُعَائً، وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَعَاہَدَ بِہِ أَہْلَہُ کُلَّ یَوْمٍ، قَالَ: ((قُلْ کُلَّ یَوْمٍ حِینَ تُصْبِحُ: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ وَمِنْکَ وَبِکَ وَإِلَیْکَ، اَللّٰھُمَّ مَا قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ أَوْ حَلَفْتُ مِنْ حِلْفٍ فَمَشِیئَتُکَ بَیْنَ یَدَیْہِ مَا شِئْتَ کَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ یَکُنْ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِکَ، إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، اَللّٰھُمَّ وَمَا صَلَّیْتُ
مِنْ صَلَاۃٍ فَعَلٰی مَنْ صَلَّیْتَ، وَمَا لَعَنْتُ مِنْ لَعْنَۃٍ فَعَلٰی مَنْ لَعَنْتَ، إِنَّکَ أَنْتَ وَلِیِّی فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، تَوَفَّنِی مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ، أَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَائ،ِ وَبَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَمَاتِ، وَلَذَّۃَ نَظَرٍ إِلٰی وَجْہِکَ وَشَوْقًا إِلٰی لِقَائِکَ مِنْ غَیْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّۃٍ وَلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ، أَعُوذُ بِکَ اَللّٰھُمَّ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَعْتَدِیَ أَوْ یُعْتَدٰی عَلَیَّ،ٔ أَوْ أَکْتَسِبَ خَطِیئَۃً مُحْبِطَۃً أَوْ ذَنْبًا لَا یُغْفَرُ، اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ، فَإِنِّی أَعْہَدُ إِلَیْکَ فِی ہٰذِہِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا، وَأُشْہِدُکَ وَکَفٰی بِکَ شَہِیدًا، أَنِّی أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ، لَکَ الْمُلْکُ وَلَکَ الْحَمْدُ، وَأَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، وَأَشْہَدُ أَنَّ وَعْدَکَ حَقٌّ، وَلِقَائَکَ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃَ حَقٌّ، وَالسَّاعَۃَ آتِیَۃٌ لَا رَیْبَ فِیہَا، وَأَنْتَ تَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ، وَأَشْہَدُ أَنَّکَ إِنْ تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی تَکِلْنِی إِلٰی ضَیْعَۃٍ وَعَوْرَۃٍ وَذَنْبٍ وَخَطِیئَۃٍ، وَإِنِّی لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِکَ، فَاغْفِرْ لِی ذَنْبِی کُلَّہُ، إِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۰۰۶)
۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ایک دعا کی تعلیم دی اور ان کو حکم دیا کہ وہ اس دعا کے معاملے میں ہر روز اپنے گھر والوں کا بھی خیال رکھے، (یعنی وہ سارے افراد روزانہ یہ دعا پڑھیں)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر روز صبح کے وقت کہو: میں (تیری اطاعت کے لیے) حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، اور میں حاضر ہوں، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، تیری طرف سے ہے ، تیرے ساتھ ہے اور تیری طرف ہے، اے اللہ! میں نے جو بات کہی، میں نے جونذر مانی اور میں نے جو قسم اٹھائی، پس تیری مشیت اس کے سامنے ہے، جو تو چاہے گا، وہ ہو گا اور جو تو نہیں چاہے گا، وہ نہیں ہو گی، برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر تیرے ساتھ، بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ، اے اللہ! میں نے رحمت کی جو دعا کی ہے، وہ اس کے لیے ہے، جس پر تو نے رحمت بھیجی ہے اور میں نے لعنت کی جو بد دعا کی ہے ، وہ اس پر ہو، جس پر تو نے لعنت کی ہے، بیشک تو ہی میرا دوست ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، تو مجھے مسلمان فوت کرنا اور نیکوکار لوگوں کے ساتھ مجھے ملا دینا۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فیصلہ کے بعد رضامند ہونے کا، موت کے بعد راحت کا، تیرے چہرے کی طرف دیکھنے کی لذت کا اور تیری ملاقات کے شوق کا سوال کرتا ہوں، لیکن اس میں نقصان پہنچانے والی کوئی تکلیف اور گمراہ کرنے والا کوئی فتنہ ہو۔ اے اللہ! میں اس چیز سے تیری پناہ میں آتا ہو کہ میں ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں زیادتی کروں، یا مجھ پر زیادتی کی جائے، یا میں اعمال کو ضائع کرنے والا گناہ کروں، یا میں نہ بخش دیے جانے والے گناہ کا ارتکاب کروں۔ اے اللہ! آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کو جاننے والے! جلال و اکرام والے! بیشک میں تجھ سے اس دنیوی زندگی میں وعدہ کرتا ہوں اور تجھ کو گواہ بناتا ہے، جبکہ تو ہی بطورِ گواہ کافی ہے، کہ میں گواہی دیتا ہوںکہ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے، بادشاہت تیرے لیے ہے، ساری تعریف تیرے واسطے ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے، اور میں یہ شہادت بھی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، قیامت بلاشک و شبہ آنے والی ہے اور تو قبروں والوں کو اٹھانے والا ہے۔ اور میں یہ گواہی بھی دیتا ہے کہ اگر تو نے مجھ کو میرے سپرد کر دیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ تو نے مجھے ضائع ہونے، عیب، گناہ اور خطا کے سپرد کر دیا ہے، جبکہ مجھے کوئی بھروسہ نہیں ہے، سوائے تیری رحمت کے، پس میرے لیے میرے سارے گناہوں کو بخش دے، توہی گناہوں کو بخش دینے والا ہے اور میری توبہ قبول کر، بیشک تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔