288 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5720

۔ (۵۷۲۰)۔ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاَنْ یَحْمِلَ الرَّجُلُ حَبْلًا فَیَحْتَطِبَ بِہٖثُمَّیَجِیْئَ فَیَضَعَہُ فِی السُّوْقِ فَیَبِیْعَہُ ثُمَّ یَسْتَغْنِیَ بِہٖفَیُنْفِقَہُ عَلٰی نَفْسِہٖخَیْرٌلَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْہُ أَوْ مَنَعُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۰۷)
۔ سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے کندھے پر رسی ڈال کر ایندھن کی لکڑیاں اٹھائے ہوئے بازار میں فروخت کے لیے لا رکھے اور اسی سے دولت کما کر اپنی ذات پرصرف کرے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرتا پھرے وہ اسے دیںیا نہ دیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5721

۔ (۵۷۲۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّھَا النَّاسُ! إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لََا یَقْبَلُ اِلَّا طَیِّبًا، وَإِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ، فَقَالَ: {یَاأَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْامِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ} وَقَالَ: {یَاأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبَاتِ مَارَزَقْنَاکُمْ} ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیْلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَثُمَّ یَمُدُّیَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ، یَارَبِّ! یَارَبِّ! وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ وَغُذِیَ بِالْحَرَامِ فَأَنّٰییُسْتَجَابُ لِذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۸۳۳۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو: اللہ تعالیٰ خود پاکیزہ ہے اور پاکیزہ چیز کو ہی قبول کرتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں کو وہی حکم دیا ہے جو اپنے رسولوں کو دیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: اے پیغمبرو!پاکیزہ چیزوں سے کھائو اور نیک عمل کرو، جو تم عمل کرتے ہو، بیشک میںاس کو جانتا ہوں۔ (سورۂ مومنون: ۵۱) نیزفرمایا: اے مومنو! تم ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، جو ہم نے تم کو بطورِ رزق عطا کی ہیں۔ (سورۂ بقرہ: ۱۷۲) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص کا ذکر کیا، جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال پراگندہ اور غبار آلودہیں اور وہ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کر دعا کرتا ہے: اے میرے ربّ! اے میرے ربّ! جبکہ اس کا کھانا، پینا، پہننا اور غذا حرام ہے، تو پھر اس کی دعا کیسے قبول کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5722

۔ (۵۷۲۲)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَکْسِبُ عَبْدٌ مَالًا مِنْ حَرَامٍ فَیُنْفِقَ مِنْہُ فَیُبَارَکَ لَہُ، وَلَا یَتَصَدَّقُ بِہٖفَیُقْبَلَ مِنْہُ، وَلَا یَتْرُکُہُ خَلْفَ ظَہْرِہِ اِلَّا کَانَ زَادَہُ إِلَی النَارِ، إِنَّ اللّٰہَ عزَّ وَجلَّ َلا یَمْحُو السَّیِّیئَ بالسَّیِّیئِ، وَلٰکِنْ یَمْحُو السَّیِّیئَ باِلحَسَنِ، إِنَّ الْخَبِیْثَ َلا یَمْحُو الْخَبِیْثَ۔)) (مسند احمد: ۳۶۷۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ جو حرام مال کما کر اس کو خرچ کرتا ہے، وہ اس سے قبول نہیں ہوتا اور ایسے مال سے جو صدقہ کرتا ہے، وہ بھی قبول نہیں ہوتا اور ایسا مال جب اپنے پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے تو وہ جہنم کی طرف اس کا زاد راہ ہوتا ہے، وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی برائی کو برائی کے ذریعہ نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو اچھائی کے ذریعے ختم کرتا ہے، بیشک ایک خبیث چیز دوسری خبیث چیز کو نہیں مٹا سکتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5723

۔ (۵۷۲۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یُبَالِی الْمَرْئُ بِمَا أَخَذَ مِنَ الْمَالِ بِحَلَالٍ أَوْ حَرَامٍ۔)) (مسند احمد: ۹۸۳۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ آدمی اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ حلال مال حاصل کررہا ہے یا حرام۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5724

۔ (۵۷۲۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَنِ اشْتَرٰی ثَوْبًا بِعَشْرَۃِ دَرَاھِمَ وَفِیْہَا دِرْھَمٌ حَرَامٌ لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلَاۃً مَادَامَ عَلَیْہِ، قَالَ: ثُمَّ أَدْخَلَ إِصْبَعَیْہِ فِیْ أُذُنَیْہِ وَقَالَ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعْتُہ یَقُوْلُہُ۔ (مسند احمد: ۵۷۳۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہے: اگر کوئی آدمی دس درہم کا لباس خریدے اور اس میں ایک درہم حرام کمائی کا ہوتو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر رہے گا، اللہ تعالیٰ اس کی نماز کو قبول نہیں کرے گا۔ پھر سیدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات نہ سنی ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہو جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5725

۔ (۵۷۲۵)۔ عَنْ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیْرٍیَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَوْمَأَ بِاِصْبَعَیْہِ إِلٰی أُذُنَیْہِ: ((إِنَّ الْحَلَالَ بَیِّنٌ وَالْحَرَامَ بَیِّنٌ، وَاِنَّ بَیْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُشْتَبِہَاتٍ لَایَدْرِیْ کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ أَ مِنَ الْحَلَالِ ھِیَ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ، فَمَنْ تَرَکَہَا اِسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہِ وَعِرْضِہِ، وَمَنْ وَاقَعَہَا یُوْشِکُ أَنْ یُوَاقِعَ الْحَرَامَ، فمَنْ رَعٰی إِلٰی جَنْبِ حِمًییُوْشِکُ اَنْ یَرْتَعَ فِیْہِ، وَلِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی، وَاِنَّ حِمَی اللّٰہِ مَحَارِمُہُ، وَإِنَّ فِی الْإنْسَانِ مُضْغَۃً اِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّہُ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہُ اَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۵۸)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ساتھ ہی انھوں نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا: بیشک حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، لیکن حلال و حرام کے درمیان کچھ امور مشتبہ ہیں، بہت سارے لوگ ان کے بارے میں نا آشنا ہیں کہ آیا وہ حلا ل ہیںیا وہ حرام، جس نے ان امور کو ترک کر دیا اس نے اپنے دین اور عزت کی حفاظت کرلی اور جوان میں گھس گیا، قریب ہے کہ وہ حرام میں واقع ہوجائے گا، اس کی مثال یہ ہے کہ اگر ایک آدمی کسی کی چراگاہ کے نزدیک جانور چر ائے گا تو ممکن ہے کہ وہ اس میں منہ ماری بھی کردیں، ہر بادشاہ کا ایک ممنوعہ علاقہ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ممنوعہ چیزیں اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں، انسان میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے، اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح ہوجاتاہے اور اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، خبردار! وہ دل ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5726

۔ (۵۷۲۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِکَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ: ((یَا کَعْبُ بْنَ عُجْرَۃَ! إِنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ، النَّارُ أَوْلٰی بِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۹۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اے کعب بن عجرہ! وہ گوشت جنت میں داخل نہیں ہو گا، جو حرام سے پلا ہو گا، آگ اس کے زیادہ لائق ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5727

۔ (۵۷۲۷)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((سَیَکُوْنُ قَوْمٌ یَأْکُلُوْنَ بِأَلْسِنَتِہِمْ کَمَا تَأْکُلُ الْبَقَرَۃُ مِنَ الْأَرْضِ)) (مسند احمد: ۱۵۱۷)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقر یب ایسے لوگ ظاہر ہوں گے کہ جواپنی زبانوں کے ذریعے اس طرح کھائیں گے،جیسے گائے زمین سے چرتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5728

۔ (۵۷۲۸)۔ عَنْ اَبِیْ بَکْرِ بْنِ اَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ: کَانَتْ لِمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرِبَ جَارِیَۃٌ تَبِیْعُ اللَّبَنَ وَیَقْبِضُ الْمِقْدَامُ الثَّمَنَ، فَقِیْلَ لَہُ: سُبْحَانَ اللّٰہ! تَبِیْعُ اللَّبَنَ وَتَقْبِضُ الثَّمَنَ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَمَا بَأْسٌ بِذٰلِکَ؟ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یَنْفَعُ فِیْہِ اِلَّا الدِّیْنَارُ وَالدِّرْھَمُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۳۳)
۔ ابوبکر بن ابی مریم کہتے ہیں کہ سیدنا مقدام بن معد ی کرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک لونڈی دودھ فروخت کرتی تھی اور وہ دودھ کی قیمت لیتے تھے،کسی نے ان سے کہا: سبحان اللہ! (بڑا تعجب ہے) دودھ لونڈی فروخت کرتی ہے اور قیمت تم لے لیتے ہو، انھوں نے جواباً کہا: یہ کوئی گناہ والی بات نہیں، میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ لوگوں پر ایساوقت آئے گا کہ جس میں صرف دیناراور درہم ہی کام آئیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5729

۔ (۵۷۲۹)۔ عَنْ جُمَیْعِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ خَالِہٖقَالَ: سُئِلَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَفْضَلِ الْکَسَبِ فَقَالَ: ((بَیْعٌ مَبْرُوْرٌ وَعَمَلُ الرَّجُلِ بِیَدِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۳۰)
۔ جمیع بن عمیر اپنے ماموں (سیدناابوبردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ سب سے بہتر ذریعہ معاش کون سا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیع مبرور اور آدمی کا اپنے ہاتھ کے ذریعے کمائی کرنا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5730

۔ (۵۷۳۰)۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ قَالَ: قِیْلَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ الْکَسْبِ أَطْیَبُ؟ قَالَ: ((عَمَلُ الرَّجُلِ بِیَدِہِ وَکُلُّ بَیْعٍ مَبْرُوْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۹۷)
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! کون سی کمائی سب سے زیادہ پاکیزہ ہے؟ آپ نے فرمایا: آدمی کے ہاتھ کی کمائی اور ہر مبرور تجارت۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5731

۔ (۵۷۳۱)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَأٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَاسِطًا یَدَیْہِیَقُوْلُ: ((مَا أَکَلَ أَحَدٌ مِنْکُمْ طَعَامًا فِی الدُّنْیَا خَیْرًا لَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: أَحَبَّ اِلَی اللّٰہِ) مِنْ أَنْ یَاْکُلَ مِنْ عَمَلِ یَدَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۲۲)
۔ سیدنا مقدام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں ہاتھ پھیلائے اور فرمایا: اس دنیا میں سب سے زیادہ بہتراور (ایک روایت کے الفاظ) اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب وہ کھانا ہے، جو آدمی اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5732

۔ (۵۷۳۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((اِنَّ أَطْیَبُ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِہِ، وَإِنَّ وَلَدَہُ مِنْ کَسْبِہِ))
۔ سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے عمدہ چیز وہ ہے، جو آدمی اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی میں سے ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5733

۔ (۵۷۳۳)۔ وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ أَوْلَادَکُمْ مِنْ أَطْیَبِ کَسْبِکُمْ فَکُلُوْا مِنْ کَسْبِ أَوْلَادِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۳۶)
۔ (دوسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری اولاد بھی تمہاری بہترین کمائی میں سے ہے، پس تم اپنی اولاد کی کمائی سے کھایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5734

۔ (۵۷۳۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: أَتٰی أَعْرَابِیٌّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ اَبِیْیُرِیْدُ أَنْ یَجْتَاحَ مَالِیْ، قَالَ: ((أَنْتَ وَمَالُکَ لِوَالِدِکَ، إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ، وَإِنَّ أَمْوَالَ أَوْلَادِکُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ فَکُلُوْہُ ھَنِیْئًا)) (مسند احمد: ۶۶۷۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک بدّو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میرا باپ میرے مال کو فنا کرنا چاہتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اور تیرا مال تیرے والد کا ہے، سب سے بہتر چیز وہ ہے جو تم اپنی کمائی سے کھاتے ہو اور تمہاری اولاد تمہاری کمائی میں سے ہے، پاس اس کو خوشگواری کے ساتھ کھاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5735

۔ (۵۷۳۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ السَّعَدِیِّ أَنَّہُ قَدِمَ عَلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِیْ خَلَافَتِہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: أَ لَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَلِیْ مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا، فَاِذَا أُعْطِیْتَ الْعُمَالَۃَ کَرِھْتَہَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: بَلٰی، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا تُرِیْدُ إِلٰی ذٰلِکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ لِیْ أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَیْرٍ وَأُرِیْدُ أَنْ تَکُوْنَ عُمَالَتِیْ صَدَقَۃً عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ عُمَرُ: فَـلَا تَفْعَلْ فَإِنِّی قَدْ کُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِیْ أَرَدْتَّ، فَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِیْنِی الْعَطَائَ فأَقُوْلُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ اِلیہِ مِنِّی، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ وَتَصَدَّقْ بِہِ، فَمَا جَائَ کَ مِنْ ھٰذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ لَا سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لَا فَلَاتُتْبِعْہُ نَفْسَکَ)) (مسند احمد: ۱۰۰)
۔ عبداللہ بن سعدی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور خلافت میں ان کے پاس آئے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم کو لوگوں کے امور پر مامور کیا جاتا ہے، پھر جب آپ کو اس کی مزدوری دی جاتی ہے تو تم اس کو ناپسند کرتے ہو، کیا بات ایسے ہی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اس سے تمہارا مقصد کیا ہے؟اس نے کہا: میں گھوڑوںاور غلاموں کامالک اور مال والا ہوں، میری خواہش یہ ہے کہ میرییہ خدمت مسلمانوں کے لیے صدقہ قرار پائے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ایسا مت کرو، میں نے بھی تمہاری طرح کا ارادہ کیا تھا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا تھا کہ آپ یہ چیز مجھ سے زیادہ ضرورت مندکودے دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے کہ یہ لے لو اور اس کو اپنا مال بنا لو اور صدقہ کرو، اس طرح کا جو مال کسی طمع اور سوال کے بغیر مل جائے تو اس کو لے لیا کرو اور اس طرح نہ ملے تو اپنے نفس کو اس کے پیچھے نہ لگایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5736

۔ (۵۷۳۶)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَمْوَالِ السَّلَاطِیْنَ، فَقَالَ: ((مَا آتَاکَ اللّٰہُ مِنْہَا منْ غَیْرِ مَسْئَلَۃٍ وَلاَ اِشْرَافٍ فَکُلْہُ وَتَمَوَّلْہُ۔)) قَالَ: وقَالَ الْحَسَنُ: لَابَأْسَ بِہَا مَا لَمْ یَرْحَلْ اِلَیْہَا وَیُشْرِفْ لَھَا۔ (مسند احمد: ۲۸۱۰۸)
۔ سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سلاطین کے مال کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرما یا: ان سے جو مال اللہ تعالی تجھے سوال اور لالچ کے بغیرعطا کر دے، تو اس کو کھا لے اور اپنا مال بنا لے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: (بادشاہوں کا) وہ مال لینے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جس کے لیے نہ آدمی کو جانا پڑتا ہے اور نہ وہ اس کی لالچ میں رہتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5737

۔ (۵۷۳۷)۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اَلْعَامِلُ فِی الصَّدَقَۃِ بِالْحَقِّ لِوَجْہِ اللّٰـہِ عَزَّوَجَلَّ کَالْغَازِیْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ حَتّٰییرْجِعَ إِلٰی أَھْلِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۲۰)
۔ سیدنا رافع بن حذیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رضائے الہی کی خاطر اور حق کے ساتھ صدقہ وخیرات کی وصولی کرنے والا عامل اللہ تعالی کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے اہل والوں کی طرف لوٹ آئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5738

۔ (۵۷۳۸)۔ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ عَرَضَ لَہُ شَیْئٌ مِنْ ھٰذَا الرِّزْقِ مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ وَلَا إِشْرَافٍ فَلْیَتَوَسَّعْ بِہٖفِیْ رِزْقِہِ فَاِنْ کَانَ عَنْہُ غَنِیًّا فَلْیُوَجِّھْہُ إِلٰی مَنْ ھُوَ أَحْوَجُ اِلَیْہِ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۹۲۴)
۔ سیدنا عائذ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو لالچ اور سوال کے بغیر رزق میسر آ جائے، تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو اپنے رزق میں ملا کر مزید وسعت پیدا کرے، پس اگر وہ خود اس سے غنی ہو تو اپنے سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5739

۔ (۵۷۳۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ رِزْقًا مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ فَلْیَقْبَلْہُ۔)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: سَاَلْتُ اَبِیْ مَا الْإشْرَافُ؟ قَالَ: تَقُوْلُ فِیْ نَفْسِکَ: سَیَبْعَثُ إِلَیَّ فُلَانٌ، سَیَصِلُنِیْ فَلَانٌ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۲۵)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے اللہ تعالی بن مانگے رزق عطا کر دے تو وہ اسے قبول کر لے۔ امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبداللہ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ سے پوچھا کہ ِاشراف یعنی مال کی لالچ کرنے سے کیا مراد ہے، انھوں نے کہا: تیرا اپنے نفس میںیہ خیال رکھنا کہ فلاں آدمی میری طرف فلاں چیز بھیجے گا، عنقریب مجھے فلاں چیز موصول ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5740

۔ (۵۷۴۰)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعِیًا فَاسْتَأْذَنْتُہُ أَنْ نَأْکُلَ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَأَذِنَ لَنَا۔ (مسند احمد: ۱۷۴۴۲)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے صدقہ وخیرات کی وصولی پر مامور فرمایا، جب میں نے (اس خدمت کے دوران) زکوۃ کے مال سے کھانے کی اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5741

۔ (۵۷۴۱)۔ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ وَلِیَ لَنَا عَمَلًا وَلَیْسَ لَہُ مَنْزِلٌ فَلْیَتَّخِذْ مَنْزِلًا، أَوْ لَیْسَتْ لَہُ زَوْجَۃٌ فَلْیَتَزَوَّجْ، أوْ لَیْسَ لَہْ خَادِمٌ فَلْیَتَّخِذْ خَادِمًا، أَوْ لَیْسَ لَہُ دَابَّۃٌ فَلْیَتَّخِذْ دَابَّۃً، وَمَنْ أَصَابَ شَیْئًا سِوٰی ذٰلِکَ فَھُوَ غَالٌّ أَوْسَارِقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۸۰)
۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوہمارے کام کا ذمہ دار ٹھہرے اور اگر اس کاگھر نہ ہو تو وہ گھر بنالے، اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ شادی کر لے، اگر اس کا خادم نہ ہوتو خادم خرید لے اور اگر اس کی سواری نہ ہوتو سواری بھی لے لے، لیکن اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور چیزلے گاتو وہ خائن اور چور قرار پائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5742

۔ (۵۷۴۲)۔ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیْرَۃَ الْکِنْدِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَاأَیُّھَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ لَنَا عَلٰی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِنْہُ مِخْیَطًا فَمَا فَوْقَہُ فَہُوْ غُلٌّ یَأْتِیْ بِہٖیَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْوَدُ، (قَالَ مُجَالِدٌ: ھُوَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ) کَأَنِّیْ أَنْظُرُ اِلَیْہِ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِقْبَلْ عَنِّیْ عَمَلَکَ (وَفِیْ لَفْظٍ: لَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْ عَمَلِکَ) فقَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟)) قَالَ: سَمِعْتُکَ تَقُوْلُ کَذَا وَکَذَا، قَالَ: ((وَأَنَا أَقُوْلُ ذٰلِکَ الْآنَ، مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَجِیئْ بِقَلِیْلِہِ وَکَثِیْرِہِ، فَمَا أُوْتِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ اِنْتَہٰی۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۶۹)
۔ سیدنا عدی بن عمیرہ کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جو آدمی ہمارے کام پہ مامور ہو اور وہ ایک سوئییا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائے گا تو وہ خیانت کرے گا اور روزِ قیامت اس کو اپنے ساتھ لائے گا۔ ایک سیاہ رنگ والا آدمی کھڑا ہوا، اس کا نا م سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھا، راوی کہتا ہے کہ گویا کہ وہ مجھے اب بھی اسی طرح نظر آرہاہے، اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھ سے یہ عہدہ واپس لے لیں، مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: میں نے آپ کو اس کے بارے میں اس طرح کی سخت باتیں کرتے ہوئے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو میں اب بھی کہتاہوںکہ جس کسی کو بھی ہم کوئی ذمہ داری سونپیں تو وہ ہر چیز ہمارے سامنے پیش کر دے، وہ تھوڑی ہو یا زیادہ، پھر اس کو جو کچھ دے دیا جائے، وہ لے لے اور جس چیز سے روک دیا جائے، اس سے باز آ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5743

۔ (۵۷۴۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَائَ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِجْعَلْنِیْ عَلٰی شَیْئٍ أَعِیْشُ بِہٖ،فَقَالَرَسُوْلُاللّـہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا حَمْزَۃُ! نَفْسٌ تُحْیِیْہَا أَحَبُّ اِلَیْکَ أَمْ نَفْسٌ تُمِیْتُہَا؟)) قَالَ: بَلْ نَفْسٌ أُحْیِیْہَا قَالَ: ((عَلَیْکَ بِنَفْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۹)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشر یف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی ذمہ داری سونپ دو کہ اس کے ذریعے میری گزران ہو سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حمزہ! کسی نفس کو زندہ کرنا آپ کو پسند ہے یا مارنا؟ انھوں نے کہا: جی کسی نفس کو زندہ کرنا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے نفس کا خیال کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5744

۔ (۵۷۴۴)۔ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ ھُبَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ قَالَ: ((خَیْرُ مَالِ الْمَرْئِ لَہٗمُہْرَۃٌ مَأْمُوْرَۃٌ أَوْ سِکَّۃٌ مَأْبُوْرَۃٌ)) (مسند احمد: ۱۵۹۳۹)
۔ سیدنا سوید بن ہبیرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کا بہترین مال گھوڑی کا کثیر النسل بچہ ہے یا کھجوروں کی قطار ہے، جن کی پیوند کاری کی گئی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5745

۔ (۵۷۴۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَزْرَعُ زَرْعًا أَوْ یَغْرِسُ غَرْسًا فَیَاْکُلُ مِنْہُ طَیْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَہِیْمَۃٌ اِلَّا کَانَ لَہُ بِہِ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۲۳)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان جب کھیتی کاشت کرتاہے یاپودالگاتاہے اور اس سے پر ندے، انسان اور حیوان کھاتے ہیں تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5746

۔ (۵۷۴۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أُمُّ مُبَشِّرٍ اِمْرَأَۃُ زَیْدِ بْنِ حَارَثَۃَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَائِطٍ فقَالَ: ((لَکِ ھٰذَا؟)) فَقُلْتُ: نَعَمْ فقَالَ: ((مَنْ غَرَسَہُ، مُسْلِمٌ أَوْ کَافِرٌ؟)) قُلْتُ: مُسْلِمٌ، قَالَ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَزْرَعُ أَوْ یَغْرِسُ غَرْسًا فَیَاْکُلُ مِنْہُ طَائِرٌ أَوْ اِنْسَانٌ أَوْ سَبُعٌ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: أَوْ دَابَّۃٌ) أَوْ شَیْئٌ اِلَّا کَانَ لَہُ صَدَقَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۰۵)
۔ سیدہ ام مبشر، جو کہ سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ایک باغ میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیایہ باغ تمہارا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کس نے لگایا تھا، مسلمان نے یا کافر نے؟ میں نے کہا: مسلمان نے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان جو کھیتی کاشت کرتا ہے یا کوئی پودا گاڑھتا ہے اور پھر جو پرندہ، انسان، درندہ، چوپایہ اور کوئی بھی چیز اس سے کچھ کھاتی ہے، تو اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5747

۔ (۵۷۴۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أُمُّ مُبَشِّرٍ اِمْرَأَۃُ زَیْدِ بْنِ حَارَثَۃَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَائِطٍ فقَالَ: ((لَکِ ھٰذَا؟)) فَقُلْتُ: نَعَمْ فقَالَ: ((مَنْ غَرَسَہُ، مُسْلِمٌ أَوْ کَافِرٌ؟)) قُلْتُ: مُسْلِمٌ، قَالَ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَزْرَعُ أَوْ یَغْرِسُ غَرْسًا فَیَاْکُلُ مِنْہُ طَائِرٌ أَوْ اِنْسَانٌ أَوْ سَبُعٌ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: أَوْ دَابَّۃٌ) أَوْ شَیْئٌ اِلَّا کَانَ لَہُ صَدَقَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۰۵)
۔ ایک صحابی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے کانوں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص درخت لگاتا ہے اور صبر کے ساتھ اس کی نگرانی اور دیکھ بھال کرتا ہے، حتیٰ کہ وہ پھل دینے لگتا ہے، تو پھر اس درخت کے پھل سے جو چیز کھائی جائے گی، وہ اللہ تعالی کے ہاں اس آدمی کے لیے صدقہ ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5748

۔ (۵۷۴۸)۔ عَنْ اَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یَغْرِسُ غَرْسًا اِلاَّ کَتَبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ قَدْرَ مَا یَخْرُجُ مِنْ ثَمَرِ ذٰلِکَ الْغَرْسِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۱۷)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوآدمی درخت لگاتاہے تو اس سے جو پھل نکلتا ہے، اللہ تعالی اس کے بقدر اس کو اجر عطا کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5749

۔ (۵۷۴۹)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِہِ وَھُوَیَغْرِسُ غَرْسًا بِدِمَشْقَ فَقَالَ لَہُ: أَتَفْعَلُ ھٰذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: لَاتَعْجَلْ عَلَیَّ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ غَرَسَ غَرْسًا لَمْ یَاْکُلْ مِنْہُ آدَمِیٌّ وَلَا خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اِلَّا کَانَ لَہُ صَدَقَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۵۵)
۔ سیدنا ابودردا ء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں دمشق میں پودے لگارہاتھا، میرے پاس سے ایک آدمی کا گزر ہوا، اس نے مجھ سے کہا: اے ابو درداء! آپ صحابی ہوکر یہ کام کرتے ہیں؟ میں نے کہا: مجھ پر اعتراض کرنے میںجلد بازی مت کرو، میں نے رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جوانسان پودا لگاتاہے پھر اس میں سے جو آدمی، بلکہ اللہ تعالی کی کوئی مخلوق جو کچھ کھاتی ہے، اس کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5750

۔ (۵۷۵۰)۔ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ زَرَعَ زَرْعًا فَأَکَلَ مِنْہُ الطَّیْرُ أَوِ الْعَافِیَۃُ کَانَ لَہُ بِہِ صَدَقَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۷۴)
۔ خلادبن سائب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کھیتی کاشت کرتاہے، پھر اس سے پرندے یا کوئی بھی رزق کا طلبگار اس سے کھاتا ہے تو یہ اس کے لئے صدقہ کا باعث ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5751

۔ (۵۷۵۰)۔ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ زَرَعَ زَرْعًا فَأَکَلَ مِنْہُ الطَّیْرُ أَوِ الْعَافِیَۃُ کَانَ لَہُ بِہِ صَدَقَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۷۴)
۔ سیدنا ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے ام ہانی! بکر یاں پالو، کیونکہیہ شام کو خیر کے ساتھ آتی ہیں اور صبح کو خیر کے ساتھ جاتی ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5752

۔ (۵۷۵۲)۔ عَنْ وَھْبِ ْبِن کَیْسَانَ قَالَ: مَرَّ اَبِیْ عَلٰی أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ فَقَالَ: أَیْنَ تُرِیْدُ؟ قَالَ: غُنَیْمَۃً لِیْ، قَالَ: نَعَمْ، اِمْسَحْ رُعَامَہَا وَ اَطِبْ مُرَاحَہَا وَصَلِّ فِیْ جَانِبِ مُرَاحِہَا فَاِنَّہَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃِ،وَانْتَسِیئْ بِہَا فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّہَا أَرْضٌ قَلِیْلَۃُ الْمَطْرِ۔)) قَالَ: یَعْنِی الْمَدِیْنَۃَ۔ (مسند احمد: ۹۶۲۳)
۔ وہب بن کیسان کہتے ہیں: میرے باپ، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے، انھوں نے پوچھا: کہا ں کا ارادہ ہے؟ انھوںنے کہا: جی میری کچھ بکریاں ہیں (ان کی طرف جارہا ہوں) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ٹھیک ہے، لیکن ان کو صاف ستھرا کرنا، ان کی آرام گاہ کو اچھا بنانا اور ان کی آرام گاہ کے پاس نماز پڑھنا، کیونکہیہ جنت کے جانوروں میں سے ہے، نیز ان کو مدینہ کی سرزمین سے دور رکھنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ سر زمین کم بارش والی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5753

۔ (۵۷۵۳)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یُوْشِکُ أَنْ یَکُوْنَ خَیْرَ مَالِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ، یَتْبَعُ بِہَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، یَفِرُّ بِدِیْنِہِ مِنَ الْفِتَنِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۴۶)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ مسلمان آدمی کے لئے بہترین مال بکریاں ہوں، جن کو وہ لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں چلا جائے اور فتنوں سے بچ کر اپنے دین کو لے کر بھاگ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5754

۔ (۵۷۵۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَجْنِیْ الْکَبَاثَ، فقَالَ: ((عَلَیْکُمْ بِالْأَسْوَدِ مِنْہُ، فَاِنَّہُ أَطْیَبُہُ۔)) قَالَ: قُلْنَا: وَکُنْتَ تَرْعَی الْغَنَمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، وَھَلْ مِنْ نَبِیٍّ اِلَّا قَدْ رَعَاھَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۵۱)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہوں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کر پیلو کا پھل چن رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سیاہ رنگت والا چنو، یہ بہت عمدہ ہوتا ہے۔ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!آپ بھی بکریاں چراتے رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بلکہ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا، جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5755

۔ (۵۷۵۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: اِفْتَخَرَ أَھْلُ الْاِبِلِ وَالْغَنَمِ عِنْدَ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْفَخْرُ وَالْخُیَلَائُ فِیْ أَھْلِ الْاِبِلِ، وَالسَّکِیْنَۃُ وَالْوَقَارُ فِیْ أَھْلِ الْغَنَمِ۔)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بُعِثَ مُوْسٰی وَھُوْ یَرْعٰی غَنَمًا عَلٰی أَھْلِہِ وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعٰی غَنَمًا لِاَھْلِیْ بِجِیَادٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۴۰)
۔ سیدنا ابوسعید حذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میںاو نٹوں اور بکریوں کے مالکان ایک دوسرے پر فخر کرنے لگے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فخر اور تکبر اونٹوں کے مالکان میں اور سکون اور وقار بکریوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب موسیٰ علیہ السلام کو مبعو ث کیا گیا تو وہ اپنے اہل کی بکریاں چراتے تھے اور جب مجھے مبعوث کیاگیا تو میں بھی جیاد میں بکریاں چرایا کرتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5756

۔ (۵۷۵۶)۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ رِفَاعَۃَ قَالَ: نَہَانَا نَبِیُّ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ وَأَمَرَنَا أَنْ نُطْعِمَہُ نَوَاضِحَنَا وَنَہَانَا عَنْ کَسْبِ الْإمَائِ، اِلَّا مَا عَمِلَتْ بِیَدِھَا وَقَالَ: ھٰکَذَا بِأَصَابِعِہِ نَحْوَ الْخَبْزِ وَالْغَزْلِ وَالنَّفْشِ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۰۷)
۔ رافع بن رفاعہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سینگی لگانے والے کی کمائی سے منع فرمایا اور ہمیں حکم دیاتھاکہ ہم یہ کمائی آبپاشی کے اونٹوں وغیرہ کو کھلادیں، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں لونڈیوں کی کمائی سے بھی منع کیا تھا، البتہ جو وہ اپنے ہاتھ سے کام کر کے کمائے (وہ جائز ہے)، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے روٹی پکانے، روئی اون وغیرہ کو کاتنے یا ان کو دھنکنے کا اشارہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5757

۔ (۵۷۵۷)۔ عَنْ أَبِیْ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ھُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ کَسْبِ الْإمَائِ۔ (مسند احمد: ۷۸۳۸)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لونڈیوں کی کمائی سے منع کیاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5758

۔ (۵۷۵۸)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ثَمْنِ الْکَلْبِ وَکَسْبِ الْحَجَّامِ وَ کَسْبِ الْمُومِسَۃِ وَعَنْ کَسْبِ عَسْبِ الْفَحْلِ۔ (مسند احمد: ۸۳۷۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لونڈیوں کی کمائی سے منع کیاہے۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے (یہ بھی) روایت ہے کہ رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت، پچھنے لگانے والے کی کمائی، زانیہ کی کمائی اور سانڈکی جفتی کی کمائی سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5759

۔ (۵۷۵۹)۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثَمَنُ الْکَلْبِ خَبِیْثٌ وَکَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِیْثٌ وَ مَہْرُ الْبَغِیِّ خَبِیْثٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۹۱)
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتے کی کمائی خبیث ہے، سینگی لگانے والے کی کمائی خبیث ہے اور زانیہ کی کمائی بھی خبیث ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5760

۔ (۵۷۶۰)۔ عَنْ رَافِعِِ بْنِ خَدِیْجٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثَمَنُ الْکَلْبِ خَبِیْثٌ، وَمَہْرُ الْبَغِیِّ خَبِیْثٌ، وَکَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِیْثٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۰۲)
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتے کی کمائی خبیث ہے، زانیہ کی کمائی بھی خبیث ہے اور سینگی لگانے والے کی کمائی خبیث ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5761

۔ (۵۷۶۱)۔ عَنْ یَحْیَی بْنِ اَبِیْ سُلَیْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبَایَۃَ بْنَ رِفَاعَۃَ بْنَ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍیُحَدِّثُ أَنَّ جَدَّہُ حِیْنَ مَاتَ تَرَکَ جَارِیَۃً وَ نَاضِحًا وَغُلَامًا حَجَّامًا وَأَرْضًا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْجَارِیَۃِ فَنَہٰی عَنْ کَسْبِہَا، قَالَ شُعْبَۃُ: مَخَافَۃَ أَنْ تَبْغِیَ، وَقَالَ: ((مَا أَصَابَ الْحَجَّامُ فَاعْلِفُوْہُ النَّاضِحَ۔)) وَقَالَ فِیْ الأرْضِ: ((اِزْرَعْہَا أَوْ ذَرْھَا۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۰۰)
۔ عبایہ بن رفاعہ بیان کرتے ہیں کہ جب ان کے دادا فوت ہوئے توتر کہ میںایک لونڈی، کھیتی سیراب کرنے والا جانور، پچھنے لگانے والا ایک غلام اور کچھ زمین چھوڑی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس ڈر سے لونڈی کی کمائی سے منع کر دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ زنا شروع کر دے، غلام کے بارے میں فرمایا: سینگی لگانے والا جو کچھ کمائے، وہ آبپاشی والے اونٹ وغیرہ کو کھلا دو۔ اور زمین کے بارے میں فرمایا: اس کو خود کاشت کر یا پھر اس کو چھوڑ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5762

۔ (۵۷۶۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ فَقَالَ: ((اِعْلِفْہُ نَاضِحَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۴۱)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی کمائی کو کھیتی سیراب کرنے والے جانور کو بطورِ چارہ کھلا دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5763

۔ (۵۷۶۳)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَدْ أَعْطَیْتُ خَالَتِیْ غُلَامًا وَأَنَا أَرْجُوْ أَنْ یُبَارِکَ اللّٰہُ لَھَا فِیْہِ وَقَدْ نَہَیْتُہَا اَنْ تَجْعَلَہُ حَجَّامًا أَوْ قَصَّابًا أَوْ صَائِغًا۔)) (مسند احمد: ۱۰۲)
۔ سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام دیا، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے لئے اسے باعث برکت بنائے گا اورمیں نے خالہ سے کہاکہ اسے پچھنے لگانے والا، قصاب یاسنار نہ بنائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5764

۔ (۵۷۶۴)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أن النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ أَکْذَبَ النَّاسِ الصَّوَّاغُوْنَ وَالصَّبَّاغُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۸۲۸۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بڑے جھوٹے سنار اور رنگ ساز ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5765

۔ (۵۷۶۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرََۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَکْذَبُ النَّاسِ الصُّنَّاعُ۔)) (مسند احمد: ۹۲۸۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ جھوٹے کاریگر اور ہنر مند ہوتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5766

۔ (۵۷۶۶)۔ عَنْ حَرَامِ بْنِ سَاعِدَۃَ بْنِ مُحَیِّصَۃَ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: کَانَ لَہُ غُلَامٌ حَجَّامٌ، یُقَالُ لَہُ: اَبُوْ طَیْبَۃَ،یَکْسِبُ کَسْبًا کَثِیْرًا فَلَمَّا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ اِسْتَرْخَصَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْہِ فَاَبٰی، فَلَمْ یَزَلْیُکَلِّمُہُ فِیْہِ وَیَذْکُرُ لَہُ الْحَاجَۃَ حَتّٰی قَالَ لَہُ: ((لِتُلْقِ کَسْبَہُ فِیْ بَطْنِ نَاضِحِکَ (وَفِیْ لَفْظٍ) اِعْلِفْہُ نَاضِحَکَ وَأَطْعِمْہُ رَقِیْقَکَ۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ) فَزَجَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَفَـلَا أَطْعَمُہُ یَتَامٰی لِیْ؟ قَالَ: ((لَا)) قَالَ: اَفَـلَا أَتَصَدَّقُ بِہِ؟ قَالَ: ((لَا)) فَرَخَّصَ لَہُ أَنْ یُعْلِفَہَ نَاضِحَہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۹۲)
۔ سیدنا محیصہ بن مسعو د ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ابوطیبہ نامی ان کا ایک غلام تھا، وہ بہت زیادہ کمائی کرتا تھا، رسو ل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب پچھنے لگانے والے کی کمائی لینے سے منع کیا تو اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سینگی لگانے کی کمائی کے بارے میں اجازت طلب کی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رخصت نہ دی، وہ (باصرار) بات کرتا رہا اور اپنی حاجت کا ذکر کرتا رہا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کی کمائی کو اپنے آبپاشی کے اونٹوں وغیرہ کے پیٹ میں ڈال، ایک روایت میں ہے: تو اس کو اپنے جانوروں کے چارہ اور غلاموں کے کھانا کے طور پر استعمال کر لے۔ ایک روایت میںہے: پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے روک دیا، لیکن اس نے کہا: کیا میںیہ کمائی اپنے یتیموں کو نہ کھلا دیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں۔ اس نے کہا: تو پھر کیا میں صدقہ کر دیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رخصت دی کہ وہ زمین سیراب کرنے والے اونٹ وغیرہ کو چارہ کے طور پر کھلا دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5767

۔ (۵۷۶۷)۔ عَنْ مُحَیِّصَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ کَانَ لَہُ غُلَامٌ حَجَّامٌ یُقَالُ لَہُ نَافِعٌ أَبُو طَیِْبَۃَ فَانْطَلَقَ إِلٰی رَسُولِ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُہُ عَنْ خَرَاجِہِ فَقَالَ: ((لَا تَقْرَبْہُ۔)) فَرَدَّدَ عَلٰی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((اِعْلِفْ بِہِ النَّاضِحَ وَاجْعَلْہُ فِی کَرِشِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۸۹)
۔ سیدنا محیصہ بن مسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کاایک پچھنے لگانے والاغلام تھا، اس کو نافع ابو طیبہ کہا جاتاتھا، سیدنا محیصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کی آمدنی کے بارے میں پوچھنے کے لئے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس آمدنی کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اس نے پھر سے سوال کیا، اب کی بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو، اپنے سیراب کرنے والے اونٹ وغیرہ کو بطورِ چارہ کھلا دے اور اس کو اس کے اوجھ میں ڈال دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5768

۔
۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5769

۔ (۵۷۶۹)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِحْتَجَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَنِیْ أَنْ أُعْطِیَ الْحَجَّامَ أَجْرَہُ۔ (مسند احمد: ۶۹۲)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی لگوائی اور پھر مجھے حکم دیا کہ میں سینگی لگانے والے کواس کی اجرت دوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5770

۔ (۵۷۷۰)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ عَلَی کِلَابِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَھُوَ جَالِسٌ عَلَی مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَۃِ، فقَالَ: مَایُجْلِسُکَ ھَاھُنَا؟ قَالَ: اِسْتَعْمَلَنِیْ ھٰذَا عَلٰی ھٰذَا الْمَکَانِیَعْنِیْ زِیَادًا، فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ: اَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((کَانَ لِدَاوُدَ نَبِیِّ اللّٰہِ مِنَ اللَّیْلِ سَاعَۃٌیُوْقِظُ فِیْہَا أَھْلَہُ فَیَقُوْلُ: یَا آلَ دَاوُدَ! قُوْمُوْا فَصَلُّوْا فَاِنَّ ھٰذِہٖسَاعَۃٌیَسْتَجِیْبُ اللّٰہُ فِیْہَا الدُّعَائَ اِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ۔)) فَرَکِبَ کِلَابُ بْنُ أُمَیَّۃَ سَفِیْنَۃً فَأَتَی زِیَادًا فَاسْتَعْفَاہُ فَأَعْفَاہُ۔ (مسند احمد: ۱۶۳۹۰)
۔ حسن بصری کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کلاب بن امیہ کے پاس سے گزر ہوا، وہ بصرہ میں ٹیکس وصول کرنے والے کی نشست پر بیٹھے ہوا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے پوچھا: اے کلاب یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ اس نے کہا:مجھے زیاد نے (ٹیکس وصول کرنے کے لیے) اس علاقے پر عامل مقرر کیا ہے، انھوں نے کہا: کیا میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث سنا سکتا ہوں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنائیں، انھوں نے کہا: میں نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد علیہ السلام نے رات کے وقت ایک وقت کو خاص کر رکھا تھا، اس میں وہ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے ہوئے کہتے: اے آل داؤد! اٹھو اور نماز اداکرو، یہ وہ گھڑی ہے کہ جس میں اللہ تعا لیٰ دعائیں قبول کرتا ہے، ما سوائے دو آدمیوں کے، ایک جادو گر اور دوسرا ٹیکس لینے والا۔ یہ حدیث سنتے ہی کلاب بن امیہ کشتی پرسوار ہوکر زیاد کے پاس پہنچے اور اس ملازمت سے معذرت کی اور اس نے معذرت قبول کر لی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5771

۔ (۵۷۷۱)۔ عَنْ اَبِی الْخَیْرِ قَالَ: عَرَضَ مَسْلَمَۃُ بْنُ مَخْلَدٍ وَکَانَ أَمِیْرًا عَلَی مِصْرَ عَلَی رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنْ یُوَلِّیَہُ الْعُشُوْرَ، فَقَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((صَاحِبُ الْمَکْسِ فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۱۲۶)
۔ ابوالخیر سے روایت ہے کہ مصر کے امیر مسلمہ بن مخلد نے سیدنا رو یفع بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے یہ درخواست پیش کی کہ وہ اس کو ٹیکسوں کا مسئول بنا دیں۔ لیکن انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹیکس لینے والادوزخی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5772

۔ (۵۷۷۲)۔ عَنْ حَرْبِ بْنِ ھِلَالٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ اَبِیْ أُمَیَّۃَ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ تَغْلِبَ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ عُشُوْرٌ، إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَ النَّصَارٰی۔)) مسند احمد: ۱۵۹۹۲)
۔ حرب بن ہلال کہتے ہیں کہ بنو تغلب کے ایک آدمی سیدنا ابو امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں پرکوئی ٹیکس نہیں ہے، ٹیکس تویہود ونصاری سے وصول کئے جاتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5773

۔ (۵۷۷۳)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ خَالِہٖقَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ لَہُ أَشْیَائً فَسَأَلَہُ فَقَالَ: أَعْشُرُھَا؟ فَقَالَ: ((إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی، وَلَیْسَ عَلٰی أَھْلِ الْإسلامِ عُشُوْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۹۱)
۔ (دوسری سند) حرب بن عبید اللہ ثقفِیْ اپنے ماموں سے بیان کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کچھ چیزوں کا ذکرکیا، اس کے بعد میں نے کہا: کیا میں ٹیکس لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹیکس تو یہودونصاری پر لاگو کیے جاتے ہیں، اہل اسلام پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5774

۔ (۵۷۷۳)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ خَالِہٖقَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ لَہُ أَشْیَائً فَسَأَلَہُ فَقَالَ: أَعْشُرُھَا؟ فَقَالَ: ((إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی، وَلَیْسَ عَلٰی أَھْلِ الْإسلامِ عُشُوْرٌ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۹۱)
۔ (تیسری سند)بکر بن وائل اپنے ماموں سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیامیں اپنی قوم سے ٹیکس لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹیکس توصرف یہود و نصاری پرلگائے جاتے ہیں، اہل اسلام پر کوئی ٹیکس نہیں ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5775

۔ (۵۷۷۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ صَاحِبُ مَکْسٍ۔)) یَعْنِی الْعَشَّارَ۔ (مسند احمد: ۱۷۴۲۶)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5776

۔ (۵۷۷۶)۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ عَتَاھِیَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِذَا لَقِیْتُمْ عَاشِرًا فَاقْتُلُوْہُ)) حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیْدٍ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ وَقَصَّرَ عَنْ بَعْضِ اْلإِسْنَادِ وَقَالَ: یَعْنِیْ بِذٰلِکَ الصَّدْقَۃَیَأْخُذُھَا عَلٰی غَیْرِ حَقِّہَا۔ (مسند احمد: ۱۸۲۲۱)
۔ سیدنا مالک بن عتا ہیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ٹیکس وصول کرنے والے کو ملو تو اس کو قتل کردو۔ (سند میں مذکور ایک راوی کے بقول) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد وہ شخص ہے جو بغیر کسی حق کے یہ چیز وصول کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5777

۔ (۵۷۷۷)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ! اِحْمَدُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ رَفَعَ عَنْکُمُ الْعُشُوْرَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۴)
۔ سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عرب کے لوگو! اس اللہ کی تعریف کیا کرو، جس نے تم سے ٹیکسوں کو اٹھا لیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5778

۔ (۵۷۷۷)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ! اِحْمَدُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ رَفَعَ عَنْکُمُ الْعُشُوْرَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۴)
۔ سیدنا مقد ام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے قدیم! تو کامیاب ہو جا ئے گا، بشرطیکہ تو نہ امیر بنے، نہ مال وصول کرنے والابنے اور نہ سردار بنے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5779

۔ (۵۷۷۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِشْتَرٰی رَجْلٌ مِنْ رَجُلٍ عِقَارًا لَہُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِیْ اشْتَرٰی الْعِقَارَ فِیْ عِقَارِہِ جَرَّۃً فِیْہَا ذَھَبٌ فَقَالَ الَّذِیْ اشْتَرٰی الْعِقَارَ: خُذْ ذَھَبَکَ مِنِّیْ، إِنَّمَا اشْتَرَیْتُ مِنْکَ الْاَرْضَ وَلَمْ اَبْتَعْ مِنْکَ الذَّھَبَ، فَقَالَ الَّذِیْ بَاعَ الْاَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُکَ الْاَرْضَ وَما فِیْہَا، قَالَ: فَتَحَاکَمَا اِلٰی رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِیْ تَحَاکَمَا اِلَیْہِ: أَلَکُمَا وَلَدٌ؟ قَالَ أَحَدُھُمَا: لِیْ غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِیْ جَارِیَۃٌ، قَالَ: أَنْکِحِ الْغَلَامَ الْجَارِیَۃَ وَأَنْفِقُوْا عَلٰی أَنْفُسِہِمَا مِنْہُ وَتَصَدَّقَا۔)) (مسند احمد: ۸۱۷۶)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں سے ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے زمین خریدی، خریدنے والے شخص کو اس زمین میں ایک گھڑا مل گیا، جس میں سونا تھا،اس نے فروخت کرنے والے سے کہا: اپنا سونا لے لو، میں نے آپ سے زمین خریدی ہے، نہ کہ سونا، لیکن فروخت کرنے والے نے کہا: میں نے زمین بھی فروخت کی تھی اور جو کچھ اس میں تھا، وہ بھی بیچ ڈالا۔ چنانچہ وہ دونوں ایک آدمی کے پاس اپنا فیصلہ لے گئے، اس نے کہا: کیا تمہاری اولاد ہے؟ ان میں سے ایک نے کہاکہ اس کا لڑکا ہے اوردوسرے نے کہا کہ اس کیلڑکی ہے، اس نے کہا: تم اس لڑکے اور لڑکی کی آپس میں شادی کر دو اور یہ سونا ان پر خرچ کردو اور کچھ مقدار صدقہ کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5780

۔ (۵۷۸۰)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ اَبِیْ الْجَعْدِ قَالَ: عَرَضَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَلْبٌ فَأَعْطَانِیْ دِیْنَارًا فَقَالَ: ((أَیْ عُرْوَۃُ! اِئتِ الْجَلْبَ فَاشْتَرِ لَنَاشَاۃً۔)) قَالَ: فَأَتَیْتُ الْجَلْبَ فَسَاوَمْتُ صَاحِبَہُ فَاشْتَرَیْتُ مِنْہُ شَاتَیْنِ بِدِیْنَارٍ فَجِئْتُ أَسُوْقُہُمَا (أَوْ قَالَ: أَقُوْدُھُمَا) فَلَقِیَنِیْ رَجُلٌ فَسَاوَمَنِیْ فَاَبِیْعُہُ شَاۃً بِدِیْنَارٍ، فَجِئْتُ بِالدِّیْنَارِ وَجِئْتُ بِالشَّاۃِ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا دِیْنَارُکُمْ وَھٰذِہِ شَاتُکُمْ، قَالَ: ((وَصَنَعْتَ کَیْفَ؟)) فَحَدَّثْتُہُ الْحَدِیْثَ، فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَہُ فِیْ صَفْقَۃِیَمِیْنِہِ۔)) فَلَقَدْ رَأَیْتُنِیْ أَقِفُ بِکُنَاسَۃِ الْکُوْفَۃِ، فَأَرْبَحُ أَرْبَعِیْنَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ اِلٰی أَھْلِیْ، وَکَانَ یَشْتَرِی الْجَوَارِیَ وَیَبِیْعُ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۷۹)
۔ سیدنا عروہ بن ابی جعد بار قی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ سامانِ تجارت والا قافلہ آیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک دینار دیا اور فرمایا: عروہ! قافلے میں جاؤ اور ہمارے لئے ایک بکری خرید لاؤ۔ پس میں قافلے میں گیا اور بکری کے مالک سے سودا کیا اور ایک دینار کی دوبکریاں خرید لیں، میں نے ان کو لا رہا تھا کہ راستے میں مجھے ایک آدمی ملا، میرا اس سے سودا بن گیا اور میں نے اس کو ایک دینار میں ایک بکری فروخت کر دی، چنانچہ میں ایک بکری اور ایک دینار لے کر آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لیجئے اپنا دینار اوریہ لیجئے اپنی بکری، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے کیسے سودا کیا ہے؟ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساری بات بتلائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ !اس کی تجارت میں برکت فرما۔ یہ دعا اس قدر قبول ہوئی کہ میں کوفہ میں کُنَاسَہ مقام میں کھڑا ہوتا تھا اور گھر پہنچنے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع کما لیتا تھا۔ یہ صحابی لونڈیوں کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5781

۔ (۵۷۸۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَبْلُغُ بِہٖالنَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْیَمِیْنُ الْکَاذِبَۃُ مَنْفَقَۃٌ لِلسِّلْعَۃِ مَمْحَقَۃٌ لِلْکَسْبِ۔)) (مسند احمد: ۷۲۹۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جھوٹی قسم سے مال تو فروخت ہو جاتا ہے، لیکن کمائی سے برکت اٹھ جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5782

۔ (۵۷۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ شِبْلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ التُّجَّارَ ھُمُ الْفُجَّارُ)) قَالَ: قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! أَوَ لَیْسَ قَدْ أَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ؟ قَالَ: ((بَلٰی وَلَکِنَّہُمْ یُحَدِّثُوْنَ فَیَکْذِبُوْنَ، وَ یَحْلِفُوْنَ وَیَأْثَمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۵۷)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن شبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تاجر برے لوگ ہیں۔ کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال نہیں کیا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی کیوں نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ یہ لوگ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور پھر جب (جھوٹی) قسم اٹھاتے ہیں تو گنہگار ہوتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5783

۔ (۵۷۸۳)۔ عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِیَّاکُمْ وَکَثْرَۃَ الْحَلِفِ فِی الْبَیْعِ فَاِنَّہُ یُنْفِقُ ثُمَّ یَمْحَقُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۱۲)
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجارت میں زیادہ قسمیں اٹھانے سے اجتناب کرو، بے شک اس سے سودا تو بکتا ہے، لیکن برکت مٹ جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5784

۔ (۵۷۸۴)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ اَبِیْ غَرَزَۃَ قَالَ: کُنَّا نُسَمَّی السَّمَاسِرَۃَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ: کُنَّا نَبِیْعُ الرَّقِیْقَ فِی السُّوْقِ)، (وَفِیْ لَفْظ آخر: کُنَّا نَبْتَاعُ الْاَوْسَاقَ بِالْمَدِیْنَۃِ) فَأَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ!)) فَسَمَّانَا بِاِسْمٍ أَحْسَنَ مِنْ اِسْمِنَا (وَفِیْ لَفْظٍ: أَحْسَنَ مِمَّا سَمَّیْنَا بِہٖأَنْفُسَنَا) فقَالَ: ((إِنَّالْبَیْعَیَحْضُرُہُ الْحَلِفُ وَالْکَذِبُ فَشُوْبُوْہُ بِالصَّدَقَۃِ))، وَفِیْ لَفْظٍ: ((إِنَّ ھٰذِہِ السُّوْقَ یُخَالِطُہَا اللَّغْوُ وَحَلْفٌ فَشُوْبُوْھَا بِصَدَقَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۳۸)
۔ سیدنا قیس بن غرزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم (تاجروں) کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں سَمَاسِر یعنی دَلّال کہا جاتا تھا، ایک روایت میں ہے: ہم بازار میں غلام بیچتے تھے، ایک روایت میں ہے: ہم مدینہ منورہ میں سامان فروخت کیا کرتے تھے، ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بقیع میں ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے سابقہ نام کی بہ نسبت اچھا نام رکھا، ایک روایت میں ہے: ہم نے اپنے لیے جو نام تجویز کیا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اچھا نام رکھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجارت میں ناجائز قسم اور جھوٹ کی آمیزش ہو جاتی ہے، اس لیے اس کے ساتھ صدقہ کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے: ان بازاروں میں لغو باتیں اور جھوٹیں قسمیں عام ہوتی رہتی ہے، اس لیے ان کے ساتھ صدقہ کیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5785

۔ (۵۷۸۵)۔ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: أَرَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَنْہَی عَنْ بَیْعٍ، فَقَالُوا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! إِنَّہَا مَعَایِشُنَا قَالَ: فَقَالَ: ((لَا خِلَابَۃَ إِذًا۔)) وَکُنَّا نُسَمَّی السَّمَاسِرَۃَ، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۳۹)
۔ ایک صحابی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجارت سے ،منع کرنے کا ارادہ کیا، لیکن صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تجارت تو ہمارا ذریعۂ معاش ہے، آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس میں دھوکہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت ہمیں دَلّال کہا جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5786

۔ (۵۷۸۶)۔ وَعَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((رُبَّ یَمِیْنٍ لَا تَصْعَدُ إِلَی اللّٰہِ بِہٰذِہِ الْبُقْعَۃِ۔)) فَرَأَیْتُ فِیْہَا النَّخَّاسِیْنَ بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۸۰۱۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتنی قسمیں ہیں جو اس جگہ میں اللہ تعالی کی طرف بلند نہیں ہوتیں۔ پھر میں نے اس جگہ میں چوپائیوں اور غلاموں کو فروخت کرنے والوں کو دیکھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5787

۔ (۵۷۸۷)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟ قَالَ: فَقَالَ: ((لَا أَدْرِیْ)) فَلَمَّا أَتَاہُ جِبْرِیْلُ قَالَ: ((یَا جِبْرِیْلُ! أَیُّ الْبِلَادِ شَرٌّ؟)) قَالَ: لَا أَدْرِیْ حَتّٰی أَسْأَلَ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ، فَانْطَلَقَ جِبْرِیْلُ ثُمَّ مَکَثَ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ یَمْکُثَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّکَ سَأَلْتَنِیْ أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ، فَقُلْتُ: لَا أَدْرِیْ، وَإِنِّیْ سَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟ فَقَالَ: ((أَسْوَاقُہَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۶۵)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! زمین کا کون سا حصہ بد ترین ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں ہے۔ جب جبریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے یہ سوال کیا، لیکن انہوں نے کہا: مجھے بھی معلوم نہیں، لیکن میں اپنے رب سے پوچھوں گا، سو وہ چلے گئے، پھر کچھ دیریا عرصہ ٹھہرے رہے، پھر جب آئے تو کہا: اے محمد! آپ نے بد ترین قطعۂ زمین کے بارے میں پوچھا تھا اور میں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے، پھرمیں نے اپنے ربّ سے پوچھاہے، تو اس نے کہا ہے کہ روئے زمین میں سے بد ترین حصہ بازارہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5788

۔ (۵۷۸۸)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ فَرُّوْخٍ مَوْلَی الْقُرَشِیِّیْنَ أَنَّ عُثْمَانَ اشْتَرٰی مِنْ رَجُلٍ أَرْضًا فَاَبْطَأَ عَلَیْہِ فَلَقِیَہُ فَقَالَ لَہُ: مَا مَنَعَکَ مِنْ قَبْضِ مَالِکَ؟ قَالَ: إِنَّکَ غَبَنْتَنِیْ فَمَا أَلْقٰی مِنَ النَّاسِ أَحَدًا اِلَّا وَھُوَ یَلُوْمُنِیْ، قَالَ: أَوَ ذٰلِکَ یَمْنَعُکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاخْتَرْ بَیْنَ أَرْضِکَ وَمَالِکَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَدْخَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْجَنَّۃَ رَجُلًا، کَانَ سَہْلًا مُشْتَرِیًا وَبَائِعًا وَقَاضِیًا وَمُقْتَضِیًا۔)) (مسند احمد: ۴۱۰)
۔ قریشیو ں کے غلام عطاء بن فروخ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک آدمی سے زمین خریدی، لیکن اس آدمی نے ملنے میں تاخیر کی، پھر جب وہ ملا تو اس (عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) نے کہا: کس چیز نے آپ کو اپنا مال قبضے میں لینے سے روک رکھا ہے؟ کہا: تم نے مجھ سے دھوکہ کیا ہے، میں جس بندے کو ملتا ہوں، وہ مجھے ملامت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا: کیایہ رکاوٹ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: ٹھیک ہے، آپ اپنی زمین اور مال میں سے ایک چیز کو پسند کریں، پھرانھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اس آدمی کو جنت میں داخل کرے گا،جو خریدتے وقت، بیچتے وقت، تقاضا چکاتے وقت یا تقاضا کرتے وقت نرم خوئی اختیار کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5789

۔ (۵۷۸۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ فَاشْتَرٰی مِنِّیْ بَعِیْرًا فجَعَلَ لِیْ ظَہْرَہُ حَتّٰی أَقْدَمَ الْمَدِیْنَۃَ فَلَمَّا قَدِمْتُ أَتَیْتُہُ بِالْبَعِیْرِ فَدَفَعْتُہُ إِلَیْہِ وَأَمَرَ لِیْ بِالثَّمَنِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَاِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ لَحِقَنِیْ قَالَ: قُلْتُ: قَدْ بَدَا لَہُ، قَالَ: فَلَمَّا أَتَیْتُہُ دَفَعَ اِلَیَّ الْبَعِیْرَ وَقَالَ: ((ھُوَ لَکَ)) فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ مِنَ الْیَہُوْدِ فَأَخْبَرْتُہُ، قَالَ: فَجَعَلَ یُعْجِبُ، قَالَ: فقَالَ: اشْتَرٰیمِنْکَ الْبَعِیْرَ وَدَفَعَ اِلَیْکَ الثَّمَنَ وَوَھَبَ لَکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۰۱)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اونٹ خریدا اور مدینہ منورہ تک مجھے اس پر سواری کر لینے کا حق دیا، جب میں مدینہ پہنچا تو میں اونٹ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اونٹ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حوالے کر دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قیمت دینے کا حکم دیا، جب میں واپس ہوا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پیچھے ہولئے، میں نے خیال کیا کہ شاید آپ کوئی بات کرنا چاہتے ہوں، جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضرہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ مجھے تھما دیا اور فرمایا: یہ بھی تیرے لیے ہے۔ پھر میرا گزر ایکیہودی کے پاس سے ہوا، جب میں نے یہ ساری بات بتلائی تو وہ بڑا تعجب کرنے لگا، اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھ سے اونٹ خریدا ہے اور پھر قیمت ادا کر کے اونٹ بھی ہبہ کر دیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، بالکل ایسے ہی ہوا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5790

۔ (۵۷۹۰)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰـہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((غَفَرَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ کَانَ مِنْ قَبْلِکُمْ سَہْلًا اِذَا بَاعَ سَہْلًا اِذَا اشْتَرٰی سَہْلًا اِذَا قَضٰی سَہْلًا اِذَا اقْتَضٰی۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۱۲)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے ایک آدمی تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کو اس بنا پر بخش دیا تھا کہ بیچتے وقت، خریدتے وقت، تقاضا دیتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی کرتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5791

۔ (۵۷۹۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: دَخَلَتْ اِمْرَأَۃٌ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: أَیْ بِاَبِیْ وَأُمِّیْ اِنِّیْ اِبْتَعْتُ أَنَا وَابْنِیْ مِنْ فُلَانٍ ثَمْرَ مَالِہِ (وَفِیْ لَفْظٍ: مِنْ ثَمَرَۃِ أَرْضِہِ) فأَحْصَیْنَاہُ وَحَشَدْنَاہُ، لَا وَالَّذِیْ أَکْرَمَکَ بِمَا أَکْرَمَکَ بِہٖمَاأَصَبْنَامِنْہُشَیْئًا اِلَّا شَیْئًا نَأْکُلُہُ فِیْ بُطُوْنِنَا أَوْ نُطْعِمُہُ مِسْکِیْنًا رَجَائَ الْبَرَکَۃِ فَنَقَصْنَا عَلَیْہِ فَجِئْنَا نَسْتَوْضِعُہُ مَانَقَصْنَاہُ فَحَلَفَ بِاللّٰہِ لَایَضَعُ شَیْئًا، قَالَتْ: فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَأَلّٰی لَا أَصْنَعُ خَیْرًا (وَفِیْ لَفْظٍ: تَاَلّٰی أَنْ لَا یَفْعَلَ خَیْرًا)۔)) ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَتْ: فَبَلَغَ ذٰلِکَ صَاحِبَ التَّمْرِ فَجَائَ ہُ، فَقَالَ: أَیْ بِاَبِیْ وَأُمِّیْ إِنْ شِئْتَ وَضَعْتُ مَانَقَصُوْا وَإِنْ شِئْتَ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ مَاشِئْتَ، فَوَضَعَ مَانَقَصُوْا، قَالَ اَبُوْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ (عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْاِمَامِ اَحْمَدَ): وَسَمِعْتُہُ اَنَا مِنَ الْحَکَمِ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۰۹)
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضرہوئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ فداہوں، گزارش یہ ہے کہ ایک آدمی سے میں اور میرے بیٹے نے پھل خریدا ہے، اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو وہ عزت دی ہے، جو دی ہے، جب ہم نے اسے جمع کیا اور ماپا تو اس سے صرف اتنی مقدار ہی حاصل ہوئی کہ جس سے صرف ہمارا پیٹ بھرتا ہے یا پھر حصول برکت کے لئے ہم کسی مسکین کو کھلا دیتے ہیں، اس کے علاوہ تو کوئی چیز باقی نہیں بچتی، اس پھل میں ہمارا نقصان ہوا ہے، بہرحال ہم نے جس سے خریدا ہے، اس سے اس نقصان کے بقدر معافی کامطالبہ کیا ہے، لیکن اس نے تو قسم اٹھا لی ہے کہ وہ قیمت میں کمی نہیں کرے گا، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا اس نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ خیر والا کام نہیں کرے گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا۔ادھرکسی طرح پھل فروخت کرنے والے اس شخص کو اطلاع ہوگئی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے، چنانچہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں، اگر آپ چاہتے ہیں تو میں ان کے نقصان کے بقدر معاف کر دیتا ہوں،نیز آپ راس المال میں سے جو چاہتے ہیں، وہ بھی کم کر دیتا ہوں۔ پھر اس نے ان کے نقصان کے بقدر معاف کر دیا تھا۔ ابو عبد الرحمن نے کہا: میں نے یہ حدیث حکم سے سنی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5792

۔ (۵۷۹۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اِبْتَاعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْاَعْرَابِ جَزُوْرًا أَوْ جَزَائِرَ بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذَّخِیْرَۃِ، وَتَمْرُ الذَّخِیْرَۃِ الْعَجْوَۃُ، فَرَجَعَ بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی بَیْتِہِ وَالْتَمَسَ لَہُ التَّمْرَ فَلَمْ یَجِدْہُ فَرجَعَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا عَبْدِ اللّٰہِ! اِنَّا قَدِ ابْتَعْنَا مِنْکَ جَزُوْرًا أَوْ جَزَائِرَ بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذَّخِیْرَۃِ فَالْتَمَسْنَاہُ فَلَمْ نَجِدْہُ، قَالَتْ: فَقَالَ الْاَعْرَابِیُّ: وَاغَدْرَاہُ! قَالَتْ: فَنَہَمَہُ النَّاسُ وَقَالُوْا: قَاتَلَکَ اللّٰہُ، أَیَغْدِرُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَتْ: فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعَوْہُ فَاِنََّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا۔)) ثُمَّ عَادَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَقَالَ: ((یَا عَبْدَ اللّٰہِ! اِنَّا قَدِ ابْتَعْنَا مِنْکَ جَزَائِرَکَ وَ نَحْنُ نَظُنُّ أَنَّ عِنْدَنَا مَاسَمَّیْنَا لَکَ فَالْتَمَسْنَاہُ فَلَمْ نَجِدْہُ)) فَقَالَ الْاَعْرَابِیُّ: وَاغَدْرَاہُ! فَنَہَمَہُ النَّاسُ وَقَالُوْا: قَاتَلَکَ اللّٰہُ، أَیَغْدِرُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعَوْہُ فَاِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا۔)) فَرَدَّدَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّتَیْنِ اَوْثَلَاثًا، فَلَمَّا رَاٰہُ لَا یَفْقَہُ عَنْہُ، قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِہِ: ((اِذْھَبْ اِلَی خُوَیَلَۃَ بِنْتِ حَکَیْمِ بْنِ أُمَیَّۃَ فَقُلْ لَھَا: رَسُوْلُ اللّٰہِ یَقُوْلُ لَکَ اِنْ کَانَ عِنْدَکَ وَسْقٌ مِنْ تَمْرِ الذَّخِیْرَۃِ فَاَسْلِفِیْنَاہُ حَتّٰی نُؤَدِّیَہُ إِلَیْکِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ۔)) فَذَھَبَ اِلَیْہَا الرَّجُلُ ثُمَّ رَجَعَ، فقَالَ: قَالَتْ: نَعَمْ ھُوَ عِنْدِیْیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَابْعَثْ مَنْ یَقْبِضُہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلرَّجُلِ: ((اِذْھَبْ فَأَوْفِہِ الَّذِیْ لَہُ۔)) قَالَ: فَذَھَبَ بِہٖفَأَوْفَاہُالَّذِیْ لَہُ، قَالَتْ: فَمَرَّ الْأَعْرَابِیُّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ جَالِسٌ فِیْ أَصْحَابِہِ، فَقَالَ: جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا فَقَدْ أَوْفَیْتَ وَأَطْیَبْتَ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اُوْلٰئِکَ خِیَارُ عِبَادِ اللّٰہِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الْمُوْفُوْنَ الْمُطِیَّبُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۴۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی سے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک وسق یعنی ساٹھ صاع ذَخِیرہ کییعنی عجوہ کھجور کے عوض چند اونٹ خریدے، جب رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قیمت کی ادائیگی کے لئے گھر تشریف لائے تو گھر میں کھجور یں ختم ہوچکی تھیں، پس باہر آکر اس یہاتی سے فرمایا: اللہ کے بندے!میںنے بسیار تلاش تو کیا ہے، مگر تیرے اونٹوںکی قیمت اداکرنے کے لئے مجھے کھجور یں نہ مل سکیں۔)) اس دیہاتی نے تو یہ کہنا شروع کردیا: ہائے یہ کیاعہد شکنی ہے ؟ لوگوں نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا: اللہ تجھے ہلاک کرے، کیا اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی عہد شکنی کرتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو چھوڑ دو، حق لینے والا باتیں سناتا رہتاہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بات دوہرائی اور فرمایا: او اللہ کے بندے! ہم نے تجھ سے اونٹ خریدے تھے اور ہمارا خیال تھا کہ ہمارے پاس وہ چیزیں ہیں، جو ہم نے تجھ سے ان کا بھاؤ طے کیا اور تلاش بھی کیا ہے، لیکن وہ مل نہیں سکیں۔ یہ سن کر وہ پھر کہنے لگا: ہائے یہ کیا عہد شکنی ہے، لوگوں نے اسے ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہوئے کہا: اللہ تجھے ہلاک کرے، کیا اللہ کے رسول بھی دھوکہ کرتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کچھ نہ کہو، جس نے حق لینا ہوتا ہے، وہ باتیں کرتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین مرتبہ یہی بات دہرائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب دیکھاکہ وہ دیہاتی بات سمجھ نہیں پارہاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: خویلہ بنت حکیم کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ اللہ کے رسول کہہ رہے ہیں کہ اگر تمہارے پاس ایک وسق عجوہ کھجوریں ہیں تو ہمیں ادھار دے دو، ہم ان شاء اللہ تجھے اداکردیں گے۔ وہ آدمی گیا اور اس نے آکر بتایاکہ وہ کہتی ہے کہ اس کے پاس کھجوریں ہیں، کوئی لے جانے والا آدمی بھیج دیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: جاؤ اور پوری طرح اس دیہاتی کو اس کا حق دلواؤ۔ پس وہ اِس کو لے گیا اور اس کا پورا پورا حق اس کو دلوا دیا، پھر وہ بدّو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا اور اس نے کہا: اللہ آپ کو جزائے خیر دے، آپ نے پورا حق ادا کیا اور بڑے اچھے طریقے سے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک وہ لوگ سب سے بہتر ہیں، جو خوشدلی سے پوری طرح ادائیگی کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5793

۔ (۵۷۹۳)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا أَتَی اللّٰہُ بِہٖعَزَّوَجَلَّفَقَالَ: مَاذَاعَمِلْتَفِی الدُّنْیَا؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا عَمِلْتُ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّۃٍ مِنْ خَیْرٍ أَرْجُوْکَ بِہَا، فَقَالَھا لَہُ ثَلَاثًا وَقَالَ فِی الثَّالِثَۃِ: أَیْرَبِّ! کُنْتَ اَعْطَیْتَنِیْ فَضْلًا مِنْ مَالٍ فِی الدُّنْیَا فَکُنْتُ اُبَایِعُ النَّاسَ وَکَانَ مِنْ خُلُقِیْ اَتَجَاوَزُ عِنْہُ وَکُنْتُ اُیَسِّرُ عَلَی الْمُوْسِرِ وَاُنْظِرُ الْمُعْسِرِ، فَقَالَ عَزَّوَجَلَّ: نَحْنُ أَوْلٰی بِذٰلِکَ مِنْکَ تَجَاوَزُوْا عَنْ عَبْدِیْ فَغُفِرَلَہُ، فَقَالَ اَبُوْ مَسْعُوْدٍ: ھٰکَذَا سَمِعْتُ مِنْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۷۱۹۰)
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اللہ تعالی کے حضور پیش کیاگیا، اللہ تعالی نے اس سے کہا: دنیا میں کون سا عمل کیا ہے؟ اس نے کہا: میں نے ذرہ برابر کوئی ایسی نیکی نہیں کی کہ جس کی امیدرکھ سکوں۔ اللہ تعالیٰ نے تین بار یہ سوال دہرایا، تیسری مرتبہ اس نے کہا: اے میرے رب ! تونے مجھے دنیا میں وافر مال دیا تھا، اس لیے میں لوگوں سے تجارتی لین دین کرتاتھا، اس میںمیرا طریقہیہ تھا کہ مالداروں پرآسانی کرتاتھااور تنگدستوں کو مہلت دیتا تھا، اللہ تعالی نے کہا: ہم تیرے ساتھ ایسا حسن سلوک کرنے کے زیادہ حقدار ہیں، فرشتو!میرے اس بندے سے درگزر کردو، پس اس کو معاف کر دیا گیا۔ سیدنا ابومسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اسی طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سناہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5794

۔ (۵۷۹۴)۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ اَتَاہُ مَلَکُ الْمَوْتِ لِیَقْبِضَ نَفْسَہُ فَقَالَ لَہُ: ھَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَیْرٍ؟ فقَالَ: مَا أَعْلَمُ، قِیْلَ لَہُ: انْظُرْ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَیْئًا غَیْرَ اَنِّیْ کُنْتُ اُبَایِعُ النَّاسَ وَأُجَازِفُہُمْ فَأُنْظِرُ الْمُوْسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ، فَأَدْخَلَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۷۴۴)
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے (یہ بھی) روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کی بات ہے کہ ایک آ دمی کے پاس ملک الموت اس کی روح قبض کرنے کے لیے آ یا، اُس نے اس شخص سے پوچھا: تونے بھلائی کا کوئی کام کیا ہے؟ اس نے آدمی نے کہا:مجھے تو معلوم نہیں ہے، اس نے کہا: مزید دیکھ لے، اس نے کہا: کوئی نیک عمل ذہن میں نہیں آ رہا، البتہ میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا اور اندازے سے لین دین کرتا تھا اور مالدار کو مہلت دیتا تھا اور تنگدست سے تجاوز کر جاتا تھا، پس اللہ تعالی نے اس کو اس عمل کی وجہ سے جنت میں داخل کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5795

۔ (۵۷۹۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ رَجُلًا لَمْ یَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ فَکَانَ یُدَایِنُ النَّاسَ فَیَقُوْلُ لِرَسُوْلِہِ: خُذْ مَا تَیَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللّٰہَ یَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَمَّا ھَلَکَ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ: ھَلْ عَمِلْتَ خَیْرًا قَطُّ؟ قَالَ: لَا، اِلَّا أَنَّہُ کَانَ لِیْ غُلَامٌ وَکُنْتُ أُدَایِنُ النَّاسَ فَاِذَا بَعَثْتُہُ یَتَقَاضٰی قُلْتُ لَہُ: خُذْ ماَ تَیَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ وَ تَجَاوَزَ لَعَلَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَتَجَاوَزُ عَنَّا، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَ جَلَّ: تَجَاوَزْتُ عَنْکَ۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، ایک آدمی نے کبھی کوئی نیکی نہ کی تھی، تاہم وہ لوگوں کے ساتھ تجارتی لین دین رکھتاتھا اس نے اپنے نائب سے کہہ رکھا تھا جوآسانی سے دے سکے اس سے قیمت لے لینا اور جو تنگدست ہواس سے درگزر کرنا، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں بھی معاف کردے، جب وہ فوت ہواتو اللہ تعالی نے اس سے پوچھاکبھی کوئی عمل خیر کیاہے، اس نے کہا نہیں ایک کام ہے کہ میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا تو میںجب اپنے نائب کو قر ضہ کے تقاضا کے لئے بھیجتاتواس سے کہہ رکھا تھا کہ جو آسان دست ہو اس سے لے لینا اور جو تنگدست ہو اس سے درگزر کرنا شاید اللہ تعالیٰ ہم سے درگزر فرمائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جامیں نے بھی تجھے معاف کردیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5796

۔ (۵۷۹۶)۔ اَنَّ یَعْلَی بْنَ سُہَیْلٍ مَرَّ بِعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ لَہُ: یَایَعْلَی! أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّکَ بِعْتَ دَارَکَ بِمِائَۃِ اَلْفٍ؟ قَالَ: بَلٰی! قَدْ بِعْتُہَا بِمِائَۃِ اَلْفٍ، قَالَ: فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ بَاعَ عُقْرَۃَ مَالٍ سَلَّطَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہَا تَالِفًا یُتْلِفُہَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۴۶)
۔ جب سیدنایعلی بن سہیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب سے گزرے تو انھوں نے کہا: اے یعلی !مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ آپ نے اپنا مکان ایک لاکھ میں فروخت کردیاہے، انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے واقعی ایک لاکھ میں بیچا ہے، سیدنا حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اپنی جاگیر فروخت کردیتا ہے، تو اللہ تعالی اس پر ایک آفت مسلط کر دیتا ہے، وہ اس کے مال کو تلف کر دیتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5797

۔ (۵۷۹۷)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ حُرَیْثٍ أَخٍْ لِعَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَاعَ دَارًا أَوْ عِقَارًا فَلَمْ یجَعَلْ ثَمَنَہَا فِی مِثْلِہِ کَانَ قَمِنًا اَنْ لَّا یُبَارَکَ لَہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۹۴۶)
۔ سیدنا عمرو بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بھائی سیدنا سعید بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنا گھر یا جاگیر فروخت کرے اوروہ اس کی قیمت کو اسی طرح کی چیز میں صر ف نہ کرے تووہ اس لائق ہے کہ اس کے لیے اس کے اس سودے میں برکت نہ کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5798

۔ (۵۷۹۸)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یُبَارَکُ فِیْ ثَمَنِ أَرْضٍ وَلَا دَارٍ لَا یُجْعَلُ فِیْ أَرْضٍ وَلَا دَارٍ۔)) (مسند احمد: ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ۱۶۵۰)
۔ سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمین اورگھر کی اس قیمت میں برکت نہیں کی جاتی، جس کو اسی طرح کی زمین اور گھر کو خریدنے میں خرچ نہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5799

۔ (۵۷۹۹)۔ قَالَ عَطَائُ ابْنُ اَبِیْ رَبَاحٍ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ وَھُوَ بِمَکَّۃَ وَ ھُوَ یَقُوْلُ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ عَامَ الْفََتْحِ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَۃِ وَالْخِنْزِیْرِ وَالْاَصْنَامِ۔)) فَقِیْلَ لَہُ عِنْدَ ذٰلِکَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیتَ شُحُوْمَ الْمَیْتَۃِ فَاِنَّہُ یُدْھَنُ بِہَا السُّفُنَ وَیُدْھَنُ بِہَا الْجُلُوْدُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ؟ قَالَ: ((لَا، ھُوَ حَرَامٌ۔)) ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَ ذٰلِکَ: ((قَاتَلَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہَا الشُّحُوْمَ جَمَلُوْھَا ثُمَّ بَاعُوْھَا وَأَکَلُوْا أَثْمَانَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۲۶)
۔ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اوراس کے رسو ل نے شراب، مردار، خنزیر،اوربتوں کی تجارت کو حرام قراردیا ہے۔ اس وقت کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے حکم کے بارے میں غور کریں! کیونکہ اس سے کشیتوں اور چمڑو ں کونرم کیاجاتاہے اور لوگ اس سے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، اس کی تجارت حرام ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰیہودیوں کوبرباد کرے، جب اللہ تعالی نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اس کو پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا اور اس کی قیمت کھا گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5800

۔ (۵۸۰۰)۔ وعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْفَتْحِِ وَھُوَ بِمَکَّۃَیَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ۔)) فذکر مثلہ۔ (مسند احمد: ۶۹۹۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں تھے: اللہ تعالیٰ او راس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب کی تجارت کو حرام قراردیا ہے، …۔ پھر راوی نے درج بالا حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5801

۔ (۵۸۰۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الْآیَاتُ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَۃِ فِی الرِّبَا خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلیَ الْمَسْجِدِ وَحَرَّمَ التِّجَارَۃَ فِی الْخَمْرِ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۴۸)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: جب سو رۂ بقرہ کے آخر والی سودسے متعلقہ آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف لائے اور شر اب کی خریدوفروخت کو حرام قرار دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5802

۔ (۵۸۰۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الْآیَاتُ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَۃِ فِی الرِّبَا خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلیَ الْمَسْجِدِ وَحَرَّمَ التِّجَارَۃَ فِی الْخَمْرِ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۴۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد ِ حرام میں حجر اسود کے سامنے تشریف فرماتھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگے اور پھر فرمایا: اللہ تعالیٰیہودیوں پر لعنت کر ے، ان پر چر بی کو حرام کیاگیا، لیکن انہوں نے اس کو فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھا گئے، حالا نکہ جب اللہ تعالیٰ لوگوں پر کسی چیز کاکھانا حرام کرتا ہے تو ان پر اس کی قیمت کو بھی حرام کردیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5803

۔ (۵۸۰۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۸۷۳۰)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی قسم کی حدیث مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5804

۔ (۵۸۰۴)۔ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِیِّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ إِنِّیْ اَشْتَرِیْ ھٰذِہِ الْحِیْطَانَ تَکُوْنُ فِیْہَا الْأَعْنَابُ فَـلَا نَسْتَطِیْعُ أَنْ نَبِیْعَہَا کُلَّہَا عِنَبًا حَتّٰی نَعْصِرَہُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِیْ؟ سَأُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُنَّا جُلُوْسًا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ أَکَبَّ وَنَکَتَ فِیْ الْأَرْضِ وَقَالَ: ((اَلْوَیْلُ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ۔)) فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُکَ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ، فقَالَ: ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ مِنْ ذٰلِکَ بَأْسٌ، إِنَّہُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُوْمُ فَتَوَاطَئُوْہُ فَیَبِیْعُوْنَہُ فَیَأْکُلُوْنَ ثَمَنَہُ وَکَذٰلِکَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۵۹۸۲)
۔ عبد الوا حد بنانی کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے ابو عبدالر حمن!میں باغات خریدتا ہوں، بعض میں انگورلگے ہوتے ہیں، چونکہ ان سب کو انگورہی کی صورت میں فروخت کرنا ممکن نہیں ہے، اس لیے کیا ہم ان کا رس نکال سکتے ہیں؟ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے میں سوال کر رہے ہو؟ اب میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف سراٹھایا، پھر اس کو زمین کی جانب جھکایا اور زمین میں کریدا اور پھر فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عر ض کی: اے اللہ کے نبی! بنی اسرائیل سے متعلقہ آپ کے ارشاد نے ہمیں گھبرا دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے آپ پر کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، ان پر جب چربی حرام کی گئی تو انھوں نے حیلہ کیا اور(اس کو پگھلا کر) بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے، بالکل اسی طرح شراب کی قیمت تم پر حرام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5805

۔ (۵۸۰۵)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ الثَّقَفِیِّ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَاعَ الْخَمْرَ فَلْیُشَقِّصِ الْخَنَازِیْرَ۔)) یَعْنِیْیُقَصِّبُہَا۔ (مسند احمد: ۱۸۴۰۱)
۔ سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب کی تجارت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ خنزیروں کاقصاب بن جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5806

۔ (۵۸۰۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ذُکِرَ لِعُمْرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ سَمُرَۃَ (وَقَالَ مَرَّۃً: بَلَغَ عُمَرَ أَنَّ سَمُرَۃَ) بَاعَ خَمْرًا، قَالَ: قَاتَلَ اللّٰہُ سَمُرَۃَ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُوْمُ فَجَمَلُوْھَا فَبَاعُوْھَا۔)) (مسند احمد: ۱۷۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوجب یہ اطلاع ملی کہ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے شراب فروخت کی ہے تو انھوں نے کہا: اللہ تعالی سمرہ کو ہلاک کرے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایاہے کہ اللہ تعالی نے یہودیوں پر اس لیے لعنت کی تھی کہ ان پر چر بی کو حرام قرار دیا گیا تھا، لیکن انھوں نے اس کو پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5807

۔ (۵۸۰۷)۔ عَنْ نَافِعِ بْنِ کَیْسَانَ اَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ اَنَّہُ کَانَ یَتَّجِرُ بِالْخَمْرِ فِیْ زَمَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَّہُ أَقْبَلَ مِنَ الشَّامِ وَمَعَہُ خَمْرٌ فِی الزِقَاقِ یُرِیْدُ بِہَا التِّجَارَۃَ، فَاَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! اِنِّیْ جِئْتُکَ بِشَرَابٍ جَیِّدٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا کَیْسَانُ! إِنَّہَا قَدْ حُرِّمَتْ بَعْدَکَ۔)) قَالَ: أَفَاَبِیْعُہَا؟یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہَا قَدْ حُرِّمَتْ وَحُرِّمَ ثَمَنُہَا۔)) فَانْطَلَقَ کَیْسَانُ اِلَی الزِّقَاقِ فَاَخَذَ بِأَرْجُلِہَا ثُمَّ أَھْرَاقَہَا۔ (مسند احمد: ۱۹۱۶۸)
۔ نافع بن کیسان کہتے ہیں: مجھے میرے باپ نے بتایا کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں شراب کی تجارت کرتے تھے، اس سلسلے میں وہ شام سے شراب کی مشکیں لے کر آئے، لیکن جب انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں بہت عمدہ شراب لے کر آپ کے پاس آیا ہوں، تو رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے کیسان !شراب تیرے جانے کے بعد حرام کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا: تو اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کو بیچ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ خود بھی حرام کر دی گئی ہے اور اس کا بیچنا بھی حرام کر دیا گیا ہے۔ پس کیسان اُن مشکوں کی طرف گیا اور ان کے کونوں سے پکڑ کر ان کو بہا دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5808

۔ (۵۸۰۸)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ وَعْلَۃَ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَیْعِ الْخَمْرِ، فَقَالَ: کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدِیْقٌ مِنْ ثَقِیْفٍ أَوْ مِنْ دَوْسٍ فَلَقِیَہُ بِمَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ بِرَاوِیَۃِ خَمْرٍ یَہْدِیْہَا اِلَیْہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَبَا فُلَانٍ! أَمَا عَلِمْتَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہَا؟)) فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ عَلَی غُلَامِہِ، فَقَالَ: اذْھَبْ فَبِعْہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ: ((یَا أَبَا فُلَانٍ! اَمَّا عَلِمْتَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہَا؟)) فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ عَلٰی غُلَامِہِ فَقَالَ: اذْھَبْ فَبِعْہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَبَا فُلَانٍ بِمَاذَا أَمَرْتَہُ؟)) قَالَ: أَمَرْتُہُ أَنْ یَبِیْعَہَا، قَالَ: ((اِنَّ الَّذِیْ حَرَّمَ شُرْبَہَا حَرَّمَ بَیْعَہَا)) فَاَمَرَبِہَا فَاُفْرِغَتْ فِی الْبَطْحَائِ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۱)
۔ عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شراب کی خرید و فروخت کے بارے میں سوال کیا،انہوںنے کہا: ثقیفیادوس قبیلے کاایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دوست تھا، وہ شراب کا ایک مٹکا لے کر مکہ مکرمہ میں فتح مکہ والے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملا، وہ یہ شراب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِ تحفہ دینا چاہتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو فلاں! کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالی نے اس کو حرام کردیا ہے؟ اس آدمی نے اپنے غلام کوحکم دیتے ہوئے کہا: اسے لے جااور فروخت کردے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ابو فلاں! تو نے غلام کو کیاحکم دیا ہے؟ اس نے کہا: جی میں نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ اس کو فروخت کر دے۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس ذات نے اس کا پیناحرام کیا ہے، اسی نے اس کا بیچنا بھی حرام قرار دیا ہے۔ یہ سن کر اس آدمی نے اس شراب کے متعلق حکم دیا تو وہ وادی ٔ بطحاء میں بہا دی گئی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5809

۔ (۵۸۰۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنَمٍ اَلْأَشْعَرِیِّ اَنَّ الدَّارِیَّ کَانَ یُہْدِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُلَّ عَامٍ رَاوِیَۃً مِنْ خَمْرٍ فَلَمَّا کَانَ عَامَ حُرِّمَتْ فَجَائَ ہُ بِرَاوِیَۃٍ فَلَمَّا نَظَرَ اِلَیْہِ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَحِکَ قَالَ: ((ھَلْ شَعَرْتَ اَنَّھَا قَدْ حُرِّمَتْ بَعْدَکَ؟)) قَالَ: یَارَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَفَـلَا اَبِیْعُہَا فَأَنْتَفِعُ بِثَمَنِہَا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِنْطَلَقُوْا إِلٰی مَا حُرِّمَ عَلَیْہِمْ مِنْ شُحُوْمِ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ فَاَذَابُوْہُ فَجَعَلُوْہُ ثَمَنًا لَہُ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((فَاَذَابُوْہُ وَجَعَلُوْہُ إِھَالَۃً فبَاَعُوْا بِہٖمَایَأکُلُوْنَ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَّامٌ وَثمَنُہَا حَرَامٌ، وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۵۸)
۔ عبد الرحمن بن غنم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہرسال شراب کا ایک مٹکا رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِ ہدیہ پیش کرتے تھے، جس سال شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ معمول کے مطابق مٹکا لے کر آ گئے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور فرمایا: شاید تجھے پتہ نہ چل سکا کہ تیرے بعد یہ شراب حرام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا: جی مجھے تو معلوم نہیں تھا، اے اللہ کے رسو ل! کیا اب میں اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت سے فائدہ نہ اٹھا لوں؟ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالییہودیوںپر لعنت کرے، گائے اور بکری کی جو چربی ان پر حرام کی گئی، انھوں نے اس کو پگھلایا، پھر اس کی قیمت طے کی اور پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کو کھا گئے، اور بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بے شک حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5810

۔ (۵۸۱۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ مَہْرِ الْبَغِیِّ وَثَمَنِ الْکَلْبِ وَثَمَنِ الْخَمْرِ۔ (مسند احمد:۲۰۹۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ز انیہ کی اجرت، کتے کی قیمت اور شراب کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5811

۔ (۵۸۱۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثَمَنُ الْکَلْبِ خَبِیْثٌ (قَالَ:) فَاِذَا جَائَ کَ یَطْلُبُ ثَمَنَ الْکَلْبِ فَاَمْـلَأْ کَفَّیْہِ تُرَابًا۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت حرام ہے، جب کوئی کتے کی قیمت کا مطالبہ کرنے کے لیے آئے تو اس کے ہاتھوں کو مٹی سے بھر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5812

۔ (۵۸۱۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ اِلَّا الْکَلْبَ الْمُعَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۶۴)
۔ سیدنا جابربن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت سے منع کیا ہے، ما سوائے سد ھائے ہوئے شکاری کتے کی قیمت کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5813

۔ (۵۸۱۳)۔ عَنْ جَابِرٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ، وَنَھٰی عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ۔ (مسند احمد: ۱۴۷۰۶)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5814

۔ (۵۸۱۳)۔ عَنْ جَابِرٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ، وَنَھٰی عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ۔ (مسند احمد: ۱۴۷۰۶)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے (بھی) روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلی کی قیمت وصول کرنے سے منع کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5815

۔ (۵۸۱۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ ثَمَنِ الْھِرِّ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۱۳)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے (بھی) روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5816

۔ (۵۸۱۶)۔ عَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَمَہْرِ الْبَغِیِّ وَحُلْوَانِ الْکَاھِنِ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۱۶)
۔ سیدنا عقبہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کی اجر ت اور نجومی کی مٹھائی سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5817

۔ (۵۸۱۷)۔ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ نَہٰی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَقَالَ: ((طُعْمَۃٌ جَاھِلِیَّۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۶۲)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ یہ جاہلیت کاکھانا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5818

۔ (۵۸۱۸)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحِلُّ بَیْعُ الْمُغَنِّیَاتِ وَلَا شِرَاؤُھُنُّ وَلَا تِجَارَۃٌ فِیْہِنَّ وَأَکْلُ أَثْمَانِہِنِّ حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۵۲۲)
۔ سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گانے والیوںکی خرید و فروخت، ان کی کمائی اور ان کی تجارت اور ان کی قیمت حرام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5819

۔ (۵۸۱۸)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحِلُّ بَیْعُ الْمُغَنِّیَاتِ وَلَا شِرَاؤُھُنُّ وَلَا تِجَارَۃٌ فِیْہِنَّ وَأَکْلُ أَثْمَانِہِنِّ حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۵۲۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چوری شدہ بکری کی قیمت اور اس کو کھانا حرام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5820

۔ (۵۸۲۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْوَلَائِ وَھِبَتِہِ۔ (مسند احمد: ۵۴۹۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ولاء کو فروخت کرنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5821

۔ (۵۸۲۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا تَبِیْعُوْا فَضْلَ الْمَائِ وَلَا تَمْنَعُوْا الْکَلَأَ فَیَہْزُلَ الْمَالُ وَیَجُوْعُ الْعِیَالُ۔)) (مسند احمد: ۹۴۳۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ زائد پانی فروخت کرو اور نہ گھاس کو ممنوع قرار دو، وگرنہ مویشی کمزور ہو جائیں اور اہل و عیال بھوک میں مبتلا ہو جائیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5822

۔ (۵۸۲۲)۔ عَنْ إِیَاسِ بْنِ عَبْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: لَاتَبِیْعُوْا فَضْلَ الْمَائِ، فَاِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْمَائِ وَالنَّاسُ یَبِیْعُوْنَ مَائَ الْفُرَاتِ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۲۳)
۔ سیدنا ایاس بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ضرورت سے زائد پانی فروخت نہ کیا کرو، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، لوگ تو دریائے فرات کا پانی فروخت کرنے لگ گئے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5823

۔ (۵۸۲۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فِیْمَا أَحْسِبُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْمَائِ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۰۳)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرا گمان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5824

۔ (۵۸۲۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ عَسْبِ الْفَحْلِ۔ (مسند احمد: ۴۶۳۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سانڈ کی جفتی کی اجرت لینے سے منع کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5825

۔ (۵۸۲۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یَبِیْعَ الرَّجُلُ فِحْلَۃَ فَرَسِہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۵۰۵)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آدمی کو نر گھوڑے کی جفتی کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5826

۔ (۵۸۲۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ حَبََل الحَبْلَۃِ۔ (مسند احمد: ۵۵۱۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حمل کے حمل کی تجارت سے منع کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5827

۔ (۵۸۲۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ أَھْلُ الْجَاھِلِیَّۃِیَبِیْعُوْنَ لَحْمَ الْجَزُوْرَ بِحَبْلِ حَبْلَۃِ، وَحَبْلُ حَبْلَۃٍ تُنْتَجُ النَّاقَۃُ مَا فِیْ بَطَنِہَا ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِیْ تُنْتَجُہُ، فَنَہَاھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذَالِکَ۔ (مسند احمد: ۴۶۴۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جاہلیت والے لوگ اونٹ کا گوشت حمل کے حمل کے عوض فروخت کر دیتے تھے، اور حمل کے حمل کی تجارت کی وضاحت یہ ہے کہ ایک اونٹنی اپنے پیٹ والے بچے کو جنم دے، پھر وہ پیدا ہونے والی حاملہ ہو کر جس بچییا بچے کو جنم دے گی، (اس کے ساتھ اس گوشت کو فروخت کرتے تھے) ۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو اس سے منع کردیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5828

۔ (۵۸۲۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ، وَقَالَ: اِنَّ أَھْلَ الْجَاھِلِیَّۃِ کَانُوْا یَبْتَاعُوْنَ ذٰلِکَ الْبَیْعَ،یَبْتَاعُ الرَّجُلُ بِالشَّارِفِ حَبْلَ الْحَبْلَۃِ فَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۶۴۳۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھو کہ والی تجارت سے منع کیاہے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ دورِ جاہلیت میں لوگوں کا طریقۂ تجارت تھا، اس کی صورت یہ تھی کہ آدمی حمل کے حمل کے عو ض اونٹنی فروخت کرتے تھے، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کر دیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5829

۔ (۵۸۲۹)۔ حَدَّثَنَا اَسْوَدُ بْنُ یَعْقُوْبَ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بَنِ اَبِیْ کَثِیْرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ، قَالَ أَیُّوْبُ: وَفَسَّرَ یَحْیٰی بَیْعَ الْغَرَرِ، قَالَ: اِنَّ مِنَ الْغَرَرِ ضَرْبَۃَ الْغَائِصِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ الْعَبْدُ الْآبِقُ، وَبَیْعُ الْبَعِیْرِ الشَّارِدِ، وَبَیْعُ الْغَرَرَ مَا فِیْ بُطُوْنِ الْأَنْعَامِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ تُرَابُ الْمَعَادِنِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ مَا فِیْ ضُرُوْعِ الْأَنْعَامِ اِلَّا بِکَیْلٍ۔ (مسند احمد:۲۷۵۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھوکہ والی تجارت سے منع فرما دیاہے۔ ایوب کہتے ہیں کہ یحیی بن ابی کثیر نے دھوکے والی تجارت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: غوطہ خور کی بیع دھوکے کا سودا ہے، بھاگے ہوئے غلام کی بیع دھوکہ ہے، بھا گے ہوئے اونٹ کے سودے میں دھوکہ دہی ہے، چارپائیوں کے پیٹوں میں جوبچے ہیں، ان کی سودا بازی دھوکہ ہے، کانوں کی مٹی کا سودا دھوکے کا سودا ہے اور چوپائیوں کے تھنوں یعنی ان کے دودھ کا سودا بھی دھوکے پر مشتمل ہے، مگر ماپ کے ساتھ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5830

۔ (۵۸۲۹)۔ حَدَّثَنَا اَسْوَدُ بْنُ یَعْقُوْبَ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بَنِ اَبِیْ کَثِیْرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ، قَالَ أَیُّوْبُ: وَفَسَّرَ یَحْیٰی بَیْعَ الْغَرَرِ، قَالَ: اِنَّ مِنَ الْغَرَرِ ضَرْبَۃَ الْغَائِصِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ الْعَبْدُ الْآبِقُ، وَبَیْعُ الْبَعِیْرِ الشَّارِدِ، وَبَیْعُ الْغَرَرَ مَا فِیْ بُطُوْنِ الْأَنْعَامِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ تُرَابُ الْمَعَادِنِ، وَبَیْعُ الْغَرَرِ مَا فِیْ ضُرُوْعِ الْأَنْعَامِ اِلَّا بِکَیْلٍ۔ (مسند احمد:۲۷۵۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چارپائیو ں کے حملوں کو جنم لینے سے قبل خریدنے سے، ماپ کے بغیر تھنوں میں موجود دودھ کو خریدنے سے، بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، تقسیم سے پہلے غنیمتوں کو خریدنے سے، قبضے میں لینے سے پہلے صدقات کو خریدنے سے اور غوطہ خور کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5831

۔ (۵۸۳۱)۔ وَعَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْمُضْطَرِّیْنَ وَعَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ وَعَنْ بَیْعِ التَّمْرَۃِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکَ۔ (مسند احمد: ۹۳۷)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لاچار وں کی تجارت، دھوکہ کی تجارت اور پکنے سے پہلے کھجوروں کے سودے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5832

۔ (۵۸۳۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَشْتَرُوْا السَّمَکَ فِی الْمَائِ فَاِنَّہُ غَرَرٌ۔)) (مسند احمد: ۳۶۷۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعو د ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رویت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانی میں موجو د مچھلیوں کا سودا نہ کرو، کیو نکہ اس میں دھوکہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5833

۔ (۵۸۳۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْحَصٰی وَبَیْعِ الْغَرَرَ۔ (مسند احمد: ۷۴۰۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنکریوں والی تجارت او ردھوکے والے سودے سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5834

۔ (۵۸۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمُلَامَسَۃِ، وَالْمُلَامَسَۃُیُمَسُّ الثَّوْبُ (وَفِیْ لَفْظٍ: لَمْسُ الثَّوْبِ لَا یُنْظَرُ اِلَیْہِ، وَعَنِ الْمُنَابَذَۃِ وَھُوَ طَرْحُ الرَّجُلِ الثَّوْبَ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: اِلَی الرَّجُلِ) بِالْبَیْعِ قَبْلَ أَنْ یُقَلِّبَہُ وَیَنْظُرَ إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۲۱)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع ملامسہ سے منع فرمایا اور ملامسہ یہ ہے کہ کپڑے کو صرف چھوا جائے اور اس کو (چیک کرنے کے لیے) دیکھا نہ جائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع منابذہ سے بھی منع فرمایا ہے اور منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی سودا کر کے کپڑے کو دوسرے کی طرف پھینک دے، قبل اس کے کہ وہ اس کو الٹ پلٹ کرے یا ا س کو دیکھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5835

۔ (۵۸۳۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ لِبْسَتَیْنِ وَعَنْ بَیْعَتَیْنِ (فَذَکَرَ الشَّطْرَ الْأَوَّلَ مِنَ الْحَدِیْثِ ثُمَّ قَالَ:) وَأَمَّا الْبَیْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَۃُ وَالْمُلَامَسَۃُ، وَالْمُنَابَذَۃُ، اَنْ یَقُوْلَ: اِذَا نَبَذْتُ ھٰذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَیْعُ، وَالْمُلَامَسَۃُ، أَنَّ یَمَسَّہُ بِیَدِہِ وَلَا یَلْبَسُہُ وَلَا یُقَلِّبُہُ اِذَا مَسَّہَ وَجَبَ الْبَیْعُ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۲۶)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے (یہ بھی) روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو قسم کے لباسوں اور دو قسم کی تجارتوں سے منع فرمایا ہے، (لباسوں کا ذکر دوسرے مقام پر کیاگیا ہے) دو تجارتیںیہ ہیں، ایک منابذہ اور دوسری ملامسہ، منابذہ یہ ہے کہ آدمی کہے: جب میںیہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں گا تو سودا پکا ہو جائے گا اور ملامسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑے کو چھوتا ہے، نہ وہ اس کو پہن کر چیک کرتا ہے اور نہ الٹ پلٹ کر کے، بس جب چھوتا ہے تو سودا پکا ہو جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5836

۔ (۵۸۳۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ لِبْسَتَیْنِ وَعَنْ بَیْعَتَیْنِ (فَذَکَرَ الشَّطْرَ الْأَوَّلَ مِنَ الْحَدِیْثِ ثُمَّ قَالَ:) وَأَمَّا الْبَیْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَۃُ وَالْمُلَامَسَۃُ، وَالْمُنَابَذَۃُ، اَنْ یَقُوْلَ: اِذَا نَبَذْتُ ھٰذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَیْعُ، وَالْمُلَامَسَۃُ، أَنَّ یَمَسَّہُ بِیَدِہِ وَلَا یَلْبَسُہُ وَلَا یُقَلِّبُہُ اِذَا مَسَّہَ وَجَبَ الْبَیْعُ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۲۶)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی قسم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے: رہا مسئلہ دو تجارتوں کا تو ایک ملامسہ ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں: تو میری طرف ڈال دے اور میں تیری طرف ڈال دیتا ہوں اور دوسری تجارت پتھر کا ڈالنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5837

۔ (۵۸۳۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَھُوْ اِشْتِرَائُ الزَّرْعِ وَھُوَ فِی سُنْبُلِہِ بِالْحِنْطَۃِ، وَنَہٰی عَنِ الْمُزَابَنَۃِ وَھُوَ شِرَائُ الثِّمَارِ بِالتَّمْرِ۔ (مسند احمد: ۹۰۷۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایاہے، محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی کی بالیوں میں لگا اناج گندم کے عوض فروخت کیا جائے اور مزانبہ یہ ہے کہ ایک درخت پر لگے ہوئے پھل کی کھجوروں کے عوض بیع کر دی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5838

۔ (۵۸۳۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْمُزَابَنَۃِ وَالْمُحَاقَلَۃِ، وَالْمُزَابَنَۃُ، اِشْتِرَائُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ فِیْ رُؤُوْسِ النَّخْلِ، وَالْمُحَاقَلَۃُ، اِسْتِکْرَائُ الْأَرْضِ بِالْحِنْطَۃِ (وَفِیْ لَفْظٍ) وَالْمُزَابَنَۃُ، اِشْتِرَائُ الثَّمَرَۃِ فِی رُؤُوْسِ النَّخْلِ کَیْلًا۔ (مسند احمد: ۱۱۰۶۷)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر لگئے ہوئے پھل کو ماپی ہوئی کھجوروں کے عوض بیچ دیا جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ زمین کو گندم کے عوض کرائے پر دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5839

۔ (۵۸۳۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَالْمُزَابَنَۃِ وَکَانَ عِکْرَمَۃُیَکْرَہُ بَیْعَ الْقَصِیْلِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، عکرمہ رحمہ اللہ قصیل کی بیع ناپسند کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5840

۔ (۵۸۴۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یَقُوْلُ: ((لَا تُبَایِعُوْا الثَّمْرَۃَ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا۔)) نَہَی الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِیَ، وَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمُزَابَنَۃِ، أَنْ یَبِیْعَ ثَمْرَۃَ حَائِطِہِ اِنْ کَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ کَیْلًا، وَاِنْ کَانَتْ کَرْمًا اَنْ یَبِیْعَہُ بِزَبِیْبٍ کَیْلًا وَاِنْ کَانَتْ زَرْعًا اَنْ یَبِیْعَہُ بِکَیْلٍ مَعْلُوْمٍ، نَہٰی عَنْ ذٰلِکَ کُلِّہِ۔ (مسند احمد: ۶۰۵۸)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھل کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کی خریدوفروخت نہ کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع قرار دیا ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے بھی ممانعت فرمائی ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کا (درختوں پر لگا ہوا)پھل اس طرح فروخت کرے کہ اگر وہ کھجوریں ہیں تو ان کو ماپی ہوئی کھجوروں کے عوض بیچ دے اور اگر وہ انگور ہیں تو ان کو ماپے ہوئے خشک انگور کے بدلے میں فروخت کر دے اور اگر وہ کھیتی ہے تو اس کو ماپ شدہ اناج کے بدلے میں بیچ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5841

۔ (۵۸۴۱)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمُزَابَنَۃِ وَالْمُزَابَنَۃُ، اَلثَّمْرُ بِالتَّمْرِ کَیْلًا، وَالْعِنَبُ بِالزَّبِیْبِ کَیْلًا، وَالْحِنْطَۃُ بِالزَّرْعِ کَیْلًا۔ (مسند احمد: ۴۶۴۷)
۔ (دوسری سند)وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع کر دیا ہے، اور مزانبہ یہ ہے کہ درخت پر لگا ہوا پھل ماپی ہوئی کھجوروںکے عوض اور درخت پر لگا ہوا انگور ماپے ہوئے خشک انگور کے عوض اور کھیتی کو ماپ شدہ گندم کے عوض فروخت کر دیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5842

۔ (۵۸۴۲)۔ عَنْ اَبِیْ عَیَّاشٍ قَالَ: سُئِلَ سَعْدٌ عَنْ بَیْعِ سُلْتٍ بِشَعِیْرٍ أَوْ شَیْئٍ مِنْ ھٰذَا، فَقَالَ: سُئِلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ تَمْرٍ بِرُطَبٍ، فَقَالَ: ((تَنْقُصُ الرُّطَبَۃُ اِذَا یَبِسَتْ؟)) قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: ((فَـلَا إِذًا۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۲)
۔ ابو عیاش سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے خشک جو کی تر جو کے ساتھ بیع کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا،انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تر کھجور کی خشک کھجور کے ساتھ بیع کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پوچھا: جب تر کھجور خشک ہوجاتی ہے، تواس کا وزن کم ہوجاتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ بیع جائز نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5843

۔ (۵۸۴۳)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ، فقَالَ: ((أَلَیْسَیَنْقُصُ الرُّطَبُ اِذَا یَبِسَ؟)) قَالُوا: بَلٰی، فَکَرِھَہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۵)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ آیا تر کھجور کو خشک کھجور کے عوض فروخت کیا جا سکتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تر کھجور خشک ہو جاتی ہے تو کیا اس کا وزن کم نہیں ہوجاتا۔ لوگوں نے کہا: جی ہاں، اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس تجارت کو ناپسند کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5844

۔ (۵۸۴۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْمُزَابَنَۃِ، وَالْمُزَابَنَۃُ أَنْ یُبَاعَ مَا فِی رُؤُوْسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِکَیْلٍ مُسَمًّی اِنْ زَادَ فَلِیْ، وَاِنْ نَقَصَ فَعَلَیَّ۔ قَالَ ابْنُ عَمَرَ: حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَخَّصَ فِیْ بَیْعِ الْعَرَایَا بِخَرْصِہَا۔ (مسند احمد: ۴۴۹۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کا درخت پر لگا ہوا پھل ماپ شدہ کھجوروں کے عوض فروخت کر دیا جائے اور یہ کہا جائے کہ اگر پھل زیادہ ہو گیا تو میرے لیے ہو گا اور اگر کم ہو گیا تو پھر میں اس کا ذمہ دار ہوں گا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اندازے سے بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5845

۔ (۵۸۴۵)۔ عَنْ اِسْمَاعِیْلَ الشَّیْبَانِیِّ بِعْتُ مَافِیْ رُؤُوْسِ نَخْلِیْ بِمِائَۃِ وَسْقٍ، اِنْ زَادَ فَلَہُمْ وَاِنْ نَقَصَ فَلَہُمْ، فَسَاَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: نَہٰی عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَخَّصَ فِیْ الْعَرَایَا۔ (مسند احمد: ۴۵۹۰)
۔ اسماعیل شیبانی کہتے ہیں: میں نے کھجور کے درختوں پر لگا ہوا پھل ایک سو وسق کے عوض فروخت کر دیا اور کہا: اگر زیادہ ہوگیا تو بھی اُن کا اور اگر کم ہو گیا تو بھی اُن کا، پھر میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسی تجارت سے منع کیا ہے، البتہ بیع عرایا کی رخصت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5846

۔ (۵۸۴۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَالْمُزَابَنَۃِ وَالْمُخَابَرَۃِ وَالْمُعَاوَمَۃِ وَالثُّنْیَا وَرَخَّصَ فِِی الْعَرَایَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۱۰)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، معاومہ اور ثُنْیَا کی تجارتوں سے منع فرمایا ہے، البتہ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5847

۔ (۵۸۴۷)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تُبَاعُ ثَمْرَۃٌ بِتَمْرٍ وَلَا تُبَاعُ ثَمَرَۃٌ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا)) قَالَ: فَلَقِیَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ عبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ: رَخَّصَ رسَُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْعَرَایَا، قَالَ سُفْیَانُ: اَلْعَرَایَا، نَخْلٌ کَانَتْ تُوْھَبُ لِلْمَسَاکِیْنِ فَـلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ أَنْ یَنْتَظِرُوْا بِہَا فَیَبِیْعُوْنَہَا بِمَا شَاؤُوْا مِنْ تَمْرٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۱۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: درخت پر لگا ہوا پھل کھجوروں کے عوض فروخت نہ کیا جائے اور کوئی بھی پھل اس وقت تک فروخت نہ کیا جائے، جب تک اس کی صلاحیت نمایا ں نہ ہوجائے۔ پھر جب سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع عرایا کی رخصت دی ہے۔امام سفیان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عرایا کی صورت یہ ہے کہ کھجور کا درخت مسکینوں کو ہبہ کیا جاتا، لیکن وہ زیادہ اتنظار نہ کر سکتے تھے، اس لیے اسی درخت کے پھل کو اپنی مرضی کے مطابق کوئی پھل لے کر بیچدیتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5848

۔ (۵۸۴۸)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ اَبِیْ حَثْمَۃَ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَرَخَّصَ فِی الْعَرَایَا أَنْ تُشْتَرَی بِخَرْصِہَا یَاْکُلُہَا أَھْلُہَا رُطَبًا۔ (مسند احمد: ۱۷۳۹۴)
۔ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجوروں کے عو ض فروخت کرنے سے منع کیا، البتہ بیع عرایا کی رخصت دی ہے اوراس کی صورت یہ ہے کہ انداز ے سے پھل خرید لیا جائے، اس کے مالک تازہ کھجوریں کھا لیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5849

۔ (۵۸۴۹)۔ عَنْ زَیدِ بنِ َثابتٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَخَّصَ فِی الْعَرِیَّۃِ أَنْ تُؤْخَذَ (وَفِیْ لَفْظٍ: أَنْ تُبَاعَ) بِمِثْلِ خَرْصِہَا تَمْرًا (وَفِیْ لَفْظٍ: بِمِثْلِ خَرْصِہَا کَیْـلًا) یَاْکُلُہَا أَھْلُہَا رُطَبًا، زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: وَلَمْیُرَخِّصْ فِیْ غَیْرِ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۹۵)
۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع عریہ کی رخصت دی ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ اندازے سے ماپ شدہ کھجوروں کے عوض (درختوں پر لگی ہوئی تازہ کھجوریں خرید لینا)، یہ لوگ (مالک) تازہ کھجوریں کھا لیں گے، اس کے علاوہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی رخصت نہیں دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5850

۔ (۵۸۵۰)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَرَخَّصَ فِیْ الْعَرِیَّۃِ، قَالَ: وَالْعَرِیَّۃُ النَّخْلَۃُ وَالنَّخْلَتَانِ یَشْتَرِیْہِمَا الرَّجُلُ بِخَرْصِہِمَا مِنَ التَّمْرِ فَیَضْمَنُہُمَا فَرَخَّصَ فِیْ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۷۹)
۔ ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجوروںکے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، البتہ بیع عریہ میں اجازت دی ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ ایک آدمی اندازے سے خشک کھجوروں کے عوض کھجور کے ایک دو درخت خریدتا ہے، پھر وہ ان درختوں کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کرلیتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں رخصت دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5851

۔ (۵۸۵۱)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ مَوْلٰی بَنِیْ حَارِثَۃَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیْجٍ وَسَہْلَ بْنَ اَبِیْ حَثْمَۃَ حَدَّثَاہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْمُزَابَنَۃِ، اَلثَّمَرُ بِالتَّمْرِ اِلَّا أَصْحَابَ الْعَرَایَا، فَاِنَّہُ قَدْ أَذِنَ لَھُمْ۔ (مسند احمد: ۱۷۳۹۴)
۔ بنو حارثہ کے غلام بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ سیدنا رافع بن خدیج اور سیدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع کیا ہے، اس بیع میں (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجوروں کے عوض فروخت کیا جاتا ہے، اس سلسلہ میں عرایا والوں کو اجازت دی گئی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5852

۔ (۵۸۵۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ أَذِنَ لِأَصْحَابِ الْعَرَایَا أَنْ یَبِیْعُوْھَا بِخَرْصِہَا یَقُوْلُ: ((اَلْوَسْقَ وَالْوَسْقَیْنِ وَالثَّلاثَۃَ وَالْأَرْبَعَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۹۲۹)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرایاوالوں کو ایک سے چار وسق تک اجازت دی ہے کہ وہ اتنی مقدار تک اندازے سے بیچ سکتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5853

۔ (۵۸۵۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَخَّصَ فِی الْعَرَایَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِہَا فِیْ خَمْسَۃِ أَوْسَقٍ أَوْ فِیِْمَا دُوْنَ خَمْسَۃٍ۔ (مسند احمد: ۷۲۳۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرایا میں رخصت دی ہے، اس میں پانچ وسق تک یا اس سے کم مقدار تک اندازے سے کے ساتھ پھل بیچا جا سکتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5854

۔ (۵۸۵۴)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا مُؤَبَّرًا فَالثَّمَرَۃُ لِلْبَائِعِ اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ۔)) (مسند احمد: ۴۵۵۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے غلام فروخت کیا اور اس کے پاس مال موجود ہوتو وہ فروخت کرنے والے کا ہی ہوگا، الا یہ کہ خریدار سودا کرتے وقت اس کی شر ط لگا لے اور جس نے پیوند لگائے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچے تو ان کا پھل بیچنے والے کا ہی ہو گا، الا یہ کہ خریدنے والا شرط لگا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5855

۔ (۵۸۵۵)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی أَنَّ ثَمَرَ النَّخْلِ لِمَنْ أَبَّرَھَا اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَقَضٰی أَنَّ مَالَ الْمَمْلُوْکِ لِمَنْ بَاعَہُ اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۵۹)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ کھجو ر کا پھل اسی کا ہو گا، جس نے پیوند کاری کی ہو گی، الا یہ کہ خریدنے والا شرط لگا لے، اسی طرح غلا م کا مال فروخت کرنے والے کے لیے ہی ہو گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت اس کی شر ط لگالے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5856

۔ (۵۸۵۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یُبَاعُ الثَّمَرُ حَتّٰییُطْعَمَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھلوں کو اس وقت تک فروخت نہ کیا جائے، جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5857

۔ (۵۸۵۷)۔ عَنْ اَبِی الْبُخْتَرِیِّ الطَّائِیِّ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ فَقَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتّٰییَاْکُلَ مِنْہُ أَوْ یُوْکَلَ مِنْہُ وَحَتّٰییُوْزَنَ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَایُوْزَنُ؟ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَہُ: حَتّٰییُحْزَرَ۔ (مسند احمد: ۳۱۷۳)
۔ ابو بختری طائی سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے کھجور کے پھل کو فروخت کرنے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کاپھل اس وقت تک فروخت کرنے سے منع فرمایا، جب تک وہ کھانے اور وزن کے قابل نہ ہو جائے۔ ایک اور بندے نے کہا: وزن سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: اندازہ لگانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5858

۔ (۵۸۵۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتّٰییَزْھُوَ وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتّٰییَبْیَضَّ وَیَأْمَنَ الْعَاھَۃَ، نَہَی الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِیَ۔ (مسند احمد: ۴۴۹۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کے پھلوں کو فروخت سے منع کیاہے،یہاں تک کہ وہ رنگ پکڑ جائے اور بالیوں کو بھی بیچنے سے منع فرمایا ہے، یہاں تک کہ دانہ مضبوط ہوجائے اور آفت سے امن ہو جائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فروخت کرنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5859

۔ (۵۸۵۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَقَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَۃُ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا، قَالَ: وَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! مَا صَلَاحُہَا؟ قَالَ: ((اِذَا ذَھَبَتْ عاھَتُہَا وَخَلَصَ طَیِّبُہَا۔)) (مسند احمد: ۴۹۹۸)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے اس کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی صلاحیت کا ظاہر ہونا کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ا س کی آفت کا وقت ختم ہوجائے اور عمدہ پھل واضح ہو جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5860

۔ (۵۸۶۰)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سُرَاقَۃَ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَیْعِ الثِّمَارِ فَقَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثِّمَارِ حَتّٰی تَذْھَبَ الْعَاھَۃُ، فَقُلْتُ: وَ مَتٰی ذَاکَ؟ قَالَ: حَتّٰی تَطْلُعَ الثُّرَیَّا۔ (مسند احمد:۵۱۰۵)
۔ عثمان بن عبداللہ بن سراقہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پھلوں کی فروخت کے بارے میں سوال کیا،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آفت کا ڈر ختم ہو جانے تک پھلوں کی بیع سے منع کیا، میں نے کہا: اور یہ کب ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: جب ثریا ستارہ ظاہر ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5861

۔ (۵۸۶۱)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکَ۔ (مسند احمد: ۹۳۷)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کو پختہ ہونے سے قبل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5862

۔ (۵۸۶۲)۔ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: سُئِلَ أَنْسُ عَنْ بَیْعِ الثَّمَرِ، فَقَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ حَتّٰی تَزْھُوَ، قِیْلَ لِأَنْسٍ: مَاتَزْھُوَ؟ قَالَ: تَحْمَرَّ۔ (مسند احمد: ۱۲۱۶۲)
۔ حمید سے روایت ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پھلوں کی فروخت کے بارے میں سوال کیا گیا،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھل کو پکنے سے پہلے فروخت کرنے سے منع کیا ہے، کسی نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: پکنے سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ان کا سرخ ہو جانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5863

۔ (۵۸۶۳)۔ عَنْ سُلَیْمِ بنْ حَیَّانَ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ مِیْنَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ حَتّٰی تُشْقِحَ، قَالَ: قُلْتُ لِسَعِیْدٍ: مَا تُشْقِحَ؟ قَالَ: تَحْمَارُّ وَ تَصْفَارُّ وَیُؤْکَلُ مِنْہَا۔ (مسند احمد: ۱۴۹۴۵)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے پھلوں میں سرخی اور زردی آنے سے پہلے ان کو بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ سلیم بن حیان کہتے ہیں: میں نے سعید سے کہا: تُشْقِح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: پھلوں کا سرخ اور زرد ہو جانا اور اس قابل ہو جانا کہ ان کو کھایا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5864

۔ (۵۸۶۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَبِیْعُوْا ثِمَارَکُمْ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا وَتَنْجُوَ مِنَ الْعَاھَۃِ)) (مسند احمد: ۲۴۹۱۱)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھلوں کو ان کی صلاحیت کے ظاہر ہونے اور آفت سے محفوظ ہو جانے سے پہلے فروخت نہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5865

۔ (۵۸۶۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تُبَاعُ ثَمَرَۃٌ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہَا۔)) (مسند احمد: ۷۵۴۹م)
۔ سیدنا ابو ہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھل کی صلا حیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کو فروخت نہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5866

۔ (۵۸۶۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتّٰییَزْھُوَ، وَالْحَبِّ حَتّٰییُفْرَکَ وعَنِ الثِّمَارِ حَتّٰی تُطْعَمَ۔ (مسند احمد: ۱۲۶۶۶)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پختہ ہونے سے پہلے کھجوروں کی بیع سے، پکنے کے قریب ہونے سے پہلے اناج کی کی تجارت سے اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کے سودے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5867

۔ (۵۸۶۷)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ حَتّٰی تَزْھُوَ وَ عَنْ بَیْعِ الْعِنَبِ حَتّٰییَسْوَدَّ وَعَنْ بَیْعِ الْحَبِّ حَتّٰییَشْتَدَّ۔ (مسند احمد: ۱۳۶۴۸)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پختہ ہونے سے قبل پھل کو، کالا ہونے سے پہلے انگور کو اور سخت ہونے سے پہلے اناج کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5868

۔ (۵۸۶۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنِ الْخَرْصِ وَقَالَ: ((أَرَأَیْتُمْ اِنْ ھَلَکَ الثَّمَرُ أَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ أَنْ یَاْکُلَ مَالَ أَخِیْہِ بِالْبَاطِلِ؟)) (مسند احمد: ۱۵۳۱۰)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اندازے سے منع کرتے ہوئے سنا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا بتاؤ کہ اگر پھل تباہ ہو جاتا ہے تو کیا تم میں سے کوئییہ پسند کرے گا کہ وہ باطل طریقے سے اپنے بھائی کا مال کھائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5869

۔ (۵۸۶۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ السِّنِیْنَ وَوَضَعَ الْجَوَائِحَ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۷۱)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی سالوں کے لئے تجارت کرنے سے منع کیا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوائح کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5870

۔ (۵۸۷۰)۔ عَنْ اَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُبَاعَ النَّخْلُ السَّنَتَیْنِ وَالثَّلَاثَ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۲۴)
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین سالوں تک کھجوروں کا پھل بیچ دینے سے منع فرمایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5871

۔ (۵۸۷۱)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَئِنْ تَرَکْتُمُ الْجِہَادَ وَأَخَذْتُمْ بِأَذْنَابِ الْبَقَرِ وَتَبَایَعْتُمْ بِالْعِیْنَۃِ لَیُلْزِمَنَّکُمُ اللّٰہُ مَذَلَّۃً فِیْ رِقَابِکُمْ، لَا تَنْفَکُّ عَنْکُمْ حَتّٰی تَتُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ وَتَرْجِعُوْا عَلَی مَا کُنْْتُمْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۵۰۰۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے جہاد چھوڑ دیا، گائیوں کی دمیں پکڑ لیں اور بیع عینہ کرنے لگ گئے تو اللہ تعالی تمہاری گردنوں میں ایسی ذلت ڈالے گا کہ وہ تم سے اس وقت تک جدا نہیں ہو گی، جب تک تم اللہ تعالی کی طرف اور اس دین کی طرف رجوع نہیں کرو گے، جس کے تم پابند تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5872

۔ (۵۸۷۲)۔ حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَأَبُوْ النَّضْرِ وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالُوْا: حَدَّثَنَا شَرِیْکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَفْقَتَیْنِ فِیْ صَفْقَۃٍ وَاحِدَۃٍ، قَالَ أَسْوَدُ: قَالَ شَرِیْکٌ: قَالَ سِمَاکٌ: الرَّجُلُ یَبِیْعُ الْبَیْعَ فَیَقُوْلُ ھُوَ بِنَسَائٍ بِکَذَا وَکَذَا وَھُوَ بِنَقْدٍ بِکَذَا وَکَذَا۔ (مسند احمد: ۳۷۸۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سودے میں دو سودے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ سماک نے کہا: اس کی صورت یہ ہے کہ بیچنے والا آدمی کہے: یہ چیز ادھار اتنے کی ہے اور نقد اتنے کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5873

۔ (۵۸۷۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ وَعَنْ بَیْعٍ وَسَلَفٍ وَعَنْ رِبْحِ مَالَمْ یُضْمَنْ وَعَنْ بَیْعِ مَالَیْسَ عِنْدَکَ۔ (مسند احمد: ۶۶۲۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بیع میں دو بیعیں کرنے سے، بیع اور ادھار کرنے سے،آدمی جس چیز کا ضامن نہ ہو، اس کے نفع سے اور جو چیز ملکیت میں نہ ہو، اس کی بیع کرنے سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5874

۔ (۵۸۷۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْعُرْبَانِ۔ (مسند احمد: ۶۷۲۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع عُربان سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5875

۔ (۵۸۷۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا أَنْکَحَ الْوَلِیَّانِ فَہُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْہُمَا، وَاِذَا بَاعَ الرَّجُلُ بَیْعًا مِنْ رَجُلَیْنِ فَہُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْہُمَا)) (مسند احمد: ۱۷۴۸۲)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو ولی ایک عورت کا نکاح کردیں تو ان میں سے پہلے کا نکاح معتبر ہو گا اور جب ایک آدمی کوئی چیز دو آدمیوں کو فروخت کر دے تو وہ پہلے خریدار کی ہی ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5876

۔ (۵۸۷۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَیُّمَا امْرَأَۃٍ زَوَّجَہَا وَلِیَّانِ فَہِیَ لِلْاَوَّلِ مِنْہُمَا، وَمَنْ بَاعَ بَیْعًا مِنْ رَجُلَیْنِ فَہُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْہُمَا)) (مسند احمد: ۲۰۳۴۵)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو ولی جس عورت کا نکاح کر دیں تو وہ عورت پہلے کے نکاح کے مطابق ہو گی اور جو شخص ایک چیز دو آدمیوں کو فروخت کر دے تو وہ پہلے خریدار کی ہی ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5877

۔ (۵۸۷۷)۔ عَنْ حَکَیْمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! یَأْتِیْنِی الرَّجُلُ یَسْأَلُنِی الْبَیْعَ، لَیْسَ عِنْدِیْ مَا اَبِیْعُہُ، ثُمَّ اَبِیْعُہُ مِنَ السُّوْقِ؟ فَقَالَ: ((لَا تَبِعْ مَا لَیْسَ عِنْدَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۸۵)
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی مجھ سے ایسی چیز کو فروخت کرنے کا مطالبہ کرتا ہے کہ وہ چیز میرے پاس نہیں ہے، (اگر میں اس سے سودا کر کے بعد میں) بازار سے خرید کر اس کو پہنچا دوں؟ نبی کریمV نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں ہے، اس کا سودا نہ کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5878

۔ (۵۸۷۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا ابْتَعْتُمْ طَعَامًا فَلَا تَبِیْعُوْہُ حَتّٰی تَقْبِضُوْہُ)) (مسند احمد: ۱۴۵۶۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جب کوئی اناج خریدو تو اسے قبضہ میں لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5879

۔ (۵۸۷۹)۔ عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی أَشْتَرِیْ بُیُوْعًا فَمَا یَحِلُّ لِیْ مِنْہَا وَمَا یَحْرُمُ عَلَیَّ؟ قَالَ: ((فَاِذَا اشْتَرَیْتَ بَیْعًا فَـلَا تَبِعْہُ حَتّٰی تَقْبِضَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۹۰)
۔ سیدنا حکیم بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب میں کچھ چیزیں خریدتا ہوں تو ان میں میرے لیے حلال کون سی ہیں اور حرام کون سی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی چیز خریدو تو اسے اس وقت تک آگے فرو خت نہ کرو، جب تک اسے قبضہ میں نہ لے لو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5880

۔ (۵۸۸۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَھْلِ الشَّامِ بِزَیْتٍ فَسَاوَمْتُہُ فِیْمَنْ سَاوَمَہُ مِنَ التُّجَّارِ حَتَّی ابْتَعْتُہُ مِنْہُ، حَتّٰی قَالَ: فَقَامَ إلیَّ رَجُلٌ فَرَبَّحَنِیْ فِیْہِ حَتّٰی أَرْضَانِیْ قَالَ: فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ لِأَضْرِبَ عَلَیْہَا فَأَخَذَ رَجُلٌ بِذِرَاعِیْ مِنْ خَلْفِیْ فَالْتَفَتُّ فَاِذَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فقَالَ: لَا تَبِعْہُ حَیْثُ ابْتَعْتَہُ حَتّٰی تَحُوْزَہُ إِلٰی رَحْلِکَ فَاِنَّ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَہٰی عَنْ ذٰلِکَ فَأَمْسَکْتُ یَدِیْ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۰۸)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: شام کاایک آدمی تیل لے کرآیا، تاجر وںنے اس سے سود ے بازی شروع کردی، میں بھی ان میں شریک تھا اور میں نے اس سے خریدلیا، اسی مقام پر ایک آدمی خریدنے کے لئے سامنے آگیا، اس نے مجھے معقو ل منافع کی پیش کش کی اور اس نے مجھے سودا کرنے پر راضی کر لیا، پس میں نے اس کا ہاتھ پکڑا تاکہ (سودا پکا کرنے کے لیے) اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر ماروں، لیکن اتنے میں کسی نے پیچھے سے میرا بازو پکڑا، جب میںنے مڑ کر دیکھا تو وہ سیدنا زیدبن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، انہوں نے کہا: جہاں کوئی چیز خریدو تو اس کو آگے فروخت کرنے سے پہلے اپنے گھر میں لے جاؤ، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز سے منع فرمایا ہے، پس میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5881

۔ (۵۸۸۱)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ اَنَّ صِکَاکَ التُّجَّارِ خَرَجَتْ فَاسْتَأْذَنَ التُّجَّارُ مَرْوَانَ فِیْ بَیْعِہَا، فَأَذِنَ لَھُمْ، فَدَخَلَ أَبُوْہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ فَقَالَ لَہُ: أَذِنْتَ فِیْ بَیْعِ الرِّبَا وَقَدْ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُشْتَرَی الطَّعَامُ ثُمَّ یُبَاعَ حَتّٰییُسْتَوْفَی، قَالَ سُلَیْمَانُ: فَرَأَیْتُ مَرْوَانَ بَعَثَ الْحَرَسَ فَجَعَلُوْا یَنْتَزِعُوْنَ الصِّکَاکَ مِنْ أَیْدِیْ مَنْ لَایُتَحَرَّجُ مِنْہُمْ۔ (مسند احمد: ۸۳۴۷)
۔ سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ جن تاجروںکے پاس چیک تھے، وہ نکلے اور مروان سے ان چیکوں کو بیچنے کی اجازت لی، اس نے ان کو اجازت دے دی، اتنے سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مروان کے پاس پہنچ گئے اور انھوں نے کہا: آپ نے تاجروں کو سود کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اس سے منع فرمایا ہے کہ اناج کو خرید کر مکمل قبضے میں لینے سے پہلے فروخت نہ کیا جائے، یہ سن کر مروان نے اپنے پہرہ داروں کو بھیجا اور انھوں نے ان لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننا شروع کر دیئے، جن پر تنگی نہیں پڑ رہی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5882

۔ (۵۸۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کُنَّا نَبْتَاعُ الطَّعَامَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَبْعَثُ عَلَیْنَا مَنْ یَأْمُرُنَا بِنَقْلِہِ مِنَ الْمَکَانِ الَّذِیْ ابْتَعْنَاہُ فِیْہِ إِلٰی مَکَانٍ سِوَاہُ قَبْلَ أَنْ نَبِیْعَہُ۔ (مسند احمد: ۵۹۲۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عہد ِ نبوی میں اناج خریدتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے آدمی کو ہماری طرف بھیجتے تھے، جو ہمیں حکم دیتا تھا کہ یہ اناج جس مقام پر تم نے خریدا ہے، اب اس کو بیچنے سے پہلے کسی اور جگہ پر لے جاؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5883

۔ (۵۸۸۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: بِکَیْلٍ أَوْ وَزْنٍ) فَـلَا یَبِعْہُ حَتّٰییَسْتَوْفِیَہُ۔)) (مسند احمد: ۳۹۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا؛ جو ماپ یا تول کراناج خریدے تو وہ اس کو اس وقت تک فروخت نہ کرے، جب تک مکمل قبضے میں نہ لے لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5884

۔ (۵۸۸۴)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّہُمْ کَانُوْا یُضْرَبُوْنَ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ یَبِیْعُوْہُ فِیْ مَکَانِہِ حَتّٰییُؤْوُوْہُ إِلٰی رِحَالِھِمْ۔ (مسند احمد: ۴۵۱۷)
۔ سالم اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جو لوگ عہد ِ نبوی میں اندازے سے اناج خریدتے تھے تو ان کو اس امر پر مارا جاتا تھا کہ وہ اس کو اسی جگہ پر فروخت کرنا شروع کر دیں، (اور یہ حکم دیا جاتاتھا کہ) وہ اس کو پہلے اپنے گھروں کی طرف منتقل کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5885

۔ (۵۸۸۵)۔ عَنْ نَافَعٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانُوْا یَتَبَایَعُوْنَ الطَّعَامَ جُزَافًا اَعْلَی السُّوْقِ فَنَہَاھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَبِیْعُوْہُ حَتّٰییَنْقُلُوْہُ۔ (مسند احمد: ۴۶۳۹)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کہ لوگ بازار کے اونچے حصہ میں بغیر تخمینے سے اناج کی خریدو فروخت کر تے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس اناج کو وہاں سے منتقل کیے بغیر آگے بیچنے سے منع کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5886

۔ (۵۸۸۶)۔ عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یَبِیْعَ الرَّجُلُ طَعَامًا حَتّٰییَسْتَوْفِیَہُ، قَالَ: فقُلْتُ لَہُ: کَیْفَ ذٰلِکَ؟ قَالَ: ذٰلِکَ دَرَاھِمُ بِدَرَاھِمَ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اناج خریدے اور اس کو مکمل قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کرنا شروع کر دے۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ درہم کے بدلے درہم کی بیع بن جاتی ہیںاور اناج کو پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5887

۔ (۵۸۸۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَّا الَّذِیْ نَہٰی عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُبَاعَ حَتّٰییُقْبَضَ فَالطَّعَامُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِرَأْیِہِ، وَلَا أَحْسَبُ کُلَّ شَیْئٍ اِلَّا مِثْلَہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۸)
۔ (دوسری سند)سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: وہ چیزجوقبضہ میں لینے سے پہلے فروخت کرنے سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمائی ہے، وہ اناج ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ہر چیز کا حکم اناج کی مانند ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5888

۔ (۵۸۸۸)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ: ((یَا عُثْمَانُ! اِذَا اشْتَرَیْتَ فَاکْتَلْ وَاِذَا بِعْتَ فَکِلْ)) (مسند احمد:۵۶۰)
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عثمان!جب کچھ خریدو تو اسے ماپ لو اور جب کچھ فروخت کرو تو اسے بھی ماپا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5889

۔ (۵۸۸۹)۔ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَمَۃُ الْعَبَدِیُّ ثِیَابًا مِنْ ھَجَرَ، قَالَ: فَاَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَاوَمَنَا فِیْ سَرَاوِیْلَ وَعِنْدَنَا وَزَّانُوْنَ یَزِنُوْنَ بِالْأُجْرَۃِ، فَقَالَ لِلْوَزَّانِ: ((زِنْ وَأَرْجِحْ)) (مسند احمد: ۱۹۳۰۸)
۔ سیدنا سوید بن قیس کہتے ہیں، میں اور مخرمہ عبدی ہجر کے علاقہ سے کپڑا لائے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے شلوار کا سودا کیا، جبکہ ہمارے پاس اجرت پر وزن کرنے والے لوگ بھی موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک وزن کرنے والے سے فرمایا: وزن کر۔ اور جھکا کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5890

۔ (۵۸۹۰)۔ عَنْ مَالِکٍ اَبِیْ صَفْوَانَ بْنِ عَمِیْرَۃَ قَالَ: بِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رِجْلَ سَرَاوِیْلَ قَبْلَ الْھِجْرَۃِ فَأَرْجَحَ لِیْ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۰۹)
۔ سیدنا ابوصفوان مالک بن عمیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ہجرت سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شلوراخریدی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا وزن کرتے ہوئے میرے لیے پلڑے کو جھکایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5891

۔ (۵۸۹۱)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کِیْلُوْا طَعَامَکُمْ یُبَارَکْ لَکُمْ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۰۴)
۔ سیدنا مقدام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے اناج کو ماپا کرو، اس سے تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5892

۔ (۵۸۹۲)۔ عَنْ اَبِیْ أَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۰۶)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5893

۔ (۵۸۹۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُتَلَقَّی الرُّکْبَانُ أو یَبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ (مسند احمد: ۵۰۱۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ تجارت لانے والے قافلوں کو راستے میںملنے سے اور شہری کادیہاتی کیلئے خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5894

۔ (۵۸۹۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أن النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ تَلَقِّی السِّلَعِ حَتّٰییُہْبَطَ بِہَا (وَفِیْ لَفْظٍ: حَتّٰی تَدْخُلَ) الْاَسْوَاقَ۔ (مسند احمد: ۵۳۰۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم راستے میں ہی سامان والوں سے ملنے سے منع فرمایا ہے، ہاں جب وہ سامان بازاروں میں پہنچ جائے (تو پھر تجارت کرنا ٹھیک ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5895

۔ (۵۸۹۵)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: حَدَّثَہُمْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْعَثُ عَلَیْہِمْ اِذَا ابْتَاعُوْا مِنَ الرُّکْبَانِ الْأَطْعِمَۃَ مَنْ یَمْنَعُہُمْ أَنْ یَتَبَایَعُوْھَا حَتّٰییُؤْوُوْھَا اِلٰی رِحَالِھِمْ۔ (مسند احمد: ۶۱۹۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ قافلوں سے اناج خریدتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خریداروں کے پاس (اپنے نمائندے) بھیجتے جو ان کو اس چیز سے منع کرتے تھے کہ وہ اس مال کو اس وقت تک آگے فروخت نہ کریں، جب تک اس کو اپنے ٹھکانوں میں نہ لے جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5896

۔ (۵۸۹۶)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَسُمِ الرَّجُلُ عَلٰی سَوْمِ أَخِیْہِ وَلَا یَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، دَعُوا النَّاسَ یَرْزُقُ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ وَلَا تَشْتَرِطُ امْرَأَۃٌ طَلَاقَ أُخْتِہَا)) (مسند احمد: ۱۰۶۵۷)
۔ سیدنا ابوہریر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ شہر ی، دیہاتی کا مال فروخت کرے، لوگوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دو،اللہ تعالی بعض کو بعض کے ذریعے روزی دیتا ہے اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلا ق کا مطالبہ نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5897

۔ (۵۸۹۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوْا النَّاسَ یَرْزُقُ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۹۲)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شہری، دیہاتی کے لئے بیع نہ کرے، لوگو ں کو ان کے حال پر چھوڑ دو، اللہ تعالی بعض کو بعض کے ذریعے رزق دیتا ہے ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5898

۔ (۵۸۹۸)۔ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ مِنْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَہٰی أَنْ یَبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۴)
۔ سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کیا ہے کہ شہری، دیہاتی کے لئے تجارت کرے، یہ ایک طویل حدیث ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5899

۔ (۵۸۹۹)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَھٰی أَنْ تُتَلَقَّی الْاَجْلَابُ حَتّٰی تَبْلُغَ الْاَسْوَاقَ، اَوْ یَبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۸۰)
۔ سیدنا سمرہ بن جناب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس امر سے منع کیا ہے کہ مالِ تجارت لانے والوں کو بازاروں میں پہنچنے سے پہلے ملا جائے اور یہ کہ شہری، دیہاتی کا سامان فروخت کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5900

۔ (۵۹۰۰)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَن یُتَلَقَّی الْجَلَبُ فَاِنِ ابْتَاعَ مُبْتَاعٌ فَصَاحِبُ السِّلْعَۃِ بِالْخِیَارِ اِذَا وَرَدَتِ السُّوْقَ۔ (مسند احمد: ۹۲۲۵)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مال تجارت لانے والے قافلوں کو ملنے سے منع کیا، اگر کوئی آدمی اُن سے سامان خرید لیتا ہے تو جب اس سامان کو بازار میں لایا جائے، اس کے مالک کو واپس لینے کا اختیار ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5901

۔ (۵۹۰۱)۔ عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُتَلَقَّی الرُّکْبَانُ وَأَنْ یَبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: قُلْتُ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ: مَاقَوْلُہُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَایَکُوْنُ سِمْسَارًا۔ (مسند احمد: ۳۴۸۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ قافلوں کو (آگے جا کر) ملا جائے اور یہ کہ شہری، دیہاتی کا سامان فروخت کرے۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا اس کا مفہوم کیا ہے کہ شہری، دیہاتی کا سامان فروخت نہ کرے؟ انھوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس کا دلّال نہ بنے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5902

۔ (۵۹۰۲)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یَبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ أَوْ یَتَنَاجَشُوْا۔ (مسند احمد: ۷۲۴۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ شہری، دیہاتی کا سامان فروخت کرے یا لوگ بیع نجش کریں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5903

۔ (۵۹۰۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَبَایَعُوْا بِالْحَصَاۃِ وَلَا تَنَاجَشُوْا وَلَا تَبَایَعُوْا بِالْمُلَامَسَۃِ)) (مسند احمد: ۹۹۲۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ تم لوگ کنکری کے ذریعے بیع کرو، نہ بیع نجش کرو اور نہ ملامسہ کی تجارت کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5904

۔ (۵۹۰۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَاتَبَایَعُوْا بِالْحَصَاۃِ وَلَا تَنَاجَشُوْا وَلَا تَبَایَعُوْا بِالْمُلَامَسَۃِ)) (مسند احمد: ۹۹۲۹)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدور سے اجرت طے کیے بغیر اسے مزدوری پر رکھنے سے، بیع نجش سے، بیع ملامسہ سے اور پتھر پھینک کرتجارت کرنے سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5905

۔ (۵۹۰۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَایَبِعْ اَحَدُکُمْ عَلٰی بَیْعِ أَخِیْہِ وَلَایَخْطُبْ عَلٰی خِطْبَۃِ أَخِیْہِ اِلَّا أَنْ یَأْذَنَ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۴۷۲۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی کرے، الا کہ وہ اسے اجازت دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5906

۔ (۵۹۰۶)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ شِمَاسَۃَ التُّجِیْبِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّیَقُوْلُ وَھُوَ عَلٰی مِنْبَرِ مِصْرَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَایَحِلُّ لِاِمْرِیئٍیَبِیْعُ عَلَی بَیْعِ أَخِیْہِ حَتّٰییَذَرَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۶۰)
۔ عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا وہ مصر میں منبر پر کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کی تجارت پر تجارت کرے، الا یہ کہ وہ اس کو چھوڑ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5907

۔ (۵۹۰۷)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ بَیْعِ الْمُزَایَدَۃِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَبِیْعَ اَحَدُکُمْ عَلٰی بَیْعِ أَخِیْہِ اِلَّا عَلَی الْغَنَائِمِ وَالْمَوَارِیْثِ۔ (مسند احمد: ۵۳۹۸)
۔ زید بن اسلم کہتے ہیں: میں نے سنا کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مُزَایَدہ کی تجارت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز سے منع فرمایا ہے کہ ایک آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے، ماسوائے غنیمت اور وراثت کے مالوں کے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5908

۔ (۵۹۰۸)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلٰی سَوْمِ أَخِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۸۶۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی شخص بھی اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5909

۔ (۵۹۰۹)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَاعَ قَدَحًا وَحِلْسًا فِیْمَنْیَزِیْدُ۔ (مسند احمد: ۱۱۹۹۰)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک پیالہ اور ایک ٹاٹ اس کو فروخت کئے تھے جس نے قیمت زیادہ لگائی تھی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5910

۔ (۵۹۱۰)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلٰی خِطْبَۃِ أَخِیْہِ أَوْ یَبْتَاعَ عَلٰی بَیْعِ أَخِیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۷۶)
۔ سیدنا سمرہ بن حبذب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی کرے یا اس کی بیع پر بیع کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5911

۔ (۵۹۱۱)۔ عَنْ اَبِیْ أَیُوْبَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الْوَلَدِ وَوَالِدِہِ فِی الْبَیْعِ فَرَّقَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بَیْنَہُ وَبَیْنَ اَحِبَّتِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۱۰)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے (غلاموں کی) تجارت کرتے ہوئے اولاد اور اس کے والدین کے درمیان تفریق ڈال دی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق ڈال دے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5912

۔ (۵۹۱۲)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ اَبِیْعَ غُلَامَیْنِ أَخَوَیْنِ فَبِعْتُہُمَا فَفَرَّقْتُ بَیْنَہُمَا فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَدْرِکْہُمَا فَأَرْجِعْہُمَا وَلَا تَبِعْہُمَا اِلَّا جَمِیْعًا۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۵)
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دو غلاموں کو بیچنے کا حکم دیا، وہ دو آپس میں بھائی تھے، میں نے ان کو بیچ تو دیا، لیکن ان کے درمیان تفریق کر دی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو پا اور ان کو لوٹا اور ان کو فروخت نہ کر مگر اکٹھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5913

۔ (۵۹۱۳)۔ حَدَّثَنَا اَبُوالْیَمَانِ ثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّھْرِیِّ حَدَّثَنِیْ عُمَارَۃُ بْنُ خُزَیْمَۃَ الْأَنْصَارِیُّ أَنَّ عَمَّہُ حَدَّثَہُ وَھُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِیٍّ فَاسْتَتْبَعَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیَقْضِیَہُ ثَمَنَ فَرَسِہِ، فَأَسْرَعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَشْیَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِیُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ یَعْتَرِضُوْنَ الْاَعْرَابِیَّ فَیُسَاوِمُوْنَ بِالْفَرَسِ، لَایَشْعُرُوْنَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْتَاعَہُ حَتّٰی زَادَ بَعْضُہُمُ الْأَعْرَابِیَّ فِی السَّوْمِ عَلٰی ثَمَنِ الْفَرَسِ الَّذِی ابْتَاعَہُ بِہٖالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَنَادَی الْاَعْرَابِیُّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنْ کُنْتَ مُبْتَاعًا ھٰذَا الْفَرَسَ فَابْتَعْہُ، وَاِلَّا بِعْتُہُ، فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ سَمِعَ نِدَائَ الْأَعْرَابِیِّ فَقَالَ: ((أَوَلَیْسَ قَدِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ؟)) قَالَ الْأَعْرَابِیُّ: لَا، وَاللّٰہِ مَابِعْتُکَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ قَدِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ)) فَطَفِقَ النَّاسُ یَلُوْذُوْنَ بالنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْأَعْرَابِیِّ وَھُمَا یَتَرَاجَعَانِ، فَطَفِقَ الْاَعْرَابِیُّیَقُوْلُ: ھَلُمَّ شَہِیْدًا،یَشْہَدُ اَنِّیْ بَایَعْتُکَ، فَمَنْ جَائَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ قَالَ لِلْاَعْرَابِیِّ: وَیْلَکَ، اِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَکُنْ لِیَقُوْلَ اِلَّا حَقًّا، حَتّٰی جَائَ خُزَیْمَۃُ فَاسْتَمَعَ لِمُرَاجَعَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمُرَاجَعَۃِ الْاَعْرَابِیِّ، فَطَفِقَ الْاَعْرَابِیُّیَقُوْلُ: ھَلُمَّ شَہِیْدًا،یَشْہَدُ أَنِّیْ بَایَعْتُکَ، قَالَ خُزَیْمَۃُ: أَنَا أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَایَعْتَہُ، فَأَقْبَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی خُزَیْمَۃَ فَقَالَ: ((بِمَ تَشْھَدُ؟)) فَقَالَ: بِتَصْدِیْقِکَیَارَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَھَادَۃَ خُزَیْمَۃَ بِشَھَادَۃِ رَجُلَیْنِ۔ (مسند احمد:۲۲۲۲۸)
۔ عمارہ بن خزیحہ انصاری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے صحابی چچانے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بدو سے گھوڑاخریدا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنے پیچھے آنے کے لئے کہا تاکہ گھوڑے کی قیمت اداکر سکیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تیزی سے چلنے لگے، دیہاتی سست رفتار تھا، اس طرح دونوں کے درمیان فاصلہ ہوگیا، اُدھر لوگوں نے بدو سے گھوڑے کی قیمت لگانا شروع کردی، انہیں معلو م نہیں تھاکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ گھوڑا خرید چکے ہیں، ایک آدمی نے گھوڑے کی قیمت، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قیمت سے زیادہ لگا دی،یہ دیکھ کر بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بلند آواز میں مخاطب ہو ا اور کہا: اے محمد!اگر آپ نے یہ گھوڑا خر ید ناہے تو خرید لیں، وگرنہ میںاسے کسی دوسرے کے ہاں فروخت کر دوں گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کییہ آواز سن کر ٹھہرگئے اور فرمایا: یہ تو میں تجھ سے خرید چکا ہوں، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو آپ کو یہ فروخت نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرما یا: کیوں نہیں، میں نے تجھ سے یہ خرید لیا ہے، اُدھر لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دیہاتی کے پاس جمع ہو گئے، جبکہ ان میں تکرار جاری تھا، دیہاتی کہنے لگا: اچھا گواہ پیش کرو، وہ گواہی دے کہ آپ نے یہ خرید لیا تھا، جو مسلمان وہاں جمع تھے، انہوں نے دیہاتی سے کہا: تجھ پر بہت افسوس ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو حق ہی کہتے ہیں، اتنے میں سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں پہنچ گئے، بدو پھر کہنے لگا کہ گواہ لاؤ جو یہ گواہی دے کہ میں نے آپ کو یہ گھوڑا فروخت کر دیا ہے، سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ گھوڑا فروخت کر دیا تھا، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی تصدیق کی وجہ سے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کو دو مردوں کی گواہی کے برابر قرار دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5914

۔ (۵۹۱۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ أَسِیْرُ عَلَی جَمَلٍ لِیْ فَأَعْیَا فَأَرَدْتُّ أَنْ أُسَیِّبَہُ قَالَ: فَلَحِقَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَضَرَبَہُ بِرِجْلِہِ وَدَعَا لَہُ فَسَارَ سَیْرًا لَمْ یَسِرْ مِثْلَہُ وَقَالَ: ((بِعْنِیْہِ بِوُقِیَّۃٍ۔)) فَکَرِھْتُ أَنْ اَبِیْعَہُ قَالَ: ((بِعْنِیْہِ۔)) فَبِعْتُہُ مِنْہُ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَہُ اِلٰی أَھْلِیْ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَیْتُہُ بِالْجَمَلِ، فَقَالَ: ((ظَنَنْتَ حِیْنَ مَاکَسْتُکَ أَنْ أَذْھَبَ بِجَمَلِکَ، خُذْ جَمَلَکَ وَثَمَنَہُ، ھُمَا لَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۴۴)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک اونٹ پہ سوار ہو کر سفر کر رہا تھا، اچانک وہ تھک گیا، میں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے آ ملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں سے اس کو ٹھوکر لگائی اور اس کے لیے دعا کی، پھر وہ ایسی چال چلاکہ کبھی بھی ایسی چال نہ چلاتھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ ایک اوقیے کے عوض مجھے فروخت کر دو۔ لیکن میں اس کا سودا کرنا ناپسند کر رہا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مجھے بیچ دو۔ پس میں نے بیچ تو دیا لیکن اپنے گھر والوں تک سواری کرنے کی شرط لگالی، جب ہم مدینہ پہنچے تو میں اونٹ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا کیا خیال ہے کہ میں نے کم قیمت لگا کر تیر ا اونٹ لینا چاہا ہے، یہ لو اپنا اونٹ اور یہ لو اس کی قیمت، دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5915

۔ (۵۹۱۵)۔ وَ عَنْہُ أَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَہُ مَالٌ فَلَہُ مَالُہُ وَعَلَیْہِ دَیْنُہُ اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ۔)) (مسند احمد:۱۴۳۷۶)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوشخص غلام فروخت کرے اور غلام کے پاس مال ہوتو اس کا مال فروخت کرنے والے کی ملکیت ہو گا اور اس غلام کا قرض بھی اسی بائع کے ذمہ ہو گا، الا یہ کہ خریدار شرط لگا لے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5915

۔ (۵۹۱۵) فِیْہِ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ حِیْنَمَا اشْتَرَتْ بَرِیْرَۃَ لِتُعْتِقَہَا وَاشْتَرَطَ أَھْلُہَا أَنْ یَکُوْنَ وَلَائُ ھَا لَھُمْ، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِشْتَرِیْہَا فَأَعْتِقِیْہَا، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ اَعْتَقَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۵۴) انظر فتح الربانی: ۲/۲۳۰۰
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی حدیث ہے، جب انھوں نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو آزاد کرنا چاہا، لیکن اس کے مالکوں نے یہ شرط لگا دی کہ وَلاء ان کی ہو گی، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے خریدکر آزاد کر دو، وَلاء صرف اسی کی ہوتی ہے، جوآزاد کرتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5916

۔ (۵۹۱۶)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَفِیْ لَفْظٍ: مِنْ قُرَیْشٍ، لَایَزَالُیُغْبَنُ فِی الْبُیُوْعِ وَکَانَ فِیْ لِسَانِہِ لُوْثَۃٌ، فَشَکَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا یَلْقٰی مِنَ الْغَبْنِ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِِذَا أَنْتَ بَایَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَۃَ۔)) قَالَ: یَقُوْلُ ابْنُ عُمَرَ: فَوَاللّٰہِ لَکَأَنِّیْ أَسْمَعُہُ یُبَایِعُ وَیَقُوْلُ: لَا خِلَابَۃَ،یُلَجْلِجُ بِلِسَانِہِ۔ (مسند احمد: ۶۱۳۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصارییا قریشی آدمی سودے میں دھوکہ کھاتا رہتا تھا، اس کی زبان میں اٹکن تھی، پس اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ہونے والے خسارے کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جب تو سودا کرنے لگے تو کہہ: دھوکہ نہ ہو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! گویا اب بھی میں اس کو یہ اٹک اٹک کر بولتے ہوئے کہتے سن رہا ہوں کہ دھوکہ نہ ہو ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5917

۔ (۵۹۱۷)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْْدَتِہِ یَعْنِیْ عَقْلِہِ ضَعْفٌ فَأَتٰی اَھْلُہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! اُحْجُرْ عَلٰی فُـلَانٍ، فَاِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ، فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ، فقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّیْ لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ، فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکِ الْبَیْعِ فَقُلْ: ھُوَ ھَائَ وَھَائَ وَلَا خِلَابَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۳۰۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی تجارت کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں کچھ کمزور تھی، اس لیے اس کے گھروالے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی پر پابند لگا دیں، کیونکہ وہ سودے کرتا ہے اور اس کے عقل میں کمزوری ہے (اس طرح نقصان اٹھا بیٹھتا ہے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور تجارت کرنے سے منع کر دیا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تجارت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اِس لین دین کو نہیں چھوڑ سکتا تو سودا کرتے وقت کہا کر: لیجئے جناب اور دیجئے، لیکن دھوکہ نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5918

۔ (۵۹۱۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیْدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوْبَ عَنْ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَ قِصْۃً فِیْہَا قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ خُیِّرَ عَبْدُ اللّٰہِ بَیْنَ ثَلَاثِیْنَ اَلْفًا وَبَیْنَ آنِیَۃٍ مِنْ فِضَّۃٍ قَالَ: فَاخْتَارَ الْآنِیَۃَ، قَالَ: فَقَدِمَ تُجَّارٌ مِنْ دَارِیْنَ فَبَاعَہُمْ إِیَّاھَا الْعَشْرَۃَ ثَلَاثَ عَشَرَۃَ ثُمَّ لَقِیَ أَبَابَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: أَ لَمْ تَرَکَیْفَ خَدَعْتُہُمْ، قَالَ: کَیْفَ؟ فَذَکَرَ لَہُ ذٰلِکَ، قَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکَ أَوْ اَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَتَرُدَّنَّہَا فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ مِثْلِ ھٰذَا۔ (مسند احمد: ۲۰۷۹۸)
۔ محمد ایک قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: جب وہ آئے توعبداللہ کو تیس ہزار اورچاندی کے برتنوں کے درمیان اختیار دیاگیا، انہوں نے برتن کو اختیار کیا، پھر جب (بحرین کے علاقے) دارِ ین سے تا جر آئے تو عبداللہ نے ان کو اس چاندی کے دس برتن، تیرہ برتنوں کے عوض فروخت کر دیئے، پھر جب وہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملے تو کہا: کیا تمہیں پتہ چلا ہے کہ میں نے ان کو کیسے دھوکہ دیا ہے؟ انھوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ پھر اس نے ساری تفصیل بتائی،یہ سن کر سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھ پر عزم کرتا ہوں یا تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو یہ سودا واپس کر دے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قسم کی تجارت سے منع کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5919

۔ (۵۹۱۹)۔ عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَالَمْ یَتَفَرَّقَا فَاِنْ صَدَقَا وَبَیَّنَا رُزِقَا بَرَکَۃَ بَیْعِہِمَا وَاِنْ کَذَبَا وَکَتَمَا مُحِقَ بَرْکَۃُ بَیْعِہِمَا۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۶۱)
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک (تجارت فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے، جب تک جدانہ ہوں، اگردونوں نے تجارت میں سچائی سے کام لیا اور پوری وضاحت کردی تو ان کو اس تجارت کی برکت ملے گی اور اگر جھوٹ بولا اور (عیوب وغیرہ کو) چھپا لیا تو ان کی تجارت سے برکت اٹھا لی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5920

۔ (۵۹۲۰)۔ عَنْ اَبِیْ بَرْزَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۰۵۱)
۔ سیدنا ابو برزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خریدو فروخت کرنے والے دو آدمیوں کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار ہوتا ہے، جب تک جدا نہ ہو جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5921

۔ (۵۹۲۱)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ حَتّٰییَتَفَرَّقَا اَوْ یَکُوْنَ بَیْعَ خِیَارٍ)) قَالَ: وَرُبَمَا قَالَ نَافِعٌ: ((اَوْ یَقُوْلَ اَحَدُھُمَا لِلْآخَرِ: اِخْتَرْ۔)) (مسند احمد: ۴۴۸۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید و فروخت کرنے والے دو آدمیوں کو جدا ہونے تک سودا واپس کرنے کا اختیار ہوتا ہے، الا یہ کہ وہ اختیار والی تجارت ہو، یا ایک دوسرے سے کہے: تجھے اختیار ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5922

۔ (۵۹۲۱)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ حَتّٰییَتَفَرَّقَا اَوْ یَکُوْنَ بَیْعَ خِیَارٍ)) قَالَ: وَرُبَمَا قَالَ نَافِعٌ: ((اَوْ یَقُوْلَ اَحَدُھُمَا لِلْآخَرِ: اِخْتَرْ۔)) (مسند احمد: ۴۴۸۴)
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دوآدمی آپس میں لین دین کریں تو ان میں سے ہر ایک کو جدا ہونے تک سودا واپس کرنے کا اختیار ہے، یا پھر ایک دوسرے کو اختیار دے اور وہ اختیار قبول کر لے اور پھر اس پر بیع کر لیں تو سودا پکا ہو جائے گا اور اگر وہ بیع کرنے کے بعد اس حال میں جدا ہوئے کہ کوئی بھی تجارت کو ترک کرنے والا نہ ہو تو پھر بھی سودا ثابت ہو جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5923

۔ (۵۹۲۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْبَائِعُ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِیَارِ حَتّٰییَتَفَرَّقَا اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ صَفْقَۃَ خِیَارٍ وَلَا یَحِلُّ لَہُ أَنْ یُفَارِقَہُ خَشْیَۃَ أَنْ یَسْتَقِیْلَہُ۔)) (مسند احمد: ۶۷۲۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فروخت کرنے والے اور خریدنے والے، دونوں کو جدا ہونے سے پہلے سودا واپس کرنے کا اختیار حاصل ہے، الا یہ کہ اختیار والا سودا ہو اور یہ حلال نہیں ہے کہ آدمی سودے کی واپسی کے ڈر سے جدائی اختیار کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5924

۔ (۵۹۲۴)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مِنْ بَیْعِہِمَا مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا أَوْیکَوُنُ بَیْعُہُمَا فِیْ خِیَارٍ۔)) (مسند احمد: ۸۰۸۵)
۔ سیدنا ابوہریر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید وفروخت کرنے والے دونوں افراد کو جدا ہونے سے پہلے سودا واپس کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، یا پھر ان کی بیع اختیار والی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5925

۔ (۵۹۲۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَتَفَرَّقُ الْمُتَبَایِعَانِ عَنْ بَیْعٍ اِلَّا عَنْ تَرَاضٍ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۳۵)
۔ سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجارت کرنے والے دو آدمیوں کو رضامندی کے ساتھ جدا ہونا چاہئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5926

۔ (۵۹۲۶)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ مَالِکٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُوْ سِبَاعٍ قَالَ: اِشْتَرَیْتُ نَاقَۃً مِنْ دَارِ وَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ، فَلَمَّا خَرَجْتُ بِہَا َادْرَکَنَا وَاثِلَۃُ وَھُوَ یَجُرُّ رِدَائَہُ فَقَالَ: یَاعَبْدَاللّٰہِ! اِشْتَرَیْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ھَلْ بَیَّنَ لَکَ مَا فِیْہَا؟ قُلْتُ: وَمَا فِیْہَا؟ إِنَّہَا لَسَمِیْنَۃٌ ظَاھِرَۃُ الصِّحَّۃِ، قَالَ: أَرَدْتَ بِہَا سَفَرًا اَمْ أَرْدَتَ بِہَا لَحْمًا؟ قُلْتُ: بَلْ أَرَدْتُ عَلَیْہَا الْحَجَّ قَالَ: فَاِنَّ بِخُفِّہَا نَقْبًا، قَالَ: فَقَالَ صَاحِبُہَا: أَصْلَحَکَ اللّٰہُ أَیْ ھٰذَا تُفْسِدُ عَلَیَّ؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَبِیْعُ شَیْئًا اِلَّا یُبَیِّنُ مَافِیْہِ وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ یَعْلَمُ ذٰلِکَ اِلَّا یُبَیِّنُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۰۹)
۔ ابوسباع کہتے ہیں: میں نے واثلہ بن اسقع کے گھرسے ایک اونٹنی خریدی، جب میں اسے لے کر باہر آیاتو سیدنا واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دوڑے اور اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے میرے پاس پہنچے اور کہنے لگے: اسے اللہ کے بندے! کیا تو نے یہ اونٹنی خرید لی ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں، انھوں نے کہا:جس سے خریدی ہے، اس نے اس کا عیب بتایا تھا؟ میں نے کہا:اس میں کیاعیب ہے؟ بظاہر تو موٹی تازی ہے اور صحت مند لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا: اچھا یہ بتائیں کہ یہ سفر کے لئے خریدی ہے یاگوشت کھانے کے لئے؟ میںنے کہا: جی میں تو اس پر سوار ہوکر حج کرنا چاہتاہوں، انہوں نے کہا: اس کے پاؤ ں میں سوراخ ہے، اونٹنی کے مالک نے کہا: اللہ تیری اصلاح کرے، اب تو اس سے کیا چاہتا ہے، اس کو مجھ پر خراب کرتاہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کسی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کوئی عیب دار چیز بیچے، مگر وہ اس کی وضاحت کر دے، (عیب) جاننے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ اس عیب کو بیان کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5927

۔ (۵۹۲۷)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسْلِمِ لَا یَحِلُّ لاِِمْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ یُغَیِّبَ مَا بِسِلْعَتِہِ عَنْ أَخِیْہِ، إِنْ عَلِمَ بِہَا تَرَکَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۸۸)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کابھائی ہے، کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے اپنے سامان کا ایسا عیب چھپائے کہ اگر خریدار کو اس کا پتہ چل جائے تو وہ اس چیز کو چھوڑ دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5928

۔ (۵۹۲۸)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ بِرَجُلٍ یَبِیْعُ طَعَامًا فَسَأَلَہُ کَیْفَیَبِیْعُ، فَأَخْبَرَہُ فَأُوْحِیَ إِلَیْہِ: أَدْخِلْ یَدَکَ فِیْہِ، فَأَدْخَلَ یَدَہُ فَاِذَا ھُوَ مَبْلُوْلٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ۔)) (مسند احمد: ۷۲۹۰)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے ، وہ اناج فروخت کررہاتھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ا س سے فروخت کرنے کی کیفیت دریافت کی، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تفصیل بتائی، لیکن اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بذریعہ وحی کہا گیا کہ اپنا ہاتھ اس اناج میں داخل کرو، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک اس میں داخل کیا تو وہ اندر سے تر تھا، پھر رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جس نے دھوکہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5929

۔ (۵۹۲۹)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ قَالَ: اِنْطَلَقْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی بَقِیْعٍ الْمُصَلَّی فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِیْ طَعَامٍ ثُمَّ أَخْرَجَہَا فَاِذَا ھُوَ مَغْشُوْشٌ أَوْ مُخْتَلِفٌ فقَالَ: ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّنَا۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۲۷)
۔ سیدنا ابو بردہ نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بقیع کی عیدگاہ کی طرف گیا، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اناج کے ایک ڈھیر میں ہاتھ داخل کیا،پھر کیا دیکھا کہ اس میں دھوکہ یا ملاوٹ کی گئی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جس نے ہم کو دھوکہ دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5930

۔ (۵۹۳۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِطَعاَمٍ وَقَدْ حَسَّنَہُ صَاحِبُہُ فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِیْہِ فَاِذَا طَعَامٌ رَدِیٌّ فَقَالَ: ((بِعْ ھٰذَا عَلٰی حِدَۃٍ وَھٰذَا عَلٰی حِدَۃٍ، فَمَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۵۱۱۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے، اس کے مالک نے اس کو بہت خوبصورت انداز میں رکھا ہوا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنادست مبارک اس کے اندر داخل کیا تو کیا دیکھا کہ وہ تو ردی اناج تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اس کو علیحدہ فروخت کرو اوراس کو علیحدہ، جس نے ہم سے دھوکہ کیا،وہ ہم میں سے نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5931

۔ (۵۹۳۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ رَجُلًا حَمَلَ مَعَہُ خَمْرًا فِیْ سَفِیْنَۃٍیَبِیْعُہُ وَمَعَہُ قِرْدٌ، (قَالَ:) فَکَانَ الرَّجُلُ اِذَا بَاعَ الْخَمْرَ شَابَہُ بِالْمَائِ ثُمَّ بَاعَہُ، (قَالَ:) فَأَخَذَ الْقِرْدُ الْکِیْسَ فَصَعِدَ بِہٖفَوْقَ الْدَقَلِ (قَالَ:) فَجَعَلَ یَطْرَحُ دِیْنَارًا فِی الْبَحْرِ وَدِیْنَارًا فِی السَّفِیْنَۃِ حَتّٰی قَسَمَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۰۴۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے شراب لی اور اس کو فروخت کرنے کی نیت سے ایک کشتی میں سوار ہوا، جب وہ آدمی شراب بیچتا تو اس میں پانی کی ملاوٹ کر کے فروخت کرتا، اتنے میں بندر نے اس کا تھیلا پکڑا اور بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ گیا اور ایک ایک دینار سمندر میں اور ایک ایک کشتی میں ڈالنے لگا، یہاں تک کہ سارے دینار تقسیم کر دیئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5932

۔ (۵۹۳۲)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا أَخَافُ عَلٰی أُمَّتِیْ اِلَّا اللَّبَنَ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ بَیْنَ الرَّغْوَۃِ وَالصَّرِیْحِ۔)) (مسند احمد: ۶۶۴۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر وبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی امت پرمجھے سب سے زیادہ خوف دودھ کے معاملے کا ہے، کیونکہ شیطان، خالص دودھ اور جھاگ کے درمیان ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5933

۔ (۵۹۳۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَیَبْلُغُ بِہٖقَالَ: قَالَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَلَقَّوُا الْبَیْعَ وَلَا تُصَرُّوْا الْغَنَمَ وَالْاِبِلَ لِلْبَیْعِ، فَمَنِ ابْتَاعَہَا بَعْدَ ذٰلِکَ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ اِنْ شَائَ أَمْسَکَہَا وَاِنْ شَائَ رَدَّھَا بِصَاعِ تَمْرٍ لَا سَمْرَائَ۔)) (مسند احمد: ۷۳۰۳)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سامان تجارت لانے والے قافلوں کو (منڈییا بازار میں پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر) نہ ملو اور نہ بکریوں اور اونٹنیوں کو بیچنے کے لیے ان کا دودھ روکو، پس جو شخص ایسا جانور خرید لے گا تو اس کو دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار ہو گا، اگر وہ چاہے تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رہنے دے اور چاہے تو اس کو واپس کر دے، لیکن ایک صاع کھجور کا بھی ساتھ واپس کرے، نہ کہ گندم کا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5934

۔ (۵۹۳۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: ((مَنِ اشْتَرٰی لِقْحَۃً مُصَرَّاۃً اَوْ شَاۃً مُصَرَّاۃً فَحَلَبَہَا فَہُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَیْنِ بِالْخِیَارِ اِلٰی أَنْ یَحُوْزَھَا أَوْ یَرُدَّھَا وَإِنَائً مِنْ طَعَامٍ۔)) (مسند احمد: ۷۵۱۵)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے وہ اونٹنی یا بکری خرید لی، جس کادودھ روکا گیا ہو، تو اسے دو معاملے میں ایک کا اختیار ہو گا، یا تو اس کو اپنی ملکیت میں رکھ لے یا واپس کر دے، لیکن اس کے ساتھ (صاع کے بقدر) برتن اناج کا بھی دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5935

۔ (۵۹۳۵)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یُتَلَقّٰی جَلَبٌ وَلَایَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَمَنِ اشْتَرٰی شَاۃً مُصَرَّاۃً أَوْ نَاقَۃً فَہُوَ بِآخِرِ النَّظَرَیْنِ اِذَا ھُوَ حَلَبَ إِنْ رَدَّھَا رَدَّ مَعَہَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، قَالَ الْحَکَمُ: ((أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۲۵)
۔ ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مالِ تجارت لانے والے قافلے کو راستے میں نہ ملا جائے اور نہ شہری، دیہاتی کا سامان فروخت کرے اور جو آدمی دودھ روکی ہوئی بکرییااونٹنی خرید لے تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دومیں ایک اختیار ملے جائے گا، اگر وہ اس کو لوٹانا چاہے تو اناج یا کھجور کا ایک صاع بھی ساتھ لوٹائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5936

۔ (۵۹۳۶)۔ عَنْ اَبِیْ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ: مَنِ اشْتَرٰی مُحَفَّلَۃً وَرُبَمَا قَالَ: شَاۃً مُحَفَّلَۃً، فَلْیَرُدَّھَا وَلْیَرُدَّ مَعَہَا صَاعًا وَنَہَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ تَلَقِّی الْبُیُوْعِ۔ (مسند احمد: ۴۰۹۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جس نے دودھ روکی ہوئی بکری خریدی، وہ (اگر چاہے تو) اسے واپس لوٹا دے، لیکن اس کے ساتھ ایک صاع بھی لوٹائے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قافلوں کو راستے میں ملنے سے منع فرمایا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5937

۔ (۵۹۳۷)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَالصَّادِقُ الْمَصْدُوْقُ قَالَ: ((بَیْعُ الْمُحَفَّـلَاتِ خِلَابَۃٌ وَلَا تَحِلُّ الْخِلَابَۃُ لِمُسْلِمٍ)) (مسند احمد: ۴۱۲۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، جو صادق اور مصدوق ہیں، نے فرمایا: دودھ روکے ہوئے جانوروں کی بیع کرنا دھوکہ ہے اور مسلمان کے لیے دھوکہ کرنا حلال نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5938

۔ (۵۹۳۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَجُلًا اِبْتَاعَ غُلَامًا اِسْتَغَلَّہُ ثُمَّ وَجَدَ أَوْ رَأٰی بِہٖعَیْبًا فَرَدَّہُ بِالْعَیْبِ فَقَالَ الْبَائِعُ: غَلَّۃُ عَبْدِیْ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْغَلَّۃُ بِالضَّمَانِ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اَلْخِرَاجُ بِالضَّمَانِ)) (مسند احمد:۲۵۰۱۹)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے غلام خریدا اوراس سے فائدہ حاصل کیا، لیکن بعد میں اس نے اس میں ایک عیب دیکھ کر اس کو واپس لوٹا دیا، بیچنے والے کہا: میرے غلام کی آمدنی (بھی مجھے دی جائے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آمدنی (اور نفع) ضمانت کے عوض ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5939

۔ (۵۹۳۹)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عُہْدَۃُ الرَّقِیْقِ أَرْبَعُ لَیَالٍ)) قَالَ قَتَادَۃُ: وَأَھْلُ الْمَدِیْنَۃِیَقُوْلُوْنَ: ثَلَاثُ لَیَالٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۴۹۱)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غلام کی ذمہ داری چارراتوں تک ہے۔ جبکہ قتادہ کہتے ہیں: اہل مدینہ کے نزدیک تین راتیںہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5940

۔ (۵۹۳۹)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عُہْدَۃُ الرَّقِیْقِ أَرْبَعُ لَیَالٍ)) قَالَ قَتَادَۃُ: وَأَھْلُ الْمَدِیْنَۃِیَقُوْلُوْنَ: ثَلَاثُ لَیَالٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۴۹۱)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار دنوں کے بعد (غلام کی) کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5941

۔ (۵۹۴۱)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنِ احْتَکَرَ طَعَامًا أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً فَقَدْ بَرِیَٔ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَبَرِیَٔ اللّٰہُ تَعَالیٰ مِنْہُ وَأَیُّمَا أَھْلُ عَرْصَۃٍ أَصْبَحَ فِیْہِمُ امْرَؤٌ جَائِعٌ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُمْ ذِمَّۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی)) (مسند احمد: ۴۸۸۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے چالیس راتیں ذخیرہ اندوزی کی، وہ اللہ تعالیٰ سے بری ہو گیا اور اللہ تعالیٰ اس سے بری ہو گیا اور جس گھر والوں کے پاس کوئی بھوکا آدمی ہو (اور وہ اسے کھانا نہ کھلائیں) تو ان سے بھی اللہ تعالی کی ضمانت اٹھ جاتی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5942

۔ (۵۹۴۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنِ احْتَکَرَ حُکْرَۃًیُرِیْدُ اَنْ یغِلیَ بِھَا عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ، فَھُوَ خَاطِیئٌ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۲)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اس ارادے سے ذخیرہ اندوزی کی کہ مسلمانوں کو مہنگائی میں مبتلا کر دیا جائے، تو وہ نافرمان ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5943

۔ (۵۹۴۳)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْعَدَوِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَحْتَکِرُ اِلَّا خَاطِیئٌ۔)) وَکَانَ سَعِیْدُ بْنُ الْمُسَیَّبِیَحْتَکِرُ الزَّیْتَ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۵۳)
۔ سیدنا معمربن عبداللہ عدوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خطاکارہی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔ سعید بن مسیب روغن زیتون (یا ہر قسم کا تیل) ذخیرہ کرلیا کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5944

۔ (۵۹۴۴)۔ عَنْ اَبِیْیَحْیٰی رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ مَکَّۃَ عَنْ فَرُّوْخَ مَوْلٰی عُثْمَانَ أَنَّ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَأٰی طَعَامًا مَنْثُوْرًا، فَقَالَ: مَاھٰذَا الطَّعَامُ؟ فَقَالُوْا: طَعَامٌ جُلِبَ إِلَیْنَا، قَالَ: بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہِ وَفِیْمَنْ جَلَبَہُ، قِیْلَ: یَا أَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ! فَاِنَّہُ قَدِ احْتُکِرَ، قَالَ: وَمَنِ احْتَکَرَہُ؟ قَالُوْا: فَرُّوْخُ مَوْلٰی عُثْمَانَ وَ فُلَانٌ مَوْلٰی عُمَرَ، فَأَرْسَلَ اِلَیْہِمَا فَدَعَاھُمَا فَقَالَ: مَاحَمَلَکُمَا عَلَی اِحْتِکَارِ طَعَامِ الْمُصَلِّیْنَ؟ قَالَ: یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! نَشْتَرِیْ بِأَمْوَالِنَا وَنَبِیْعُ، فَقَالَ: عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنِ احْتَکَرَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ طَعَامَہُمْ ضَرَبَہُ اللّٰہُ بِالْإفْلَاسِ أَوْ بِجُذَامٍ۔)) فَقَالَ فَرُّوْخُ عِنْدَ ذٰلِکَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أُعَاھِدُ اللّٰہَ وَأُعَاھِدُکَ أَنْ لَا أَعُوْدَ فِیْ طَعَامٍ أَبَدًا، وَأَمَّا مَوْلٰی عُمَرَ فَقَالَ: إِنَّمَا نَشْتَرِیْ بِاَمْوَالِنَا وَنَبِیْعُ، قَالَ اَبُوْ یَحْیٰی: فَلَقَدْ رَأَیْتُ مَوْلٰی عُمَرَ مَجْذُوْمًا۔ (مسند احمد: ۱۳۵)
۔ مولائے عثمان فروخ نے بیان کیا کہ ایک دن سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ اس وقت امیر المؤمنین تھے، مسجد کی طرف نکلے اور وہاں بکھراہوا اناج دیکھا اور پوچھا: یہ اناج کیسا ہے ؟ لوگوں نے کہا: یہ اناج ہمارے لئے باہر سے لایا گیا ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: اللہ تعالیٰ اس میںاور اس کو لانے والے میں برکت ڈالے۔ اتنے میں کسی نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ ذخیرہ کیا ہوا مال ہے، انھوں نے پوچھا: کس نے اسے ذخیرہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام فروخ اور خود سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام نے ذخیرہ کیا ہے، انھوں نے ان دونوں کو بلایا، پس وہ آ گئے، انھوں نے پوچھا: تمہیں کس چیز نے مسلمانوں کے اناج کی ذخیرہ اندوزی کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: اے امیرالمومنین! ہم اپنے مالوں سے اسی طرح کی خریدوفروخت کرتے ہیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو شخص مسلمانوںکے اناج کی ذخیرہ اندوزی کرے گا، اللہ تعالی اس پر افلاس یا کوڑھ کو مسلط کردیں گے۔ فروخ نے تو اسی وقت کہا: اے امیرالمومنین! میں اللہ تعالیٰ سے اور پھرآپ سے عہد کرتا ہوں کہ میں آئندہ اناج میں ذخیرہ اندوزی نہیںکروں گا، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام نے کہا:ہم اپنے مالوں سے چیزیں خریدتے اور بیچتے ہیں۔ ابویحییٰ کہتے ہیں: میں نے بعد میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اس غلام کو کوڑھ زدہ دیکھا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5945

۔ (۵۹۴۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: غَـلَا السِّعْرُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْ سَعَّرْتَ، فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْخَالِقُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّزَّاقُ الْمُسَعِّرُ، وَإِنِّیْ لَاَرْجُوْ أَنْ اَلْقَی اللّٰہَ وَلَایَطْلُبُنِیْ أَحَدٌ بِمَظْلِمَۃٍ ظَلَمْتُہَا اِیَّاہُ فِیْ دَمٍ وَلَا مَالٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۶۱۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ عہد ِ نبوی میں چیزوں کے نرخ بڑھ گئے، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ بھائو مقرر فرمادیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالی ہی ہے، جو پیدا کرنے والا، کمی کرنے والا، کشادگی کرنے والا، رزق دینے والا اور بھاؤ بڑھانے والاہے، میں اللہ تعالی سے یہ امید رکھتا ہوں کہ جب میں اس کو ملوں تو کوئی بھی خون اور مال کے بارے میں مجھ سے کسی قسم کی حق تلفی کامطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5946

۔ (۵۹۴۶)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا لَہُ: لَوْ قَوَّمْتَ لَنَا سِعْرَنَا، فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمُقَوِّمُ أَوِ الْمُسَعِّرُ إِنِّیْ لَأَرْجُوْ أَنْ أُفَارِقَکُمْ وَلَیْسَ أَحَدٌمِنْکُمْ یَطْلُبُنِیْ بِمَظْلِمَۃٍ فِیْ مَالٍ وَلَانَفْسٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۸۳۱)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت ہے کہ ایک مرتبہ عہد ِ نبوی میں چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: آپ ہمارے لئے قیمتیا بھائو مقرر کردیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ـیہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے جو قیمت مقرر کرتا ہے یا بھاؤ بڑھاتا ہے، میں تو یہ امید رکھتاہوں کہ جب تم سے جدا ہوں تو تم میں سے کوئی بھی اپنے مال اور جان کے بارے میں مجھ سے کسی قسم کی زیادتی کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5947

۔ (۵۹۴۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: سَعِّرْ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((إِنَّمَا یَرْفَعُ اللّٰہُ وَیَخْفِضُ، إِنِّیْ لَأَرْجُوْ أَنْ اَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَلَیْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِیْ مَظْلِمَۃٌ۔)) قَالَ آخَرُ: سَعِّرْ، فَقَالَ: ((اُدْعُوْا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۸۸۳۹)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھائو تو مقرر کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو صرف اللہ تعالی ہی ہے، جو بھاؤ کو چڑھا دیتا ہے اور کم کر دیتا ہے، میں تو یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملوں کہ میں نے کسی کا نقصان نہ کیا ہوا ہو۔ جب ایک دوسرے شخص نے بھییہی بات کی کہ آپ نرخ کا تعین کر دیں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کو پکارو (اور اس سے دعا کرو)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5948

۔ (۵۹۴۸)۔ عَنِ الْحَسَنِ یَعْنِی الْبَصَرِیَّ قَالَ: ثَقُلَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ فَدَخَلَ إِلَیْہِ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ زَیَادٍیَعُوْدُہُ فَقَالَ: ھَلْ تَعْلَمُ یَا مَعْقِلُ! أَنِّی سَفَکْتُ دَمًا؟ قَالَ: مَاعَلِمْتُ قَالَ: ھَلْ تَعْلَمُ اَنِّیْ دَخَلْتُ فِیْ شَیْئٍ مِنْ أَسْعَارِ الْمُسْلِمِیْنَ؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُ، قَالَ: أَجْلِسُوْنِیْ، ثُمَّ قَالَ: اسْمَعْ یَا عُبَیْدَ اللّٰہِ! حَتّٰی أُحَدِّثَکَ شَیْئًا لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّۃً وَلَا مَرَّتَیْنِ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ دَخَلَ فِیْ شَیْئٍ مِنْ أَسْعَارِ الْمُسْلِمِیْنَ لِیُغْلِیَہُ عَلَیْہِمْ فَاِنَّ حَقًّا عَلَیاللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ أَنْ یُقْعِدَہُ بِعُظْمٍ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَلَا مَرَّتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۷۹)
۔ حسن بصری سے روایت ہے کہ جب سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیماری کی وجہ سے بوجھل ہوگئے تو ان کے پاس عبید اللہ بن زیاد تیمارداری کے لئے آیا اور کہا: اے معقل! کیا میں نے خون ریزی کی ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے تو معلوم نہیں ہے، اس نے پھر کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے مسلمانوں کے بھائو میںکسی قسم کی مداخلت کی ہو؟ انہوں نے کہا: جی مجھے تو معلوم نہیں ہے۔ پھر سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے اٹھا کر بٹھاؤ، پھر انھوں نے عبیداللہ سے مخاطب ہوکر کہا: میں تجھے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں، جو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک دو بار نہیںسنی، (بلکہ کئی دفعہ سنی ہے)، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ـجس نے مسلمانوں کے بھائو میں مداخلت کی اور اس کو اُن پر مہنگا کردیا تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ روزِ قیامت اسے آگ کے وسیع مقام پر بٹھائے۔ عبیداللہ نے کہا: کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی کئی دفعہ، ایک دو مرتبہ نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5949

۔ (۵۹۴۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اخْتَلَفَ الْبَیِّعَانِ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَالسِّلْعَۃُ کمَاَ ھِیَ) وَلَیْسَ بَیْنَہُمَا بَیِّنَۃٌ فَالْقَوْلُ مَایَقُوْلُ صَاحِبُ السِّلْعَۃِ أَوَ یَتَرَادَّانِ۔)) (مسند احمد: ۴۴۴۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب خریدار اور فروخت کنندہ کا آپس میں اختلاف ہو جائے اور ان کے پاس (اپنے دعوی کی) دلیل بھی نہ ہو، جبکہ سامان ابھی تک اپنی اصلی حالت میں موجود ہو، تو سامان کے مالک کی بات پر اعتماد کیا جائے گا یا پھردونوں سودا واپس کر دیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5950

۔ (۵۹۵۰)۔ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ: حَضَرْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ، وَأَتَاہُ رَجُلَانِ یَتَبَایَعَانِ سِلْعَۃً، فَقَالَ: ھٰذَا اَخَذْتُ بِکَذَا وَکَذَا، وَقَالَ: ھٰذَا بعتُ بِکَذَا وَکذَا، فَقَالَ اَبُوْعُبَیْدَۃَ: اُتِیَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ فِیْمِثْلِ ھٰذَا فَقَالَ: حَضَرْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اُتِیَ فِیْ مِثْلِ ھٰذَا فأَمَرَ بِالْبَائِعَ أَنْ یُسْتَحْلَفَ ثُمَّ یُخَیِّرَ الْمُبْتَاعَ إِنْ شائَ أَخذَ وَإِنْ شائَ ترَکَ۔ (مسند احمد: ۴۴۴۲)
۔ عبدالملک بن عبید کہتے ہیں: میں ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کے پاس موجودتھا، ان کے پاس دوآدمی آئے، انھوںنے آپس میں کچھ سامان کا سودا کیا تھا، لیکن خریدار کہتا تھا کہ اس نے اتنے میں سامان خریدا ہے، اور بیچنے والا کہتا تھا کہ اس نے تو اتنے میں فروخت کیا ہے، ابوعبیدہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس اسی قسم کا مسئلہ لایا گیا تھا، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں اسی طرح کا مسئلہ پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فروخت کرنے والے کوحکم دیا کہ وہ اپنے دعوی پر قسم اٹھائے، پھر خریدار کو اختیار دے دیا کہ اگر وہ چاہتا ہے تو اتنے میں لے لے اور اگر چاہتا ہے تو سرے سے سودا ہی ترک کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5951

۔ (۵۹۵۱)۔ (وَمِنْ طرِیقٍ ثاَنٍ) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بنُ الْإمَامِ اَحْمَدَ: قَرَأْتُ عَلَی اَبِیْ قَالَ: اُخْبِرْتُ عَنْ ھِشَامِ بْنِ یُوْسُفَ فِی الْبَیِّعَیْنِ فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ اُمَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُبَیْدٍ وَقَالَ اَبِیْ: قَالَ حَجَّاجُ الْبَیِّعَیْنِ الْأَعْوَرُ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُبَیْدَۃَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا ھُثَیْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ اَبِیْ لَیْلٰی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَلَیْسَ فِیْہِ عَنْ اَبِیْہِ۔ (مسند احمد: ۴۴۴۳)
۔ (دوسری سند) عبداللہ بن امام احمد کہتے ہیں: میں نے اپنے والدمحترم پر یہ سند پڑھی: خرید و فروخت کرنے والوں کے بارے مجھے ہشام بن یوسف سے خبر دی گئی ہے، یہ ابن جریج کی حدیث ہے، وہ اسماعیل بن امیہ سے اور وہ عبدالملک بن عبیدسے بیان کرتے ہیں، لیکن میرے باپ امام احمد نے کہا: حجاج اعور نے کہا: عبدالملک بن عبیدہ نے کہا: ہمیں ہشیم نے بیان کیا، انھوں نے کہا: ہمیں ابن ابی لیلیٰ نے قاسم بن عبدالرحمن سے بیان کیا اور انہوں نے سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا، اس میں عَنْ اَبِیْہِ کے الفاظ نہیں ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5952

۔ (۵۹۵۲)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِذَا اخْتَلَفَ الْبَیِّعَانِ فَالْقَوْلُ مَاقَالَ البائعُ، وَالْمُبْتَاعُ باِلْخِیَارِ۔)) (مسند احمد: ۴۴۴۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب خرید و فروخت کرنے والے دو آدمیوں کا آپس میں اختلاف ہو جائے تو وہ بات قابل اعتماد ہو گی، جو فروخت کرنے والا کہے گا اور خرید ار کو یہ اختیار مل جائے گا کہ (وہ سودے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے یا فسخ کرنا چاہتا ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5953

۔ (۵۹۵۳)۔ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ: اِخْتَلَفَ عَبْدُاللّٰہِ وَالْأَشْعَثُ فَقَالَ: ذَا بِعَشْرَۃٍ، وَقَالَ ذَا: بِعِشْرِینَ، قَالَ: اِجْعَلْ بَیْنِیْ وَبَیْنَکَ رَجُلًا، قَالَ: أَنْتَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ نَفْسِکَ فَقَالَ: أَقْضِیْ بِمَا قَضٰی بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اخْتَلَفَ الْبَیِّعَانِ وَلَمْ یََکُنْ بَیِّنَۃٌ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ أَوْ یَتَرَادَّانِ الْبَیْعَ۔)) (مسند احمد: ۴۴۴۷)
۔ قاسم کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے درمیان اختلاف ہو گیا، اول الذکر نے کہا: یہ دس کا ہے، لیکن مؤخر الذکر نے کہا:یہ بیس کا ہے، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے اور اپنے درمیان کسی آدمی کو مقر ر کرو (تاکہ وہ فیصلہ کر دے)۔ سیدنا اشعث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں آپ کو ہی مقرر کرتا ہوں، یہ سن کر سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو پھر میں وہی فیصلہ کروں گا، جو رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیاہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لین دین کرنے والے دو آدمیوں میں اختلاف ہو جائے، جبکہ کسی کے پاس شہادت بھی نہ ہو تو فروخت کرنے والے کی بات پر اعتماد کیا جائے گا یا پھر دونوں بیع کو فنح کر دیں گے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5954

۔ (۵۹۵۴)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آکِلَ الرِّبَا وَ مُوْکِلَہِ وَشَاھِدَیْہِ وَکَاتِبَہُ وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ لِلْحُسْنِ وَمَانِعَ الْصَدْقَۃِ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ وَکَان یَنْہٰی عَنِ النَّوْحِ۔ (مسند احمد: ۸۴۴)
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سود کھانے والے پر، کھلانے والے پر، اس پر گواہی دینے والوں پر، اس کے بارے میں لکھنے والے پر، حسن کے لئے گوند نے والی پر اور گوندوانے والی پر، صدقہ ادا نہ کرنے والے پر ، حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے حلالہ کیاجائے،ان سب افراد پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعنت کی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوحہ سے منع کرتے تھے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5955

۔ (۵۹۵۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آکِلَ الرِّبَا وَ مُوْکِلَہُ وَشَاھِدَیْہِ وَکَاتِبَہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۱۳)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سود کھانے والے پر، سود کھلانے والے پر، اس کے دونوں گواہوںپر اور اس کا معاملہ لکھنے والے پر لعنت کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5956

۔ (۵۹۵۶)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ بِلَفْظِہِ وَحُرُوْفِہِ۔ (مسند احمد: ۳۷۲۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بالکل اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5957

۔ (۵۹۵۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَأْکُلُوْنَ فِیْہِ الرِّبَا۔)) قَالَ: قِیْلَ لہ: اَلنَّاسُ کُلُّہُمْ؟ قَالَ: ((مَنْ لَمْ یَأْکُلْہُ مِنْہُمْ نَالَہُ مِنْ غُبَارِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۱۵)
۔ سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو ں پر ایک ایسا وقت آئے گاکہ یہ سود کھائیں گے۔ کسی نے کہا: کیا سب لوگو سود خور بن جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: اگر کوئی نہیں کھائے گا تو اس کا غبار اس تک ضرور پہنچے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5958

۔ (۵۹۵۸)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلرِّبَا وَإِنْ کَثُرَ، فَاِنَّ عَاقِبَتَہُ تَصِیْرُ إِلٰی قُلٍّ۔)) (مسند احمد: ۳۷۵۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک سود اگرچہ زیادہ ہو، بہرحال اس کا انجام قلت ہی ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے: {یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبَا وَیُرْبِیْ الصَّدَقَاتِ۔} … اللہ تعالی سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۲۷۶)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5959

۔ (۵۹۵۹)۔ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ثَنَا جَرِیْرٌیَعْنِی ابْنَ اَبِیْ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوْبَ عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ غَسِیْلِ الْمَلَائِکَۃِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دِرْھَمُ رِبًا یَأْکُلُہُ الرَّجُلُ وَھُوَ یَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّۃٍ وَثَلَاثِیْنَ زَنْیَۃً)) (مسند احمد: ۲۲۳۰۳)
۔ سیدنا عبد اللہ حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ و نے فرمایا: سود کاایک درہم کہ آدمی جاننے بوجھنے کے باوجود جس کو کھاتا ہے، وہ چھتیس دفعہ زنا کرنے سے بھی سخت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5960

۔ (۵۹۶۰)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاھِبِ عَنْ کَعْبٍ قَالَ: لَأَنْ اَزْنِیَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِیْنَ زَنْیَۃً أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آکُلَ دِرْھَمَ رِبًایَعْلَمُ اللّٰہُ اِنِّیْ اَکَلْتُہُ حِیْنَ أَکَلْتُہُ رِبًا۔ (مسند احمد: ۲۲۳۰۴)
۔ سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اگر میں تینتیس مرتبہ زناکروں تو مجھے یہ برائی سود کا ایک درہم کھانے سے ہلکی محسوس ہو گی، جبکہ اللہ تعالی جانتا ہو کہ میں اس کو سود سمجھ کر ہی کھا رہا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5961

۔ (۵۹۶۰)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاھِبِ عَنْ کَعْبٍ قَالَ: لَأَنْ اَزْنِیَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِیْنَ زَنْیَۃً أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آکُلَ دِرْھَمَ رِبًایَعْلَمُ اللّٰہُ اِنِّیْ اَکَلْتُہُ حِیْنَ أَکَلْتُہُ رِبًا۔ (مسند احمد: ۲۲۳۰۴) بِالرُّعْبِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۹۷۶)
۔ سیدنا عمر و بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس قو م میں سود عام ہو جائے، اس کو قحط سالی میں مبتلا کر دیا جاتا ہے اور جس قوم میں رشوت عام ہو جائے، اس پر دوسروں کا رعب مسلط کر دیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5962

۔ (۵۹۶۲)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((رَأَیْتُ لَیْلَۃَ أُسْرِیَ بِیْ رَجُلًا یَسْبَحُ فِیْ نَہْرٍ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ، فَسَئَلْتُ مَاھٰذَا؟ فَقِیْلَ لِیْ: آکِلُ الرِّباَ۔)) (مسند احمد: ۳۰۳۶۱)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، میں نے ایک آدمی دیکھا، وہ ایک نہر میں تیررہا تھا اور اس کے منہ میںپتھر پھینکے جارہے تھے، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے ، مجھے کہا گیا کہ یہ سود خور ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5963

۔ (۵۹۶۳)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلذَّھَبُ بِالْوَرَقِ رِبًا اِلَّا ھَائَ وَھَائَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا اِلَّا ھَائَ وَھَائَ وَالْشَعِیْرُ بِالْشَّعِیْرِ رِبًا وَالتَّمْرُ بالتَّمْرِ رِبًا اِلَّا ھَائَ وَھَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے عوض فروخت کرناسود ہے، الا یہ کہ وہ نقد و نقد ہوں، اسی طرح گندم، گندم کے عوض بیچنا سو د ہے، الا یہ کہ وہ نقد ونقد ہو، اور جو، جو کے عوض فروخت کرناسود ہے، الا یہ کہ وہ نقد و نقد ہو، اسی طرح کھجور، کھجور کے عوض فروخت کرنا سود ہے، الا یہ کہ وہ نقد و نقد ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5964

۔ (۵۹۶۴)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحِنْطَۃُ بِالْحِنَّطَۃِ وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ کَیْلًا بِکَیْلٍ وَزْنًا بِوَزْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوِاسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبٰی اِلَّا مَا اخْتَلَفَ أَلْوَانُہُ۔)) (مسند احمد: ۷۱۷۱)
۔ سیدنا ابو ہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، کھجور کے بدلے کھجور اور نمک کے بدلے نمک ناپ تول کر اور برابر برابر فروخت کیے جائیں گے، جو زیادہ دے گا یا جو زیادتی کا مطالبہ کرے گا، وہ سود لے گا، ہاں جب اقسام مختلف ہو جائیں (تو پھر زیادہ دینےیا لینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5965

۔ (۵۹۶۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ مَرْفُوْعًا: ((اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ)) فَذَکَرَ َنحْوَہُ وَزَادَ فِیْ آخِرِہِ: ((اَلْآخِذُ وَالْمُعْطِیْ فِیْہِ سَوَائٌ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۵۰)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی … اوپر والی حدیث کی طرح بیان کیا، البتہ اس کے آخر میںیہ اضافہ ہے: زائد لینے والا اور دینے والا، دونوں برابر ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5966

۔ (۵۹۶۶)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الذَّھَبُ بِالذَّھَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْوَرَقُ بِالْوَرَقِ مِثْلًا بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ، مَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبٰی۔)) (مسند احمد: ۹۶۳۷)
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیع کے وقت سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی اور چاندی کے سکے کے عوض چاندی کا سکہ نقدو نقد اور برابر برابر ہونا چاہیے، جس نے زیادہ دیایا طلب کیا، اس نے سود لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5967

۔ (۵۹۶۷)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ اشْتَرٰی سِقَایَۃً مِنْ فِضَّۃٍ بِأَقَلَّ مِنْ ثَمَنِہَا أَوْ أَکْثَرَ، قَالَ: فَقَالَ اَبُوْ الدَّرْدَائِ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ مِثْلِ ھٰذَا اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۸۱)
۔ عطاء بن یسار کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے چاندی کاایک پیالہ خریدا، اس کی قیمت میں دی گئی چاندی اس سے کم یا زیادہ تھی، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قسم کے سودے سے منع فرمایا ہے، ما سوائے اس کے جو برابر برابر ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5968

۔ (۵۹۶۸)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلَابَۃَ عَنْ أَبِی الْأَشْعَثِ قَالَ کَانَ أُنَاسٌ یَبِیعُونَ الْفِضَّۃَ مِنَ الْمَغَانِمِ إِلَی الْعَطَاء ِ فَقَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ نَہٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرِ بِالشَّعِیرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاء ً بِسَوَاء ٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ وَاسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبٰی۔ زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: فَاِذَا اخْتَلَفَتْ فِیْہِ الْاَوْصَافُ فَبِیْعُوْا کَیْفَ شِئْتُمْ اِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۵۹)
۔ ابو اشعث سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: لوگ مالِ غنیمت میں سے چاندی ملنے تک اس کو بیچ دیتے تھے، سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کے بدلے سونے کی، چاندی کے بدلے چاندی کی، کھجور کے بدلے کھجور کی، گندم کے بدلے گندم کی، جو کے بدلے جو کی اور نمک کے بدلے نمک کی بیع کرنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ وہ برابر برابر ہوں، جس نے زیادہ دیایا زیادہ کا مطالبہ کیا، اس نے سودی معاملہ کیا۔ ایک روایت میں ہے: جب یہ جنسیں مختلف ہو جائیں تو جیسے چاہو خرید و فروخت کر لو، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5969

۔ (۵۹۶۹)۔ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَاتَبِیْعُوْا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ وَلَا الْوَرَقَ بِالْوَرَقِ اِلَّا مِثْـلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ، وَلَا تَبِیْعُوْا شَیْئًا غَائِبًا مِنْہَا بِنَاجِزٍ، فَاِنِّیْ أَخَافُ عَلَیْکُمُ الرَّمَائَ، وَالرَّمَائُ الرِّبَائُ، قَالَ: فَحَدَّثَ رَجُلٌ اِبْنَ عُمَرَ ھٰذَا الْحَدِیْثَ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّیُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا تَمَّ مَقَالَتُہُ حَتّٰی دَخَلَ بِہٖعَلٰی اَبِیْ سَعِیْدٍ وَأَنَا مَعَہُ، فَقَالَ: إِنَّ ھٰذَا حَدَّثَنِیْ عَنْکَ حَدِیْثًایَزْعُمُ اَنَّکَ تُحَدِّثُہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَفَسَمِعْتَہُ؟ فَقَالَ: بَصَرَ عَیْنِیْ وسَمِعَ أُذُنِیْ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لا تَبِیْعُوا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ وَلَا الْوَرَقَ بِالْوَرَقِ اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوْا بَعْضَہَا عَلٰی بَعْضٍ وَلَا تَبِیْعُوْا شَیْئًا مِنْہَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۱۹)
۔ امام نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے فروخت نہ کرو، مگر برابر برابر، ایک چیز کو دوسری کے مقابلے میں نہ بڑھاؤ اور نہ ادھار کو نقد کے ساتھ فروخت کرو، کیونکہ ایسی صورت میں مجھے سود کا اندیشہہے، اتنے میں ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس قسم کی ایک حدیث ِ نبوی سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے واسطہ سے بیان کر دی، لیکن ابھی تک اس نے اپنی بات پوری نہیں کی تھی کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچ گئے اور میں بھی اُن کے ساتھ تھا، وہ داخل ہوئے اور کہا: اس شخص کا خیال ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے ہیں، کیا واقعتا آپ نے یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میری آنکھوں نے دیکھا تھا اور میرے کانوں نے سنا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض اور چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو، مگر برابر برابر اور ایک چیز کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ نہ کرو اور نہ نقد کو ادھار کے بدلے بیچو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5970

۔ (۵۹۷۰)۔ عَنْ حَکِیْمِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((اَلذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ مِثْلًا بِمِثْلٍ۔)) حَتَّی خَصَّ الْمِلْحَ۔ قَالَ: فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: إِنَّ ھٰذَا لَا یَقُوْلُ شَیْئًا لِعُبَادَۃَ، فَقَالَ عُبَادَۃُ: لَا أُبَالِیْ أَنْ أَکُوْنَ بِأَرْضٍ یَکُوْنُ فِیْہَا مُعَاوِیَۃُ أَشْہَدُ أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۰۳)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے عوض سونا اور چاندی کے عوض چاندی برابر برابر ہیں۔ یہاں تک نمک کا بھی خصوصی ذکر کیا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس بات کی کوئی اہمیت نہیں، (یہ حدیث ِ نبوی نہیں ہے)۔ یہ سن کر سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے کہ جس مقام پر میں ہوں، وہاں سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ہوں، میںیہ شہادت دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5971

۔ (۵۹۷۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرَۃَ قَالَ: قَالَ لَنَا اَبُوْ بَکْرَۃَ: نَہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ وَالذَّھَبَ بِالذَّھَبِ اِلَّا سَوَائً، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّۃَ فِی الذَّھَبِ وَالذَّھَبَ فِی الْفِضَّۃِ، کَیْفَ شِئْنَا؟ فَقَالَ لَہُ ثَابِتُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ: یَدًا بِیَدٍ، قَالَ: ھٰذَا سَمِعْتُ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۷۰)
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں چاندی کے عوض چاندی اور سونے کے عوض سونا خریدنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ وہ برابربرابر ہوں، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ چاندی کو سونے کے عوض اور سونے کو چاندی کے عوض جس طرح چاہیں سودا کر لیں۔ یہ سن کر سیدنا ثابت بن عبید اللہ نے کہا: کیا پھر نقد و نقد کی قید ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے اسی طرح سنا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5972

۔ (۵۹۷۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا تَبِیْعُوا الدِّینارَ بِالدِّیْنَارَیْنِ وَلَا الدِّرْھَمَ بِالدِّرْھَمَیْنِ وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَیْنِ، فَاِنِّیْ اَخَافُ عَلَیْکُمُ الرَّمَائَ۔)) وَالرَّمَائُ ھُوَ الرِّبَائُ فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَاَیْتَ الرَّجُلَ یَبِیْعُ الْفَرَسَ بِالْأَفْرَاسِ وَالنَّجِیْبَۃَ بِالْاِبِلِ؟ قَالَ: ((لا بَأْسَ اِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ۔)) (مسنداحمد: ۵۸۸۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ فروخت کرو ایک دینار دودینارکے عوض، اور نہ ہی ایک درہم دودرہم کے عوض اور نہ ہی ایک ایک صاع، دوصاع کے عوض اس طرح مجھے ڈرہے کہ تم سود میں مبتلاہوجائو گے۔ ایک آدمی کھڑا ہوکر کہنے لگے اے اللہ کے رسول!اس بارے میں آپ کا کیا حکم ہے ؟کہ آدمی ایک گھوڑا زیادہ گھوڑوں کے عوض اور اونٹنی اونٹ کے عوض فروخت کرے۔ آپ نے فرمایا جب نقد ونقد ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5973

۔ (۵۹۷۳)۔ عَنْ شُرَحْبِیْلَ أَنَّ ابنَ عُمَرَ وَأَباَ ہُرَیرَۃَ وَأَبَا سَعِیْدٍ حَدَّثُوْ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الذَّھَبُ باِلذَّھَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَالْفِضَّۃُ بالْفِضَّۃِ مثلاً بِمِثْلٍ، عَیْنًا بِعَیْنٍ، منْ زَادَ اَوِ ازْدَادَ فَقَدْ اَرْبیٰ۔)) قَالَ شرَحْبِیْلُ: إِنْ لَمْ أَکنْ سَمِعْتُہُ فأَدْخَلَنِیَ اللّٰہُ النَّارَ۔ (مسند احمد: ۱۱۵۷۷)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا ابو ہر یرہ اور سیدنا ابو سعید سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے عوض سونا برابر برابر ہو اور چاندی کے بدلے میں چاندی برابر برابر ہو، بالکل ایک دوسرے کے برابر برابر ہوں، جس نے زیادہ دیایا زیادتی کا مطالبہ کیا، اس نے سود والا معاملہ کیا۔ شر حبیل کہتے ہیں: اگر میں نے یہ حدیث نہ سنی ہوتو اللہ تعالی مجھے آگ میں داخل کر دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5974

۔ (۵۹۷۴)۔ عَنْ اَبِی الْمِنْہَالِ قَالَ: سَاَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ وَزَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ فَہٰذَا یَقُوْلُ: سَلْ ھٰذَا فَاِنَّہُ خَیْرٌ مِنِّیْ وَأَعْلَمُ، وَھٰذَا یََقُوْلُ: سَلْ ھٰذَا فَہُوَ خَیْرٌ مِنِّیْ وَأَعْلَمُ، قَالَ: فَسَأَلْتُہُمَا فَکِلَاھُمَا یَقُوْلُ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالذَّھَبِ دَیْنًا۔ (مسند احمد: ۱۹۵۲۵)
۔ ابو منہال کہتے ہیں: میں نے سیدنا براء بن عازب اور سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا، لیکن ان میں سے ایک نے کہا: اس سے سوال کرو، کیونکہ وہ مجھ سے بہتر اور زیادہ علم والا ہے اور دوسرے نے کہا: اُس سے سوال کرو، کیونکہ وہ مجھ سے بہتر اور زیادہعلم والا ہے، پھر میں نے اُن دونوں سے سوال کیا اور دونوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ادھار پر سونے کی چاندی کے ساتھ بیع کی جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5975

۔ (۵۹۷۵)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ زَیدَ بنَ أَرْقمَ وَالبرَائَ بنَ عازِبٍ کَانَا شَرِیْکَیْنِ فَاشْتَرَیَا فِضَّۃً بِنَقْدٍ وَنَسِیْئَۃٍ فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَمَرَھُمَا: ((أَنْ مَاکَانَ بِنَقَدٍ فَأَجِیْزُوْہُ وَمَا کَانَ نَسِیْئَۃً فَرُدُّوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۲۲)
۔ ابو منہال سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ارقم اور سیدنا برا ء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں حصہ دار اور پارٹنر تھے، ایک دفعہ انھوں نے کچھ چاندی نقد اور کچھ ادھار پر خریدی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا علم ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اِن دونوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: جو سودا نقد ہوا ہے، اس کو بر قرار رکھو اور جو ادھا ہواہے ا س کو واپس کر دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5976

۔ (۵۹۷۶)۔ عَنْ اَبیْ صَالِحٍ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ وَاَبِیْ سَعِیْدٍ وَجَابِرٍ أَوِ إثْنَیْنِ مِنْ ھٰؤُلَائِ الثَّلَاثَۃِ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہیٰ عَنِ الصرْفِ۔ (مسند احمد: ۹۶۳۶)
۔ سیدنا ابوہر یرہ، سیدنا ابوسعید اور سیدنا جابر تینوں سے یا ان میں سے دو سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع صرف سے منع فرمایاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5977

۔ (۵۹۷۷)۔ عَنْ اَبِیْ قِلَابَۃَ قَالَ: قَدِمَ ھِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الْبَصْرَۃَ فَوَجَدَھُمْ یَتَبَایَعُوْنَ الذَّھَبَ فَقَامَ فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الذَّھَبِ بِالْوَرِقِ نَسِیْئَۃً وَأَخْبَرَ أَوْقَالَ: إِنَّ ذٰلِکَ ھُوَ الرِّبَا۔ (مسند احمد: ۱۶۳۷۴)
۔ ابو قلابہ سے روایت ہے کہ سیدنا ہشام بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بصرہ میں آئے اور وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ (ادھار پر چاندی کے بدلے) سونا خریدتے تھے، پس وہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ادھار پر سونے کو چاندی کے عوض بیچنے سے منع کیا ہے، نیز فرمایا کہ یہ سود ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5978

۔ (۵۹۷۸)۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدْثَانِ قَالَ: صَرَفْتُ عِنْدَ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِاللّٰہِ وَرِقًا بِذَھَبٍ، فَقَالَ: أَنْظِرْنِیْ حَتّٰییأْتِیَنَا خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَۃِ، قَالَ: فَسَمِعَہَا عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! لَا تُفَارِقُہُ حَتّٰی تَسْتَوْفِیَ عَنْہُ صَرْفَہُ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((الذَّھَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا اِلَّا ھَائَ وَھَائَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸)
۔ سیدنا مالک بن اوس کہتے ہیں: میں نے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چاندی کی سونے کے عوض بیع صرف کی، انہوں نے کہا: غابہ سے میرا منشی واپس آنے تک مجھے مہلت دو، لیکن ان کییہ بات سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سن لی اور کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تم تبادلے میں سکّے لینے سے قبل اُن سے جدا نہیں ہو سکتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: چاندی کے بدلے سونے کی تجارت سود ہے، الا یہ کہ وہ نقد و نقد ہو۔ ‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5979

۔ (۵۹۷۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَاَلْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَشْتَرِی الذَّھَبَ بِالْفِضَّۃِ أَوِ الْفِضَّۃَ بِالذَّھَبِ؟ قَالَ: ((اِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْہُمَا بِالْآخَرِ فَـلَا یُفَارِقُکَ صَاحِبُکَ وَبَیْنَکَ وَبَیْنَہُ لَبْسٌ۔)) (مسند احمد: ۵۷۷۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیاکہ میں چاندی کے عوض سونا یا سونے کے عوض چاندی خرید سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ایک چیز دوسرے کے عوض خرید لو تو تیرا ساتھی تجھ سے اس حال میں جدا نہ ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان اس سودے سے متعلقہ کوئی چیز باقی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5980

۔ (۵۹۸۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کُنْتُ اَبِیْعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِیْعِ فَاَبِیْعُ بِالدَّنَانِیْرِ وَآخُذُ الدَّرَاھِمَ، وَاَبِیْعُ بِالدَّرَاھِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِیْرَ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُرِیْدُ أَنْ یَدْخُلَ حُجْرَتَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَوَجَدْتُہُ خَارِجًا مِنْ بَیْتِ حَفْصَۃَ) فَاَخَذْتُ بِثَوْبِہِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: ((اِذَا اَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْہَا بِالْآخَرِ فَـلَا یُفَارِقَنَّکَ وَبَیْنَکَ وَبَیْنَہُ بَیْعٌ (وَفِیْ لَفْظٍ) فَقَالَ: لَا بَأْسَ أَنْ تَاْخُذَھَا بِسِعْرِ یَوْمِھَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَیْنَکُمَا شَیْئٌ۔)) (مسند احمد: ۵۵۵۵)
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بقیع میں اونٹوںکی تجارت کرتاتھا اور دیناروں میں سودا کرتا تھا، لیکن ان کی بجائے درہم لے لیتا تھا، اسی طرح درہموں میں سودا کرتا تھا اور ان کی بجائے دینار لے لیتا تھا، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا،جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے حجرہ میں داخل ہورہے تھے یا آپ ْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھرسے باہر آرہے تھے، میںنے آپ کا کپڑا پکڑ ا اور اس تجارت کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے، لیکن) جب تو درہم و دینار میں ایک چیز دوسرے کے عوض لے تو دوسرا آدمی تجھ سے اس حال میںجدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے کی کوئی چیز باقی ہو۔ ایک روایت میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اسی دن کے ریٹ سے لے لے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ تم اس حال میں جدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے سے متعلقہ کوئی چیز باقی ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5981

۔ (۵۹۸۱، ۵۹۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا رِبَا فِیْمَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ۔)) قَالَ: یَعْنِی إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسَائِ۔ (وَفِیْ لَفْظٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۸۶، ۲۲۱۳۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تجارت دست بدست ہو،اس میں کوئی سود نہیں ہوتا۔ یعنی سود صرف ادھار میںہوتا ہے، ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سود ادھار میں ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5982

۔ (۵۹۸۱، ۵۹۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا رِبَا فِیْمَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ۔)) قَالَ: یَعْنِی إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسَائِ۔ (وَفِیْ لَفْظٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۸۶، ۲۲۱۳۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تجارت دست بدست ہو،اس میں کوئی سود نہیں ہوتا۔ یعنی سود صرف ادھار میںہوتا ہے، ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سود ادھار میں ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5983

۔ (۵۹۸۳)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنِیْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ ((لَا رِبَا اِلَّا فِی النَّسِیْئَۃِ))(مسند احمد:۲۲۱۰۵)
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سود نہیں ہے، مگر ادھار میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5984

۔ (۵۹۸۴)۔ عَنْ یَحْیَی بنِ قَیْسٍ المَازَنیِّ قَالَ: سَاَلْتُ عَطَائً عَنِ الدِّینَارِ بالدِّینَارِ وَبَیْنَہُمَا فَضْلٌ وَالدِّرْھَمِ بالدِّرْھَمِ؟ قَالَ: کَانَ ابنُ عَبَّاسٍ یُحِلُّہُ، فَقَالَ ابنُ الزُّبَیْرِ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ بِمَا لَمْ یَسْمَعْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَبَلَغَ ابنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنِّیْ لَمْ أَسْمَعْہُ منْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلٰکِنْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ الرِّبَا اِلاَّ فِی النَّسِیْئَۃِ اَوِ النَّظِرَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۳۹)
۔ یحییٰ بن قیس مازنی کہتے ہیں: میں نے امام عطاء سے سوال کیا کہ جب دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم کی تجارت کی جا رہی ہو تو ان میں کمی بیشی ہو سکتی ہے؟ انھوں نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو اس کو حلال قرار دیتے تھے، سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہ امور بیان کرتے ہیں،جو انھوں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنے، پس جب یہ بات اُن تک پہنچی تو انھوں نے کہا: واقعی میں نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنی، البتہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ سود نہیں ہے، مگر ادھار میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5985

۔ (۵۹۸۵)۔ عَنْ اَبیْ صَالِحٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبا سَعِیْدٍیَقُوْلُ: الذَّھَبُ بِالذَّھَبِ وَزْنًا بوَزْنٍ، قَالَ: فَلَقِیْتُ ابنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: أَرَأیتَ مَا تَقُوْلُ، أَشَیْئًا وَجَدْتَّہُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ أَوْ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: لَیْسَ بِشَیْئٍ وَجَدْتُّہُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ أَوْ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلٰکِنْ أَخْبَرَنِیْ اُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۳)
۔ ابو صالح کہتے ہیں: جب میں نے ابو سعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ سونے کے بدلے میں سونا برابر برابر ہونا چاہیے تو میں سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے کہا: تم جو کچھ کہتے ہو، اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، آیا تم نے یہ چیز قرآن مجید میںپائی ہے یا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: یہ ایسی چیز نہیں ہے کہ جس کو میں نے کتاب اللہ میں پایا ہو یا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہو، مجھے تو سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خبرد ی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ سود تو ادھار میں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5986

۔ (۵۹۸۶)۔ عَنْ ذَکْوَانَ قَالَ: أَرْسَلَنِیْ اَبُوْ سَعِیْدٍ الخُدْرِیُّ اِلٰی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قُلْ لَہُ فِی الصَرْفِ، أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا لِمْ نَسْمَعْ أَوْ قَرَأْتَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَا لَمْ نَقْرَأْ؟ قَالَ: بِکُلٍّ لَا أَقُوْلُ وَلٰکنْ سَمِعْتُ أُسامَۃَ بنَ زَیدٍیُحَدِّثُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَارِبًا اِلاَّ فِی الدَّیْنِ)) أَوْ قَالَ: ((فِیْ النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۶۰)
۔ ذکوان کہتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجا اور کہا:ان سے بیع صرف کے بارے میںپوچھنا کہ آیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسی حدیث سنی ہے جو ہم نہیں سن پائے یا تم نے اللہ تعالی کی کتاب میں کوئی ایسی چیز پڑھی ہے، جو ہم نہیں پڑھ سکے؟ انہوں نے جواباً کہا: میں ایسی کوئی حدیث بیان نہیں کرتا، بات یہ ہے کہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی سود نہیں ہے، مگر ادھار میں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5987

۔ (۵۹۸۷)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَلِیٍّ الرَّبْعِیِّ حَدَّثَنَا اَبُو الْجَوْزَائ، غَیْرَ مَرَّۃٍ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ یَدً ابِیَدٍ؟ فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِذٰلِکَ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ أَکْثَرُ مِنْ ذٰلِکَ وَأَقَلُّ، قَالَ: ثُمَّ حَجَجْتُ مَرَّۃً أُخْرٰی وَالشَّیْخُ حَیٌّ، فَأَتَیْتُہُ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: وَزْنًا بِوَزْنٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّکَ قَدْ أَفْتَیْتَنِی اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ فَلَمْ أَزَلْ أُفْتِیْ بِہٖمُنْذُأَفْتَیْتَنِیْ، فقَالَ: إِنَّ ذٰلِکَ کَانَ عَنْ رَأْیِیْ وَھٰذَا اَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّیُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَرَکْتُ رَأْیِیْ اِلٰی حَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۹۹)
۔ سلیمان بن علی ربعی کہتے ہیں: ابو جوز ا ء نے ہمیں کئی بار بیان کیاہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک کے بدلے دو ہوں یا زیادہ ہوں یا کم ہوں، جب میں اگلی بار حج کے لیے گیا تو یہ بزرگ ابھی تک زندہ تھے، میں ان کے پاس آیا اور بیع صرف کے بارے میں دوبارہ سوال کیا، انھوں نے کہا: وزن میں برابر ہونا چاہیے، میں نے کہا: آپ نے مجھے یہ فتوی دیا تھا کہ ایک کے بدلے دو بھی ہو سکتے ہیں، میں اس وقت سے یہی فتوی دیتا رہا ہوں؟ انھوں نے کہا: یہ میری رائے تھی، اب سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیاہے (کہ یہ سود ہے)، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے اپنی رائے چھوڑ دی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5988

۔ (۵۹۸۸)۔ عَنْ فُضَالۃَ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ: أُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقِلَادَۃٍ فِیْہَا ذَھَبٌ وَخَرْزٌ تُبَاعُ وَھِیَ مِنَ الْغَنَائِمِ فَأَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالذَّھَبِ الَّذِیْ فِی الْقِلَادَۃِ فَنُزِعَ وَحْدَہُ ثُمَّ قَالَ: ((الذَّھَبُ بِالذَّھَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ)) (مسند احمد: ۲۴۴۳۶)
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک ہار لایا گیا، اس میں سونا اور موتی تھے اور وہ برائے فروخت تھا اور وہ مال غنیمت سے حاصل ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ ہار میں جو سونا ہے، اس کو الگ کر دیا جائے، پھر فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے برابر برابر فروخت کیا جاتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5989

۔ (۵۹۸۹)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: اِشْتَرَیْتُ قِلَادَۃًیَوْمَ خَیْبَرَ بِاِثْنَیْ عَشَرَ دِیْنَارًا فِیْہَا ذَھَبٌ وَخَرْزٌ فَفَصَّلْتُہَا فَوَجَدْتُّ فِیْہَا أَکْثَرَ مِنَ اثْنَیْ عَشَرَ دِیْنَارًا فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لَا تُبَاعُ حَتّٰی تُفَصَّّلَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۶۲)
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے خیبر والے دن بارہ دینار میں ایک ہار خریدا، اس میں سونا اور موتی تھے۔ جب میں نے اسے علیحدہ علیحدہ کیا تو اس کا سونا ہی بارہ دینار سے زیادہ نکلا، جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک اس کو علیحدہ علیحدہ نہ کیا گیا ہو، اس وقت تک اس کو فروخت نہ کیا جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5990

۔ (۵۹۹۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ فَتْحِ خَیْبَرَ فَبَاعَ الْیَہُوْدُ الْأُوْقِیَۃَ الذَّّھَبَ بِالدِّیْنَارَیْنِ وَالثَّلَاثَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَبِیْعُوْا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۶۸)
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم خیبر کی فتح کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، یہودیوں نے ایک اوقیہ کے برابر سونا دو دو اور تین تین دیناروں کے عوض فروخت کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے عوض سونا فروخت نہ کیا کرو، الا یہ کہ برابر برابر ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5991

۔ (۵۹۹۱)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: نَہٰی نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُکْسَرَ سِکَّۃُ الْمُسْلِمِیْنَ الْجَائِزَۃُ بَیْنَہُمْ اِلَّا مِنْ بَأْسٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۳۶)
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کے درمیان رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایا ہے، الا یہ کہ کوئی مجبوری ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5992

۔ (۵۹۹۲)۔ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْعَدَوِیِّ أَنَّہُ أَرْسَلَ غُلَامًا لَہُ بِصَاعٍ مِنْ قَمْحٍ فَقَالَ لَہُ: بِعْہُ ثُمَّ اشْتَرِ بِہِ شَعِیْرًا، فَذَھَبَ الْغُلَامُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِیَادَۃَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَائَ مَعْمَرًا أَخْبَرَہُ بِذٰلِکَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ: أَفَعَلْتَ؟ اِنْطَلِقْ فَرُدَّہُ وَلَا تَأْخُذْ اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَاِنِّیْ کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ۔)) وَکَانَ طَعَامُنَا یَوْمَئِذٍ الشَّعِیْرَ، قِیْلَ: فَإِنَّہُ لَیْسَ مِثْلَہُ، قَالَ: إِنِّیْ أَخَافُ أَنْ یُضَارِعَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۹۲)
۔ سیدنا معمر بن عبداللہ عدوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک غلام کوبھیجا کہ وہ گندم کا ایک صاع لے جائے اور اسے پہلے فروخت کرے اور پھر اس کے عوض جَو خرید کر لائے، پس وہ غلام گیا اور ایک صاع سے زیادہ جو خرید کر آ گیا، جب وہ سیدنا معمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اورسودے کے بارے میں ان کو بتایا تو انھوں نے پوچھا: کیا تو واقعی اس طرح کر کے آیا ہے؟ واپس چل اور یہ سودا واپس کر دے اور اس کے عوض برابر برابر ہی لینا ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اناج کے بدلے اناج فروخت کرتے وقت برابر برابر ہو۔ اس وقت ہمارا کھانا جَو ہوتا تھا، کسی نے کہا: یہ تو ہم جنس ہی نہیں ہے، لیکن سیدنا معمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے مشابہت ہو جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5993

۔ (۵۹۹۳)۔ عَنْ اَبِیْ دُھْقَانَۃَ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ: أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَیْفٌ، فَقَالَ لِبِلَالٍ: ((إِئْتِنَا بِطَعَامٍ۔)) فَذَھَبَ بِلَالٌ فَأَبْدَلَ صَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَیِّدٍ وَکَانَ تَمْرُھُمْ دُوْنًا فَأَعْجَبَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم التَّمْرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مِنْ أَیْنَ ھٰذَا التَّمْرُ؟)) فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَیْنِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (رُدَّ عَلَیْنَا تَمْرَنَا۔)) (مسند احمد: ۴۷۲۸)
۔ ابودہقانہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں ایک مہمان آیا، آپ نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: ہمارے لئے کھانا لائو۔ سو وہ گئے اور کھجوروں کے دو صاع دے کر ان کے بدلے میں اچھی کھجوروں کا ایک صاع لیا، ان کی اپنی کھجوریں ناقص تھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ کھجوریں بہت پسند آئی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ـ: یہ کھجور کہاں سے آئی ہے؟ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا اس نے دوصاع کے عوض اِن کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہماری کھجوریں واپس لے کر آؤ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5994

۔ (۵۹۹۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُتِیَ بِتَمْرٍ رَیَّانَ وَکَانَ تَمْرُ نَبِیِّ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَمْرًا بَعْلًا فِیْہِیَبْسٌ، فَقَالَ: ((أَنّٰی لَکُمْ ھٰذَا التَّمْرُ؟)) فَقَالُوْا: ھٰذَا تمرٌ اِبْتَعْنَا صَاعًا بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرِنَا، فقَالَ: النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَصْلُحُ ذَالِکَ، وَلٰکِنْ بِعْ تَمْرَکَ ثُمَّ ابْتَعْ حَاجَتَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۳۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ترو تازہ اور سیرابی کھجوریں لائی گئیں جبکہ آپ کی کھجوروں بارانی تھیں اور ان میں خشکی آ گئی تھی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ کھجوریں کہاں سے آئی ہیں۔ لوگوں نے کہا: جی ہم نے دو صاع دے کر ان کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، آپ نے فرمایا: یہ سودا درست نہیں ہے، پہلے تم اپنی کھجوریں علیحدہ بیچو، پھر اس کی قیمت سے اس قسم کی اپنی ضرورت پوری کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5995

۔ (۵۹۹۵)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ، قَالَ یَزِیْدُ: تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الْجَمْعِ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَبِیْعُ الصَّاعَیْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالَ: ((لا صَاعَیْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَیْ حِنْطَۃٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْھَمَیْنِ بِدِرْھَمٍ۔)) قَالَ یَزِیْدٌ: ((لَاصَاعَا تَمْرٍ بِصَاعٍٍ وَلَا صَاعَا حِنْطَۃٍ بِصَاعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۷۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں عہد ِ نبوی میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں، اس لیے ہم ان میں سے دو صاع دے کر (اچھی کھجوروں) کا ایک صاع خریدتے تھے، لیکن جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھجوروں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے میں نہیں، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض نہیں، چاندی کے دو درہم ایک درہم کے بدلے میں نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5996

۔ (۵۹۹۶)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَسَمَ بَیْنَہُمْ طَعَامًا مُخْتَلِفًا بَعْضُہُ أَفْضَلُ مِنْ بَعْضٍ، قَالَ: فَذَھَبْنَا نََتَزَایَدُ بَیْنَنَا، فَمَنَعَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَتَبَایَعَہُ اِلَّا کَیْلًا بِکَیْلٍ لَا زِیَادَۃَ فِیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۱۷۹۳)
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے درمیان ایسا اناج تقسیم کیا کہ جس کی کچھ مقدار دوسری سے بہتر تھی، اس وجہ سے ہم نے آپس میں کمی بیشی کے ساتھ اس کی بیع شروع کر دی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس طرح کی بیع کرنے سے منع کر دیا، الا یہ کہ وہ ماپ میں برابر ہوں اور کسی طرف سے کوئی مقدار میں زیادتی نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5997

۔ (۵۹۹۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عبدِ اللّٰہِ الاَنصارِیِّ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بیعِ الْحَیْوَانِ بالْحَیْوَانِ نَسِیْئَۃً، اِثْنَیْنِ بوَاحدٍ وَلَا بَأْسَ بِہٖیَدًا بِیَدٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۸۲)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ادھار پر حیوان کے عوض حیوانیعنی دو کے بدلے ایک جانور کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے، اگر نقد و نقد ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5998

۔ (۵۹۹۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْحَیْوَانِ بِالْحَیْوَانِ نَسِیْئَۃً۔ (مسند احمد: ۲۱۲۴۹)
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ادھار پر حیوان کے عوض حیوان کی تجارت کرنے سے منع کیا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5999

۔ (۵۹۹۹)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۰۵)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی روایت بیان کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6000

۔ (۶۰۰۰)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ صَفِیَّۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَقَعَتْ فِیْ سَہْمِ دِحْیَۃَ الْکَلْبِیِّ، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ وَقَعَتْ فِیْ سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ جَمِیْلَۃٌ، فَاشْتَرَاھاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِسَبْعَۃِ أَرْؤُسٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۶۵)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا دحیہ کلبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حصہ میں آ گئی تھیں، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک خوبصورت لونڈی سیدنا دحیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حصہ میں آ گئی ہے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سات افرادکے عوض خرید لیا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6001

۔ (۶۰۰۱)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَرِیْشِ قَالَ: سَاَلْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ: إِنَّا بِأَرْضٍ لَیْسَ فِیْہَا دِیْنَارٌ وَلَا دِرْھَمٌ، وَإِنَّمَا نُبَایِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلٰی اَجَلٍ فَمَا تَرٰی فِیْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: عَلَی الْخَبِیْرِ سَقَطْتَّ، جَہَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشًا عَلٰی اِبِلٍ مِنْ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ حَتّٰی نَفِدَتْ وَبَقِیَ نَاسٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا بِقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ اِذَا جَائَ تْ حَتّٰی نُؤَدِّیْہَا اِلَیْہِمْ۔)) فَاشْتَرَیْتُ الْبَعِیْرَ بِالْاِثْنَیْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ حَتّٰی فَرَغْتُ، فَأَدّٰی ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔ (مسند احمد: ۶۵۹۳)
۔ عمر بن حریش کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمروبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ ہم ایک ایسے علاقے میں ہیں کہ جہاں دینارہے نہ درہم، اس لیے ہم ادھار کی ایک مدت تک کے لئے اونٹ اور بکریوں کا لین دین کرتے ہیں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو نے اس مسئلہ کے بارے میں باخبر آدمی سے سوال کیا ہے، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے ایک لشکر تیار کیا، مگر ابھی تک تیاری مکمل نہ ہوئی تھی کہ اونٹ ختم ہوگئے، جبکہ لوگوں کی ضرورت ابھی تک باقی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: ہمارے لئے صدقہ کی اونٹنیوں کے عوض اونٹ خرید لو،جب میسر آئیں گی تو ہم مالکان کو ادا کردیں گے۔ پھر میں نے دو تین تین اونٹنیوں کے عوض ایک ایک اونٹ خریدا،یہاں تک کہ تعداد مکمل ہو گئی، پھر جب صدقہ کے اونٹ آئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ادا کر دیئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6002

۔ (۶۰۰۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِیْنَۃَ وَھُمْ یُسْلِفُوْنَ فِی التَّمْرِ السَّنَتَیْنِ وَالثَّلَاثَ، فَقَالَ: ((مَنْ سَلَّفَ فَلْیُسْلِفْ فِیْ کَیْلٍ مَعْلُوْمٍ وَوَزْنٍ مَعْلُوْمٍ إِلٰی أَجَلٍ مَعْلُوْمٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۳۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو وہ لوگ دوتین تین سال کے کھجور کی بیع سلف کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بیع سلف کرنا چاہے، اس کو چاہیے کہ وہ مقررہ ماپ، معین وزن اور مقررہ مدت تک کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6003

۔ (۶۰۰۳)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بنِ اَبی الْمُجَالِدِ مَوْلیٰ بَنِیْ ھَاشِمٍ قَالَ: أَرْسَلَنِی ابنُ شدَّادٍ وَأبوْ بُرْدَۃَ فَقَالَا: انْطَلِقْ إِلٰی ابنِ اَبیْ أَوْفیٰ فَقُلْ لہُ: إِنَّ عبدَاللّٰہِ بنَ شدَّادٍ وَأَبابرْدَۃَیُقْرِاٰنِکَ السَّلامَ وَیَقُوْلَانِ: ھَلْ کُنْْتُمْ تُسْلِفُوْنَ فِیْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی البُرِّ وَالشَّعِیْرِ وَالزَّبِیْبِ؟ قَالَ: نَعَمْ کَمَا نُصِیْبُ غَنَائِمَ فِیْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنُسْلِفُہَا فِی الْبُرِّ وَالشَّعِیْرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیْبِ، فَقُلْتُ: عِنْدَ منْ کَانَ لہُ زَرْعٌ أَوْ عِنْدَ منْ لَیْسَ لَہُ زَرْعٌ؟ فَقَالَ: مَا کُنَّا نَسْئَلُھُمْ عَنْ ذٰلکِ قالَ: وَقَالَا لِیْ: انْطَلِقْ اِلٰی عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ اَبزٰی فاسْئَلْہُ، قالَ: فَانْطَلَقَ فَسَئَلَہُ فقالَ لہُ مِثْلَ مَاقَالَ ابنُ اَبیْ أوفیٰ، قَالَ: وَکَذَا حَدَّثَنَاہُ اَبُوْ مُعَاوِیَۃَ عَنْ زَائِدَۃَ عَنِ الشَّیْبَانیِّ قَالَ: وَالزَّیْتِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۱۵)
۔ محمد بن ابی مجالد کہتے ہیں: ابن شداد اور ابوبردہ نے مجھے بھیجا اور کہا: تو سیدنا ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا اور ان سے کہہ کہ عبداللہ بن شداد اور ابو بردہ آپ کو سلام کہتے ہیں اور یہ سوال کرتے ہیں کہ تم لوگ عہد ِ نبوی میں گندم، جو اور منقی میں بیع سلف کیا کرتے تھے؟ انھوں نے جواباً کہا: جی ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میںمال غنیمت حاصل کرتے اور پھر اس میں گندم، جو، کھجور اور منقی میں بیع سلف کرتے تھے۔ میں نے کہا:کیایہ بیع ان سے کرتے تھے، جن کے پاس کھیتی ہوتی تھییا ان سے بھی کہ جن کے پاس کھیتی نہیں ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: اس چیز کے بارے میں ہم پوچھتے ہی نہیں تھے۔ (جب میں نے واپس آ کر ان کو تفصیل بتائی تو) انھوں نے کہا: اب سیدنا عبدالرحمن بن ابزیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا اوران سے یہی مسئلہ دریافت کر کے آ۔ پس میں ان کے پاس گیا اور انھوں نے بھی سیدنا ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ والا جواب دیا۔ امام احمد کہتے ہیں کہ ابو معاویہ کی روایت میں تیل (یا زیتون کے تیل) کاذکر بھی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6004

۔ (۶۰۰۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: اِبتَاعَ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ نَخْلاً فلمْ یُخْرِجْ تِلْکَ السَّنَۃَ شَیْئًا فاجْتَمَعَا فاخْتَصَمَا إِلیَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بمَ تَسْتَحِلُّ دَرَاھِمَہُ؟ اُرْدُدْ إِلَیْہِ دَرَاھِمَہُ وَلَا تُسْلِمَنَّ فِیْ نَخْلٍ حَتّٰییَبْدُوَ صَلَاحُہُ۔)) فَسَأَلْتُ مَسْرُوْقًا مَا صَلَاحُہُ؟ فَقَالَ: یَحْمَارُّ أَوْ یَصْفَارُّ۔ (مسند احمد:۶۳۱۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ایک آدمی نے ایک آدمی سے کھجوریں خریدیں، لیکن اس سال انہیں پھل ہی نہیں لگا، پس وہ دونوں فیصلہ لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کے درہم کو اپنے لئے کیسے حلال سمجھتا ہے؟اس کے درہم اس کو واپس لوٹادے، کھجور میں ہر گز بیع سلم نہ کیا کرو، جب تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر نہ ہوجائے۔ راوی کہتا ہے: میں نے مسروق سے پوچھا کہ صلاحیت کے ظہور کا کیا مطلب ہے، انھوں نے کہا: پھل کا سرخ یازرد ہوجانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6005

۔ (۶۰۰۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: لَا یَصْلُحُ السَّلَفُ فِی الْقَمْحِ وَالشَّعِیْرِ وَالسُّلْتِ حَتّٰییُفْرَکَ، وَلَا فِی الْعِنَبِ وَالزَّیْتُوْنِ وَأَشْبَاہِ ذٰلِکَ حَتّٰییُمَجِّجَ وَلَاذَھَبًا عَیْنًا بِوَرِقٍ دَیْنًا وَلَا وَرِقًا دَیْنًا بِذَھْبٍ عَیْنًا۔ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْاِمَامِ اَحْمَدَ: قَالَ اَبِیْ: لَیْسَ مَرْفُوْعًا۔ (مسند احمد: ۱۱۱۲۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: گندم اور عام جو اور چھلکے کے بغیر جو میں اس وقت تک بیع سلف جائزنہیں، جب تک کہ اس کادانہ خشک نہ ہوجائے ، انگوراور زیتون وغیرہ میں بھییہ بیع جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ یہ چیزیں اچھی طرح پختہ نہ ہو جائیں اور نہ نقد سونے کی ادھار چاندی کے ساتھ اور نقد چاندی کی ادھار سونے کے ساتھ بیع جائز ہے۔ امام احمد نے کہا: یہ روایت مرفوع نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6006

۔ (۶۰۰۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((فِی السَّلَفِ فِیْ حَبْلِ الْحَبْلَۃِ رِباً۔)) (مسند احمد: ۲۱۴۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حمل کے حمل کا ادھار کے ساتھ سودا کرنا سود ہے۔

Icon this is notification panel