۔ (۶۰۶۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَحَنَّطْنَاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا بِہٖرَسُوْلَاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُصَلِّیْ عَلَیْہِ، فَقُلْنَا: تُصَلِّیْ عَلَیْہِ، فَخَطَا خُطًی ثُمَّ قَالَ: ((أَعَلَیْہِ دَیْنٌ؟)) قُلْنَا: دِیْنَارَانِ، فَانْصَرَفَ فَتَحَمَّلَہَا اَبُوْ قَتَادَۃَ فَأَتَیْنَاہُ فَقَالَ اَبُوْ قَتَادَۃَ: الدِّیْنَارَانِ عَلَیَّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَحَقَّ الْغَرِیْمِ، وَبَرِیئَ مِنْھُمَا الْمَیِّتُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَصَلّٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذٰلِکَ
بِیَوْمٍ: ((مَا فَعَلَ الدِّیْنَارَانِ؟)) فَقَالَ: إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ، قَالَ: فَعَادَ إِلَیْہِ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: قَدْ قَضَیْتُہُمَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((الْآنَ بَرَدَتْ عَلَیْہِ جِلْدُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۹۰)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہوا، پس ہم نے اسے غسل دیا اور خوشبو لگائی، پھر ہم اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی نمازجنازہ ادا فرمائیں۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ آپ اس کی نمازِ جنازہ پڑھائیں، آپ چند قدم چل کررک گئے اور فرمایا: کیا اس پر قرض ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں، دودینار ہیں،یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو واپس چل پڑے،پھر سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان کی ادائیگی کی ذمہ داری اٹھائی اور ہم دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے دودیناروں کی ذمہ داری لے لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا اب قر ض خواہ تجھ سے یہ حق طلب کرے گا اور میت اس سے بری ہو گئی ہے؟ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں، تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی نمازجنازہ ادا کی۔ ایک دن کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: وہ دیناروں کا کیا بنا؟ سیدناابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابھی کل تو وہ فوت ہوا ہے، پھر وہ لوٹے اور اگلے دن ان کی ادائیگی کر کے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ان کو ادا کر دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب اس کی جلد ٹھنڈی ہوئی ہے۔