12 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6071

۔ (۶۰۷۱)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشُّرَیْدِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیُّ الْوَاجِدِ ظُلْمٌ یُحِلُّ عِرْضَہُ وَعُقُوْبَتُہُ۔)) قَالَ وَکِیْعٌ: عِرْضَہُ: شَکَایَتَہُ، وَعُقُوْبَتُہُ: حَبْسُہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱۰)
۔ سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، یہ چیز اس کی عزت اور سزا کو حلال کر دیتی ہے۔ امام وکیع نے کہا: بے عزتی سے مراد اس کی شکایت کرنا اور سزا سے مرا اس کو قید کرنا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6072

۔ (۶۰۷۲)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: أُصِیْبَ رَجُلٌ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقُوْا عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْ ذٰلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُذُوْا مَا وَجَدْتُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ اِلَّا ذٰلِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۳۷)
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی نے پھل خریدا، لیکن اس پھل پر کوئی آفت پڑی، جس کی وجہ سے وہ آدمی بہت زیادہ مقروض ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر صدقہ کرو۔ لوگوں نے صدقہ تو کیا، لیکن اس کی مقدار اس کے قرضے سے کم رہی، بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض خواہوں سے فرمایا: جو کچھ تمہیں مل رہا ہے، اُس کو لے لو اور اس کے علاوہ مزید کچھ نہیں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6073

۔ (۶۰۷۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ وَجَدَ عَیْنَ مَالِہِ (وَفِیْ لَفْظٍ: مَتَاعِہِ) عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَہُوَ أَحَقُّ بِہٖمِمَّنْسِوَاہُ۔)) (مسنداحمد: ۷۱۲۴)
۔ سیدنا ابو ہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بعینہ اپنا مال و متاع اس آدمی کے پاس پاتا ہے، جو مفلس ہوچکا ہے تو وہ دوسرے قرضخواہوں کی بہ نسبت اس کا زیادہ حق رکھتاہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6074

۔ (۶۰۷۳)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ وَجَدَ عَیْنَ مَالِہِ (وَفِیْ لَفْظٍ: مَتَاعِہِ) عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَہُوَ أَحَقُّ بِہٖمِمَّنْسِوَاہُ۔)) (مسنداحمد: ۷۱۲۴)
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی مفلس ہو جائے اور اس کا ایک قرض خواہ اپنا مال اس کے پاس پا لے اور اس نے اس کی قیمت میں سے کچھ بھی وصول نہ کیا ہو تو وہ مال اسی کا ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6075

۔ (۶۰۷۵)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ وَجَدَ مَتَاعَہُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَیْنِہِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ)) (مسند احمد: ۲۰۳۷۰)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو قرض خواہ، مفلس کے پاس اپنا مال بعینہ پا لے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6076

۔ (۶۰۷۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْْدَتِہِ یَعْنِیْ عَقْلِہِ ضَعْفٌ فَأَتٰی اَھْلُہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! اُحْجُرْ عَلٰی فُـلَانٍ، فَاِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ، فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ، فقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّیْ لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ، فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکِ الْبَیْعِ فَقُلْ: ھُوَ ھَائَ وَھَائَ وَلَا خِلَابَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۳۰۹)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی تجارت کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں کچھ کمزوری تھی، اس لیے اس کے گھروالے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اللہ کے رسول! آپ اس آدمی پر پابندی لگا دیں، کیونکہ وہ سودے کرتا ہے اور اس کے عقل میں کمزوری ہے (اس طرح نقصان اٹھا بیٹھتا ہے) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور تجارت کرنے سے منع کر دیا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تجارت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اِس لین دین کو نہیں چھوڑ سکتا تو سودا کرتے وقت کہا کر: لیجئے جناب اور دیجئے، لیکن دھوکہ نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6077

۔ (۶۰۷۷)۔ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ ھُرْمُزَ قَالَ: کَتَبَ نَجْدَۃُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ خَمْسِ خِلَالٍ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَفِیْہِ: وَمَتٰییَنْقَضِییُتْمُ الْیَتِیْمِ؟ فَاَجَابَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِیْ عَنْ یُتْمِ الْیَتِیْمِ مَتٰییَنْقَضِیْ، وَلَعُمْرِیْ! أَنَّ الرَّجُلَ تُنْبِتُ لِحْیَتُہُ وَھُوَ ضَعِیْفُ الْأَخْذِ لِنَفْسِہِ فَاِذَا کَانَ یَأْخُذُ لِنَفْسِہِ مِنْ صَالِحِ مَا یََأْخُذُ النَّاسُ فقَدْ ذَھَبَ الیُتْمُ۔ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۱)
۔ یزید بن ہرمز کہتے ہیں: نجدہ نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پانچ باتیں پوچھنے کے لیے ایک خط لکھا، … … ان میں ایک بات یہ تھی کہ یتیم کییتیمی کا وقت کب ختم ہوتاہے، سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس کے جواب میں لکھا: تونے مجھ سے سوال کیاہے کہ یتیم کییتیمی کا وقت کب ختم ہوتاہے، مجھے میری عمر کی قسم ہے کہ آدمی کی داڑھی اگ آتی ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنے معاملہ میں کمزور گر فت والا رہتاہے، جب وہ لوگوں کے معاملات میں سے اپنے لیے اچھی چیز کا انتخاب کر سکتا ہو تو اس کییتیمی ختم ہو جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6078

۔ (۶۰۷۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ وَعَنِ الْیَتِیْمِ مَتٰییَنْقَضِیْیُتْمُہُ؟ قَالَ: اِذَا احْتَلَمَ وَأُوْنِسَ مِنْہُ خَیْرٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۵)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: اور یتیم کے بارے میں سوال کیا کہ اس کییتیمی کب ختم ہو گی؟ انھوں نے کہا: جب وہ بالغ ہو جائے اور اس سے بھلائی محسوس کی جانے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6079

۔ (۶۰۷۹)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرَادَ أَنْ یَرْجُمَ مَجْنُوْنَۃً، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَالَکَ ذٰلِکَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتّٰییَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الْطِفْلِ حَتّٰییَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتّٰییَبْرَأَ أَوْیَعْقِلَ)) فَأَدْرَأَ عَنْہَا عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد:۱۱۸۳)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک پاگل عورت کو رجم کرنے کا حکم دیا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ کو اس طرح کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے آدمی سے، یہاں تک کہ وہ بیدارہوجائے، بچے سے یہاںتک کہ وہ بالغ ہوجائے اور پاگل سے ، یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے حد کو ہٹا دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6080

۔ (۶۰۸۰)۔ عَنْ عَطِیَّۃَ الْقُرَظِیِّ قَالَ: عُرِضْتُ عَلٰی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ قُرَیْظَۃَ فَشَکُّوْا فِیَّ فَأَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ یَنْظُرُوْا إِلَیَّ ھَلْ أَنْبَتُّ بَعْدُ؟ فَنَظَرُوْا فَلَمْ یَجِدُوْنِیْ أَنْبَتُّ فَخَلّٰی عَنِّیْ وَاَلْحَقَنِیْ بِالسَّبْیِ۔ (مسند احمد: ۲۳۰۳۶)
۔ سیدنا عطیہ قرظی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:مجھے قریظہ والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کیا گیا، جب لوگوں کو میرے بالغٖیا نابالغ ہونے میں شک ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیاکہ دیکھا جائے کہ آیا میرے زیر ناف بال اگے ہوئے ہیںیا نہیں، پس جب انھوں نے دیکھا کہ میرےیہ بال اگے ہوئے نہیں ہیں تو مجھے چھوڑ دیا اور قیدیوں میں شامل کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6081

۔ (۶۰۸۱)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَرَضَہُ یَوْمَ أُحُدٍ وَھُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشَرَۃَ فَلَمْ یُجِزْہُ، ثُمَّ عَرَضَہُ یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَھُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشَرَۃَ فَأَجَازَہُ۔ (مسند احمد: ۴۶۶۱)
۔ امام نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ان کو غزوۂ احد کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کیا گیا، جبکہ ان کی عمر چودہ برس تھی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اجازت نہ دی، پھر ان کو پندرہ برس کی عمر میں غزوۂ خندق کے موقع پر پیش کیا گیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اجازت دے دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6082

۔ (۶۰۸۲)۔ عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِیْ ابْنَ سِیْرِیْنَ أَنَّ عَائِشَۃَ نَزَلَتْ عَلٰی صَفِیَّۃَ أُمِّ طَلْحَۃَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَھَا یُصَلِّیْنَ بِغَیْرِ خِمْرَۃٍ قَدْ حِضْنَ قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: لَاتُصَلِّیَنَّ جَارِیَۃٌ مِنْہُنَّ اِلَّا فِیْ خِمَارٍ، إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ عَلَیَّ وَکَانَتْ فِیْ حِجْرِیْ جَارِیَۃٌ فَأَلْقٰی عَلَیَّ حَقْوَہُ فَقَالَ: ((شُقِّیْہِ بَیْنَ ھٰذِہٖوَبَیْنَ الْفَتَاۃِ الَّتِیْ فِیْ حِجْرِ أُمِّ سَلَمَۃَ فَأِنِّیْ لَا أَرَاھَا اِلَّا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لَا أَرَاھُمَا اِلَّا قَدْ حَاضَتَا۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۵۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ وہ سیدہ ام طلحۂ طلحات صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئیں اور دیکھا کہ بالغہ بچیاں بغیر دوپٹوں کے نماز پڑھ رہی تھیں، پس انھوں نے کہا: ان میں سے کوئی بچی دوپٹے کے بغیر نماز نہ پڑھے، ایک دفعہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے ، جبکہ میری پرورش میںایک لڑکی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ازار مجھے دیا اورفرمایا: یہ لڑکی اور ام سلمہ کی تربیت میں پرورش پانے والے لڑکی،یہ ازار پھاڑ کر ان دونوں کو دے دو، کیونکہ میرا خیال ہے کہ یہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں۔

Icon this is notification panel