۔ (۶۰۸۵)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: جَائَ رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ یَخْتَصِمَانِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ مَوَارِیْثَ بَیْنَہُمَا قَدْ دَرَسَتْ لَیْسَ بَیْنَہُمَا بَیِّنَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ إِلَیَّ وَاِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ اَلْحَنُ بِحُجَّتِہِ (أَوْ قَدْ قَالَ: لِحُجَّتِہِ) مِنْ بَعْضٍ فَاِنِّیْ اَقْضِیْ بَیْنَکُمْ عَلٰی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیْہِ شَیْئًا فَـلَا یَأْخُذْہُ فَاِنَّمَا اَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ، یَأْتِیْ إِسْطَامًا فِیْ عُنُقِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) فَبَکَی الرَّجُلَانِ وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا: حَقِّیْ لِأَخِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَمَا إِذَا قُلْتُمَا فَاذْھَبَا فَاقْتَسِمَا ثُمَّ تَوَخَّیَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَہِمَا ثُمَّ لِیَحْلِلْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۵۳)
۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انصار کے دو آدمی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس میراث کا مقدمہ لے کر آئے، جبکہ اس میراث کے آثار مٹ چکے تھے اور ان کے پاس کوئی دلیل بھی نہیں تھی، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں بھی ایک بشر ہوں، تم لوگ میرے پاس اپنے فیصلے میرے پاس لے آتے ہو، ممکن ہے کہ کوئی آدمی اپنی دلیل کے نشیب و فراز سے واقف ہونے کی وجہ سے اس کو اچھے انداز میں پیش کرے اور پھر میں (ان ہی امور کی بنا پر) تم میں فیصلہ کر دو (تو سن لو کہ) میں جس کے لیے اس کے بھائی کے حق میں سے فیصلہ کر دوں تو وہ نہ لے، کیونکہ ایسی صورت میں میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں گا، وہ قیامت والے دن اس کے ذریعے اپنی گردن میں آگ بھڑکاتے ہوئے آئے گا۔ یہ سن کر وہ دونوں رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا: میرا حق میرے بھائی کے لئے ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب جبکہ تم یہ کہہ رہے ہو تو پھر جا کر اس کو اس طرح تقسیم کر لو کہ حق کو تلاش کرو اور پھر قرعہ اندازی کر لو اور ہر آدمی اپنے بھائی کو معاف بھی کر دے۔