۔ (۶۱۰۳)۔ عَنْ اَبِی الْجَوَیْرِیَۃِ أَنَّ مَعْنَ بْنِ یَزِیْدَ حَدَّثَہُ قَالَ: بَایَعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَا
وَاَبِیْ وَجَدِّیْ وَخَطَبَ عَلَیَّ فَاَنْکَحَنِیْ وَخَاصَمْتُ اِلَیْہِ فَکَانَ اَبِیْیَزِیْدُ خَرَجَ بِدَنَانِیْرَیَتَصَدَّقُ بِہَا فَوَضَعَہَا عِنْدَ رَجُلٍ فِی الْمَسْجِدِ وَأَخَذْتُہَا فَأَتَیْتُہُ بِہَا فَقَالَ: وَاللّٰہِ! مَا اِیَّاکَ أَرَدْتُ بِہَا فَخَاصَمْتُہُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((لَکَ مَانَوَیْتَیَایَزِیْدُ! وَلَکَ یَامَعْنُ! مَا أَخَذْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۵۴)
۔ سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اور میرے باپ اور دادا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی، پھر انھوں نے میری منگنی کی اور نکاح بھی کر دیا، ایک دن میرے و الد سیدنایزید صدقہ کرنے کے لیے دینار لے کر نکلے اور مسجد میں ایک بندے کے پاس رکھ دیئے (تاکہ وہ کسی کو دے دے)، لیکن میں خود اس سے لے کر گھر آ گیا، میرے باپ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تجھے دینے کا ارادہ تو نہیں کیا تھا، پس میں نے ان کو ساتھ لیا اور یہ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے یزید! تو نے جو نیت کی، وہ ہو گئی، اور اے معن! تو نے جس نیت سے لیے ہیں، وہ تیرے لیے ہے۔