۔ (۶۱۵۵)۔ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ اُمَیَّۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسْتَعَارَ مِنْہُ یَوْمَ حُنَیْنٍ أَدْرُعًا، فَقَالَ: أَ غَصْبًا یَا مُحَمَّدُ! قَالَ: ((لَا، بَلْ عَارِیَّۃٌ مَضْمُوْنَۃٌ۔)) قَالَ: فَضَاعَ بَعْضُہَا فَعَرَضَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ اُضَمِّنَہَا لَہُ فَقَالَ: أَنَا الْیَوْمَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِی الْاِسْلَامِ
أَرْغَبُ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۸۸)
۔ سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کے دن مجھ سے کچھ زرہیں ادھا ر لی تھیں۔ میں نے کہا: اے محمد! کیا ان کو غصب کر لیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بلکہ یہ ایسا عاریۃً ہے کہ جس کی ضمانت دی جارہی ہے۔ ہوا یوں کہ کچھ زرہیں ضائع ہو گئی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی ضمانت بھرنے کی پیشکش کی تو میں (صفوان) نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج کل تو میں اسلام کی رغبت رکھتا ہوں (سو اب میںیہ چٹی کیسے لے سکتا ہوں)۔