9 Results For Hadith (Musnad Ahmad ) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6151

۔ (۶۱۵۱)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِیْنَۃِ فَاسْتَعَارَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَسًا لَنَا یُقَالُ لَہُ: مَنْدُوْبٌ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا وَجَدْنَا مِنْ فَزَعٍ۔)) وَاِنْ وَجَدْنَاہُ لَبَحْرًا۔ قَالَ حَجَّاجٌ: یَعْنِی الْفَرَسَ۔ (مسند احمد: ۱۳۹۴۴)
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ مدینہ منورہ میں خوف سا پیدا ہوگیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے عاریۃً ایک گھوڑا لیا، اس کو مندوب کہا جاتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے واپس آ کر فرمایا: کوئی خوف والی بات نہیں ہے۔ ہم نے اس گھوڑے کو (تیز رفتاری میں)سمندر پایا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6152

۔ (۶۱۵۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا حَقُّ الْإِبِلِ؟ قَالَ: ((حَلْبُہَا عَلٰی الْمَائِ وَإِعَارَۃُ دَلْوِھَا وَإِعَارَۃُ فَحْلِہَا وَمَنِیْحَتُہَا وَحَمْلٌ عَلَیْہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۴۹۶)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انکا حق یہ ہے کہ ان کو پانی کے گھاٹوں پر دوہ کران کا دودھ(محتاجوں کو پلایا جائے)، ان کا برتن عاریۃً دیا جائے، جفتی کے لیے سانڈ دیا جائے، دودھ پینے کے لیے اونٹنی بطور عطیہ دی جائے اور اللہ تعالی کی راہ میں سواری کے لیے اونٹ دیئے جائیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6153

۔ (۶۱۵۳)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتّٰی تُؤَدِّیَہِ۔)) ثُمَّ نَسِیَ الْحَسَنُ قَالَ: لا یَضْمَنُ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۱۸)
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جوکچھ لیتا ہے، وہ اس وقت تک اس کے ذمہ رہتا ہے، جب تک اس کو ادا نہیں کر دیتا۔ پھر حسن بصری بھول گئے تھے کہنے لگے کہ وہ ضامن نہیں ہوتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6154

۔ (۶۱۵۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ لُقْمَانَ الْحَکِیْمَ کَانَ یَقُوْلُ: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِذَا اسْتُوْدِعَ شَیْئًا حَفِظَہُ۔)) (مسند احمد: ۵۶۰۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لقمان حکیم کہا کرتے تھے کہ جب کسی چیز کو اللہ تعالی کے سپرد کیا جاتا ہے تو وہ اس کی حفاظت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6155

۔ (۶۱۵۵)۔ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ اُمَیَّۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسْتَعَارَ مِنْہُ یَوْمَ حُنَیْنٍ أَدْرُعًا، فَقَالَ: أَ غَصْبًا یَا مُحَمَّدُ! قَالَ: ((لَا، بَلْ عَارِیَّۃٌ مَضْمُوْنَۃٌ۔)) قَالَ: فَضَاعَ بَعْضُہَا فَعَرَضَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ اُضَمِّنَہَا لَہُ فَقَالَ: أَنَا الْیَوْمَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِی الْاِسْلَامِ أَرْغَبُ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۸۸)
۔ سیدنا صفوان بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین کے دن مجھ سے کچھ زرہیں ادھا ر لی تھیں۔ میں نے کہا: اے محمد! کیا ان کو غصب کر لیا جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بلکہ یہ ایسا عاریۃً ہے کہ جس کی ضمانت دی جارہی ہے۔ ہوا یوں کہ کچھ زرہیں ضائع ہو گئی تھیں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی ضمانت بھرنے کی پیشکش کی تو میں (صفوان) نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج کل تو میں اسلام کی رغبت رکھتا ہوں (سو اب میںیہ چٹی کیسے لے سکتا ہوں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6156

۔ (۶۱۵۶)۔ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ اَبِیْہِ عَنِ النَّبِیِّ اِذَا أَتَتْکَ رُسْلِیْ فَأَعْطِہِمْ أَوْ قَالَ: فَادْفَعْ إِلَیْہِمْ ثَلَاثِیْنَ دِرْعًا وَثَلَاثِیْنَ بَعِیْرًا أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ لَہُ: الْعَارِیَۃُ مُؤَدَّاۃٌیَارَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۱۴)
۔ سیدنا صفوان بن یعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ جب تیرے پاس میرے قاصد آئیں تو انہیں تیسیا اس سے کم زرہیں اور تیسیا اس سے کم اونٹ دے دینا، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیایہ ایسا عاریہ ہے، جو قابل واپسی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6157

۔ (۶۱۵۷)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ الْبَاھَلِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِیْ خُطْبَۃِ عَامِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((الْعَارِیَۃُ مُؤَدَّاۃٌ وَالْمِنْحَۃُ مَرْدُوْدَۃٌ وَالدَّیْنُ مَقْضِیٌّ وَالزَّعِیْمُ غَارِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۵۰)
۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع والے سال اپنے خطبے میں فرمایا: خبردار! عاریہ (عارضی طور پر لی ہوئی چیز) واپس کی جائے گی، مِنْحَہ (وہ عطیہ جو استفادہ کے لیے کچھ مدت کے لیے دیا جائے) بھی واپس کیا جائے گا، قرضہ چکایا جائے گا اور چیز کا ضامن اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہو گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6158

۔ (۶۱۵۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَرْبعٌ اِذَا کُنَّ فِیْکَ فَـلَا عَلَیْکَ مَا فَاتَکَ مِنَ الدُّنْیَا (مِنْہَا) حِفْظُ أَمَانَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۶۶۵۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار چیزیں ہیں، اگر وہ تجھ میں پائی جائیں گی تو دنیا کی کوئی چیز فوت ہو جانے سے تیرا کوئی نقصان نہیں ہو گا، (ان میں سے ایک چیز) امانت کی حفاظت ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6159

۔ (۶۱۵۹)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِضْمَنُوْا لِیْ سِتًّا مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَضْمَنْ لَکُمُ الْجَنَّۃَ وَأَدُّوْا اِذَا ائْتُمِنْتُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۳۷)
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں، (ان میں سے ایک چیزیہ ہے)جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کیا کرو۔

Icon this is notification panel