204 Results For Hadith (Al Silsila Sahiha) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1

عَنْ أَنَسٍ قَالَ : آخَى ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بَيْنَ الزُبَيْر وَ بَيْنَ عَبْدِ اللهِ بنِ مَسْعُود
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، بیان کرتے ہیں کہ آپ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے زبیر اور عبداللہ بن مسعود کے مابین مواخاۃ (بھائی چارہ)قائم کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 2

عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ البدري مرفوعا: إن آخِرُما أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ.
ابو مسعود بدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ لوگوں نے (سابقہ) انبیاء کرام کی تعلیمات سے یہ بات حاصل کی: کہ جب تجھے شرم نہ رہے جو جی میں آئے کر۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 3

عن كعب بن عجرة: أن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَدَ كَعباً فَسَأَل عَنْه فَقَالُوا: مَريْضٌ فَخَرَجَ يَمْشِى حَتَى أَتَاهُ فَلَمّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ: أَبْشِرْيَا كَعْب فَقَالَتْ أمُّه هَنِيئاً لكَ الجَنةُ ياَ كعْب فَقَالَ مَنْ هذِه المُتَألِّيَةُ علَى الله؟ قَالَ هِي أُمِي يَا رَسُولَ الله فَقَالَ وَمَا يُدْرِيْكِ يَا أَم كَعبٍ؟ لَعَلَّ كَعباً قَالَ مَا لَا يَعْنِيْهِ أَوْمَنَعَ مَا لَا يُغْنِيه.
کعب بن عجرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےجب کعب‌رضی اللہ عنہ کو نہ پایا تو اس کے متعلق پوچھا؟ لوگوں نے کہا وہ بیمار ہیں ۔آپ چلتے ہوئے ان کے پاس آئے ، جب ان کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا کعب خوش ہو جاؤ ،ان کی والدہ نے کہا کعب تمہیں جنت مبارک ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ اللہ پر قسم کھانےوالی کون ہے؟ کعب نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میری والدہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام کعب! تمہیں کیا معلوم کہ شاید کبھی کعب نے بے فائدہ (فضول)گفتگو کی ہو، یا جو چیز اس کی ضرورت کی نہ تھی اسے روکا ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 4

عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ.
عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ کے ہاں سب سے نا پسندیدہ شخص وہ ہےجو بہت زیادہ جھگڑالو ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 5

عن أنس بن مالك ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال : أَتَدْرُوْنَ مَا الْعَضْهُ؟ قَالوا : الله ورسوله أعلم ، قال: نَقْلُ الحْديْثِ مِنْ بَعْضِ النَّاسِ إِلى بَعْض ، لِيُفْسِدُوا بينهم
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا جانتے ہو چغلی کیا ہے؟ صحابہ نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ فرمایا کسی شخص کی بات دوسرے کے سامنے اس طرح بیان کرنا کہ ان کے درمیان فساد برپا کر دے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 6

عن محمد بن جحادة عن رجلٍ عن زميلٍ لَه من بني العنبر عَن أبيه وكان يُكـنى أبَا المنتفـقِ قال : أَتيتُ مكـةَ فسألتُ عن رسولِ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فقَالوا : هو بعرفـة . فأَتَيْتُه فذهبتُ أَدْنُوْ مِنه فَمَنعُـوني فقـال : « اُتركوه »، فدنوتُ منْه حتى إذا اخْتَلفتْ عنقُ راحلتِهِ و عنقُ راحلتِي فقلتُ : يا رسول الله نَبئني بما يُباعدني مِن عذابِ اللهِ ويدخلنِيَ الجنةَ . قال : « تعبدُ وفي رواية:أُعبدِْ اللهَ ولا تشركْ به شيئاً ، وتقيمُ الصلاةَ المكتوبة ، وتؤَدي الزكاةَ المفروضة ، وتصومُ رمضانَ وتحجُّ وتعتمرُ ، وانظرْ ما تحبُ مِن الناسِ أنْ يأتُوه إليكَ فافْعَلْه بهِم ، ومَا كَرهتَ أن يأتُوه إليكَ فذرْهُم منْه».
محمد بن جحادہ ایک آدمی سے وہ اپنے ایک ساتھی سے جس کا تعلق بنوعنبر سے ہے وہ اپنے والد سے جس کی کنیت ابو المنتفق ہے تھی بیان کرتے ہیں اس نے کہا کہ میں مکہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا؟ لوگوں نے کہا آپ عرفہ میں ہیں۔ میں آپ کے پاس آیا اور آپ کے قریب ہونے کی کوشش کی تو لوگوں نے مجھے روک لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا جب میری سواری کی گردن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی سواری کی گردن کے سامنے آگئی تو میں نے کہا اے اللہ کے رسول مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو مجھے اللہ کے عذاب سے دور کر دے اور جنت میں داخل کر دے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (۱)تم اللہ کی عبادت کرو(ایک روایت میں ہے کہ عبادت کر) اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ(۲)فرض نماز ادا کرو(۳)فرض زکاۃ ادا کرو(۴)رمضان کے روزے رکھو(۵)حج اور عمرہ کرو(۶)اور دیکھو کہ تم لوگوں کے کس روئیے کو پسند کرتے ہو تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کرو اور ان کے جس طرزعمل کو تم اپنے حق میں نا پسند کر تے ہو ان کے ساتھ بھی ویسا طرزعمل نہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 7

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ قَالَ: أَتْقَاهُمْ لِلهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ: فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللهِ ابْنُ نَبِيِّ اللهِ ابْن نَبِيِّ اللهِ ابْن خَلِيلِ اللهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُوننِي؟ النَّاسُ مَعَادِنٌ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ: لوگوں میں سب سے زیادہ معزز کون ہے؟ آپ نے فرمایاجو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہے ۔ لوگوں نے کہا ہم اس بارے میں سوال نہیں کر رہے ! آپ نے فرمایا تب لوگوں میں سب سے زیادہ معزز یوسف علیہ السلام اللہ کے نبی، نبی کے بیٹے، نبی کے پوتے اور ابراہیم خلیل اللہ کے پڑپوتے ہیں۔ لوگوں نے کہا ہم اس بارے میں بھی آپ سے سوال نہیں کر رہے آپ نے فرمایا تب تم عرب کے سر چشمہ خیر کے بارے میں مجھ سے سوال کر رہے ہو؟ لوگ سر چشمہ خیر ہیں ،جاہلیت میں بہترین لوگ اسلام میں بھی بہترین (معزز) ہیں جب وہ سمجھ بوجھ حاصل کر لیں۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 3383) (راز)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 8

عن ابن مسعود رفعه: « اتَّقُوا اللهَ وَصِلُوا أَرْحَامَكُمْ ».
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مرفوعا بیان کیا کہ اللہ سے ڈر جاؤ اور رشتہ داریوں کو ملاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 9

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَثْقَلُ شَيْءٍ فِي الْمِيزَانِ الْخُلُق الْحَسَنُ. (
ابو درداء‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ میزان میں سب سے بھاری چیز اچھا اخلاق ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 10

عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَخْبِرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَعِيشُ بِهِنَّ وَلَا تُكْثِرْ عَلَيَّ فَأَنْسَى، قَالَ: اجْتَنِبْ الْغَضَبَ ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ اجْتَنِبْ الْغَضَبَ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا مجھے ایسے کلمات بتلائیے جنہیں میں اپنی زندگی کا حصہ بنالوں،وہ زیادہ کلمات نہ ہوں کہ میں بھول جاؤں ۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا غصے سے بچو، اس نے پھر وہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا غصے سے بچو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 11

عَنْ رَبِيعَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ كُنْتُ أَخْدمُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فأَعْطَانِي أَرْضًا وَأَعْطَى أَبا بَكْرٍ أَرْضًا وَجَاءَت الدُّنْيَا فَاخْتَلَفْنَا فِي عِذْقِ نَخْلَةٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هِيَ فِي حَدِّ أَرضِي وَقُلْتُ أَنَا هِيَ فِي حَدِّي وَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي بَكْرٍ كَلَامٌ فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ كَلِمَةً كَرِهتُهَا وَنَدِمَ فَقَالَ لِي يَا رَبِيعَةُ رُدَّ عَلَيَّ مِثْلَهَا حَتَّى يَكُونَ قِصَاصًا قُلْتُ لَا أَفْعَلُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لَتَقُولَنَّ أَوْ لَأَسْتَعْدِيَنَّ عَلَيْكَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ مَا أَنَا بِفَاعِلٍ قَالَ وَرَفَضَ الْأَرْضَ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَانْطَلَقْتُ أَتْلُوهُ فَجَاءَ أناسٌ مِنْ أَسْلَمَ فَقَالُوا رَحِمَ اللهُ أَبَا بَكْرٍ فِي أَيِّ شَيْءٍ يَسْتَعْدِي عَلَيْكَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ الْذِي قَالَ لَكَ مَا قَالَ؟ فَقُلْتُ أَتَدْرُونَ مَنْ هَذَا؟ هَذَا أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، وَهُوَ ثَانِيَ اثْنَيْنِ وَهُوَ ذُو شَيْبَةِ الْمُسْلِمِينَ فَإِيَّاكُمْ يَلْتَفِتُ فَيَرَاكُمْ تَنْصُرُونِي عَلَيْهِ فَيَغْضَبَ فَيَأْتِيَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَيَغْضَبَ لِغَضَبِهِ فَيَغْضَبَ اللهُ (عَزَّ وَجَلَّ) لِغَضَبِهِمَا فَيُهْلِكَ رَبِيْعَةَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ارْجِعُوا فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَبِعْتُهُ وَحْدِي وَجَعَلْتُ أَتلوهُ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ كَمَا كَانَ فَرَفَعَ إِلَيَّ رَأْسَهُ فَقَالَ يَا رَبِيعَةُ مَا لَكَ وَلِلصِّدِّيقِ؟ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ كَانَ كَذَا وَكَانَ كَذَا فَقَالَ لِي كَلِمَةً كَرِهتُهَا فَقَالَ لِي قُلْ كَمَا قُلْتُ لك حَتَّى يَكُونَ قِصَاصًا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَجَلْ فَلَا تَرُدَّ عَلَيْهِ وَلَكِنْ قُلْ غَفَرَ اللهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ غَفَرَ اللهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ قَالَ فَوَلَّى أَبُو بَكْرٍ رَحْمَه اللهِ وَهُوَ يَبْكِي.
ربیعہ اسلمی سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، آپ نے مجھے کچھ زمین دی اور ابو بکر‌رضی اللہ عنہ کو بھی زمین دی۔ ہم پر دنیا غالب آگئی۔ ہم ایک کھجور کے درخت کے بارے میں جھگڑنے لگے۔ ابو بکر نے کہا یہ میری زمین کی حد میں ہے جبکہ میں نے کہا یہ میری حد میں ہے ۔میرے اور ابو بکر کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوگئ۔ ابو بکر نے مجھے ایسی بات کہی جو مجھے سخت ناگوار گزری ، وہ پشیمان ہو گئے اور مجھے کہنے لگے ربیعہ! مجھے بھی ایسی بات کہو تاکہ یہ قصاص (بدلہ)ہو جائے، میں نے کہا میں تو ایسا نہیں کروں گا۔ ابو بکر نے کہا تم ضرور ایسی بات کہو گے وگرنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے خلاف مدد مانگوں گا، میں نے کہا میں ایسا نہیں کروں گا ربیعہ نے کا ابو بکر کا معاملہ چھوڑ دیا اور رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی طرف چل پڑے۔ میں ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا بنو اسلم کے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے اللہ تعالیٰ ابو بکر پر رحم فرمائے یہ کس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے خلاف مدد مانگ رہے ہیں؟ حالانکہ انہوں نے بہت کچھ کہا ہے۔ میں نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہے؟ یہ ابو بکر صدیق ہیں اور یہ (ثانی اثینو)مسلمانوں کے محترم ہیں،بچو کہیں وہ تمہیں دیکھ نہ لیں کہ تم ان کے خلاف میری مدد کر رہے ہو اور وہ ناراض ہو جائیں پھر اسی حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو وہ ان کی ناراضگی وجہ سے ناراض ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ ان دونوں کے غصے کی وجہ سے غصے ہو اور ربیعہ ہلاک ہو جائے۔ انہوں نے کہا تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ ربیعہ نے کہا واپس چلے جاؤ۔ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے اور میں اکیلا ہی ان کے پیچھے پیچھے گیا یا چلا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہیں اس معاملے کے بارے میں بتایا کہ کس طرح معاملہ بڑھا۔ آپ نے میری طرف نظریں اٹھائیں اور فرمایا ربیعہ تمہارے اور ابو بکر کے مابین کیا مسئلہ ہے؟ میں نے کہا کہ اس طرح معاملہ ہوا ہے اور انہوں نے مجھے ایسی بات کہی جو مجھے سخت نا پسند لگی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ جس طرح میں نے تمہیں کہا ہے تم بھی اسی طرح کہو تاکہ قصاص (بدلہ) ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے، اسی طرح نہ کہو لیکن کہو ابو بکر اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے ابو بکر اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کرے۔ ربیعہ کہتے ہیں کہ ابو بکر روتے ہوئے واپس پلٹے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 12

عَنْ عَبْدِ اللهِ بن عُمَرَ , قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم , أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ:أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا لوگوں میں بہترین کون ہے؟ آپ نے فرمایا جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 13

عَنْ أُسَامَةَ بن شَرِيكٍ ، قَالَ : كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم كَأَنَّما عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرُ ، مَا يَتَكَلَّمُ مِنَّا مُتَكَلِّمٌ إِذْ جَآءَهُ أُنَاسٌ ، فَقَالُوا : مَنْ أَحَبُّ عِبَادِ اللهِ إِلَى اللهِ ؟ ، قَالَ : أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا.
اسامہ بن شریک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح بیٹھے ہوئے تھے گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں ،ہم میں سے کوئی بھی شخص بات نہیں کر رہا تھا کہ کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے اللہ کے بندوں میں سے اللہ کو سب سے پسندیدہ کون ہے؟ آپ نے فرمایا جس کا اخلاق سب سے عمدہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 14

عن الحسن مرسلا: احْفَظْ لِسَانَكَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ مُعَاذُ! فهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَّا أَلْسِنَتهُمْ.
حسن سے مرسل روایت ہے اے معاذ! تجھے تیری ماں گم پائے، اپنی زبان کی حفاظت کر لوگوں کو (جنمل میں) منہ کے بل ان کی زبانیں ہی گرائیں گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 15

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ قَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَمَشَقَّتَهُ وَمُؤُنَتَهُ فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً فِي يَدِهِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب تمہارا خادم تمہارے پاس کھانا لائے جس کی گرمی ،مشقت اور تکلیف اس نے برداشت کی ہے ،تو تم اسے اپنے ساتھ بٹھاڈ ، اگر وہ انکار کرے تو اس کے ہاتھ میں ایک لقمہ ہی پکڑا دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 16

عن علي بن الحسين مرفوعاً إذا أحبَّ أَحَدُكمْ أَخاهُ فِى الله ، فَالْيُبَيِّنْ لَه فإِنه خيْرٌ فِي الألفةِ وأَبْقى في المَودةِ
علی بن حسین سے مرفوعا (مرسل) مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اللہ کے لئے محبت کرے تو اس سے اظہار کر دے کیونکہ یہ بات الفت پیدا کرنے میں بہترین اور محبت کودوام بخشنے والی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 17

عَنْ عَائِشَةَ مرفوعا: إِذَا أَرَادَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَهْلِ بَيْتٍ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الرِّفْقَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ جب اللہ کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان میں نرمی داخل کردیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 18

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا اقْتَـرَبَ الزَّمَـانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُــمْ رُؤْيَـا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ وَقَالَ الرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنْ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالرُّؤْيَا تَحْزِين مِنْ الشَّيْطَانِ وَالرُّؤْيَا مِنْ الشَّيْءِ يُحَدِّثُ بِهِ الْإِنْسَانُ نَفْسَهُ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلَا يُحَدِّثْهُ أَحَدًا وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ قَالَ وَأُحِبُّ الْقَيْدَ فِي النَّوْمِ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (۱)جب زمانہ (قرب قیامت)قریب آجائے گا تو مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا(۲)سب سے سچا خواب اس شخص کا ہوگا جو سب سے زیادہ سچا ہوگا(۳)مسلمان کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ پھر فرمایا (۴)خواب تین قسم کے ہیں، اچھا خواب، اللہ کی طرف سےخوشخبری ہے۔اور ایک قسم کے خواب شیطان کی طرف سے (انسان کو) غمزدہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ اور (تیسرا)خواب انسان کے ذہن میں سمائے ہوئے خیالات ہوتے ہیں وہی خواب بن جاتے ہیں۔(۵)تو جب تم میں س سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ کسی بھی شخص کو وہ خواب نہ بتائے۔ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھے۔ پھرفرمایا(۶) نیند میں خواب میں پا بزنجیر دیکھنے کو پسند کرتا ہوں اور (گلے میں) طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں۔ (سنن ابی داؤد حدیث: 5019۔ دارالسلام)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 19

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوعاً: قَالَ إِذَا جَآءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ قَدْ كَفَاهُ حَرَّهُ وَعَمَلَهُ فَإِنْ لَّمْ يُقْعِدْهُ مَعَهُ لِيَأْكُلَ فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً مِنْ طَعَامِهِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لائے جس کی گرمی اور تکلیف اس نے برداشت کی ہو اگر اسے کھانے کے لئے اپنے پاس نہ بٹھائے تو اسے ایک لقمہ ہی دے دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 20

عن أبي بكرة ، ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال : « إذا شَهَرَ المسلمُ علَى أخيْهِ سِلاحاً فَلا تَزالُ مَلَائِكةُ اللهِ تلعنُه حتى يُشِيْمُه عنْهُ ».
ابو بکرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اپنے بھائی پر اسلحہ اٹھاتا ہے تو اللہ کے فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس سے اسے ہٹانہ لے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 21

عَنْ جَابِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إذَا ظَنَنْتُمْ فَلَاتُحَقِّقُوا، وَإِذَا حَسَدْتُمْ فَلَا تَبْغُوا، وَإِذَا تَطَيَّرْتُمْ فَامْضُوا وَعَلَى اللهِ تَوَكَّلُوا ، وَإِذَا وَزَنْتُمْ فَأَرْجِحُوا
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کوئی گمان ہو جائے تو اس پر یقین نہ کرلیا کرو،(یا اسے ثابت کرنے کی کوشش نہ کرو)اور جب تم حسد میں مبتلا ہوجاؤ تو اس پر عمل کرتے ہوئے سرکشی نہ کرو۔ اور جب تمہیں بد شگونی ہو تو اپنا کام جاری رکھو اور اللہ پر ہی بھروسہ رکھو ، اور جب وزن کرو تو پلڑے کو مزیدجھکا دو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 22

) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ مَرْفُوْعًا: إذَا غَضِبَ الرَّجُلُ فَقَالَ : أَعُوذُ بِاَللهِ سَكَنَ غَضَبُهُ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب کسی آدمی کوغصہ آئےاوروہ یہ کہےأعوذ باللہ (میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) تو اس کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 23

عن عَبَدَة بن أبي لُبَابَة عن مُجَاهِد عن ابن عَبَاس مرفوعاً: إِذًا لَقِي الْمُسلم أَخَاه الْمُسلم فَأَخَذ بِيَده فَصَافَحَه تناثرت خطاياهما من بَيْن أَصَابِعِهِمَا كَمَا يَتَنَاثَر وَرَق الشَّجَر بالشتاء قال عَبَدَة : فَقُلْت لِمُجَاهِد : إِن هذا لَيَسِير فَقَال مُجَاهِد : لَا تَقُل هذا ؛ فَإِن الله تَعَالَى قال في كِتَابه ﮊ الأنفال: ٦٣ فعرفت فضل علمه على غيره.
عبدہ بن ابی لبابہ مجاہد سے وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملتا ہے اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرتا ہے تو اس کی انگلیوں سے خطائیں اس طرح جھڑجاتی ہیں جس طرح خزاں کے موسم میں درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ عبدہ کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے کہا یہ تو بہت آسان ہے۔مجاہد نے کہا یہ بات نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا:(الانفال ۶۳) ‘‘اگر آپ زمین میں موجود سب کچھ خرچ کر دیتے تب بھی آپ ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کر سکتے ۔ لیکن الہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں الفت ڈال دی۔’’ تب مجھے دوسروں کے مقابلہ میں ان کے علم کی فضیلت (اور کثرت علم) کا پتہ چلا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 24

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ: « حُجَّ عَنْ أَبِيكَ ».
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا میرے والد فوت ہوگئے اور حج نہ کر سکے کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا تو کیا تم اسےادا کرتے ؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا تم اپنے والد کی طرف سے حج ادا کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 25

عن أنس بن مالك ، أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: في مرضه : « أَرْحَامَكُمْ أَرْحَامَكُمْ ».
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے دوران فرمایا اپنے رشتے داروں کا خیال رکھو، اپنے رشتے داروں کا خیال رکھو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 26

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مَرْفُوْعاً: ارْحَمُوا تُرْحَمُوا وَاغْفِرُوا يَغْفِرِ اللهُ لَكُمْ ووَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ ووَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ
عبداللہ بن عمر و بن عاص‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا تم معاف کرو اللہ تمہیں معاف کر ے گا سنی ان سنی کر نیوالوں کے لئے ہلاکت ہے۔ ڈٹ جانے والوں کے لئے ہلاکت ہے جو اپنے گناہ پر ڈٹ جاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 27

عَنْ يَزِيدِ بِنْ جَارِيَة قَالَ: قَالَ النَّبي صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَرِقَّاءَكُمْ أَرِقَّاءَكُمْ أَرِقَّاءَكُمْ أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ فَإِنْ جَاءُوا بِذَنْبٍ لَا تُرِيدُونَ أَنْ تَغْفِرُوهُ فَبِيعُوا عِبَادَ اللهِ وَلَا تُعَذِّبُوهُمْ.
یزید بن جاریہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا اپنے غلاموں کا خیال رکھو، اپنے غلاموں کا خیال رکھو، اپنے غلاموں کا خیال رکھو، جو تم کھاتے ہو انہیں بھی کھلاؤ جو تم پہنتے ہو انہیں بھی پہناؤ، اگر وہ کوئی ایسی غلطی کر لیں جسے تم معاف نہ کرنا چاہتے ہو تو ان اللہ کے بندوں کو بیچ دو، انہیں سزا نہ دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 28

عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِسْتَحيُوْا فَإِنَّ اللهَ لَا يَسْتَحِي مِنْ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ
عمر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا کیا کرو ،کیونکہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتا اپنی بیویوں کے پاس ان کی دبر میں نہ آؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 29

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ : اسْمَحْ يُسْمَحْ لَكَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ فیاضی کرو۔ فیاضی کی جائے گی (یا) نرمی کرو تم پر نرمی کی جائے گی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 30

عَنْ عُبَادَةَ مَرْفُوْعاً: اضْمَنُوا لِي سِتًّا مِّنْ أَنْفُسِكُمْ أَضْمَنْ لَكُم الْجَنَّةَ اصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوا إِذَا وَعَدْتُمْ وَأَدُّوا إِذَا اؤْتُمِنْتُمْ وَاحْفَظُوا فُرُوجَكُمْ وَغُضُّوا أَبْصَارَكُمْ وَكُفُّوا أَيْدِيَكُمْ.
عبادہ سے مرفوعا مروی ہے کہ تم اپنی طرف سے مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں، جب بات کرو تو سچ بولو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو، جب تمہیں امانت دی جائے تو ادا کرو، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں نیچی رکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 31

عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا فَقَالَ عُمَرُ: طَلِّقْهَا فَأَبَيْتُ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ أَطِعْ أَبَاكَ وطلقها
حمزہ بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میری ایک بیوی تھی جس سے میں بہت محبت کرتا تھا جبکہ عمر‌رضی اللہ عنہ اسے نا پسند کرتے تھے تو عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا اسے طلاق دے دو، میں نے انکار کر دیا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا اپنے والد کی اطاعت کرو، اور اسے طلاق دے دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 32

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بن عَمْرِو، أن مُعَاذَ بن جَبَلٍ، أَرَادَ سَفَرًا، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: اعْبُدِ اللهَ وَلا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، زِدْنِي، قَالَ:إِذَا أَسَأْتَ فَأَحْسِنْ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ زِدْنِي، قَالَ: اسْتَقِمْ وَلْتُحَسِّنْ خُلُقَكَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معاذ بن جبل‌رضی اللہ عنہ نے سفر کا ارادہ کیا تو کہا اے اللہ کے رسول مجھے نصیحت کیجئے؟ آپ نے فرمایا اللہ کی عبادت کر واس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، معاذ نے کہا اے اللہ کے نبی مزید فرمائیے آپ نے فرمایا برائی کر بیٹھو تو پھر نیکی کرو ،معاذ نے کہا اے اللہ کے نبی ! مزید فرمائیے، آپ نے فرمایا استقامت اختیار کرو اور اپنےا خلاق کو اچھا کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 33

عَنْ عَبْدِاﷲِ بن عَمْرِو، أن مُعَاذَ بن جَبَل، أرَادَ سَفَرًا، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اﷲِ، أوْصِینِي، قَالَ: اعْبُدِ اﷲَ وَلَا تُشْرِکْ بِہِ شَیْئًا، قَالَ: یَا نَبِيَّ اﷲِ، زِدْنِي، قَالَ: إِذَا أَسَأَتَ فَأحْسِنْ قَالَ: یَا نَبِيَّ اﷲِ زِدْنِي، قَالَ: اسْتَقِمْ وَلْتُحَسَّنْ خُلْقَکَ۔
عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ نے سفر کا ارادہ کیا تو کہا اے اﷲ کے رسول مجھے نصیحت کیجیے؟ آپ نے فرمایا اﷲ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، معاذ نے کہا اے اﷲ کے نبی مزید فرمائیے آپ نے فرمایا جب گناہ کرلو تو پھر نیکی کرو، معاذ نے کہا اے اﷲ کے نبی! مزید فرمائیے، آپ نے فرمایا استقامت اختیار کرو او راپنے اخلاق کو اچھا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 34

عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عمرو يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ كَمْ نَعْفُو عَنْ الْخَادِمِ؟ فَصَمَتَ ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ الْكَلَامَ فَصَمَتَ فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ اعْفُوا عَنْهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً.
عباس بن جلید حجری سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو سے سنا کہہ رہے تھے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا ، اے اللہ کے رسول! ہم خادم کو کتنی مرتبہ معاف کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌خاموش رہے، اس نے پھر وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، جب تیسری مرتبہ اس نے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا دن میں ستر مرتبہ اس سے درگزر کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 35

) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْل صلی اللہ علیہ وسلم بَعثَه إِلَى قَومٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهَ، أَوْصِنِي، قَالَ: أَفْشِ السَّلامَ، وَابْذُلِ الطَّعَامَ، وَاسْتَحْيِ مِنَ اللهِ استحِيَاءَك رَجُلا مِنْ أَهْلِكَ وَإِذَا أَسَأْتَ فَأَحْسِنْ، وَلْتُحْسِنْ خُلُقَكَ، مَا اسْتَطعَت.
معاذ بن جبل‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا سلام کو عام کرو اور کھانا کھلاؤ، اور اللہ سے اس طرح حیا کرو جس طرح تم اپنے گھر کے کسی فرد سے حیا کرتے ہو، اور جب گناہ کرو تو اس کے بعد نیکی کرو اور جتنا ہو سکے اپنا اخلاق اچھا کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 36

) عن أبي هريرة مرفوعاً: أفضلُ الأعمالِ أن تُدْخِلَ على أخيكَ المؤمنَ سروراً، أوتقضيَ عنهُ دَيْناً،أو تُطْعِمَه خُبْزاً.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ افضل عمل یہ ہے کہ تم اپنےمؤمن بھائی کو خوشی پہنچاؤ یا اس کا قرض ادا کرو یا اسے کھانا کھلاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 37

عن عبد الله بن عمرو ،رضی اللہ عنھما : إِن أفضلَ الصدقةِ إصلاحُ ذاتَ البينِ.
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ افضل صدقہ آپس میں صلح کروانا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 38

عن أنس بن مالك قال : كانتِ العربُ تخْدِمُ بَعْضُهَا بَعْضاً في الأسفارِ ، و كان مع أبي بكر و عمر رجلٌ يخدمهُما ، فنامَا ، فاستيقظَا ، و لمْ يُهيِّئْ لهما طعاماً ، فقال أحدهما لصاحبه : إنّ هذَا ليُوائمُ نومَ نبيكُم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌و في رواية : ليُوائم نوم بيتِكم فأيقظَـاهُ فقالا : ائتِ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فقل له : إن أبا بكر و عمر يقــرئانِكَ السلام، و هما يستأدِمَانِك . فقال : أقرءْهُما السلام، و أخبرْهما أنهما قد ائْتَدَمَا ! ففزِعَا ، فجاءا إلى النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فقالا : يا رسول الله ! بعثْنا إليكَ نستأدِمُكَ ، فقلتَ : قد ائْتَدَمَا . فبأيِ شيءٍ ائتدَمْنَا ؟ قال : بلحمِ أخيكُمــا، والذي نفسي بيده إني لأرَي لحمُه بين أنيْابِكُما قالا : فاستغفرْ لنا ، قال : هو فليستغفرْ لكما .
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ عرب سفر کے دوران ایک دوسرے کی خدمت کیا کرتے تھے ۔ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنھما کے ساتھ ایک آدمی تھا جو ان کی خدمت کرتاتھا (ایک مرتبہ ) وہ دونوں سو گئے، جب جاگے تو دیکھا کہ اس نے ان کے لئے کھانا تیار نہیں کیا اِن میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا یہ تو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند کی موافقت کرتا ہے(اور ایک روایت میں ہے تمہارے گھر کی نیند سے مقابلہ کر رہا ہے) ان دونوں نے اسے جگایا اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنھما آپ کو سلام کہتے اور دونوں آپ سے سالن( کھانا) مانگ رہے ہیں ۔آپ نے فرمایا: ان دونوں کو سلام کہو اور انہیں بتاؤ کہ تم دونوں نے کھانا کھالیا، وہ دونوں گھبراگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،دونوں نے کہا اے اللہ کے رسول! ہم نے اس شخص کو آپ کی طرف کھانا لینے کے لئے بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے کہا کہ ان دونوں نے کھانا کھا لیا ہے؟ ہم نے کس چیز سے کھانا کھایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے گوشت کے ساتھ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس کا گوشت تمہارے دانتوں کے درمیان دیکھ رہا ہوں دونوں نے کہا ہمارے لئے بخشش طلب کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی شخص تمہارے لئے بخشش طلب کرے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 39

) عن أبي سعيد الخدري مرفوعا: «أَكْمَلُ المُؤمِنِينَ إِيْمَانًا أَحَاسِنُهُم أَخْلاقًا، الْمُوَطَّئُونَ أَكْنَافًا، الَّذِينَ يَأْلَفُونَ وَيُؤْلَفُونَ، وَلَا خَيْرَ فِيْمَن لَا يَأَلفُ وَلَا يُؤلَفُ».
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ ایمان میں کامل ترین مومن سب سے عمدہ اخلاق والے ہیں جن کے کاندھے جھکے ہوئے ہوں، وہ لوگ جو محبت کرتے ہیں اور ان سے لوگ محبت کرتے ہیں ،اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو محبت نہیں کرتا اور نہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 40

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان میں کامل ترین مومن اچھے اخلاق والا ہے اور تم میں بہترین شخص وہ ہے جو تم میں اپنی بیویوں کے لئے بہترین ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 41

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ أَوْ بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ؟ عَلَى كُلِّ قَرِيبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو آگ پر حرام ہو گیا یاآگ اس پر حرام ہو گئی؟ ہر قریب کرنے والے، نرم خو اور آسانی کرنے والے پر
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 42

عن أبي أيوب الأنصاري مرفوعا: ألا أدلكَ عَلى صدقةٍ يحبُ اللهُ موضِعَها ؟ تُصلحُ بينَ الناسِ فإنهَا صدقةٌ يحبُ اللهُ موضِعَهَا.
ابو ایوب انصاری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ کیا تمہیں ایسے صدقے کے بارے میں نہ بتاؤں جس کے مقام کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 43

عن أنس أن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مرّ بقومٍ يرفعونَ حَجَراً فقالَ مايصْنعُ هؤلاءِ؟ قالوا يرفعونَ حجراً يريدونَ الشدةَ فقال النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أفلا أدُلكمْ علَى ما هُو أشدّ منْه أو كلمةً نحوَها الذي يملِكُ نفسَه عندَ الغضبِ ، وفي رواية أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم مرَ بقومٍ يصطرِعُوْنَ فقالَ مَاهَذا؟ قالوا يا رسول الله هذافلان الصَّريْعُ ما يصارعُ أحداً إلا صَرَعَه فقال رسول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ألا أدُلكُمْ علَى مَنْ هُو أشدُ منْه؟ رجلٌ ظَلَمَه رجلٌ فكَظَمَ غَيْظَه فغَلَبَه وغلبَ شيطانَه وغلبَ شيطانَ صاحبِه.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو پتھر اٹھا رہے تھے ۔ آپ نے فرمایا یہ لوگ کیا کررہےہیں؟ لوگوں نے کہا کہ یہ پتھر اٹھا سختی (قوت) مضبوطی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بھی قوت والی یا مضبوط چیز نہ بتلاؤں؟ یا اسی طرح کی کوئی بات کہی: وہ شخص جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھتا ہے (وہ اس سے زیادہ قوت والا اور مضبوط ) اور ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو ایک دوسرے سے کشتی کررہےتھے ۔ آپ نے پوچھا یہ کیا کررہےہیں؟ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول! یہ فلاں پہلوان ہے،جو بھی اس سے مقابلہ کرتا ہے یہ اسے پچھاڑ دیتا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بھی بڑے پہلوا ن کے بارے میں نہ بتاؤں۔ وہ شخص جس پر کسی دوسرے آدمی نے ظلم کیا تو اس نے اپنا غصہ پی لیا(اس طرح) وہ خود پر بھی غالب آگیا، اپنے شیطان پر بھی غالب آگیا ، اور اپنے ساتھی کے شیطان پر بھی غلبہ حاصل کر لیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 44

عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَّا جَهِلْتُمْ مِّمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَّا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُّشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَإِنَّ اللهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَقَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَّا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَّيَقْظَانَ وَإِنَّ اللهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا فَقُلْتُ رَبِّ إِذًا يَّثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ قَالَ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُّتَصَدِّقٌ مُّوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ متصدق ذُو عِيَالٍ قَالَ وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَّا يَتبْعُونَ أَهْلًا وَّلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَّا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ وَإِنَّ اللهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَّلَا يَبْغِ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ.
عیاض بن حمار‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے خطبے میں کہا بے شک میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں وہ باتیں بتاؤں جو مجھے آج کے اس دن میں سکھائی ہیں اور تم ان سے لاعلم ہو، ہر مال جو میں نے بندے کو دیا ہے حلال ہے، اور میں نے اپنے تمام بندوں کو یکسو دین حنیف پر پیدا کیا ہے ، ان کے پاس شیطان آئے اور انھوں نے ان کو گمراہی میں لے گئے۔ جو کچھ میں نے ان کے لئے حلال کیا تھا انھوں نے ان کے لئے حرام کردیا۔ اور انھوں نے انھیں میرے ساتھ شریک بنانے کا حکم دیا جس کی میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔ میں نے ان کے لئے حلال کیا اسے ان پر حرام کرتے ہیں اور انہیں حکم دیتے ہیں کہ میرے ساتھ ہر اس چیز کو شریک کریں جس کے بارےمیں میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف دیکھا تو اہل کتاب کے کچھ (ہدایت پر قائم) باقی ماندہ لوگوں کے سوا سب کو سخت ناراض کرنے والا پایا۔ میں نے تمہیں اس لئے مبعوث کیا ہے تاکہ تمہیں آزماؤں اور تمہارے ذریعے آزماؤں، میں نے تم پر ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی نہیں دھوتا ،تم اسے سوتے جاگتے پڑھتے ہو اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ قریش کو جلادوں، میں نےکہا: اے میرےرب تب وہ میرا سر کچل کر ایک روٹی کی طرح (ٹکڑے ٹکڑے) بنادیں گے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جس طرح انہوں نے تمہیں نکالا تو بھی انہیں نکال دے، تو ان سے جہاد کر ہم تمہاری مدد کریں گے ، تو خرچ کرو ہم بھی تم پر خرچ کریں گے، ایک لشکر بھیجو ہم اس کی طرح کے پانچ لشکر بھیجیں گے، اپنے فرمانبرداروں کو ساتھ لے کر اپنے نا فرمانوں سے قتال کرو، فرمایا جنت والے تین قسم کے لوگ ہیں: (1) انصاف کرنے والا، صدقہ کرنے والا اور نیکی کی توفیق دیا گیا بادشاہ۔ (2) ہر قریبی رشتے دار اور مسلمان کے لئے نرم دل اور مہربان شخص (3) پاک دامن، عیال دار اور ضرورت کے باوجود مانگنے سے بچنے والا۔ جنمش والے پانچ قسم کے لوگ ہیں: وہ کمزور شخص جس کی عقل اسے برائی سے نہیں روکتی۔ وہ لوگ جو تم میں عورتوں کے دلدادہ ہںن، بیوی اور مال کی پرواہ نہیں کرتے ، اور وہ خائن شخص جس کے سامنے کوئی مال آئے اگرچہ معمولی ساہی ہو تو وہ اس میں خیانت کرتا ہے ، ایسا شخص جو صبح و شام تمہارے اہل و عیال اور مال کے بارے میں دھوکہ کرتا ہے، اور آپ نے بخیلی یا جھوٹ کا ذکر کیا اور بدخلق، فحش گوئی کرنے والا ،اور اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی کہ تواضع اختیار کروں،حتی کہ کوئی شخص کسی پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے خلاف سر کشی کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 45

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ؟ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ وفي رواية:النَّمِيمَةُ الَّتِي تُفْسِدُ بَيْنَ النَّاسِ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ یقیناً محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں العضہ/ چغلخوری کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ لوگوں کے درمیان ہونے والی چغلی اور کثرت کلام ہے ہے اور ایک روایت میں ہے کہ ایسی چغلی جو لوگوں میں فساد برپا کردے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 46

عن أبي هريرة قال: دخل رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم المسجد ، وفيه نسوةٌ من الأنصار ، فوعظهنَ ،وذكرهنَ ، وأمرهنَ أن يتصدقنَ ، ولو من حليهنَ ، ثم قال : « ألا هلْ عَسَتِ امرأةٌ أنْ تخبرَ القومَ بمَا يكونُ مِن زوجِهَا إذا خَلا بِها؟ ألا هلْ عَسى رجلٌ أنْ يخبرَ القومَ بمَا يكونُ منْه إذا خَلا بأهلِه؟ » فقامتْ منهنّ امرأةٌ سفعاءَ الخدَّين ، فقالتْ : واللهِ إنهمْ ليفعلونَ ، وإنهنّ ليفعلْنَ . قالَ : « فلَا تفْعلُوا ذلكَ ، أفلَا أنَبئكمْ مَا مَثل ذلكَ ؟ مَثَل شيطانٍ أتَي شيطانةً بالطريقِ ، فوقعَ بهَا ، والناسُ ينظرونَ ».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو کچھ انصاری عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کریں چاہے زیورات ہی ہوں، پھر فرمایا : کیا کوئی ایسی عورت ہے جو دوسری عورتوں کو اپنے شوہر کے ساتھ علیحدگی والی باتیں بتاتی ہو؟ کہا کوئی ایسا مرد ہے جو دوسرے لوگوں کو اپنی بیوی کے ساتھ علیحدگی والی باتیں بتاتا ہو ؟ ان میں سے سیاہی مائل بدلی ہوئی رنگت والے عورت کھڑی ہوئی، اور کہنے لگی :اللہ کی قسم! مرد بھی ایسا کرتے ہیں اور عورتیں بھی ایسا کرتی ہیں۔ آپ نے فرمایا : ایسا نہ کیا کرو کیا میں تمہیں اس کی مثال نہ بتاؤں ؟ یہ اس شیطان کی مثال ہے جو راستے میں کسی شیطانہ کے پاس آتا ہے اس سے جماع کرتا ہے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 47

عَنْ أَنَسِ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِحيِ بني النَجار وإذا جوارٍ يضربْنَ بالدفِّ يَقُلْنَ نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم اللهُ يَعْلَمُ أن قلبِي يُحبكُن
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے ایک قبیلے کے پاس سے گزرے کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ بچیاں دف بجا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں : ہم بنو نجار کی بچیاں ہیں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کتنے اچھے پڑوسی ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جانتا ہے کہ میرا دل تم سے محبت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 48

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ أتي رسولُ الله في بيتِنا وأنا صبيٌ قال فذهبتُ أخرُجُ لألعبَ فَقَالَتْ أمي ياعبد الله تَعَالَ أُعْطِيكَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَمَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيَه؟ قَالَتْ أُعْطِيهِ تَمْرًاقال فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كِذْبَةٌ.
عبداللہ بن عامر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر آئے میں اس وقت بچہ تھا ۔میں کھیلنے کے لئے باهر نکلنے لگا تو میری امی نے کہا اے عبداللہ !آؤ میں تمہیں کچھ دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے کونسی چیز دینے کا ارادہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں اسے کھجور دوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ا سے کوئی چیز نہ دیتیں تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 49

عن ابن عمر قال : طافَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم على راحلتِه القصواءَ يومَ الفتحِ، واستلمَ الركنَ بمِحْجَنِهِ، وَمَا وجد لها مناخاً في المسجد حتى أُخرجتْ إلى بطنِ الوادي، فأُنِيْخَتْ، ثم حمد الله وأثنى عليه، ثم قال : أما بعد، أيها الناس، فإن الله قد أذهبَ عنكم عَبِيَّةَ الجاهليةِ، الناسُ رجلانِ برٌ تقيٌ كريمٌ علَى ربهِ، وفاجرٌ شقيٌ هينٌ علَى ربهِ، ثم تلاَ: یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا الحجرات۔ دأقول هذا وأستغفر الله لي ولكُمْ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن اپنی اونٹنی قصواء پر بیٹھ کر طواف کیا اپنی خم دار چھڑی سےرکن یمانی کا استلام کیا ، مسجد میں اونٹنی کے بٹھانے کی جگہ نہ ملی، تو اسے بطن الوادی میں لے جا کر بٹھا دیا گیا پھر آپ نے اللہ کی حمدو ثنا کی اور فرمایا: اما بعد: لوگو !یقیناً اللہ تعالیٰ نےتم سے جاہلیت کی تکبر و نخوت لے لی ہے ،لوگ دو قسم کے ہیں :نیک متقی اپنے رب کے ہاں معزز اور فاجر، بدبخت اپنے رب کے ہاں ذلیل ، پھر یہ آیت تلاوت کی: الحجرات۔ ”اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ،اور تمہیں مختلف گروہ اور قبائل میں تقسیم کر دیا تاکہ تم آپس میں شناخت کر سکو“۔پھر فرمایا: میں یہ بات کہتا ہوں اور اپنے اور تمہارے لئے اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 50

عن بشر بن عقربة قال اُستشهدَ أبي معَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم في بَعضِ غَزواتِه ، فمرَّ بِيَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأنا أبكِي ، فقال لِي : « اسكتْ ، أما ترضَى أنْ أكونَ أنا أبوكَ وعائشةُ أمُكَ ؟ ».
بشر بن عقربہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں شہید ہو گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے تو میں رو رہا تھا ۔آپ نے مجھ سے کہا خاموش ہو جاؤ، کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ میں تمہارا والد اور عائشہ رضی اللہ عنھا تمہاری والدہ ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 51

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ سَرِيَّةً فَغَنِمُوا وَفِيهِمْ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنِّي لَسْتُ مِنْهُمْ، عَشِقْتُ امْرَأَةً فَلَحِقْتُها فَدَعُونِي أَنْظُرْ إِلَيْهَانظرة، ثُمَّ اصْنَعُوا بِي مَا بَدَا لَكُمْ،فنظرو فَإِذَا امْرَأَةٌ طَوِيلَةٌ أدماءُ فَقَالَ لَهَا: اسْلَمِي حُبَيْشُ قَبْلَ نفادِ الْعَيْشِ: أَرَأَيْتِ لَوْ تَبِعْتُكُمْ فَلَحِقْتُكُمْ بِحِلْيَةٍ أَوْ أَدْرَكْـتُكُمْ بِالْخَـوَانِـقِ أَمَا كَانَ حَقٌّ أَنْ يَنــولَ عاشِـقٌ تَكَلَّفَ إِدْلاجَ السُّرَى وَالْوَدَائِقَ، قَالَتْ: نَعَمْ، فَدَيْتُكَ، فَقَدَّمُوهُ فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ فَوَقَفتْ عَلَيْهِ فَشَهِقَتْ شَهْقَةً، ، ثُمَّ مَاتَتْ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُخْبِر بِذلِك، فَقَال: أَمَا كَانَ فِيكُم رَجُلٌ رَحِيْم؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سر یہ بھیجا انہوں نے غنیمت حاصل کی۔ ان میں ایک آدمی بھی تھا اس نے ان سے کہا میں ان میں سے نہیں ہوں ، میں نے ایک عورت سے عشق کیا ہے میں اس سے ملنا چاہتا تھا۔ مجھے چھوڑ دو میں اسے ایک نظر دیکھ لوں پھر جو تمہیں مناسب معلوم ہو میرے ساتھ سلوک کرو، لوگوں نے اسے چھوڑدیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک لمبی گندمی رنگ کی عورت ہے ۔اس شخص نے اس سے کہا حبیش زندگی ختم ہونے سے پہلے میری بات مان لو۔ تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہارے پیچھے آؤں اور حِلْیَہْ مقام یا چشمہ پر یا تمہیں گھاٹیوں میں جاملوں، کیا یہ سچ نہیں کہ کسی عاشق کو رات کے تکلیف دہ سفر کی مشقت یا دوپہر کی سخت گرمی برداشت رنے کا انعام مل جائے؟ دیا جائےاس نے کہا :ٹھیک ہے میں تم پر قربان ہو جاؤں گی، لوگ اسے لے آئے اور اس کی گردن اتار دی، وہی عورت آئی اس کے پاس آکر کھڑی ہو گئی ، اس نے ایک چیخ ماری، پھر مر گئی، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہیں اس بارے میں بتایا گیا آپ نے فرمایا :کیا تم میں کوئی رحمدل شخص نہیں تھا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 52

عَنْ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَجَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! بَايِعْ عَبْدَ اللهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُـهُ؟ فَقَـالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللهِ! مَا فِي نَفْسِكَ أَلَا أَوْمَـأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ.
سعد سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کا دن تھا ،عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا،عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے لاکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا کر دیا ، اور کہا اے اللہ کے رسول ، عبداللہ سے بیعت لیجئے، آپ نے اپنا سر اٹھایا ،تین مرتبہ اس کی طرف دیکھا اور ہر مرتبہ انکار کیا، تین مرتبہ کے بعد اس سے بیعت کر لی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں تھا جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں نے اپنا ہاتھ اس کی بیعت سے روک لیا ہے تو اٹھ کر اسے قتل کر دیتا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو آپ کے دل میں تھاہم اس کے بارے میں لاعلم تھے، آپ نے ہمیں آنکھ سے اشارہ کیوں نہ کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نبی کے شایان شان نہیں کہ اس کی آنکھ خیانت کی مرتکب ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 53

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: أَمَرَنِي خَلِيلِي صلی اللہ علیہ وسلم بِسَبْعٍ أَمَرَنِي بِحُبِّ الْمَسَاكِينِ وَالدُّنُوِّ مِنْهُمْ وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ دُونِي وَلَا أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقِي وَأَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ أَحَدًا شَيْئًا وَأَمَرَنِي أَنْ أَقُولَ بِالْحَقِّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَخَافَ فِي اللهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ وَأَمَرَنِي أَنْ أُكْثِرَ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ فَإِنَّهُنَّ مِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ وَفِي رِوَايَة فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا(۱)مجھے مساکین سے محبت کرنے اور ان کے قریب ہونے کا حکم دیا،(۲)مجھے حکم دیا کہ میں اپنے سے کمترکی طرف دیکھوں اور خود سے برتر کی طرف نہ دیکھوں،(۳)مجھے حکم دیا کہ رشتہ داروں سے جڑا رہوں اگرچہ وہ پیچھے ہٹیں،(۴)مجھے حکم دیا کہ کسی بھی شخص سے کوئی چیز نہ مانگوں،(۵)مجھے حکم دیا کہ سچ کہوں اگرچہ کڑوا ہی ہو،(۶)مجھے حکم دیا کہ اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں،(۷)مجھے حکم دیا کہ میں لا حول ولا قوة الا باللہ کثرت سے پڑھوں کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے کے خرانے میں سے ہیں(اور ایک روایت میں ہے کہ :یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہیں)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 54

عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ إِخْوَانَكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيْكُمْ فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَّا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَأَعِينُوهُمْ
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً تمہارے بھائی، تمہارے خادم ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے ماتحت بنایا ہے۔ اس لئے جس کسی کا بھائی اس کے ماتحت ہو وہ اسے اس کھانے میں سے کھلائے جو خود کھاتا ہے، اور اس لباس میں سے پہنائے جو خود پہنتا ہے ،اور انہیں اس کام کی تکلیف مت دو جو ان پر غالب آجائے اگر تم ان پر غالب آنے والے کام کی تکلیف دو تو ان کی مدد بھی کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 55

عن أنس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «إن أكملَ المؤمنينَ إيماناً أحسنُهُمْ خُلُقَا وإِنّ حُسُنَ الخلقِ لَيَبْلُغُ دَرَجةَ الصومِ والصلاةِ ».
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً ایمان میں کامل ترین مومن اچھے اخلاق والا ہے اور بےشک اچھا اخلاق روزے اور نماز کے مقام تک پہنچ جاتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 56

عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَار عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ خَطَبَهُمْ فَقَالَ: إِنَّ اللهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلَا يَبْغِ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ.
عیاض بن حمار‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں/ صحابہ کرام کو خطہ دیا اور فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی کہ تواضع اختیار کروحتی کہ کوئی شخص کسی دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص کسی دوسرے کے خلاف سر کشی نہ کرے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 57

عَنْ سَهْلِ بن سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ كَرِيمٌ يُحِـبُّ الْكَرَمَ، وَمَعَـالِيَ الأَخْـلاقِ، وَيَبغض سَفْسَافَهَا
سہل بن سعد‌رضی اللہ عنہ مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ عزوجل کریم(کرم کرنے والا)ہے۔کر م (مہربانی) اور بلند اخلاق کو پسند فرماتا ہے ،جبکہ گھٹیا اور ردی اخلاق کو نا پسند فرماتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 58

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إن الله عزوجل لَمَّا خَلَقَ الْخَلْقَ قَامَتْ الرَّحِمُ فَأَخَذَتْ بِحَقْوِ الرَّحْمَنِ فقال:مه قَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بك مِنَ الْقَطِيعَةِ قَالَ نعم أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَّصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ قَالَتْ بَلَى يارب قَالَ فَذَاكَ لَكِ قَالَ أبوهريرة ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَہَلۡ عَسَیۡتُمۡ اِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ اَنۡ تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ تُقَطِّعُوۡۤا اَرۡحَامَکُمۡ ﴿۲۲﴾ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمۡ وَ اَعۡمٰۤی اَبۡصَارَہُمۡ ﴿۲۳﴾ محمد.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو صلہ رحمی کھڑی ہو گئی اور رحمن کے دامن کو پکڑ لیا ، اللہ نے فرمایا: رک جا اس نے کہا: یہ اس شخص کا مقام ہے جو قطع رحمی سے (تیری) پناہ میں آتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (ہاں) کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتی کہ میں اس شخص کو ملاؤں جو تجھے ملائے ، اور اس شخص کو توڑدوں جو تجھے توڑے؟ ( اس نے کہا: کیوں نہیں ؟ اے میرے رب) اللہ نے فرمایا: تب یہ( تمہارے لئے ہے) ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا :(پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: سورۃ محمد ﴿۲۲﴾ ﴿۲۳﴾ مکتبہ الشاملہ میں اس سے آگے تیسری آیت بھی ہے: اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو ۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی گئی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 59

قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم إن الله قد غفرَ لكَ كذبكَ بتَصْدِيقِكَ بـ لا إله إلا الله روي من حديث أنس، وابن عمر، وابن عباس، والحسن البصري مرسلا. وهذا لفظ حديث أنس: عن أنس قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم لرجلٍ : « يا فلانُ ، فعلتَ كذا وكذا ؟ » قالَ : لَا والذي لا إله إلا هُو. والنَبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَعْلمُ أنَه قدْ فعلَه ، فقالَ لَه: . . . فذكره.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہارے جھوٹ کو تمہارے تصدیق کی وجہ سے معاف کر دیا ، انس‌رضی اللہ عنہ ، ابن عمر رضی اللہ عنہ ، ابن عباس رضی اللہ عنہ ، اور حسن بصری سے مرسل مروی ہے اور یہ انس‌رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے کہا: اے فلاں! تو نے اس طرح کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۔ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ اس نے یہ کام کیا ہے، تو اس سے کہا ۔۔۔اور حدیث ذکر کی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 60

عَنْ أَبِي مُوسَى ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ قَالَ: ثُمَّ قَرَأَوَ کَذٰلِکَ اَخۡذُ رَبِّکَ اِذَاۤ اَخَذَ الۡقُرٰی وَ ہِیَ ظَالِمَۃٌ ؕ اِنَّ اَخۡذَہٗۤ اَلِیۡمٌ شَدِیۡدٌ ﴿۱۰۲﴾ (هود:۱۰۲)
ابو موسیٰ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے ،حتی کہ جب اسے پکڑتا ہے تو پھر اس سے بھاگ نہیں سکتا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی ہود﴿۱۰۲﴾ اور تیرے رب کی پکڑ اسی طرح ہوتی ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے ،یقیناً اس کی پکڑ سخت درد ناک شدید ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 61

عَنْ وَاثِلَةَ بن الأَسْقَعِ، قَالَ:كُنْتُ فِي أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا مِنَّا إِنْسَانٌ عَلَيْهِ ثَوْبٌ تَامٌّ، وَأَخَذَ الْعَرَقُ فِي جُلُودِنَا طَرَفًا مِّنَ الْغُبَارِ وَالْوَسَخِ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ: لِيُبشر فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ شَارَةٌ حَسَنَةٌ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لا يَتَكَلَّمُ بِكَلامٍ إِلا كَلَّفَتْهُ نَفْسُهُ أن يَأْتِي بِكَلامٍ يَعْلُو كَلامَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: إِنَّ اللهَ لا يُحِبُّ هَذَا وضرَبُهَ يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُمْ لِلنَّاسِ لَيَّ الْبَقَرَةِ لِسَانَهَا بِالْمَرْعَى، كَذَلِكَ يَلْوِي اللهُ أَلْسِنَتَهُمْ وَوُجُوهَهُمْ فِي النَّارِ
واثلہ بن اسقع سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں اصحاب صفہ میں تھا، میں نے دیکھا کہ ہم میں سے کسی بھی شخص پر مکمل کپڑے نہیں تھے۔ پسینے نے ہمارے جسموں پر غبار اور گندگی کا ایک راستہ بنا لیا تھا اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: فقراء مہاجرین خوش ہو جائیں۔ اتنے میں ایک آدمی جس پر ایک خوب صورت لباس تھا آگے آیا ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو بات بھی کرتے وہ وہ تکلفا ایسی بات کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سے بلند ہو۔ جب وہ واپس چلا گیا تو فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ اس کو اور اس جیسے اس جیسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔یہ لوگ لوگوں کے لئے اپنی زبان کو گھماتے( موڑتے) ہیں جس طرح گائے چارہ کھاتے ہوئے اپنی زبان گھماتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح ان کی زبانوں اور چہروں کو آگ میں گھمائے (موڑے )گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 62

عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ ثم يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ ثم يُوصِيكُمْ بِالْأَقْرَبِ فَالْأَقْرَبِ.
مقدام بن معدیکر ب الکندی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے، اس کے بعد تمہارے آباء (باپ دادا) سے بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے، پرَ جو قریبی ہے، پھر اس سے جو قریبی ہے اس کے ساتھ بھلائی کا حکم دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 63

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ أَهْلَ النَّارِ كُلُّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ جَمَّاعٍ سَمَنَّاعٍ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ الضُّعَفَاءُ الْمَغْلُوبُونَ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً بد خلق، اور بسیار خوار، متکبر، اور ہر مال جمع کرنے والا اور بخل سے کام لینے والا جہنم کا حقدار ہے، اور جنت کے حقدار کمزور مغلوب لوگ ہونگے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 64

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِاللهِ مَنْ بَدَأَهُمْ بِالسَّلَامِ
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً لوگوں میں سے اللہ کے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو ان میں سے سلام میں پہل کرتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 65

عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ؟ وَكَانَتْ لَا تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَقَالُوا سُبِقَتْ الْعَضْبَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نےکہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عضباء نامی ایک اونٹنی تھی، وہ کبھی پیچھے نہیں رہی تھی۔ ایک دیہاتی آدمی اپنے اونٹ پر آیا، وہ اس سے سبقت لے گیا ،یہ بات مسلمانوں پر گراں گزری ،اور کہنے لگے عضباء پیچھے رہ گئی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً یہ اللہ تعالیٰ کے ذمے لازم ہے کہ وہ دنیا میں جس چیز کو بھی بلند کرتا ہے اسے نیچے ضرور کرتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 66

عَنْ إِيَاسِ بن مُعَاوِيَةَ بن قُرَّةَ عن أَبِيه، عَنْ جَدِّه قُرَّةَ المزني ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَرسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فَذُكِرَ عِنْدَهُ الْحَيَاءُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، الْحَيَاءُ مِنَ الدِّينِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ الْحَيَاءَ، وَالْعَفَافَ، وَالْعِيَّ، عِيَّ اللِّسَانِ لا عِيَّ الْقَلْبِ، وَالفِقهَ مِنَ الإِيمَانِ، وَإِنَّهُنَّ يَزِدْنَ فِيِ الآخِرَةِ، وَينْقصْنَ مِنَ الدُّنْيَا، وَمَا يَزِدْنَ فِي الآخِرَةِ، أَكْثَرُ مِمَّا ينْقصْنَ من الدُّنْيَا، وإِنَّ الشُّحَّ والفحش، وَالْبَذَاءَ مِنَ النِّفَاقِ، وَإِنَّهُنَّ ينْقصْنَ مِنَ الآخِرَةِ،ويَزِدْنَ فِي الدُّنْيَا، وَمَا ينْقصْنَ فِي الآخِرَةِ أَكْثَرُ مِمَّا يَزِدْنَ فِي الدُّنْيَا قال إياس:فحدثت به عمر بن عبد العزيز فأمرني فأمليتها عليه ثم كتبه بخطه ثم صلى بنا الظهر والعصر وانها في كمه ما يضعها.
ایاس بن معاویہ بن قرۃ المزنی اپنے والد سے وہ ان کے دادا قرۃ المزنی سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس حیاء کا تذکرہ چل پڑا، صحابہ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا حیا دین سے تعلق رکھتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک حیا، پاکدامنی ،بے بسی(عدم قدرت) ،زبان کی بے بسی نہ کہ دل کی بے بسی، اور فقہ(سمجھ بوجھ) ایمان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان سے دنیا میں کمی اور آخرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور آخرت کا اضافہ دنیا کے نقصان سے بہت زیادہ ہے ۔اسی طرح بخیلی ،فحش، اور بدکلامی نفاق سے تعلق رکھتی ہیں ۔ یہ چیزیں آخرت کا نقصان کرتی ہیں اور دنیا میں کچھ اضافہ کرتی ہیں۔ اور آخرت کا نقصان دنیا کے فائدہ سے بہت زیادہ ہے۔ ایاس نے کہا میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو بیان کی ۔انہوں نے مجھے حکم دیا تو میں نے یہ حدیث انہیں املا کروائی پھر انہوں نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ۔پھر ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی تو وہ ان کی آستین میں تھا انہوں نے اسے رکھا تک نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 67

عن أبي حميد الساعدي مرفوعا: إنَ خيرَ عبادَ الله من هَذه الأمة المُوَفُّون المُطيِّبُون.
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ہے کہ یقیناً اس امت میں اللہ کے بہترین بندےوہ ہیں جو پورا حق دینے والے اور حوصلہ افزائی کرنےوالےہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 68

عَن الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ الملكِ بْنِ حَنْطَبَ الْمَخْزُومِيِّ مرسلا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا الْغِيبَةُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَذْكُرَ مِنْ الْمَرْءِ مَا يَكْرَهُ أَنْ يَّسْمَعَ قَالَ يَا رَسُولَ اللهِ وَإِنْ كَانَ حَقًّا؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قُلْتَ بَاطِلًا فَذَلِكَ الْبُهْتَانُ.
مطلب بن عبدالملک بن حنطب مخزومی سے مرسلا مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا غیبت کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کسی شخص کا ان الفاظ میں ذکر کرو کہ اگر وہ سنے تو نا پسند کرے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ سچ ہی ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم جھوٹ کہو گے تب تو یہ بہتان ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 69

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مرفوعا: إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ أَنَّى لي هَذَا فَيُقَالُ بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جنت میں آدمی کا درجہ بلندکردیا جاتا ہے تووہ کہتا ہے:یہ (مجھے)کس طرح مل گیا؟ کہا جاتا ہے کہ بیٹے کے تمہارے لئے بخشش طلب کرنے کی وجہ سے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 70

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الرجل لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَاتِ قَائِمِ اللَّيْلِ صَائِمِ النَّهَارِ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آدمی اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کے درجات کو پالیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 71

) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:إِنَّ الرَّجُلَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الْسَاهِرِ بِاللَّيْلِ الظَّامِئِ بِالْهَوَاجِر
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً آدمی اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے رات کو جاگنے والے اور دوپہر کی گرمی کی پیاس برداشت کرنے والے(روزہ دار)کے درجات پالیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 72

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ الرَّحِمَ شُجْنَةٌ آخِذَةٌ بِحُجْزَةِ الرَّحْمَنِ يَصِلُ مَنْ وَصَلَهَا وَيَقْطَعُ مَنْ قَطَعَهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً صلہ رحمی رحمن کے دامن کو پکڑے ہوئے ایک ٹہنی ہے جو رحمن کے دامن کو پکڑے ہوئے ہے۔جو اسے ملاتا ہے اللہ اسے ملاتا ہے اور جو اسے کاٹتا ہے اللہ اسے کاٹتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 73

عن عبد الله بن عمرو ، قال: عَطَفَ لَنَا رَسُوْلُ الله صلی اللہ علیہ وسلم إصَبَعَه فقال : إن الرَّحم شُجْنَةٌ مِّن الرَّحْمٰنِ عز وجل ، واصلة، لها لِسَانٌ ذَلِقٌ ، تَتَكَلُّمُ بما شَآءَتْ ، فَمَنْ وَّصَلَهَا وَصَلَهُ الله ، وَمَنْ قَطَعَهَآ قَطَعَهُ اللهَ.
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے اپنی انگلی کو موڑا اور فرمایا: یقیناً صلہ رحمی رحمن عزوجل سے ملی ہوئی ایک گھنی ٹہنی ہے۔ اس کی ایک فصیح و تیز زبان ہے ۔ جو چاہتی ہے بولتی ہے، تو جو شخص اسے ملاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ملاتا ہے اور جو اسے کاٹتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کاٹتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 74

عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنِّي أَسْجُدُ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ الرُّوحَ لَتلْقَى الرُّوحَ. وفي رواية: اجْلِسْ وَاسْجُدْ وَاصْنَعْ كَمَا رَأَيْتَ وَأَقْنَعَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَكَذَا قال عفان برأسه إلى خلف فَوَضَعَ جَبْهَتَهُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
عمارہ بن خزیمہ بن ثابت سے مروی ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر سجدہ کر رہا ہوں، میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: روح، روح سے ملاقات کر تی ہیں۔اور ایک روایت میں ہے :بیٹھ جاؤ سجدہ کرو ، جس طرح تم نے دیکھا ہے اسی طرح کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکساری کے انداز میں اس طرح سر اٹھایا (عفان نے اپنے سر کو پیچھے کی طرفکرکے دکھایا) ۔انہوں نے اپنی پیشانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر رکھ دی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 75

عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ : عَنْ رَجُلٍ ، فَقَالَ : اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلا عَلَى سَرِيَّةٍ ، فَلَمَّا مَضَى وَرَجَعَ إِلَيْهِ ، قَالَ لَهُ : كَيْفَ وَجَدْتَ الإِمَارَةَ ؟ , فَقَالَ : كُنْتُ كَبَعْضِ الْقَوْمِ ، كُنْتُ إِذَا رَكِبْتُ رَكِبُوا وَإِذَا نَزَلَتُ نَزَلُوا ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ صَاحِبَ السُّلْطَانِ عَلَى بَابِ عَنَتٍ إِلا مَنْ عَصَمَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ ، فَقَالَ الرَّجُلُ : وَاللهِ لا أَعْمَلُ لَكَ وَلا لِغَيْرِكَ أَبَدًا ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ.
حمید سے مروی ہے وہ ایک آدمی سےروایت کرتے ہیں اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کسی سرہ میں امیر لشکر بنایا، جب وہ چلا گیا وہ واپس آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: تم نے امارت کو کیسا پایا؟ اس نے کہا میں دوسرے لوگوں کی طرح تھا۔ جب میں سوار ہوتا تو وہ بھی سوار ہو جاتے اور جب اترتا تو وہ بھی اتر جاتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً صاحب سلطنت(امارت)شخص غلطی (مصیبت)کے دروزاےپر ہوتا ہے۔ مگر جسے اللہ عزوجل بچالے۔ اس آدمی نے کہا: واللہ! میں کبھی بھی نہ آپ کے لئے نہ کسی دوسرے کے لئے ایسا کام کروں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 76

عَنَ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَنَائِمَ حُنَيْنٍ بِالْجِعِرَّانَةِ ازْدَحَمُوا عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللهِ بَعَثَهُ اللهُ إِلَى قَوْمِهِ فَكذبُوهُ وَشَجُّوهُ فكان يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ جَبْهَتِهِ وَيَقُولُ: اللهم اغْفِرْ لِقَوْمِي فإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ قَالَ عَبْدُ اللهِ فكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَحْكِي الرَّجُلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبْهَتِهِ.
عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے انہوں نے کہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جعرانہ) میں حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں تو لوگ آپ پر چڑھ آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اس کی قوم کی طرف مبعوث کیا انہوں نے اسے جھٹلایا اس کا سرزخمی کر دیا وہ اپنی پیشانی سے خون صاف کر تا اور کہتا: اے اللہ! میری قوم کو معاف فرمادے کیونکہ یہ علم نہیں رکھتے ۔عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ نے کہا گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دیکھ رہا تھا کہ جس آدمی کا واقعہ آپ بیان کر رہے ہیں وہ اپنی پیشانی سے خون صاف کر رہا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 77

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونَ وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ وَأَحْلُمُ وَيَجْهَلُونَ قَالَ إِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنََ اللهِ ظَهِيرٌ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے رشتہ دار ہیں ، میں ان سے ملتا ہوں وہ مجھ سے دور ہوتے ہیں ،میں ان سے نیکی کرتا ہوں وہ مجھے تکلیف دیتے ہیں۔ میں حلم و بردباری والا ہوں، وہ جاہل قسم کے لوگ ہیں، آپ نے فرمایا: جس طرح تم کہہ رہے ہو اگر واقعی معاملہ اسی طرح ہے تو گویا تم نے ان کے منہ میں خاک ڈال رہے ہو،اور(جب تک تم اس کام پر ڈٹے رہو گے) اللہ کی طرف سے ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 78

عن أنس بن مالك قال : نَزلَ بالنبي صلی اللہ علیہ وسلم أضيافُ منَ البحرين فَدَعَا النبيُ بوَضُوئه ، فَتَوضَأ، فَبَادَرُوا إلى وَضُوئه فَشَربُوا مَا أدرَكُوه منه . و مَا انصَب منه في الأرضِ فَمَسَحُوا به وُجُوهَهُم و رُءوُسَهم و صُدُورَهُم ، فقال لهم النبي صلی اللہ علیہ وسلم ما دَعَاكُم إلى ذلك ؟ قَالُوا : حُبا لَكَ ، لعلَ اللهَ يحبُنا يا رسولَ الله . فقال رسولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم ان كنتُم تُحبُونَ أن يُحبَكُم اللهَ ورسولَه فَحَافظُواعَلي ثَلاث خصَال ، صِدْقُ الْحَدِيثِ وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ وحسن الجوارفإن أذى الجَار يَمحُو الحَسنات كَما تَمحُوالشمسُ الجليدَ
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ بحرین سے کچھ مہمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ٹھہرے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا تو وہ جلدی سے آپ کے وضو کے پانی کی طرف دوڑے جو ملا اسے پی لیا، اور جو زمین پر گر گیا اسے اپنے چہروں ،سروں، اور سینوں پر لگا لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تمہیں کس بات نے اس کام پرابھارا؟ انہوں نے کہا : آپ کی محبت نے ، شاید اللہ تعالیٰ ہم سے محبت کرنے لگےاے اللہ کے رسول! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تم سے محبت کریں تو پھر تین عادات کی حفاظت کرو ،سچی بات کہنا، امانت ادا کرنا، اور بہترین پڑوسی بننا ۔کیونکہ پڑوسی کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 79

قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ. روي من حديث انس وابن عباس.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر دین کا ایک خلق(عادت، اخلاق)ہوتا ہے، اور اسلام کا خلق حیاء ہے،یہ حدیث انس اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 80

عن أبي عنبة الخولاني ، يرفعه إلى النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: « إن للهِ آنيةٌ مِنْ أهلِ الأرضِ وآنيةُ ربِكمْ قلوبُ عبادِهِ الصالحينَ ، وأحَبُها إليهِ ألْيَنُها وأَرَقُّهَا ».
ابو عنبہ خولانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کرتے ہیں: اللہ کے لئے اہل زمین میں برتن ہیں، اور تمہارے رب کے برتن اس کے نیک بندوں کے دل ہیں، ان میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب سب سے نرم اور سب سے رقیق دل ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 81

عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : « إن للهِ عباداً ليسُوا بأنبيـاءَ ولا شهـداءَ يغبِطُهُمْ الشهَـداءُ والأنبياءُ يومَ القيامةِ لقُرْبِهِم مِنَ اللهِ تعالى ومجلِسِهِم مِنه » فجَثَا أعرابيٌ علَى ركبَتَيْه ، فقالَ : يا رسولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌صِفْهُم لنا و جَلِّهِمْ لنَا . قالَ : « قومٌ مِنْ أفناءِ الناسِ مِنْ نُزّاعِ القَبائلِ تصَادَقُوا في اللهِ وتحابُوا فيْه ، يضعُ الله عز وجل لهمْ يومَ القيامةِ مَنَابِرَ مِن نورٍ يخافُ الناسُ ولاَ يخافونَ ، هُم أولياءُ الله عز وجل الذينَ لَا خوفٌ عليهِمْ ولَا هُمْ يحزنون ».
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو نہ تو انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء ،لیکن قیامت کے دن ان کی اللہ کے ساتھ قربت کی وجہ سے انبیاء اور شہدا ان پر رشک کریں گے۔ ایک اعرابی اپنے گھٹنوں کے بل کھڑا ہو کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان کے بارے میں بتائیے ، اور ہمارے لئے ان کی وضاحت کیجئے آپ نے فرمایا:وہ مختلف قبائل میں سے لوگوں میں سے غیر معروف لوگ، جنہوں نے اللہ کے لئے دوستی کی اور اللہ کے لئے آپس میں محبت کی ،قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے لئے نور کے منبر رکھے گا۔ لوگ ڈر رہے ہونگے لیکن یہ نہیں ڈریں گے، یہ اللہ کے وہ دوست(ولی) ہونگے جن پر َا خوفٌ عليهِمْ ولَا هُمْ يحزنون. يونس، نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 82

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ لَيُدْرِكُ دَرَجَةَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآيَاتِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ لِكَرَمِ ضَرِيبَتِهِ وَحُسْنِ خُلُقِهِ.
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : ایک (سیدھا سادھا) مسلمان بہت زیادہ روزے رکھنے والے اور اللہ عزوجل کی آیات کے ساتھ بہت زیادہ قیام کرنے والے کے مقام تک اپنی عادت کی عمدگی اور اچھے اخلاق کی وجہ سے پہنچ جاتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 83

عَنْ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو مَرفُوعاً: إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًاَ
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : مجھے تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 84

عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعاً: إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ وَالْمُتَفَيْهِقُونَ قَالُوا قَدْ عَلِمْنَا الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ فَمَا الْمُتَفَيْهِقُونَ قَالَ: الْمُتَكَبِّرُونَ.
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والا شخص وہ ہوگا جس کا اخلاق تم میں سب سے اچھا ہوگا۔ اور مجھے تم میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ وہ ہوں گے جو فضول گوئی (بدکلامی) کرنے والے، بانچھیں موڑ کر باتیں کرنے والے،اور پر تکلف گفتگو کرنے والے اکڑ کر چلنے والے ہیں۔ صحابہ نے کہا ہمیں فضول گوئی اور بانچھیں موڑ کر باتیں کرنے والے کے بارے میں تو معلوم ہے یہمُتَفَيْهِقُونَکون ہیں؟ آپ نے فرمایا:تکبرکرنے والے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 85

عَنْ حُصَيْن بن عبد الرحمن سمعت أَبا عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ يحدث عَنْ عَمَّتِهِ فَاطِمَةَ قَالَتْ أَتَيْنَا رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعُودُهُ فِي نِسَاءٍ فَإِذَا سِقَاءٌ مُعَلَّقٌ نَحْوَهُ يَقْطُرُ مَاؤُهُ عَلَيْهِ وفي رواية:علي فؤاده مِنْ شِدَّةِ مَا يَجِدُ مِنْ حَرِّ الْحُمَّى قُلْنَا يَا رَسُولَ اللهِ لَوْ دَعَوْتَ اللهَ فَشَفَاكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ.
حینہ بن عبدالرحمن سے مروی ہے انہوں نے کہا میں نے ابو عبدرہ بن حذیفہ سے سنا وہ اپنی پھوپھی فاطمہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کچھ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے آئیں۔کیا دیکھتی ہیں کہ ایک مشکیزہ آپ کی طرف لٹکا ہوا ہے، جس کا پانی آپ کے اوپر ٹکت رہا تھا(اور ایک روایت میں ہے کہ آپ کے دل پر)بخار کی گرمی کی شدت کی وجہ سے جو آپ محسوس کر رہے تھے۔ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے دعا کریں تو وہ آپ کو شفا دے دے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ شدید آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے ۔پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں(ایمان اور تقوے کے لحاظ سے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 86

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ مِنْ أَفْرَى الْفِرَى أَنْ يُّرِيَ عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا جھوٹ یہ بھی ہے کہ کوئی شخص نیند میں اپنی آنکھ کو وہ چیز دکھائے جو ان آنکھوں نے نہیں دیکھی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 87

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مرفوعا إِنَّ مُوسَى علیہ السلام كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ وَإِمَّا آفَةٌ وَإِنَّ اللهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا لِمُوسَى علیہ السلام فَخَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى الْحَجَرِ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ فَجَعَلَ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللهُ وَأَبْرَأَهُ مِمَّا يَقُولُونَ قالوا والله ما بموسي من بأس وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِكَ قَوْلُـهُ:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ اٰذَوۡا مُوۡسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوۡا ؕ وَ کَانَ عِنۡدَ اللّٰہِ وَجِیۡہًا ﴿ؕ۶۹﴾ الأحزاب.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : موسیٰ علیہ السلام انتہائی باحیاء اور پردہ رکھنے والے شخص تھے۔ ان کی حیاء کی وجہ سے جسم کا کوئی حصہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا۔ بنی اسرائیل میں سے کئی لوگوں نے انہیں تکلیف دی ،وہ کہتے موسیٰ علیہ السلام یہ پردہ اپنے جسم کے کسی عیب برص ،خصیتین پھولنے کی بیماری یا کسی اور تکلیف کی وجہ سے کرتے ہیں ۔اللہ نے چاہا کہ وہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے بارےمیں جو کہا کرتے تھے،اس سے موسیٰ علیہ السلام کو بری کردیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام اکیلے تھے ،انہوں نے اپنے کپڑے پتھر پر رکھے اور غسل کرنے لگے۔ جب فارغ ہوکر اپنے کپڑے لینے کے لئے آئے، پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا، موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا پکڑا اور پتھر کا پیچھا کرنے لگے، اور کہنے لگے اے پتھر میرے کپڑے دےدو، اے پتھر میرے کپڑے دے دو، حتی کہ وہ بنی اسرائیل کے سرداروں تک پہنچ گئے ۔انہوں نے آپ کو برہنہ حالت میں اللہ کی حسین ترین خلقت(بناوٹ)میں دیکھا، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی باتوں سے موسیٰ علیہ السلام کو بری کر دیا(وہ کہنے لگے واللہ! موسیٰ علیہ السلام میں تو کوئی نقص نہیں ہے)پتھر رک گیا انہوں نے اپنے کپڑے لے کر پہن لئے اور پتھر کو اپنے عصا سے مارنے لگے۔ اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے پتھر پر تین یا چار یا پانچ نشانات پڑگئے۔ یہ اللہ تعالیٰ نے فرمان کی تفسیر ہے کہ: ﴿احزاب:۶۹﴾ اے ایمان والوان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بات سے موسیٰ کو بری کر دیا، اور وہ اللہ کے ہاں وجاہت والے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 88

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ هَوَازِنَ جَاءَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ بِالنِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَصَفُّوهُم صُفُوفًا ليكثروا علي رسول الله فالتقي المسلمون والمشركون فَوَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ كَمَا قَالَ اللهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ وَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ فَهَزَمَ اللهُ الْمُشْرِكِينَ وَلَمْ يَطْعَن بِرُمْحٍ وَلَمْ يَضْرِب بِسَيْفٍ فَقَالَ النبی صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَئِذٍ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو قَتَادَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللهِ ضَرَبْتُ رَجُلًا عَلَى حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ لَهُ، فَأُعْجِلْتُ عَنْهُ أَنْ آخُذ سلبه فَانْظُرْ مَنْ هُوَ؟ فقال رجل يَا رَسُول اللهَ أَنَا أَخَذْتُهَا فَأَرْضِهِ مِنْهَا فَأعْطِنِيهَا فَسَكَتَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَكَانَ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ أَوْ سَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ: لَا وَاللهِ لَا يُفِئ اللهُ عَلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِهِ وَيُعْطِيكَهَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہوازن والے حنین کے دن ،عورتوں ،بچوں اونٹوں اور بکریوں کے ساتھ آئے ۔انہوں نے کئی صفیں بنالیں تاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کثرت دکھائیں۔ مسلمانوں اور مشرکین کا ٹکراؤ ہوا تو مسلمان پیٹھ پھرا کر بھاگے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، اور فرمایا: اے انصار کی جماعت میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی آپ نے نیزہ چلایا نہ تلوار ،اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا اس کے لئے اس کا سبر( مال)ہے۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس دن بیس آدمی قتل کئے اور ان کا مال لے لیا۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول! میں نے ایک آدمی کی گردن اڑالی تھی۔ اس نے زرہ پہنی ہوئی تھی ۔میں نے اس کا سلب (مال)لینے میں تاخیر کی، دیکھئے اے اللہ کے رسول! وہ کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ زرہ میں نے لے لی ہے۔ آپ اسے اس کے بدلے کوئی دوسری چیز دے کر راضی کر دیجئے اور زرہ مجھے دے دیجئے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جاتا تو آپ وہ چیز دے دیتے یا خاموش ہو جاتے ۔عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم! ۱؎ اللہ تعالیٰ اپنے شیروں میں سے کسی شیر کو مال فئ دیا اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تجھے دے دیں۔ (یہ بات سن کر)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 89

عن أنس بن مالك قال : مرَّ رجلٌ بالنبي صلی اللہ علیہ وسلم وعندَه ناسٌ ، فقالَ رجلٌ ممَّن عندَه : إني لأُحِبُ هذَا للهِ ، فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم : « أَعْلَمتَه ؟ » قال: لا، فقال: فقُمْ إليْه فأعْلَمَه، فقامَ إليْهِ فأعْلِمه، فقالَ: أُحِبُّكَ الذي أحْبَبْتَني لَه قَالَ : ثمّ رجعَ إلى النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فأخْبَرَه بِمَا قالَ: فقالَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم : « أنتَ معَ مَنْ أحْبَبْتَ ، ولكَ مَا احْتَسَبْتَ ».
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے کہا میں اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے بتایا ہے؟ اس نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا : جاؤ اور جا کر اسے بتاؤ وہ اس کی طرف گیا اور اسے بتایا تو اس نے کہا جس ذات کے لئے تو نے مجھ سے محبت کی وہ بھی تجھ سے محبت کرے، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس آگیا اور جو اس نے کہا تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم اس شخص کے ساتھ ہوگے جس سے تم نے محبت کی اور تمہارے لئے اتنا اجر ہوگا جس کی تم نے نیت کی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 90

عَنْ عَبْد اللهِ بْن أَبِى بَكْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ: زَحَمْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَوْمَ حُنَيْنٍ وَفِى رِجْلِى نَعْلٌ كَثِيفَةٌ، فَوَطِئْتُ عَلَى رِجْلِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَنَفَحَنِى نَفْحَةً بِسَوْطٍ فِى يَدِهِ وَقَالَ: بِسْمِ اللهِ أَوْجَعْتَنِى. قَالَ: فَبِتُّ لِنَفْسِى لاَئِماً أَقُولُ أَوْجَعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ كَمَا يَعْلَمُ اللهُ ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا رَجُلٌ يَقُولُ: أَيْنَ فُلاَنٌ؟ قَالَ قُلْتُ: هَذَا وَاللهِ الَّذِى كَانَ مِنِّى بِالأَمْسِ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مُتَخَوِّفٌ ، فَقَالَ لِى رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «إِنَّكَ وَطِئْتَ بِنَعْلِكَ عَلَى رِجْلِى بِالأَمْسِ فَأَوْجَعْتَنِى ، فَنَفَحْتُكَ بِالسَّوْطِ ، فَهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَةً فَخُذْهَا بِهَا».
عبداللہ بن ابو بکر سے مروی ہے وہ عرب کے ایک شخص سے اس نے کہا کہ حنین کے دن میں ایک تنگ جگہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے ٹکرایا۔ میرے پاؤں میں ایک بھاری جوتا تھا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں پر چڑھ گیا، آپ نے ہاتھ میں موجود کوڑے سے مجھے پیچھے ہٹایا۔ فرمایا: بسم اللہ تم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے، اس نے کہا کہ وہ رات میں نے اپنے آپ کو ملامت کرنے میں گزاری، میں سوچ رہاتھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ وہ رات میں نے کیسے گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ میں نے کہا: واللہ یہ غلطی مجھ سے سرزد ہوئی تھی، میں ڈرتا ہوا جانے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا: کل تم نے جوتے سے میرا پاؤں روند کر مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے تمہیں کوڑا مارا تھا، یہ ایسی بھیڑیں یا گائیں ہیں انہیں اس کوڑے کے بدلے لے لو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 91

عَنْ عَبْدَ اللهِ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً وَّأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللهَ حَقَّكُمْ.
عبداللہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:عنقریب تم خود پر ترجیح اور ایسے معاملات دیکھو گے جو تمہیں انوکھے معلوم ہوں گے ۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:ان کا حق ادا کرو اور اللہ تعالیٰ سے اپنا حق مانگو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 92

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مرفوعا: إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ وَفِي روايةٍ: صَالِحَ الْأَخْلَاقِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : مجھے تمہاری طرف عمدہ اخلاق مکمل کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے (اور ایک روایت میں ہے اچھے اخلاق)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 93

عَنْ أَبِي مُوسَى ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالجليس السَّوْءِ كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ فَحَامِلُ الْمِسْكِ إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيحًا طَيِّبَةً وَنَافِخُ الْكِيرِ إِمَّا أَنْ يُحْرِقَ ثِيَابَكَ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ منه رِيحًا خَبِيثَةً.
ابو موسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ : نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال، خوشبو بیچنے والے اور لوہار کی طرح ہے، خوشبو بیچنے والا یا تو تمہیں خوشبو لگا دے گا، یا تم اس سے خرید لو گے یا پھر تم وہاں بیٹھے عمدہ خوشبو سونگھتے رہو گے، جبکہ لوہار یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا، یا پھر تم وہاں بیٹھےبدبودار دھواں سونگھتے رہو گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 94

) عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ عَلَى المِنبَر: إِنَّمَا يَهْدِي إِلَى أَحْسَنِ الأَخْلاقِ الله ، وَإِنَّمَا يَصْرِفُ مِنْ أَسوَئها هُوَ.
طاؤس سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: اچھے اخلاق کی طرف اللہ ہی راہنمائی کرتا ہے ، اور برے اخلاق سے روکنے والا بھی وہی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 95

عَنْ هَانِئِ أَنَّهُ لَمّا وَفَد عَلى رَسُولِ الله قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَيّ شَيْءٍ يُوجِبُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: عَلَيْكَ بِحُسْنِ الْكَلامِ، وَبَذْلِ الطَّعَامِ.
ہانی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! کونسا عمل جنت واجب کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھا اخلاق اور کھانا کھلانالازم کر لو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 96

عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ كَانَ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا قَالَ وَعَلَى فَاطِمَةَ رضی اللہ عنہا ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَلْقَى قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وَغُلَامُكِ
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک غلام لے کر آئے جو آپ نے انہیں ہبہ کیا تھا ، انس نے کہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایسا کپڑا اوڑھا ہوا تھا کہ اگر اس سے سر ڈھانپتی تو وہ پاؤں تک نہ پہنچتا اور جب اس سے پاؤں چھپاتی تو سر تک نہ پہنچتا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ تکلیف دیکھی تو فرمایا: تم پر کوئی حرج نہیں یہ تمہارا والد اور تمہارا غلام ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 97

) عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهَا إِنَّهُ مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ وَحُسْنُ الْجِوَارِ يَعْمُرَانِ الدِّيَارَ وَيَزِيدَانِ فِي الْأَعْمَار.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: جسے نرمی دے دی گئی اسے دنیا و آخرت کی بھلائی دے دی گئی،صلہ رحمی ،اچھا اخلاق ،اور اچھا پڑوسی بننا گھروں کو آباد کرتا ہے، اور عمروں میں اضافہ کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 98

قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَسَمَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَسْمًا فَقُلْتُ وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ لَغَيْرُ هَؤُلَاءِ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ خَيَّرُونِي بين أَنْ يَّسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ أَوْ يُبَخِّلُونِي فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ.
عمر بن خطاب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ (کچھ مال)تقسیم کیا، میں نے کہا: واللہ اے اللہ کے رسول! ان کے علاوہ دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔انہوں نے مجھے اختیار دیا تھا کہ یہ مجھ سے بدکلامی سے مطالبہ کریں یا مجھے بخیل کہیں تو میں بخیل نہیں ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 99

) عن عمرو بن شعيب ، عن أبيه ، عن جده عن معاذبن جبل، أَنهمْ ذَكَرُوا عنْدَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم رجلاً ، فقالوا : لَا يَأكُلُ حَتى يُطعم ، ولا يرحَلُ حَتى يُرحلَ لَه ، فقالَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم : « اِغْتَبْتُمُوْهُ » ، فقالوا : يا رسول الله ، إنما حدثنا بما فيه ، قال : « حسبُكَ إذا ذَكَرتَ أخَاكَ بمَا فِيْه » .
عمرو بن شعیب اپنے والدسے وہ ان کے دادا سے وہ معاذ بن جبل‌رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: (صحابہ کرام) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا تذکرہ کیا کہنے لگے: وہ اس وقت تک کھانا نہیں کھاتا جب تک اسے کھلایا نہ جائے اور اس وقت تک سفر نہیں کرتا جب تک اس کے لئے سواری کا بندوبست نہ کیا جائے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی غیبت کی ہے، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو وہ بات بیان کی ہے جو اس میں موجود ہے ، آپ نے فرمایا، تمہیں(غیبت کے لئے) یہی کافی ہے کہ تم نے اپنے بھائی کی اس بات کا ذکر کیا جو اس میں موجود ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 100

عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنِّي لَأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ قَالَتْ قُلْتُ وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَلكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ لَا أُهَاجِرُ إِلَّا اسْمَكَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے غصے اور خوشی کو پہچانتا ہوں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول آپ کو کس طرح پتہ چلتا ہے؟ آپ نے فرمایا: جب تم خوش ہوتی ہو تو تم (کہتی ہو کیوں نہیں ،محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے رب کی قسم) اور جب تم غصے میں ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ،ا براہیم علیہ السلام کے رب کی قسم ، میں نے کہا :جی ہاں، میں صرف آپ کے نام کو چھوڑتی ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 101

عن ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ مَّلَأَ اللهُ أُذُنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ خَيْرًا وَّهُوَ يَسْمَعُ وَأَهْلُ النَّارِ مَنْ مَّلَأَ أُذُنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ شَرًّا وَّهُوَ يَسْمَعُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت وہ لوگ ہیں جن کےدونوں کان اللہ تعالیٰ نے( اس کے بارے میں) لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دیئے ہوں اور وہ( ان کی تعریف)سنتا ہو، اور اہل دوزخ وہ لوگ ہیں جن کے دونوں کان اللہ تعالیٰ نے( اس کے بارے میں) لوگوں کی بری تعریف سے بھر دیئے ہوں اور وہ (اپنے بارے میں بری تعریف) سنتا ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 102

عَنْ سَعِيدِ بن يَزِيدَ الأَنْصَارِي، أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَوْصِنِي ، قَالَ : أُوصِيكَ أَنْ تَسْتَحِيَ مِنَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ ، كَمَا تَسْتَحِي رَجُلاً مِنَ صَالِحِي قَوْمِكَ
سعید بن یزید انصاری سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نصیحت کیجئے۔آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ عزوجل سے اس طرح حیاء کرنے کی نصیحت کرتا ہوں، جس طرح تم اپنی قوم کے نیک لوگوں سے حیاء کرتے ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 103

عَنْ عُمَر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِى الصُّعُدَاتِ وفي رواية:الطرق فَإِنْ كُنْتُم لَابُدَّ فَاعِلِيْنَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قيل وَمَا حَقُّهُ؟ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ، وَرَدُّ السَّلَامِ، وإرشاد الضال».
عمر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو(اور ایک روایت میں کہ راستوں میں)اگر تم لازمی طور پر ایسا کرنے والے ہو تو راستے کو اس کا حق دو۔ پوچھا گیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا : نگاہیں نیچی رکھنا، سلام کا جواب دینا، اور بھٹکے ہوئے کو راستہ بتانا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 104

عن عبدة بن حزن قال : تفاخرَ أهلُ الإبلِ وأصحابُ الشاةِ ، فقالَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم : «بُعِثَ موسٰى وهوَ راعِي غنم وبُعِثَ داود وهو راعي غنم ، وبعثت أنا وأنا راعي غنم بأجيادَ ».
عبدہ بن حزن سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ اونٹوں اور بکریوں والے آپس میں (ایک دوسرے) پر فخر جتانے لگے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کو مبعوث کیا گیا تو وہ بکریوں کے چرواہے تھے ،داؤد کو مبعوث کیا گیا وہ بھی بکریوں کے چرواہے تھے اور مجھے مبعوث کیا گیا تو میں بھی اجیاد میں بکریاں چراتا تھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 105

) عن سويد بن عامر الأنصاري قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «بُلُّوْا أَرْحَامَكُمْ وَلَو بِالسَّلام».
سوید بن عامر انصاری سے مرفوعا مروی ہے کہ :اپنی رشتہ داریوں کو تر و تازہ رکھو۔ اگرچہ سلام کے ساتھ ہی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 106

عَنْ فُضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ مَرفُوعاً: ثَلَاثَةٌ لَّا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَعَصَى إِمَامَهُ وَمَاتَ عَاصِيًا وَأَمَةٌ أَوْ عَبْدٌ أَبَقَ فَمَاتَ وَامْرَأَةٌ غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَدْ كَفَاهَا مُؤْنَةَ الدُّنْيَا فَتَبَرَّجَتْ بَعْدَهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ وَثَلَاثَةٌ لَّا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ نَازَعَ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ رِدَاءَهُ فَـإِنَّ رِدَاءَهُ الْكِبْرِيَاءُ وَإِزَارَهُ الْعِـزَّةُ وَرَجُلٌ شَكَّ فِي أَمْرِ اللهِ وَالْقَنُـوطُ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ.
فضالہ بن عبید سے مرفوعا مروی ہے کہ: تین لوگوں کے بارے میں نہ ہی پوچھا کرو: وہ شخص جس نے جماعت سے جدائی اختیار کی، اپنے امیر کی نافرمانی کی اور نافرمانی کی حالت میں مرا، اور وہ لونڈی یا غلام جو بھاگ گیا اور مرگیا، اور وہ عورت جس کا شوہر باہر تھا ،اسے دنیوی ضروریات بہم پہنچائیں۔ اس نے اس کے بعد بناؤ سنگھار کیا، ان کے بارے میں نہ ہی پوچھو ، اور ان تین لوگوں کے بارے میں نہ پوچھو: وہ شخص جس نے اللہ عزوجل کی چادر کھینچنے کی کوشش کی اور اللہ کی چادر تکبر اور اس کا ازار عزت ہے، اور وہ آدمی جس نے اللہ کے حکم میں شک کیا اور (تیسرا وہ شخص) جو اللہ کی رحمت سے نا امید ہوگیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 107

عَنْ فُضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ مَرفُوعاً: ثَلَاثَةٌ لَّا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَعَصَى إِمَامَهُ وَمَاتَ عَاصِيًا وَأَمَةٌ أَوْ عَبْدٌ أَبَقَ فَمَاتَ وَامْرَأَةٌ غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَدْ كَفَاهَا مُؤْنَةَ الدُّنْيَا فَتَبَرَّجَتْ بَعْدَهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْهُمْ وَثَلَاثَةٌ لَّا تَسْأَلْ عَنْهُمْ رَجُلٌ نَازَعَ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ رِدَاءَهُ فَـإِنَّ رِدَاءَهُ الْكِبْرِيَاءُ وَإِزَارَهُ الْعِـزَّةُ وَرَجُلٌ شَكَّ فِي أَمْرِ اللهِ وَالْقَنُـوطُ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ.
فضالہ بن عبید سے مرفوعا مروی ہے کہ: تین لوگوں کے بارے میں نہ ہی پوچھا کرو: وہ شخص جس نے جماعت سے جدائی اختیار کی، اپنے امیر کی نافرمانی کی اور نافرمانی کی حالت میں مرا، اور وہ لونڈی یا غلام جو بھاگ گیا اور مرگیا، اور وہ عورت جس کا شوہر باہر تھا ،اسے دنیوی ضروریات بہم پہنچائیں۔ اس نے اس کے بعد بناؤ سنگھار کیا، ان کے بارے میں نہ ہی پوچھو ، اور ان تین لوگوں کے بارے میں نہ پوچھو: وہ شخص جس نے اللہ عزوجل کی چادر کھینچنے کی کوشش کی اور اللہ کی چادر تکبر اور اس کا ازار عزت ہے، اور وہ آدمی جس نے اللہ کے حکم میں شک کیا اور (تیسرا وہ شخص) جو اللہ کی رحمت سے نا امید ہوگیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 108

عن عَبْد اللهِ بْن عُمَرَ رضی اللہ عنہ عن رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ثَلَاثَةٌ لَّا يَنْظُرُ اللهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَـامَةِ الْعَـاقُّ لِوَالِدَيْـهِ وَالْمُدْمِنُ الْخَمْرِ، وَالْمَنَّانُ عْطَاءه وَثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ وَالدَّيُّوثُ والْرَّجلَةُ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دیکھے گا ہی نہیں اپنے والدین کا نافرمان ، مستقل شرا ب پینے والا، دے کر احسان جتانے والا، اور تین آدمی ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہونگے۔ اپنے والدین کا نافرمان ،دیوث اوروہ عورت جو مردوں سے مشابہت کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 109

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَالْبَذَاءُ مِنْ الْجَفَاءِ وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء ایمان سے ہےاور ایمان جنت میں داخلے کاسبب ہےاور بد گوئی ظلم و جفا سے ہے اور ظلم و جفا آ گ میں جانے کا سبب ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 110

عن عمرو بن حبيب ، أنه قال لسعيد بن خالد بن عمرو بن عثمان: أما علمتَ أنّ رسولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قالَ : « خابَ عبدٌ وَّخسِرَ ، لمْ يجعلِ اللهُ تعالي فِي قلْبِه رحمَةً للْبَشَر؟ »
عمرو بن حبیب سے مروی ہے انہوں نے سعید بن خالد بن عمرو بن عثمان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بندہ ناکام اور خسارے میں رہا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے رحم نہیں رکھا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 111

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُنَافِقٍ حُسْنُ سَمْتٍ وَّلَا فِقْهٌ فِي الدِّينِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خوبیاں منافق میں جمع نہیں ہو سکتیں : عمدہ سیرت اور دین کی سمجھ بوجھ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 112

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق میں اچھے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 113

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قال سَمِعْتُ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ خَيَارُكُمْ إِسْلَامًا أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا إِذَا فَقِهُوا
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : تم میں اسلام قبول کرنے کے اعتبار سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں جب وہ سمجھ بوجھ حاصل کر لیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 114

عَنْ حَمْزَةَ بن صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَر لِصُهَيْب أَيُّ رَجُل أَنْتَ لَولَا خِصَالٌ ثَلَاثٌ فِيْكَ! قَالَ: وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: اكْتَنَيْتَ وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ، وَانْتَمَيْتَ إِلَى الْعَرَبِ وَأَنْتَ مِنَ الرُّومِ، وَفِيْكَ سَرف فِي الطّعَامِ، قَالَ أَمَّا قَوْلُكَ اكْتَنَيْتَ وَلَمْ يُوْلَدْ لَكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَنَّانِي أَبَا يَحْيَى، وَأَمَّا قَوْلُكَ انْتَمَيْتَ إِلَى الْعَـرَبِ، وَلَسْـتَ مِنْهُمْ، وَأَنْتَ رَجُلٌ مِنَ الرُّومِ، فَإِنِّي رَجُلٌ مِنَ النَّمِرِ بن قَاسِطٍ فَسَبَتْنِي الرُوم مِنَ الْمَوْصِلِ،بَعْدَ إذ أَنا غُلام عَرَفْتُ نَسَبِي، وَأَمَا قَولُك : فِيْكَ سَرف فِي الطَعَامِ فَإِنِي سَمِعتُ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ : خِيَارُكُم مَّنْ أَطعَم الطَعَامَ.
حمزہ بن صیب اپنے والد سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ عمر‌رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر تم میں تین عادتیں نہ ہوتیں تو تم کتنے عمدہ شخص ہوتے؟ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کونسی؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے کنیت رکھ لی حالانکہ تمہاری اولاد نہیں، تم نے عرب سے نسبت قائم کر لی ، حالانکہ تم روم سے تعلق رکھتے ہو ، اور تم کھانے میں بے جا خرچ کرتے ہو، صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی یہ بات کہ تم نے کنیت رکھ لی حالانکہ تمہاری اولاد نہیں تو میری کنیت ابو یحییٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی، اور آپ کی یہ بات کہ تم نے عرب سے نسبت قائم کر لی ہے حالانکہ تم روم سے تعلق رکھتے ہو، تو میں نمر بن قاسط کے خاندان سے ہوں جب میں بچہ تھا تو رومیوں نے مجھے موصل سے قید کر لیا تھا، مجھے اپنا نسب معلوم تھا اور آپ کا یہ کہنا کہ تم کھانا کھلانے میں بے جا خرچ کرتے ہو تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو کھانا کھلائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 115

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَحِمَ اللهُ عَبْدًا كَانَتْ لِأَخِيهِ عِنْدَهُ مَظْلَمَةٌ فِي عِرْضٍ أَوْ مَالٍ فَجَآءَهُ فَاسْتَحَلَّهُ قَبْلَ أَنْ يُؤْخَذَ وَلَيْسَ ثَمَّ دِينَـارٌ وَلَا دِرْهَـمٌ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَسَنَـاتٌ أُخِذَ مِنْ حَسَنَـاتِـهِ وَإِنْ لَمْ يكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ حَمَلُوا عَلَيْهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِمْ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جس نے اپنے بھائی کی عزت کی پامالی یا مال میں میں کوئی ظلم کیا پھر(قیامت کے دن) پکڑے جانے سے پہلے اس کے پاس آیا اور اس سے معافی مانگ لی، اور وہاں نہ کوئی دینار ہوگا اور نہ درہم اگر اس کی نیکیاں ہوتیں تو اس کی نیکیوں میں سے لے لی جاتیں اور اگر نیکیاں نہیں ہوتیں تو ان کےگناہ ،فرشتے اس کے اوپر لاد دیےا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 116

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ رِضَى الرَّبِّ فِي رِضَى الْوَالِدِ وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب کی خوشنودی والد کی خوشنودی میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 117

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مرفوعا:الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمْ الرَّحْمَنُ تبارك وتعالي ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ فَمَنْ وَّصَلَهَا وَصَلَهُ اللهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللهُ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: رحم کرنے والوں پر رحمن بھی رحم کرتا ہے، جو زمین میں ہیں تم ان پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا۔ صلہ رحمی رحمن سے ملی ہوئی ایک گھنی شاخ ہے جس نے اسے ملایا ،اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جس نے اسے کاٹا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے گا۔(
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 118

عن أبي هريرة ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عن رسول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قال: « سألَ موسَى ربَه عنْ سِتِّ خِصَالٍ ، كانَ يَظُنُّ أَنَهَا لَه خَالِصَةً ، والسابعةُ لمْ يكنْ موسَى يُحبُها . قالَ: يا ربِ أيَّ عبادِكَ أتقَى ؟ قالَ: الذي يذكرُ ولَا ينْسَى . قالَ: فأَيَّ عبادِكَ أَهْدَى ؟ قالَ: الذي يتَّبعُ الهُـدَى . قالَ: فأي عـبادِكَ أحْكَمُ ؟ قال: الذي يحكمُ للناسِ كـمَا يَحـكمُ لنفْسِه . قال: فأي عبادِكَ أعلمُ ؟ قال: الذي لا يشبعُ مِن العلمِ ، يجمعُ علمَ الناسِ إلى علمِهِ . قال: فأي عبادِك أعزُ ؟ قال: الذي إذا قدَرَ غَفَرَ . قال: فأي عبادِك أغْنَى ؟ قال: الذي يرْضَى بِمَا يُؤتَى . قال: فأي عبادِك أفْقَر ؟ قال: صاحبٌ مَّنْقُوصٌ » ، قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : « ليسَ الغِنَى عن ظَهْرٍ ، إنمـا الغِنَى غِنَى النفسِ ، وإذا أرادَ الله بعبدٍ خيراً جعلَ غِنَاهُ فيِ نفسِهِ وتُقَاه في قلْبِه ، وإذا أرادَ الله بعبدٍ شراً جعلَ فقْرَه بيْنَ عَيْنَيْه » .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے چھ خوبیوں کے بارے میں سوال کیا جس کے بارے میں موسیٰ کا گمان تھا وہ صرف انہی میں ہیں۔ اور ساتویں خوبی کو موسیٰ خود پسند نہیں کرتے تھے ۔ (۱)موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے رب! آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (مجھے) یاد کرتا رہتا ہے ،بھولتا نہیں ۔ (۲)موسیٰ علیہ السلام : آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو ہدایت کی پیروی کرتا ہے ۔ (۳)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ انصاف پسند ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو لوگوں کے لئے بھی وہی کرتا ( فیصلہ کرتا ) ہے جو خود اپنے آپ کے لئے کرتا ہے۔ (۴)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ علم والا ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: وہ شخص جو علم سے سیر نہیں ہوتا، لوگوں کے علم کو اپنے علم میں جمع کرتا رہتا ہے۔ (۵)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ معزز ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو شخص قدرت رکھنے کے باوجود معاف کردے۔ (۶)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ غنی ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو اسے دے دیا جائے اس پر راضی ہو جائے۔ (۷)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ محتاج ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو شخص مالدار ہونے کے باوجود اسے اپنے لیے کم سمجھتا ہو ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غنی مال سے نہیں ہوتی غنی اصل میں دل کا کشادہ ہونا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو اس کے دل میں کشادگی اور تقویٰ رکھ دیتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کےماتھے پرفقیری رکھ دیتا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 119

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بن مَسْعُودٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم سِبَابُ الْمُسْلِمِ أَخَاهُ فُسُوقٌ وَّقِتَالُهُ كُفْرٌ وَّحُرْمَةُ مَالِهِ كَحُرْمَةِ دَمِهِ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کو گالی دینا فسق ہے ، اور اس سے لڑنا کفر ہے ، اور اس کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 120

عن أنس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قال: مَرَّ عليْنَا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ونحنُ صِبْيانٌ فقال: السَّلامُ عليْكُم يا صِبْيانُ
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے ،ہم بچے ہی تھے۔آپ نے فرمایا:اے بچو! السلام علیکم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 121

عن علي ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قال : لمَّا ضممتُ إليَّ سلاحَ رسولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم وجدتُ في قائمِ سيفِ رسولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم رُقْعَةً فِيها صِلْ مَنْ قَطَعَكَ وأحسِنْ إلى مَنْ أَسَاءَ إليكَ وقُلْ الحقَّ ولَو علَى نفسِكَ.
علی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلحہ لیا اپنے قبضے میں کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے دستے میں ایک رقعہ ملا اس میں لکھا ہوا تھا :جو تم سے ٹوٹے تم اس کے ساتھ ملو،جو تم سے برائی کرے تم اس سے نیکی کرو، اور سچ بات کہو چاہے اپنے خلاف ہی کیوں نہ ہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 122

عَنْ جَابِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ طَائِرُ كُلِّ إِنْسَانٍ فِي عُنُقِهِ. تفسير وَکُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاہُ طَآئِرَہُ فِیْ عُنُقِہِ الإسراء: ١٣
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے ہر انسان کا خیر یاشر کا حصہ اس کی گردن میں ہےیہ تفسیر ہے : وَکُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاہُ طَآئِرَہُ فِیْ عُنُقِہِ ہم نے ہر انسان کی برائی بھلائی کو اس کے ساتھ باندھ دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 123

عن أنس بن مالك قال:دخَلتْ يهودٌ علَى رسولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَسَألَ عنهُمْ؟ فقالوا: يهودٌ يا رسولَ الله!وهُمْ لَا يصبغونَ الشعرَ، فقالَ: غيِّروْا سِيما اليهود، ولا تغيِّروا بسوادٍ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان کے بارے میں پوچھا ؟ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول!یہودی ہیں۔اور یہودی اپنے بالوں کو نہیں رنگتے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود کی خصوصیت یا ان کی نشانی کو بدل دو اورسیاہی میں نہ بدلو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 124

عن أنس رضی اللہ عنہ ، قالَ كانَ معَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم رجلٌ، فجاءَ ابنٌ له فقبلَهُ وأجْلَسَه علَى فَخِذِه ، ثمَّ جاءتْ بنتٌ لَه فأَجْلَسَهَا إِلى جَنْبِهِ ، قال: « فهلاَّ عدلتَ بينَهُما؟ ».
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی تھا اس کا بیٹا آیا تو اس نے اسے بوسہ دیا اور اپنی ران پر بٹھا لیا، پھر اس کی بیٹی آئی تو اس نے اسے اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔ آپ نے فرمایا: تم نے ان دونوں کے درمیان انصاف کیوں نہیں کیا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 125

عَنْ جَابِر بنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنھما مَرْفُوعاً: « فِي الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ».
جابر بن عبداللہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: منافق میں تین(بدخصلتیں ہیں) جب بھی بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے جب وعدہ کرتا ہے خلاف ورزی کرتا ہے ،اور جب اس کے پاس امانت رکھی جاتی ہے تو خیانت کرتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 126

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ اشْتَكَى أَبُوالرداد اللَّيْثِيُّ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ و مَا عَلِمْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَالَ اللهُ أَنَا اللهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ.
ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رداد اللیثی بیمار ہوگئے، عبدالرحمن بن عوف نے ان کی عیادت کی تو انہوں نے کہا : لوگوں میں بہترین اور ملاپ کرنےوالا شخص کون ہے؟کیا آپ کو معلوم ہے ابو محمد؟ عبدالرحمن نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں اللہ ہوں، اور میں رحمن ہوں، میں نے (صلہ رحمی) قرابت کو پیدا کیا ہے، اور اس کو اپنے نام سے نکالا ہے ، جس شخص نے اسے ملایا میں اسے ملاؤں گا ، اور جس شخص نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 127

عن أنس رضی اللہ عنہ قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم « قِيْلُوْا فَإِنَّ الشیاطین لَا تَقِيْلُ».
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیلولہ (دوپہر کا آرام) کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 128

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌مرفوعاكَافِلُ الْيَتِيمِ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ فِي الْجَنَّةِ إِذَا اتَّقَى اللهَ وَأَشَارَ مَالِكٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے انہوں نے کہا: یتیم کی کفالت کرنے والا (اپنا ہو یا بیگانہ) میں اور وہ جب وہ اللہ سے ڈرتا ہے جنت میں اس طرح ہوں گے، مالک نے شہادت اور درمیان والی انگلی سے اشارہ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 129

عَنْ نَوْفَلِ بْن أَبِي عَقْـرَبٍ قَالَ: قِيلَ:لِعَائِشَـةَ أَكَانَ يُتَسَـامَعُ عِنْدَ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الشِّـعْرُ؟ قَالَتْ كَانَ أَبْغَـضَ الْحَدِيثِ إِلَيْهِ.
نوفل بن ابی عقرب سے مروی ہے انہوں نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعار سنائے جاتے تھے ؟ انہوں نے کہا: شعر آپ کے نزدیک سب سے بری بات تھی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 130

عَنْ عَبْد اللہ بْنِ بُسْرٍصَاحِبِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا جَاءَ الْبَابَ يَسْتَأْذِنُ لَمْ يَسْتَقْبِلْهُ يَقُولُ: يَمْشِي مَعَ الْحَائِطِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنَ لَهُ أَوْ يَنْصَرِفُ
عبداللہ بن بسر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر آتے تو اجازت مانگتے اور سامنے کھڑے نہ ہوتے, کہتے ہیں کہ: آپ کے ساتھ ساتھ چلتے رہتے جب تک آپ کو اجازت نہ دی جاتی۔ آپ کو اجازت دے دی جاتی (تو ٹھیک) وگرنہ واپس پلٹ جاتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 131

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنھما كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا مَشَى مَشَى أَصْحَابُهُ أَمَامَهُ وَتَرَكُوا ظَهْرَهُ لِلْمَلَائِكَةِ
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو آپ کے صحابہ آپ کے سامنے چلتے اور آپ کی پشت کو فرشتوں کے لئے چھوڑ دیتے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 132

عن أنس بن مالك ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌كان صلی اللہ علیہ وسلم أَرْحَمُ النَّاسِ بالعِيَالِ والصِبْيَان.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر والوں اور بچوں کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ رحمدل تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 133

عن أنس بن مالك ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ : كانَ بابُه صلی اللہ علیہ وسلم يُقْرَعُ بالأَظَافِيْرِ
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دروازہ ناخنوں سے کھٹکھٹایا جاتا تھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 134

عن ابن عباس رضى الله عنهما قال كانَ بعثَ الوليد بن عقبة بن أبى معيط إلَى بَنى المُصطلق ليَأخذَ منهمْ الصدقات وانَه لمَا أَتَاهُم الخَبَر فَرِحُوا وخَرَجُوا لِيَتَلَقَّوْا رسولَ رسولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم وانَّه لمَا حُدِّثَ الوليدُ انَّهم خَرَجوا يَتلقونَه رجعَ إلَى رسولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم فقالَ يارسولَ اللهِ ان بنِى المُصطلق قدْ مَنَعُوا الصدقةَ فغضبَ رسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِن ذلكَ غضباً شديداً فبينَما هو يحدثُ نفسَه ان يغزوَهم إذْ أتاهُ الوفدُ فقالوا يارسولَ الله انَّا حُدِّثنا انَّ رسولَك رجعَ مِنَ نصفِ الطريقِ واِنا خشِينا انْ يَّكونَ انمَا ردَّه كتابٌ جاءَهُ منكَ لغضبٍ غضبتَهُ عليْنَا وانَّا نعوذُ باللهِ مِن غضبِ اللهِ وغضبِ رسولِه وان رسولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم استعتبَهُمْ وهَمَّ بِهِمْ فَانزَل الله عزوجل عذرَهُمْ فِي الكتابِ فقالَ: یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِن جَاء کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَأٍ فَتَبَیَّنُوا أَن تُصِیْبُوا قَوْماً بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوا عَلَی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ (6) الحجرات:6
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو بنو مصطلق کی طرف ان سے زکاۃ لینے کے لئے بھیجا۔ ان کے پاس جب یہ خبر پہنچی تو بہت خوش ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایلچی کا استقبال کرنے کے لئے باہر نکل آئے۔ جب انہیں بتایا گیا کہ بنو مصطلق آپ سے ملنے کے لئے باہر نکل آئے ہیں تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس آگئے اور کہا اے اللہ کے رسول ! بنو مصطلق نے زکاۃ روک لی ہے۔ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شدید غصے میں آگئے۔ ابھی وہ سوچ ہی رہے تھے کہ ان سے جہاد کیا جائے کہ ان کا ایک وفد آپ کے پاس پہنچ گیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمیں بتایا گیا کہ آپ کا قاصد نصف راستے سے ہی پلٹ آیا ہے، ہم ڈر گئے کہ کہیں ان کے پاس آپ کی طرف سے کسی غصے کی وجہ سے کوئی خط نہ آیا ہو جس نے انہیں واپس کر دیا۔ ہم اللہ کے غضب اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا اور ان کے خلاف جنگ کا ارادہ کیا تھا۔اللہ تعالی نے ان کا عذر قرآن مجید میں نازل فرمایا: (الحجرات:6 ) ۔اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق، کوئی خبر لے کر آئے تو چھان بین کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم لاعلمی میں کسی قوم کو نقصان پہنچا دو اور تمہیں اپنے کئے پر شرمندہ ہونا پڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 135

عن أنس بن مالك ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قال : كانَ رسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم رحيماً ، وكانَ لَا يأتيهِ أحدٌ إلَّا وَعَدَه ، وأَنْجزَ لَه إِنْ كَان عندَه ، وجاءَ أعرابيٌ فأخذَ بثوبِه فقالَ : إنمَا بَقِيَ مِنْ حاجَتِي يسيْرَة ، وأخافُ أنْسَاهَا ، فقامَ معَه حتَى فَرَغَ مِن حاجتِه ، ثم أقبلَ فصلى
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمدل تھے۔ آپ کے پاس جو شخص آتا آپ اس سے وعدہ کر لیتے اور اگر آپ کے پاس ہوتاتو اپنا وعدہ پورا کر دیتے ایک بدو آیا اور اس نے آپ کا کپڑا پکڑ لیا، اور کہا : میری کچھ ضرورت باقی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ میں کہیں بھول نہ جاؤں ۔آپ اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب اس کی ضرورت پوری کر دی تو پھر تشریف لائے اور نماز پڑھائی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 136

عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا عَنْ الْبَدَاوَةِ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُّحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِي يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ.
مقدام بن شریح اپنے والد سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحرائی زندگی کے بارے میں سوال کیا ، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں میں جایا کرتے تھے ایک مرتبہ انہوں نے صحرائی زندگی کا ارادہ کیا تو میری طرف صدقے کے اونٹوں میں سے ایک سرکش اونٹنی بھیجی اور مجھ سے کہا: عائشہ ! نرمی کیا کرو، کیونکہ جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، نرمی اسے مزین کر دیتی ہے اور جس چیز سے نرمی کھینچ لی جائے اسے معیوب کر دیتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 137

عَنْ خَادِمٍ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٍ أَوْ امْرَأَةٍ قَالَ كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم مِمَّا يَقُولُ لِلْخَادِمِ أَلَكَ حَاجَةٌ؟ قَالَ حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ حَاجَتِي قَالَ وَمَا حَاجَتُكَ؟ قَالَ حَاجَتِي أَنْ تَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَمَنْ دَلَّكَ عَلَى هَذَا؟ قَالَ رَبِّي قَالَ إِمَّا لَا فَأَعِنِّي بِكَثْرَةِ السُّجُودِ.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی خادم مرد یا عورت سے مروی ہے اس نے کہا کہ: آپ اپنے خادم سے پوچھا کرتے تھے کہ کیا تمہاری کوئی ضرورت ہے؟ ایک دن اس نے کہااے اللہ کے رسول! ایک حاجت ہے ، آپ نے فرمایا: تمہاری کیا حاجت ہے؟ اس نے کہا میری حاجت یہ ہے کہ قیامت کے دن آپ میری شفاعت کریں۔ آپ نے فرمایا:تمہیں یہ بات کس نے بتائی؟ اس نے کہا : میرے رب نے : آپ نے فرمایا کثرت سجود کے ساتھ میری مدد کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 138

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم لا يَدْفَعُ عَنْهُ النَّاسَ وَلا يُضْرَبُوا عَنْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کو دور نہیں ہٹایا جاتا تھا اور نہ انہیں مارا جاتا تھا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 139

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنہ كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ وَيَدْعُو لَهُمْ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں پیچھے چلتے ،کمزور کو ساتھ ساتھ چلاتے اپنے پیچھے بٹھالیتے اور ان کے لئے دعا کرتے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 140

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم يَجْلِسُ عَلَى الأَرْضِ، وَيَأْكُلُ عَلَى الأَرْضِ، وَيَعْتَقِلُ الشَّاةَ، وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْمَمْلُوكِ عَلَى خُبْزِ الشَّعِيرِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھتے تھے زمین پر کھاتے تھے، بکری کے گلے میں رسی باندھتے اور جو کی روٹی پر غلام کی دعوت قبول کرتے تھے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 141

عن ابي ايوب كانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يركبُ الحمارَ ويخصفُ النعلَ ويرقعُ القميصَ ويقولُ : مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنتِي فَلَيْسَ مِنِّي.
ابو ایوب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر سواری کرتے جوتا گانٹھ لیتے،قمیص کو پیوند لگاتے اور فرماتے جس نےمیرے طریقے سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 142

) عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْأَحْزَابِ وفي رواية: يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ وَلَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَـاضَ بَطْنِه وفي رواية: شَعْرَ صَـدْرِهِ وَكَانَ رَجُـلًا كَثِـيرَ الشَّعَـرِ، وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْـدِ الله بن رواحة، وهو: وَاللهِ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَـنْ سَكِيـنَةً عَـلَيْـنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ أَبَوْا (وفي رواية: بَغَوْا) عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا أَبَيْنَا وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
براء بن عازب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ احزاب کے موقع پر (اور ایک روایت میں ہے کہ جنگ خندق کے موقع پر) ہمارے ساتھ مٹی اٹھا رہے تھے۔ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفیدی کو(اور ایک روایت میں ہے آپ کے سینے کے بالوں کو) ڈھانپ دیا۔(آپ گھنے بالوں والے شخص تھے)اور آپ(عبداللہ بن رواحہ کے اشعار پڑھ رہے تھے جو کہ یہ ہیں: اللہ کی قسم !(اے اللہ)اگر تو نہ ہوتا، تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے، ہم پر سکینت نازل فرما(اور اگر دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمارے قدم ثابت رکھ) ان بڑے سرداوں نے ہمارے خلاف انکار کیا (اور ایک روایت میں ہے : ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا)یہ جب ہمیں تکلیف پہچانے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم دفاع کرتے ہیں(دفاع کرتے ہیں)ان الفاظ پر اپنی آوازکوبلندکرتے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 143

عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم حَجَّ بِنِسَائِهِ فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ نَزَلَ رَجُلٌ فَسَاقَ بِهِنَّ فَأَسْرَعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم كَذَاكَ سَوْقُكَ بِالْقَوَارِيرِ؟ يَعْنِي النِّسَاءَ فَبَيْنَا هُمْ يَسِيرُونَ بَرَكَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ جَمَلُهَا وَكَانَتْ مِنْ أَحْسَنِهِنَّ ظَهْرًا فَبَكَتْ وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ أُخْبِرَ بِذَلِكَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ دُمُوعَهَا بِيَدِهِ وَجَعَلَتْ تَزْدَادُ بُكَاءً وَّهُوَ يَنْهَاهَا فَلَمَّا أَكْثَرَتْ زَبَرَهَا وَانْتَهَرَهَا وَأَمَرَ النَّاسَ بِالنُّزُولِ فَنَزَلُوا وَلَمْ يَكُنْ يُرِيدُ أَنْ يَّنْزِلَ قَالَتْ فَنَزَلُوا وَكَانَ يَوْمِي فَلَمَّا نَزَلُوا ضُرِبَ خِبَاءُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَدَخَلَ فِيهِ قَالَتْ فَلَمْ أَدْرِ عَلَامَ أُهْجَمُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَخَشِيتُ أَنْ يَّكُونَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِّنِّي فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا تَعْلَمِينَ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَبِيعُ يَوْمِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَيْءٍ أَبَدًا وَإِنِّي قَدْ وَهَبْتُ يَوْمِي لَكِ عَلَى أَنْ تُرْضِي رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِّي قَالَتْ نَعَـمْ قَالَ فَأَخَذَتْ عَائِشَةُ خِمَارًا لَّهَا قَدْ ثَرَدَتْهُ بِزَعْفَرَانٍ فَرَشَّتْـهُ بِالْمَـاءِ لِيُذَكِّيَ رِيحَهُ ثُمَّ لَبِسَتْ ثِيَابَهَـا ثُـمَّ انْطَلَقَتْ إِلَى رَسُـولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَفَعَتْ طَرَفَ الْخِبَآءِ فَقَالَ لَهَا مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ؟ إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِيَوْمِكِ قَالَتْ ذَلِكَ فَضْلُ اللهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ فَقَالَ مَعَ أَهْلِهِ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الرَّوَاحِ قَالَ لِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ يَا زَيْنَبُ أَفْقِرِي أُخْتَكِ صَفِيَّةَ جَمَلًا وَكَانَتْ مِنْ أَكْثَرِهِنَّ ظَهْرًا فَقَالَتْ أَنَا أُفْقِرُ يَهُودِيَّتكَ؟ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْهَا فَهَجَرَهَا فَلَمْ يُكَلِّمْهَا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَأَيَّامَ مِنًى فِي سَفَرِهِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَالْمُحَرَّمَ وَصَفَرَ فَلَمْ يَأْتِهَا وَلَمْ يَقْسِمْ لَهَا وَيَئِسَتْ مِنْهُ فَلَمَّا كَانَ شَهْرُ رَبِيعِ الْأَوَّلِ دَخَلَ عَلَيْهَا فَرَأَتْ ظِلَّهُ فَقَالَتْ إِنَّ هَذَا لَظِلُّ رَسول الله وَمَا يَدْخُلُ عَلَيَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَنْ هَذَا؟ فَدَخَلَ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللهِ مَا أَدْرِي مَا أَصْنَعُ حِينَ دَخَلْتَ عَلَيَّ؟ قَالَتْ وَكَانَتْ لَهَا جَارِيَةٌ وَكَانَتْ تَخْبَؤُهَا مِنَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ فُلَانَةُ لَكَ فَمَشَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى سَرِيرِ زَيْنَبَ وَكَانَ قَدْ رُفِعَ فَوَضَعَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ أَصَابَ أَهْلَهُ وَرَضِيَ عَنْهُمْ.
صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویو ں کے ساتھ حج کیا، ابھی راستے میں تھے کہ ایک آدمی اترا اور ان کی سواری کو تیز تیز چلانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شیشوں (عورتوں) کو اس طرح چلاؤ گے؟ (تو شیشے ٹوٹ جائیں گے)۔ ابھی وہ چل رہے تھے کہ صفیہ کا اونٹ صفیہ بنت حی کو لے کر بیٹھ گیا، حالانکہ وہ ایک عمدہ سواری والا اونٹ تھا۔وہ رونے لگیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس بات کی اطلاع دی گئی تو آپ آئے اور ان کےآنسو آپ اپنے ہاتھ سے پونچھنے لگے وہ اور زیادہ رونے لگیں آپ انہیں منع کرتےرہے جب وہ زیادہ رونے لگیں تو آپ نے انہیں ڈانٹ دیا اور لوگوں کو پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا۔ لوگ سواریوں سے اترنے لگے۔آپ پڑاؤ ڈالنا نہیں چاہتے تھے ۔کہتی ہیں کہ لوگ سواریوں سے اتر گئے اس دن میری باری تھی جب لوگ نیچے اترے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ لگایا گیا آپ اس میں داخل ہو گئے۔ کہتی ہیں کہ: مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کہ میں اچانک آپ سے کیا بات کروں مجھے ڈر ہوا کہ کہیں آپ کے دل میں میری طرف سے کوئی بات نہ ہو۔ میں عائشہ کی طرف گئی اور ان سے کہا: تم جانتی ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے دن کا سودا کبھی بھی کسی صورت نہیں کرتی۔ اور میں آج اپنا دن تمہیں اس شرط پر دیتی ہوں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے راضی کرو گی۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے، عائشہ نے اپنی چادر پکڑی جس میں انہوں نے زعفران لگایا تھا، اس پر پانی ڈالا تاکہ اس کی خوشبو عمدہ ہو جائے ، پھر اپنے کپڑے پہنے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑیں۔ جب انہوں نے خیمے کا کنارہ اٹھا یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا عائشہ تمہیں کیا ہوا؟ آج تمہاری باری نہیں۔انہوں نے کہا: یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔ آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہے۔ جب سفر شروع کرنے لگے۔ تو زینب بنت جحش سے کہا: زینب اپنی بہن صفیہ کو اپنا اونٹ ادھار دے دو، ان کے پاس سب سے زیادہ سواریاں تھیں۔ زینب نے کہا: میں آپ کی یہودیہ کو اونٹ دوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی یہ بات سنی تو شدیدغصے میں آگئے۔ آپ نے انہیں چھوڑ دیا اور ان سے بات نہ کی حتی کہ مکہ آگئے اور اپنے سفر پر ایام منی میں حتی کہ مدینے آگئے اور محرم اور صفر کا مہینے گزر گئے اور ان کے پاس نہ آئے اور نہ ان کے لئے ( کوئی حصہ)تقسیم کیا۔ زینب آپ سے مایوس ہو گئیں۔ جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو آپ ان کے پاس آئے ۔ زینب نے آپ کا سایہ دیکھا تو کہا: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو میرے پاس نہیں آتے پھر یہ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اند رآئے ۔ جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہا اے اللہ کے رسول! مجھے نہیں معلوم کہ جب آپ اندر داخل ہوئے تو (اس خوشی میں) میں کیا کرتی؟ کہتی ہیں کہ ان کی ایک لونڈی تھی جسے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپا کر رکھتی تھیں۔ انہوں نےکہا کہ فلاں لونڈی آپ کے لئے ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب کی چار پائی کی طرف گئے چار پائی کھڑی تھی آپ نے اسے اپنے ہاتھ سے بچھایا پھر اپنی بیوی سے ملے اور ان سے راضی ہو گئے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 144

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قال: قَالَ رَسُولُ اللهِ - صلی اللہ علیہ وسلم - : «كُفُّوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ فَحْمَةِ الْعِشَاءِ ، وَإِيَّاكُمْ وَالسَّمَرَ بَعْدَ هَدْأَةِ الرِّجْلِ ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْرُونَ مَا يَبُثُّ اللهُ مِنْ خَلْقِهِ فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ ، وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ ، وَأَكْفِئُوا الإِنَاءَ ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ ».
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے وقت اپنے بچوں کو روک لو۔ اورقدموں کے پر سکون ہونے کے بعد رات کو باتیں کرنے سے بچو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اس کی تخلیق میں سے کیا چیز نکالے گا، دروازے بند کردو، چراغ بجھادو، برتن ڈھانک دو اور مشکیزوں کے منہ بند کر دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 145

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْعِشَاءَ فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَى ظَهْرِهِ وإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ أَخَذَهُمَا بِيَدِهِ مِنْ خَلْفِهِ أَخْذًا رَفِيقًا فَوَضَعهُمَا وَضْعاً رَفِيقًا فَإِذَا عَادَ عَادَا فَلمَّا صَلى وَضَعهُمَا عَلى فَخِذَيْهِ وَاحِدًا هَاهُنَا وَوَاحِدًا هَاهُنا ، قَالَ ابو هُرَيرَة ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَجِئتُه فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَلَا أَذْهَب بِهمَا إِلَى أُمِهما قَال لَا فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ قَالَ الْحَقَا بِأُمِّكُمَا فَما زَالَا يَمشِيَان فِي ضُوئها حَتَّى دَخَلَا إلى أُمِهمَا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جب آپ نے سجدہ کیا تو حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ آپ کی پشت پر چڑھ گئے۔جب آپ نے اپنا سر اٹھایا تو ان دونوں کو ( اپنے ہاتھ سے اپنے پیچھے سے نرمی سے) پکڑا اور نرمی سے اتار دیا، جب آپ دوبارہ سجدے میں گئے تو وہ بھی دوبارہ چڑھ گئے۔ جب آپ نے نماز پڑھ لی ( تو ان دونوں کو اپنی دونوں رانوں پر بٹھا لیا) ایک کو یہاں اور دوسرے کو اس طرف۔ ابو ھریرہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان دونوں کو ان کی ماں کے پاس نہ چھوڑ آؤں؟ آپ نے فرمایا: نہیں ،پھر ایک بجلی چمکی تو آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ۔ وہ دونوں بجلی کی روشنی میں چلتے ہوئے اپنی ( ماں کے پاس) پہنچ گئے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 146

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قِيلَ يارَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ صَدُوقِ اللِّسَانِ قَالُوا صَدُوقُ اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ؟ قَالَ هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ لَا إِثْمَ فِيهِ وَلَا بَغْيَ وَلَا غِلَّ وَلَا حَسَدَ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول! کونسا شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ہر صاف دل والا ،سچی زبان والا، صحابہ نے کہا: سچی زبان والے کو تو ہم جانتے ہیں یہ صاف دل والا کون ہے؟ آپ نے فرمایا : متقی پرہیزگار صاف شفاف جس میں نہ کوئی گناہ ہے نہ سر کشی نہ کینہ اور نہ حسد۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 147

عن ابن عمر مرفوعاً: كمْ مِنْ جَارٍ مُتعلقٍ بِجارِهِ، يقولُ: يَا ربِّ، سَلْ هَذا لِمَ أَغْلَقَ عَني بَابَه، ومَنَعَنِي فَضْلَهُ؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ : کتنے ہی پڑوسی اپنے پڑوسی سے چمٹے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے: اے رب! اس سے پوچھو کہ مجھ سے اپنا دروازہ کیوں بند کر لیا اور اپنا فضل مجھ سے کیوں روک لیا؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 148

عن سلمة بن الأكوع ، قال: «كنَّا إذَا رَأينَا الرجلَ يَلْعَنُ أخَاهُ ، رَأَيْنَا أَنْ قَد أتَى بَابَاً مِنْ الكبائرِ ».
سلمہ بن اکوع‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ: جب ہم کسی شخص کو دیکھتے کہ یہ اپنے بھائی پرلعنت کر رہا ہے تو ہم اس کے بارے میں سوچتے کہ یہ کبائر کے دروازے پر آگیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 149

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أن رسول اللہ قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ أن رسول الله الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزَّةُ إِزَارِي فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أُلْقِيهِ فِي النَّارِ
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتے ہیں تکبر میری چادر ہے اور عزت میری ازار، جس نے ان دونوں میں سے کوئی ایک مجھ سے چھیننے کی کوشش کی میں اسے جہنم کی آگ میں ڈال دوں گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 150

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَعَنَ اللهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللهِ، لَعَنَ اللهُ مَنْ غَيَّرَ تُخُومَ الْأَرْضِ لَعَنَ اللهُ مَنْ كَمَهَ الْأَعْمَى عَنِ السَّبِيلِ لَعَنَ اللهُ مَنْ سَبَّ وفي رواية عَقَّ وَالِدَيْهِ لَعَنَ اللهُ مَنْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ لَعَنَ اللهُ مَنْ وَّقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لئے ذبح کیا، اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے زمین کی سرحدوں یا نشانات کو تبدیل کیا۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے نابینے آدمی کو راستے سے بھٹکایا۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے اپنے والدین کو گالی دی ( اور ایک روایت میں ہے کہ نافرمانی کی) اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کو اپنایا ایک بنایا اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے کسی جانور سے بدکاری کی اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے قوم لوط کا عمل کیا،اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے قوم لوط کا عمل کیا، اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے قوم لوط کا عمل کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 151

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فقال: أصَابَني الجُهد وفي رواية: إِنِّي مَجْهُودٌ فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ فَقُلْنَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ يَّضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا يَرَحَمُهُ اللهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِّنَ الْأَنْصَارِ يقال له: أبو طلحة أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاتدخري شيئا فَقَالَتْ والله! مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتٌ لِّلصِبْيَان! فَقَالَ هَيِّئِي طَعَامَكِ وَأَصْلِحِي سِرَاجَكِ وَنَوِّمِي صِبْيَانَكِ إِذَا أَرَادُوا عَشَاءً فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْلَحَتْ سِرَاجَهَا وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا ثُمَّ قَامَتْ كَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ فَجَعَلَا يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْكُلَانِ وَأَكَلَ الضَّيْف فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لقد ضَحِكَ اللهُ اللَّيْلَةَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فِعَالِكُمَا بِضَيْفِكُمَا اللَّيْلَةَ وأَنْزَلَ اللهُ :وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ وَ لَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَالحشر:9
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے سخت بھوک لگی ہے، (اور ایک روایت میں ہے: میں بھوکا ہوں)آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا ،تو انہوں نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ہمارے پاس صرف پانی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کو کون ملائے گا، یا مہمان نوازی کرے گااللہ اس پر رحم فرمائے ایک انصاری جس کا نام ابوطلحہ تھا، نے کہا میں ،پھر وہ لے کر اپنی بیوی کے پاس آئےاور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر مدارت کروکوئی چیز چھپا کر نہ رکھو اس نے کہا (واللہ) ہمارے پاس تو صرف بچوں کا کھانا ہے ابو طلحہ نےکہا کھانا تیار کرو، چراغ درست کرو، اور جب بچے رات کا کھانا مانگیں تو بچوں کو سلا دو، اس نے کھانا تیار کیا چراغ درست کیا اور بچوں کوسلادیا، پھر وہ کھڑی ہوئیں گویا کہ چراغ درست کر رہی ہیں اور اسے بجھا دیا، اور دونوں (ابوطلحہ اور ان کی بیوی)مہمان پر ظاہر کرنے لگے کہ وہ بھی کھانا کھا رہے ہیں ۔(مہمان نے کھانا کھا لیا) ان دونوں نے بھوکے رات گزاری جب صبح ہوئی ،ابو طلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم دونوں کے تمہارے مہمان کے ساتھ عمل کی وجہ سے مسکرایا یا خوش ہوا، اور اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: الحشر 9’’اور یہ لوگ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ یہ خود سخت ضرورت مند ہوں اور جو لوگ اپنے نفس کی بخیلی سے بچالئے گئے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 152

عن عبد الله بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : لَو أَن رَجلَين دَخَلَا في الإسلَام فَاهتَجَرا لَكَان أحدُهما خَارجاً مِّنَ الإسلَام حَتى يَرجعَ يَعني: الظَالمَ .
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دو آدمی اسلام میں داخل ہوں اور دونوں آپس میں قطع تعلیق اختیار کرلیں تو ان دونوں میں سے ایک (ظالم) اسلام سے خارج ہوگا حتی کہ وہ رجوع کر لے، یعنی ظالم شخص
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 153

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَامَ فَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ وَهُوَ خَلْفَهُ فَقَرَأَ فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ لَوْ رَأَيْتُمُونِي وَإِبْلِيسَ فَأَهْوَيْتُ بِيَدِي فَمَا زِلْتُ أَخْنُقُهُ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ لُعَابِهِ بَيْنَ إِصْبَعَيَّ هَاتَيْنِ الْإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا وَلَوْلَا دَعْوَةُ أَخِي سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مَرْبُوطًا بِسَارِيَةٍ مِّنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ يَتَلَاعَبُ بِهِ صِبْيَانُ الْمَدِينَةِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ لَّا يَحُولَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ أَحَدٌ فَلْيَفْعَلْ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی، وہ آپ کے پیچھے تھے، آپ نے تلاوت کی تو تلاوت خلط ملط ہوگئی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: اگر تم مجھے اور ابلیس(شیطان)کو دیکھتے ،میں نے اپنا ہاتھ آگے کیا، میں اس کا گلا دباتا رہا حتی کہ اس کے لعاب کی ٹھنڈک اپنی ان دونوں انگلیوں کے درمیان محسوس کی۔انگوٹھا اور انگوٹھے سے ملی ہوئی انگلی۔ اگر میرے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ( شیطان) مسجد کے کسی ستون سے بندھا ہوا ہوتا ،مدینے کے بچے اس سے کھیلتے ۔تم میں سے جو شخص طاقت رکھتا ہے کہ اس شخص کے اور قبلے کے درمیان کوئی شخص حائل نہ ہو تو وہ ایسا کرے(یعنی ہاتھ سےروکے)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 154

عن أنس بن مالك ، ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مرفوعاً: «لَيسَ بِمُؤمِن مَنْ لَّا يَأمَنُ جَارُه غَوائِلَه ».
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : وہ شخص مومن نہیں جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 155

أبى هريرة رضى الله عنه قَالَ قَال رسولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم ليسَ شئٌ أطِيع الله فِيه أَعجَلَ ثَوابًا مِن صِلِةِ الرَحِم وليسَ شئٌ أعجلَ عقابًا منَ البَغىِ وقَطِيعةِ الرَحِمِ واليَمِينُ الفَاجِرةُ تَدعُ الديارَ بلاقع.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی سے زیادہ جلد ثواب دلانے والا جس میں اللہ کی اطاعت کی جائے کوئی عمل نہیں اور سر کشی اورقطع رحمی سے زیادہ جلد سزا دلانے والا کوئی عمل نہیں اور جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر کے چھوڑتی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 156

عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ شَيْخٌ يُّرِيدُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَبْطَأَ الْقَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُّوَسِّعُوا لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ایک بوڑھا آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آیا ۔لوگوں نے اس کے لئے جگہ چھوڑنے میں دیر کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کی اور ہمارے بوڑھوں کی توقیر و عزت نہ کی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 157

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا أَحْسَنَ هَذَا.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے میں کھنگار دیکھاتو شدید غصے میں آگئے حتی کہ آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا۔ ایک انصاری عورت آئی اور اسے کھرچ کر اس کی جگہ خوشبو دار بوٹی لگا دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا اچھا کام ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 158

عن الأعور ، عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: ما أخاف على أمتي إلا ثلاثا: شح مطاع، وهوى متبع ، وإمام ضلال.
(۱۵۸) الاعور سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت سے تین باتوں کے بارے میں ڈرتا ہوں:حد سے زیادہ بخیلی ، خواہش پرستی، اور گمراہ امام(حاکم)
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 159

عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : مَا استَكبَرَ مَن أَكَلَ مَعَه خَادمُه، وَرَكبَ الحمارَ بالأَسوَاق، واعتَقَلَ الشاةَ فَحَلَبَها.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے تکبرنہیں کیا جس نے اپنے خادم کے ساتھ کھانا کھایااور بازاروں میں گدھے پر سوار ہوا اور بکری کو رسی ڈال کر اس کا دودھ دھویا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 160

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا أَظُنُّ فُلَانًا وَفُلَانًا يَعْرِفَانِ مِنْ دِينِنَا الَّذِي نَحْنُ عَلَيْه شَيْئًا زَادَ ابْنُ عُفَيْرٍ: قَالَ اللَّيْثُ: كَانَا رَجُلَيْنِ مُنَافِقَينَ وزاد يحيي في أوله: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا :فقال: مَا أَظُنُّ فُلَانًا وَّفُلَانًا يَعْرِفَانِ مِنْ دِينِنَا الَّذِي نَحْنُ عَلَيْه شَيْئًا.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ : میں فلاں فلاں کو نہیں سمجھتی کہ وہ دونوں ہمارے دین کے بارے میں (جس پر ہم ہیں)کوئی بات جانتے ہوں۔ابن عفیر نے زیادہ کیا کہ لیث نے کہا:وہ دونوں منافق آدمی تھے ۔یحیی نےابتداء میں یہ الفاظ زیادہ کئے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: میں فلاں فلاں شخص کو نہیں سمجھتا کہ وہ دونوں ہمارے دین کے بارے میں (جس پر ہم ہیں)کوئی بات جانتے ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 161

عن عبيد الله بن معمر، أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: مَا اُعْطِيَ أَهلُ بَيتٍ الرفقَ إلاَ نَفَعَهم،وَلَا مُنِعُوه إلا ضَرَّهُم.
عبیداللہ بن معمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جن گھر والوں کو نرمی دی گئی، ان کو یہ نرمی نفع دے گی۔ اور جن کو نرمی نہ دی گئی تو یہ بات انہیں نقصان دے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 162

عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ كَانَ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا بَلَغَهُ عَنِ الرَّجُلِ الشَّيْءُ لَمْ يَقُلْ مَا بَالُ فُلَانٍ يَّقُولُ وَلَكِنْ يَّقُولُ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَّقُولُونَ كَذَا وَكَذَا.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی شخص کے بارے میں کوئی بات پہنچتی تو یہ نہیں فرماتے فلاں کی کیا حالت ہے کہ وہ یہ کہہ رہا ہے بلکہ فرماتے : لوگوں کی کیا حالت ہے کہ وہ یہ یہ بات کہہ رہے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 163

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِيكُمْ قَالَ قُلْنَا الَّذِي لَا يُولَدُ لَهُ قَالَ لَيْسَ ذَاكَ بِالرَّقُوبِ وَلَكِنَّهُ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِهِ شَيْئًا قَالَ فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرْعَةَ فِيكُمْ قَالَ قُلْنَا الَّذِي لَا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ قَالَ لَيْسَ بِذَلِكَ وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ.
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اندر رقوب(جس کا بچہ زندہ نہ رہتا ہو)کس شخص کو شمار کرتے ہو؟ ہم نے کاا : جس کا کوئی بچہ زندہ نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: یہ رقوب نہیں، لیکن رقوب وہ شخص ہے (یعنی اس کا کوئی بچہ فوت نہیں ہوا)۔ فرمایا: تم اپنے اندر پہلوان کس شخص کو سمجھتے ہو؟ ہم نے کہا : وہ شخص جسے لوگ پچھاڑ نہ سکتے ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ شخص پہلوان نہیں بلکہ وہ شخص(حقیقی پہلوان ہے ) جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 164

عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ لِفُلَانٍ فِي حَائِطِي عذْقًا وَإِنَّهُ قَدْ آذَانِي وَشَقَّ عَلَيَّ مَكَانُ عذْقِهِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ بِعْنِي عذْقَكَ الَّذِي فِي حَائِطِ فُلَانٍ قَالَ لَا قَالَ فَهَبْهُ لِي قَالَ لَا قَالَ فَبِعْنِيهِ بِعذْقٍ فِي الْجَنَّةِ قَالَ لَا فَقَالَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مَا رَأَيْتُ الَّذِي هُوَ أَبْخَلُ مِنْكَ إِلَّا الَّذِي يَبْخَلُ بِالسَّلَامِ.
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرے باغ میں فلاں شخص کا کھجور کا درخت ہے ، اس نے مجھے تکلیف دی ہے اور اس کی کھجور کی جگہ مجھ پر بھاری ہو گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ: فلاں شخص کے باغ میں موجود اپنی کھجور مجھے بیچ دو، اس نے کہا: نہیں آپ نے فرمایا تب مجھے ہبہ کر دو۔ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا: جنت میں کھجور کے بدلے بیچ دو۔ اس نے کہا نہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم سے زیادہ بخیل کوئی شخص نہیں دیکھا ، سوائے اس شخص کے جو سلام میں بخل کر تا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 165

عن أبي هريرة ، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، قال:ما عمل ابن آدم شيئا أفضل من الصلاة وصلاح ذات البين وخلق حسن»
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:ابن آدم نے نماز، آپس میں صلح، اور اچھے اخلاق سے افضل کوئی عمل نہیں کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 166

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ الْكَذِبِ وَمَا اطَّلَع مِنْه عَلى شيءٍ عِنْدَ أَحدٍ مِنْ أَصْحَابِه فَيبخلُ لَه مِن نَفسه حَتَّى يَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَحْدَثَ تَوْبَةً.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹ سے زیادہ کوئی عادت بری نہیں لگتی تھی۔ آپ کو جس صحابی کے بارے میں ایسی کوئی بات پتہ چلتی تو آپ اپنی طرف سے اس سے اعراض کرتے(بچتے) حتی کہ آپ کو معلوم ہو جاتا کہ اس نے توبہ کر لی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 167

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ مَرفُوعاً: مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللهُ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ.
ابو بکرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مردی ہے کہ: سر کشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ ایسانہیں جس کے کرنے والے کو اللہ تعالیٰ جلد ہی دنیا میں سزا دے اور اس کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اس کے لئے سزا کا بندوبست ہو۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 168

عَنْ جَرِيرِ بن عَبْدِ اللهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: مَا مِنْ ذِي رَحِمٍ يَأْتِي رَحِمَهُ ، فَيَسْأَلُهُ فَضْلا أَعْطَاهُ اللهُ إِيَّاهُ فَيَبْخَلُ عَلَيْهِ ، إِلا أُخْرِجَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ جَهَنَّمَ حَيَّةٌ يُقَالُ لَهَا: شُجَاعٌ، يَتَلَمَّظُ فَيُطَوَّقُ بِهِ .
جریر بن عبداللہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی رشتہ دار اپنے کسی رشتے دار کے پاس آتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو عطا کیا ہے اس میں سے فضل (زائد از ضرورت) کا سوال کرتا ہے اور وہ بخیلی سے پیش آتا ہے تو قیامت کے دن اس کے لئے جنمو سے ایک سانپ نکالا جائے گا جسے شجاع کہا جاتا ہے۔ وہ پھنکار رہا ہوگا۔ اسے اس کی گردن میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 169

عن يونس بن القاسم اليمامي ، أَنَ عكرمةَ بن خالد بن سعيد بن العاص المخزومي ، حدثه أَنَهُ لَقِيَ عبد الله بن عمر بن الخطاب ، فَقَال لَه : يا أبا عبد الرحمن إنا بَنُو المغيرة قومٌ فينَا نَخوَةٌ فَهَل سَمعتَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم يقولُ في ذلك شَيئًا ؟ فَقَال له عبد الله بن عمر : سمعتُ رسولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم ، يقولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَعَاظَمُ في نفسِه ويَختَالُ في مَشيَتِه إِلَا لَقِي اللهَ وَهُو عَلَيه غَضْبَان».
یونس بن قاسم یمامی سے مروی ہے کہ عکرمہ بن خالد بن سعید بن عاص مخزومی نے اسے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے ملا تو اس نے ان سے کہا : ابو عبدالرحمن! ہم بنو مغیرہ ایسی قوم ہیں جس میں نخوت ہے۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ سنا ہے ؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے جس شخص نے اپنے آپ میں بڑا پن اور اپنی چال میں تکبر اختیار کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصے ہونگے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 170

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، مَرفُوعاً: مَا مِنْ رَجُلَيْنِ تَحَابَّا فِي اللهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلا كَانَ أَحَبُّهُمَا إِلَى اللهِ أَشَدَّهُمَا حُبًّا لِصَاحِبِهِ.
ابو درداء‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جن دو آدمیوں نے ایک دوسرے کی غیر موجود گی میں اللہ کے لئے آپس میں محبت کی تو ان میں اللہ کو زیادہ محبوب وہ شخص ہوگا، جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 171

عن أنس ، مرفوعاً: مَا مِن عبدٍ أتى أخاً له يزوره في الله إلَّا نادى منادٍ من السَّمَاء: أنْ طِبْتَ، وَطَابَتْ لك الجنّةُ ، وإلا قال اللهُ في مَلَكُوتِ عَرْشِهِ: عَبْدِي زَارَ فِيَّ وَعليَّ قِراهُ ، فَلَمْ أرضَ له بِقرىً دون الجنّة »
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جو بندہ اپنے بھائی کے پاس اللہ کے لئے اس کی زیارت کرنے (اس سے ملنے)کے لئے آیا تو آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے تم خوش رہو اور تمہیں جنت مبارک ہو۔ ورنہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش کی بادشاہت میں خود فرماتا ہے ۔میرے بندے نے میرے لئے ملاقات کی اور میرے ذمے اس کی مہمان نوازی ہے۔ اور میں جنت کے علاوہ اس کی مہمان نوازی پر راضی نہیں ہوں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 172

عَنْ مَالِكِ بن مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ذَرٍّ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ مَاذَا يُنَجِّي الْعَبْدَ مِنَ النَّارِ ؟ قَالَ : الإِيمَانُ بِاللهِ ، قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللهِ ، إِنَّ مَعَ الإِيمَانِ عَملٌ ، قَالَ : يُرْضِخُ مِمَّا رَزَقَهُ اللهُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فَقِيرًا ، لّا يَجِدُ مَا يُرْضَخُ بِهِ ؟ قَالَ : يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَيِيًّا لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَّأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلا يَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ ؟ قَالَ : يَصْنَعُ لأَخْرَقَ ، قُلْتُ : أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَخْرَقَ لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَصْنَعَ شَيْئًا ؟ قَالَ : يُعِينُ مَغْلُوبًا ، قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ ضَعِيفًا ، لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُعِينَ مَظْلُومًا ؟ فَقَالَ : مَا تُرِيدُ أَنْ تَتْرُكَ فِي صَاحِبِكَ مِنْ خَيْرٍ؟ یُمْسِكُ الأَذَى عَنِ النَّاسِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ دَخَلَ الْجَنَّةَ ؟ قَالَ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَفْعَلُ خَصْلَةً مِنْ هَؤُلاءِ ، إِلا أَخَذَتْ بِيَدِهِ حَتَّى تُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ.
مالک بن مرثد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ابو ذر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا اے اللہ کے رسول! کونسا عمل بندے کو آگ سے نجات دیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان ، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی کیا ایمان کے ساتھ کوئی عمل بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ نے اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرے میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ فقیر(محتاج) ہو خرچ کرنے کے لئے کوئی چیز نہ پاتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا: نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ کمزور( عاجز) ہو نیکی کا حکم کرنے ،برائی سے منع کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوپھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: کسی نا سمجھ(بے وقوف ) کے لئے کام کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ خود نا سمجھ ہو کوئی کام کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: مغلوب (مظلوم) کی مدد کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ کمزور ہو کسی مظلوم کی مدد کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو تم اپنے بھائی میں کوئی بھلائی چھوڑوگے بھی؟ تو لوگوں سے تکلیف روک لے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!جب وہ یہ کام کرے گا تو کیا جنت میں داخل ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان ان میں سے کسی عادت کو اختیار کرتا ہے تو وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کر دے گی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 173

عَنْ أُبَيِّ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا ثُمَّ دَخَلَ النَّارَ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَأَبْعَدَهُ اللهُ وَأَسْحَقَهُ.
ابی بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین یا کسی ایک کواپنی زندگی میں پایا اس کے باوجود وہ آگ میں داخل ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمت سے بہت دور کردیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 174

عن سفيان بن عيينة، عن ابن المنكدر، يَرفَعُه إلى النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِن أَفْضَلِ العَمَلِ إِدْخَالُ السُرُورُ عَلى المؤمنِ: تَقضِي عَنه دَينًا ، تَقضِي له حَاجَة ، تَنفس لَه كُربة قال سفيان: وقيل لابن المنكدر: فَمَا بَقِي مما يَستَلِذُّ؟ قَالَ: «الإفضَالُ عَلَى الإِخوَان ».
سفیان بن عیینہ ،ابن المنکدر سے بیان کرتے ہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک اس روایت کو پہنچاتے ہیں کہ: افضل اعمال میں سے مومن کو خوشی دینا، اس کا قرض ادا کرنا، اس کی ضرورت پوری کرنا، اور اس کی تکلیف دور کرنا ہے۔ سفیان نے کہا کہ ابن المنکدر سے پوچھا گیا : پھر کون سی چیز باقی رہ گئی جس سے وہ لطف حاصل کرے؟ انہوں نے کہا بھائیوں پر فوقیت لے جانا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 175

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بن ثَعْلَبَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ :مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ كَاذِبَةٍ كَانَتِ نُكْتَةً سَوْدَاءَ فِي قَلْبِهِ ، لا يُغَيِّرُهَا شَيْءٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
ابو امامہ بن ثعلبہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس شخص نے کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کے ذریعے حاصل کیا تو ایک سیاہ نکتہ اس کے دل میں لگ جاتا ہے ۔قیامت تک کوئی چیز اسے تبدیل نہیں کر سکتی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 176

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرفُوعـاً: مَنْ بَنَى بِنَاءً فَلْيَدْعَـمْهُ حَائِـطَ جَارِهِ. وَفي لَفـظ: مَنْ سَأَلَهُ جَارُهُ أَنْ يَدْعَـمَ عَلَى حَائِطِهِ فَلْيَدَعْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ جو شخص کوئی عمارت بنائے تو وہ اپنے پڑوسی کی دیوار کے لئے اسے سہارا بنائے۔ اور ایک روایت میں ہے جس شخص سے اس کے پڑوسی نے اس کی دیوار کے سہارے کے بارے میں سوال کیا تو وہ اسے ایسا کرنے دے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 177

عًنِ ابْنَ عُمَرَ عَنِ النّبِي صلی اللہ علیہ وسلم قال: مَنْ تَعَظَّمَ فِي نَفْسِهِ أَوِ اخْتَالَ فِي مِشْيَتِهِ لَقِيَ اللهَ عزوجل وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو دل میں بڑا سمجھےیا اپنی چال میں تکبر اختیار کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصے ہونگے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 178

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مَرْفُوعاً: مَنْ تَوَاضَعَ لِلهِ رَفَعَهُ اللهُ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے جس شخص نے اللہ کے لئے تواضع اختیار کی اللہ تعالیٰ اسے بلند کر دے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 179

عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ مَنْ شَابَ شَیْبَۃً فِي سَبِیْلِ اﷲِ وَفِي رِوَایَۃ: فِي الْإِسْلَامِ کَانَتْ لَہُ نُورًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ رَجُلُ عِنْدَ ذٰلِکَ فَإِنَّ رِجَالًا یَنْتِفُوْنَ الشَّیْبَ؟ فَقَالَ: مَنْ شَائَ فَلْیَنْتِفْ نُوْرَہُ۔
فضالہ بن عبید رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو شخص اﷲ کے راستے میں (اور ایک روایت میں ہے اسلام کے راستے میں) بوڑھا (سفید بالوں والا) ہوگیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے نور ہوگا، اس وقت ایک آدمی نے کہا: کچھ آدمی سفید بالوں کو نوچ لیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا جو شخص چاہے اپنا نور ختم کرلے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 180

عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ أَنَّ مَوْلَاةً لَهُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ اشْتَدَّ عَلَيَّ الزَّمَانُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الْعِرَاقِ قَالَ فَهَلَّا الشَّام أَرْضِ الْمَنْشَرِ وفي التاريخ: المحشر اصْبِرِي لَكَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا وَلَأْوَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. يَعْنِي الْمَدِينَةَ. وَفي لفظ: لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ. .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان کی ایک آزاد کر دہ لونڈی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی وقت مجھ پر سخت ہو گیا ہے میں چاہتی ہوں کہ عراق کی طرف نکل جاؤں؟ عبداللہ نے کہا: شام کی طرف کیوں نہیں جو(قیامت کے دن) اٹھنے کی سر زمین ہے(اور التاریخ میں ہے جمع ہونے کی سرزمین) ؟ بے وقوف عورت صبر کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس نے اس کی شدت اور اس کی مشقت پر صبر کیا میں قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا۔ یعنی مدینے کی شدت پر اور ایک روایت میں ہے ، جو شخص اس کی مشقت اور اس کی شدت پر صبر کرے گا تو میں (قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 181

قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. ورد من حديث جمع من الصحابة رضی اللہ عنہم بهذا اللفظ: عثمان، أبي هريرة، عبدالله بن عمر، عقبة بن عامر، الزبير بن العوام، سلمة بن الأكوع، ابن عمر، واثلة بن الأسقع، أبي موسى الغافقي.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مجھ سےایسی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے، یہ حدیث صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت سے انہی الفاظ میں وارد ہوئی ہے۔ عثمان، ابو ہریرہ ، عبداللہ بن عمر، عقبہ بن عامر، زبیر بن عوام، سلمہ بن اکوع، واثلہ بن اسقع اور ابو موسیٰ غافقی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 182

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ كَشَفَ سِتْرًا فَأَدْخَلَ بَصَرَهُ فِي الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ فَرَأَى عَوْرَةَ أَهْلِهِ فَقَدْ أَتَى حَدًّا لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَّأْتِيَهُ لَوْ أَنَّهُ حِينَ أَدْخَلَ بَصَرَهُ اسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ فَفَقَأَ عَيْنَه مَا عَيَّرْتُ عَلَيْهِ وَإِنْ مَرَّ الرَّجُلُ عَلَى بَابٍ لَا سِتْرَ لَهُ غَيْرِ مُغْلَقٍ فَنَظَرَ فَلَا خَطِيئَةَ عَلَيْهِ إِنَّمَا الْخَطِيئَةُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ.
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اجازت دیئے جانے سے پہلے پردہ اٹھا کر اپنی نظر گھر میں داخل کی ، گھر والوں کے با پردہ امور کو دیکھا تو وہ حد کا مرتکب ہوا، اس کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں۔ اگر اس نے اپنی نظر گھر میں ڈالی اور کسی شخص نے سامنے آکر اس کی آنکھ پھوڑ دی تو تو میں اس پر کوئی عیب نہیں لگاتا۔ (اس پر کوئی سزا نہیں) اور اگر آدمی ایسے دروازے کے پاس سے گزرا جس پر پردہ نہیں لٹکا ہوا اور اس نے (گھر میں)نظر ڈالی تو اس پر کوئی گناہ نہیں غلی گھر والوں کی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 183

عَنْ أَبِي خِرَاشٍ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ هَجَرَ أَخَاهُ سَنَةً فَهُوَ كَسَفْكِ دَمِهِ.
ابو خراش سلمی سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے جس شخص نے اپنے بھائی کو ایک سال تک قطع تعلق کرتے ہوئے چھوڑ دیا تو گویا اس نے اس کا خون بہا دیا ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 184

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن سادہ لوح شریف یا بزرگی والا جبکہ فاجر دھو کے باز کمینہ شخص ہوتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 185

عن ابن عمر مرفوعا: المُؤمِنُونَ هَينُونَ لَينُونَ؛ مِثلَ الجَمَلِ الأَلـفِ الذي إِنْ قِيْـدَ اِنْقَادَ وَإنْ سِـيْقَ اِنْسَاقَ وَإنْ أَنَخْتَه عَلى صَخْرَة اِسْتَنَاخَ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ : مومنین ،باوقار سنجید ہ اور نرم خو ہوتے ہیں، اس مانوس اونٹ کی طرح جسے روکا جائے تو رک جائے ،چلایا جائے تو چل پڑے اور اگر تم اسے کسی چٹان پر بٹھاؤ تو بیٹھ جائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 186

قال صلی اللہ علیہ وسلم : « المَكْرُ وَالخَدِيعَةُ فِي النَارِ ».
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکر اور فریب آگ میں (داخل کرنے کا سبب) ہیں۔ روی من حدیث قیس بن سعد و انس بن مالک، وابی ھریرۃ و عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم: یہ حدیث قیس بن سعد، انس بن مالک، ابوھریرۃ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم سے مروی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 187

عن أبي هريرة ، مرفوعا: المَمْلُوكُ أَخُوكَ، فَإِذا صَنَعَ لَكَ طَعَامًا فَأَجلسْه مَعَكَ ، فَإنَ أَبَى فَأَطْعِمْهُ، ولاتَضْرِبُوا وُجُوهَهُم ».
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : غلام تمہارے بھائی ہیں جب وہ تمہارے لئے کھانا بنائے تو اسے اپنے ساتھ بٹھاؤ اگر وہ انکار کر دے تو اسے کھلاؤ اور ان کے چہروں پر نہ مارو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 188

عن عاصم بن سويد بن يزيد بن جارية الانصاري، قال ثنا يحيى بن سعيد، عن أنس بن مالك، قال أَتَى أُسيد بن حُضير النَقيبُ الاَشهلي إلى رسولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم فَكلمَه في أهلِ بيتِ مِن بَني ظُفر عَامتُهم نِسَاء ، فَقَسَمَ لهم رسولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم منْ شَيء قَسَمَه بَينَ الناسِ ، فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : « تَركتَنا يَا أُسيد حَتى ذَهبَ مَا في أَيدِينا ، فإذا سمعتَ بطعامٍ قَد أَتَاني فَأتِني فَاذكُر لي أهلَ ذَلكَ البيتِ ، أو اذكر لي ذَاكَ ، فَمكثَ مَا شَاءَ الله ، ثُم أتى رسولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم طعامٌ من خيبر :شعيرٌ وَّتمرٌ ، قَسمَ النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الناسِ ، ثُم قَسمَ في الأنصار فَأَجزَل قال : ثم قَسمَ في أهل ذلكَ البيتِ فَأجزَل ، فَقَال له أُسيد شاكرًا له : جزاكَ اللهُ أي رسول الله أطيبَ الجزاء أو خيرًا يشكُ عاصم- قال : فَقَالَ له النبي صلی اللہ علیہ وسلم : » وأنتُم مَعشَر الأنصارِ فجزاكم الله خيرًا ، أو أطيبَ الجزاء ، فإنكُم ما عَلمتُ أعفةٌ صُبُرٌ ، وسَتَرونَ بَعدي أَثَرَةً فِي القَسمِ والأَمرِ ، فَاصبِروا حَتى تَلقَوني عَلى الحَوضِ.
عاصم بن سوید بن یزید بن جاریہ انصاری سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں یحیی بن سعید نے انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ اسید بن حضیر نقیب اشہلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بنو ظفر کے کسی گھر والوں کے بارے میں بات کی جن کی زیادہ تعداد عورتوں پر مشتمل تھی،آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ نے ان کومال عنایت کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسید تم نے تو ہمیں ایسا کر دیا ہے کہ ہمارے ہاتھ میں جو کھش تھا ختم ہوگیا۔ جب تم سنو کہ میرے پاس غلہ آیا ہے تو میرے پاس آجانا اور مجھے ان گھر والوں کی یا ددلادینا ، یا مجھے ان کی یاد دلادینا، جب تک اللہ نے چاہا معاملہ رکا رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر سے غلہ آیا جو اور کھجور۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں غلہ تقسیم کیا۔ پھر انصار میں تقسیم کیا تو انہیں خوب دیا ۔ پھر ان گھر والوں میں تقسیم کیا تو انہیں بھی خوب دیا۔ اسیدنے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : اے اللہ کے رسول! اللہ آپ کو عمدہ یا بہترین جزا دے ۔ (عاصم کو شک ہے) ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اے جماعت انصار اللہ تعالیٰ تمہیں بھی بہترین یا عمدہ جزادے۔ کیونکہ جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ تم لوگ پاکدامن ،اور صبر کرنے والے ہو، عنقریب تم میرے بعد تقسیم اور معاملات میں ترجیح دیکھو گے ۔تب صبر کرنا حتی کہ حوض کوثر پر تم مجھ سے ملاقات کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 189

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، أَنَّهُ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالْبُخْلُ، وَيُخَوَّنُ الأَمِينُ وَيُؤْتَمَنُ الْخَائِنُ، وَيَهْلِكُ الْوُعُولُ وَتظْهَرُ التُّحُوتُ ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا الْوُعُولُ وَمَا التُّحُوتُ؟ قَالَ: الْوُعُولُ: وُجُوهُ النَّاسِ وَأَشْرَافُهُمْ، وَالتُّحُوتُ: الَّذِينَ كَانُوا تَحْتَ أَقْدَامِ النَّاسِ لا يُعْلَمُ بِهِمْ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی جان ہے !قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فحش اور بخل ظاہر(غالب) نہ ہو جائے۔ اور امانتدار کو خائن سمجھا جائے۔ اور خائن کے پاس امانت رکھی جائے، وعول ہلاک ہو جائیں اور تحوت غالب آجائیں۔ صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول! یہ وعول اور تحوت کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا : وعول معزز لوگ اور شرفاء اور تحوت جو لوگوں کے قدموں کے نیچے ہیں جن کے متعلق علم ہی نہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 190

عن أبى هريرة ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ بينَما نَحنُ جُلوسٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إذْ طَلَعَ عَلَينَا شَابٌ مِن الثَنيةِ فَلَما رأينَاه وفي رواية: رَمَينَاهُ باَبْصَارِنَا قُلنَا لَو أَنَ هَذا الشَابَ جَعَلَ شَبَابَه وَنشَاطَه وقُوتَه في سَبيلِ اللهِ قال فَسمعَ مقَالتنَا رسول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ ومَا سَبيلُ اللهِ الَا مَن قُتل ؟ مَن سَعى عَلى وَالديه فَفى سَبيل اللهِ وَمَن سَعى عَلى عياله فَفى سَبيل اللهِ ومَن سَعَى عَلى نَفْسه ليُعفَّها ففى سبيلِ اللهِ ومَن سَعَى عَلى التَكَاثُر فَفَي سبيلِ الشيطانِ وفي رواية: الطاغوتِ.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کیا دیکھتے ہیں کہ گھاٹی سے ایک نوجوان آدمی نمودار ہوا جب ہم نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا(ایک روایت میں ہے ہم نے اس پر اپنی نگاہیں ڈالیں) تو ہم نے کہا کاش یہ اپنی جوانی،نشاط، اور اپنی قوت اللہ کے راستے میں خرچ کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری یہ بات سن لی۔ فرمایا کیا اللہ کا راستہ صرف یہی ہے کہ آدمی شہید کر دیا جائے؟ جس نے اپنے والدین کے لئے دوڑ دھوپ کی وہ اللہ کے راستے میں ہے، جس نے اپنے اہل و عیال کے لئے کوشش کی وہ اللہ کے راستے میں ہے، جس نے اپنے نفس کے لئے اسے پاک کرنے کے لئے محنت کی وہ اللہ کے راستے میں ہے۔ اور جس نے دوسرے پر بڑھوتری حاصل کرنے کے لئے کوشش کی وہ شیطان کے راستے میں ہے ۔ اور ایک روایت میں ہے طاغوت کے راستے میں ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 191

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ
ابو درداء‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے والد جنت کا درمیانی دروازہ ہے(والد جنت کے دروازوں کے درمیان میں ہے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 192

عن أبي ذَرٍ مرفوعاً: لا أَجرَ إلاّ عَن حِسبَةٍ وَلاَ عَمَلٌ إِلاَّ بِنِيَّةٍ.
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ ثواب کی امید کے بغیر کوئی اجر نہیں اور نیت کے بغیر کوئی عمل نہیں ۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 193

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ مَرْفُوعاً: لَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يُضِيفُ
عقبہ بن عامر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو مہمان نوازی نہیں کرتا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 194

عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اﷲِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلٰی عَبْدِاﷲِ بْن أَبِي بن سَلُولَ وَھُوَ فِي ظِلٍّ أجَمۃ، فَقَالَ: قَدْ غَبَّرَ عَلَیْنَا ابْنُ أَبِي کَبْشَۃَ، فَقَالَ ابْتُہُ عَبْدِاﷲِ بن عَبْدِاﷲِ: وَالَّذِي أَکْرَمَکَ وَأنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ إِنْ شِئْتَ لأتیتکَ بِرَأْسِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’وَلَکِنْ بِرَّ أَبَاکَ وَأَحْسِنْ صُحْبَتَہْ۔‘‘
ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌عبداﷲ بن ابی بن سلول کے پاس سے گزرے وہ جھاڑی کے سائے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: ابن ابی کبشہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم پر دھول اڑائی ہے۔ اس کے بیٹے عبداﷲ بن عبداﷲ نے کہا: اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو عزت دی اور آپ پر کتاب نازل کی اگر آپ چاہیں تو میںاس کا (عبداﷲ بن ابی کا) سر لے آؤں؟ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: نہیں لیکن اپنے والد سے نیکی کرو اور اس سے حسن سلوک کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 195

عَن ذَيَّالِ بن عُبَيْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَدِّي حَنْظَلَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لا يُتْمَ بَعْدَ احْتِلامٍ ، وَلا يُتْمَ عَلَى جَارِيَةٍ إِذَا هِيَ حَاضَتْ .
ذیال بن عبیدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دادا حنظلہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالغ ہونے کے بعد کوئی یتیمی نہیں ،اور جب بچی حائضہ (بالغہ) ہو جائے تو اس پر بھی یتیمی جاری نہیں ہوگی
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 196

عَنِ الْقَاسِمِ بنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: زَعَمَ عَبْدُ اللهِ بن حَنْظَلَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بن سَلامٍ مَرَّ فِي السُّوقِ وَعَلَيْهِ حِزْمَةٌ مِّنْ حَطَبٍ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيسَ اللهُ قَدْ أَغْنَاكَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ بَلَى: وَلكِن أَرَدْتُ أَنْ أَدْفَعَ بِهِ الْكِبْرَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُولُ: لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثقَالَ حَبَّةٍ مِن خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ
قاسم بن محمد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ : عبداللہ بن حنظلہ کا خیال ہے کہ عبداللہ بن سلام‌رضی اللہ عنہ بازار سے گزرے تو ان پر لکڑیوں کا گٹھڑ تھا ، ان سے کہا گیا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے بے پرواہ نہیں کر دیا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعے تکبر کو دور کروں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 197

عَنْ ضَمُرَةَ بن ثَعْلَبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَّا لَمْ يَتَحَاسَدُوا .
ضمرہ بن ثعلبہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت تک بھلائی پررہیں گے جب تک ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 198

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا يَسْتَقِيمُ إِيمَانُ عَبْدٍ حَتَّى يَسْتَقِيمَ قَلْبُهُ وَلَا يَسْتَقِيمُ قَلْبُهُ حَتَّى يَسْتَقِيمَ لِسَانُهُ وَلَا يَدْخُلُ رَجُلٌ الْجَنَّةَ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بندے کا ایمان اس وقت تک درست/ سیدھا نہیں ہوتا جب تک اس کا دل مستقیم (سیدھا)نہ ہو۔ اور اس کا دل اس وقت تک مستقیم نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان مستقیم نہ ہو، اور کوئی ایسا آدمی جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 199

) قال عبد الرحمن بن عوف سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم يقول لَا يَعْطِفُ عَلَيْكُنَّ إِلَّا الصَّادِقُونَ أَوِ الصَّابِرُونَ قال عبد الرحمن فَبِعْتُ مِنْ عبدِ الله بن سعدِ بن أبِي سَرْح شَيئاً قَدْ سَمَّاهُ بِأَرْبعينَ أَلْفاً فَقَسَّمْتُهُ بَينهنَّ يعني بيْن أزواجِ النبي صلی اللہ علیہ وسلم رحمهنَّ الله.
عبدالرحمن بن عوف‌رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : تم پر میرے بعد صرف صادقین صابرین نرمی کریں گے۔ عبدالرحمن نے کہا: میں نے عبداللہ بن سعد بن ابی سرح سے ایک چیز لی جس کی قیمت انہوں نے چالیس ہزاردرہم لگائی ،میں نے اسے ان کے درمیان یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اللہ ان پر رحم فرمائے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 200

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَن النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: لَا يَنْبَغِي لِذِي الْوَجْهَيْنِ أَنْ يَّكُونَ أَمِينًا.
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ممکن نہیں ہے کہ دو رخا آدمی امین ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 201

201 عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ : ”مومن کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ بہت زیادہ لعن طعن کرتا ہو“۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 202

عن أنس قال: لقي رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أبا ذر، فقال: يا أبا ذر، أَلا أَدُلُكَ عَلَى خَصْلَتَينِ هُمَا أَخَفُ عَلَى الظَهَر، وَأَثْقَلُ فِي المِيزَانِ مِن غَيرِهما؟ قَالَ: بَلَى، يَا رَسول الله قَال: «عَلَيكَ بحُسنِ الخُلُقِ، وَطُولِ الصَمْتِ، فَوالذي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَمِلَ الخَلَائِقُ بِمِثْلِهِما.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے تو فرمایا: ابو ذر ! کیا میں تمہیں دو خصلتوں کے بارے مںَ نہ بتاؤں جو پشت پر ہلکی (یعنی کرنے میں آسان) اور (میزان میں)دوسروں سے بھاری ہونگی؟ ابو ذر نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔آپ نے فرمایا: اچھا اخلاق اور طویل خاموشی کو لازم کر لو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مخلوق نے ان دونوں جیسا کوئی عمل نہیں کیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 203

عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَتَعْرِفِينَ هَذِهِ؟ قَالَتْ: لَا يَا نَبِيَّ اللهِ فَقَالَ: هَذِهِ قَيْنَةُ بَنِي فُلَانٍ تُحِبِّينَ أَنْ تُغَنِّيَكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ فَأَعْطَاهَا طَبَقًا فَغَنَّتْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَفَخَ الشَّيْطَانُ فِي مَنْخِرَيْهَا.
سائب بن یزید سے مروی ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: عائشہ کیا تم اسے جانتی ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں اے اللہ کے نبی! آپ نے فرمایا: یہ بنی فلاں کی مغنیہ (گانے والی) ہے۔ تم چاہتی ہو کہ یہ تمہارے لئے گائے؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ آپ نے اسے تھال دیا اس نے اسے بجا کر گایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان نے اس کے نتھنوں میں پھونک مار دی ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 204

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ اللهَ إِذَا أَرَادَ بِأَهْلِ بَيْتٍ خَيْرًا دَلَّهُمْ عَلَى بَابِ الرِّفْقِ.
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: عائشہ ! نَرمی کیا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کی راہنمائی نرمی کے دروازے کی طرف کر دیتا ہے

Icon this is notification panel