82 Results For Hadith (Al Silsila Sahiha) Book ()
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1798

عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ صَدَقَة أَفْضَل؟ قَالَ: إِبْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَالصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى .
حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر والوں سے ابتداء کرو، اورصدقہ خرچ پورا کرنے کے بعد ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1799

عَنْ عَبْد الله بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ- أَوْ عَنْ ثَعْلَبَةَ - عَنْ أَبِيْهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: أَدُّوا صَاعًا مِّنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِّنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِّنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ .
عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر-یا ثعلبہ سے- وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر آزاد،غلام،چھوٹے اور بڑےکی طرف سے گندم میں سے ایک صاع دو آدمیوں کی طرف سے یا کھجور میں سے ایک صاع یا جَومیں سے ایک صاع ادا کرو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1800

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنھما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌: أَدُّوْا صَاعًا مِّنْ طَعَامٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے (کی چیز) کا ایک صاع ادا کرو۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1801

عَنْ زَيْدِ بن أَسْلَمَ (عَنْ أَبِيْهِ) قَالَ:كَانَ رَجُلٌ فِي أَهْلِ الشَّامِ مَرْضِيًّا فَقَالَ لَهُ عُمَرؓ: عَلَى مَا يُحِبُّك أَهْلُ الشَّامِ؟ قَالَ: أُغَازِيْهِمْ وَأَوَاسِيْهِمْ قَالَ: فَعَرَضَ عَلَيْهِ عُمَرؓ عَشَرَةَ آلَافٍ قَالَ: خُذْهَا وَاسْتَعِنْ بِهَا فِي غَزْوِك قَالَ: إِنِّي عَنْهَا غَنِيٌّ قَالَ عُمَر رضی اللہ عنہ : إِنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَرَضَ عَلَيَّ مَالاً دُوْنَ الذِّي عَرَضْتُ عَلَيْكَ فَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الذِّي قُلْتَ لِي فَقَالَ: إِذَا آتَاكَ اللهُ مَالاً لَّمْ تَسْأَلْهُ وَلَمْ تُشِرْه إِلَيْهِ نَفْسك فَاقْبَلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقُ اللهِ سَاقُه اللهُ إِلَيْكَ.
زید بن اسلم( اپنے والد سے) بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ: اہل شام میں ایک شخص بہت پسندیدہ تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اہل شام میں تم کس بات کی وجہ سے محبوب ہو؟ اس نے کہا: میں ان کے ساتھ مل کر لڑائی کرتا ہوں اور ان سے انس رکھتا ہوں ۔عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دس ہزار(درہم/دینار) دیئے اور کہا، یہ لو اور اپنے معرکے میں ان سے مدد حاصل کرو۔ اس نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس سے کم مال دیا جو میں نے تمہیں دیا ہے، میں نے بھی آپ سے وہی بات کہی جو تم نے مجھ سے کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ تمہیں بغیر سوال کئے مال عطا کرے اور تم نے اس کا لالچ بھی نہ کیا ہوتو اسے قبول کر لو کیوں کہ یہ اللہ کا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھیجا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1802

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا :إِذَا أَعْطَى اللهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی شخص کو مال دے تو وہ اپنے آپ سے اور اپنے گھر والوں سے ابتداء کرے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1803

عَنْ أَبِي مَسْعُودِ البَدَرِيِّ مَرْفُوْعًا: إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ نَفْقَةً يَحْتَسِبُهَا فهي لَهُ صَدَقَةً .
ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب کوئی شخص اپنے گھر والوں پر کوئی چیز خرچ کرے اور ثواب کی نیت رکھے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1804

عَنْ قُبيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بنِ الْخَطَّاب رضی اللہ عنہ أَعْطَى (ابْن) السَّعَدِيَّ أَلْفَ دِيْنَارٍ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهاَ وَقَالَ: أَناَ عَنْهَا غَنِى فَقَالَ لَهُ عُمَر رضی اللہ عنہ : إِنِّي قَائِلٌ لَكَ مَا قَالَ لِي رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا سَاقَ اللهُ إِلَيْكَ رِزْقًا مِنْ غَيْر مَسْأَلَة وَلَا إِشْرَافِ نَفْسٍ فَخُذْهُ فَإِنَّ اللهَ أَعْطَاكَ
قبیصہ بن ذویب سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ابن) سعدی کو ایک ہزار دینار دیئے تو اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں تم سے وہ بات کرنے لگا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہی تھی: جب اللہ تعالیٰ بغیر سوال کےتاور بغیر کسی لالچ کے تمہاری طرف رزق کھینچ کر لائےتو اسے لے لو کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1805

عَنْ عَبْدِ الله بْن عَمْرو مَرْفُوْعاً: إِذَا مَلَكَ الرَّجُلُ الْمَرأَةَ لَمْ تَجُزْ عَطِيْتهَا إِلَّا بِإِذْنِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب آدمی (نکاح کے ذریعے کسی) عورت کا مالک بن جائے تو اس کی اجازت کے بغیر اس بیوی کے لئے عطیہ کرناجائز نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1806

) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنھما رَفَعَهُ : اِسْتَغْنُوا عَنِ النَّاسِ وَلَوْ بِشَوْصِ السِّوَاكِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےمرفوعا مروی ہےکہ:لوگوں سےبےپرواہ ہوجاؤاگرچہ مسواک کےٹکڑے(ریشے)کےساتھ ہی کیوں نہ ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1807

عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ مَرْفُوعًا : أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ جُهْدُ الْمُقِلِّ ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ .
جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: افضل صدقہ تنگدست کی محنت (سے کیا ہوا صدقہ) ہے، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت کے تم ذمہ دار ہو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1808

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ مَرْفُوعًا : أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ الْمَنِيحَةُ ، تَغْدُو بِعَسَاءٍ وَ تَرُوْح بِعَسَاءٍ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: افضل صدقہ دودھ والا جانور (کسی کو ادھار دینا ہے) جوصبح بھی دودھ کا پیالہ دیتا ہے اور شام کو بھی دودھ کا پیالہ دیتا ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1809

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ: أَلَا رَجُلٌ يَمْنَحُ أَهْلَ بَيْتٍ (لاَ دَرَّ لَهُمْ) نَاقَةً (مِنْ إِبِلِهِ) تَغْدُو بِعُسٍّ وَتَرُوحُ بِعُسٍّ؟ إِنَّ أَجْرَهَا لَعَظِيمٌ .
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ:خبردار جوشخص کسی ایسے گھروالوں کو (جن کے لئےدودھ کا سہارا نہیں) (اپنے اونٹوں میں سے) کوئی اونٹنی عطیہ کرتا ہےجو صبح بھی دودھ کا بڑا پیالہ دیتی ہے اور شام کو بھی دودھ کا بڑا پیالہ دیتی ہے، تو اس کا اجر بہت بڑا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1810

عَنْ أَسْوَدِ بن أَصْرَمَ الْمُحَارِبِيِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم ، أَوْصِنِي، قَالَ: امْلِكْ يَدَكَ ، وَفِيْ رِوَايَةٍ « لا تَبْسُطْ يَدَكَ إِلا إِلَى خَيْرٍ » .
اسود بن اصرم محاربی‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھو ،اور ایک روایت میں ہے: اپنے ہاتھ کو سوائے خیر کے کسی اور طرف نہ لے جاؤ
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1811

عن عَمْروٍ بْن تَغْلِب: أَنَّ رَسُولَ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالًا وَتَرَكَ رِجَالًافَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تُرِكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ الله ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ! فَوَالله! إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِّمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِّنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ الله فِي قُلُوبِهِمْ مِّنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِفِيهِمْ عَمْرُوبْنُ تَغْلِبَ قال عمرو: فَوَالله! مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ الله صلی اللہ علیہ وسلم حُمُرُ النَّعَمِ.
عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال یا قیدی لائے گئے۔آپ نے انہیں تقسیم کر دیا، کچھ آدمیوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا ہے وہ ناراض ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدو ثنا کی پھر فرمایا: اما بعد! واللہ! میں کسی آدمی کو دیتا ہوں(اور کسی کونہیں دیتا)جس شخص کو میں نہیں دیتا،وہ مجھے اس شخص سے پیارا ہوتا ہے جس کومیں دیتا ہوں، لیکن جب میں کچھ لوگوں کے دلوں کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں تو انہیں دے دیتا ہوں، اور کچھ لوگوں کے دلوں میں غنا اور خیر دیکھتا ہوں تو انہیں اللہ کے عطا کردہ خیر کے سپرد کر دیتا ہوں۔ ان لوگوں میں سے عمرو بن تغلب ‌رضی اللہ عنہ ‌بھی ہیں۔ عمرو ‌‌رضی اللہ عنہ ‌نے کہا: واللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کلمات مجھے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر لگے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1812

عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَجَاءَهُ رَجُلَانِ: أَحَدُهُمَا يَشْكُو الْعَيْلَةَ وَالْآخَرُ يَشْكُو قَطْعَ السَّبِيلِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَّا قَطْعُ السَّبِيلِ فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكَ إِلَّا قَلِيلٌ حَتَّى تَخْرُجَ الْعِيرُ إِلَى مَكَّةَ بِغَيْرِ خَفِيرٍ وَأَمَّا الْعَيْلَةُ فَإِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى يَطُوفَ أَحَدُكُمْ بِصَدَقَتِهِ لَا يَجِدُ مَنْ يَّقْبَلُهَا مِنْهُ ثُمَّ لَيَقِفَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيِ اللهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ حِجَابٌ وَلَا تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ ثُمَّ لَيَقُولَنَّ لَهُ: أَلَمْ أُوتِكَ مَالًا؟ فَلَيَقُولَنَّ: بَلَى ثُمَّ لَيَقُولَنَّ أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَيْكَ رَسُولًا فَلَيَقُولَنَّ بَلَى فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ شِمَالِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ فَلْيَتَّقِيَنَّ أَحَدُكُمْ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س موجود تھا۔ آپ کے پاس دو آدمی آئے، ایک تنگدستی کا شکوہ کر رہا تھااور دوسرا ڈاکہ زنی کی شکایت کر رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈاکہ زنی کا معاملہ اس طرح ہے کہ تھوڑی مدت گزرے گی اور کیفیت یہ ہوگی کہ مکہ کی طرف کوئی قافلہ بغیر کسی محافظ کےسفر کرے گااورتنگدستی کی صورتحال یہ ہوگی کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی شخص اپنا صدقہ(زکاة وغیرہ)اٹھائے گھوم رہا ہوگا اور اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو اس صدقے کو قبول کرلے۔ پھر آدمی اللہ کے سامنے کھڑا ہوگا اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوگا نہ کوئی ترجمان ہوگا جو اس کے لئے ترجمانی کرے۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائےگا:کیا میں نے تمہیں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گا:کیوں نہیں؟پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا میں نے تمہاری طرف رسول نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا کیوں نہیں وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ نظر آئے گی، پھر اپنے بائیں طرف دیکھے گا تو بھی آگ نظر آئے گی، اس لئے اسےچاہیئےکہ وہ آگ سےبچےاگرچہ ایک کھجورکےٹکڑےکےذریعےہی کیوں نہ بچے۔اگریہ بھی میسرنہ اچھی بات کےذریعےہی۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1813

عَنْ أَبی هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ إِنْ تُعْطِ الْفَضْلَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ وَإِنْ تُمْسِكْهُ فَهُوَ شَرٌّ لَكَ وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَلَايَلُومَ اللهُ عَلَى الْكَفَافِ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اگر تم ضرورت سے زائد(اللہ کی راہ میں) دے دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اور اگر تم اسے روک لو تو یہ تمہارے لئے برا ہے، اور اللہ تعالیٰ کفاف (برابر برابر روزی) پر ملامت نہیں کرتا۔ اور اپنے اہل و عیال سے ابتداء کرو، اللہ تعالیٰ کفایت کی (برابر سرابر) روزی پر ملامت نہیں کرتا۔ اور اوپر والا(دینے والا) ہاتھ نیچے والے (لینے والے)ہاتھ سے بہتر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1814

عَنِ ابْنِ أُذْنَانَ قَالَ: أَسْلَفْتُ عَلْقَمَةَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَلَمَّا خَرَجَ عَطَاؤُهُ قُلْتُ لَهُ اقْضِنِي قَالَ أَخِّرْنِي إِلَى قَابِلٍ فَأَتَيْتُ عَلَيْهِ فَأَخَذْتُهَا قَالَ فَأَتَيْتُهُ بَعْدُ قَالَ بَرَّحْتَ بِي قَدْ مَنَعْتَنِي فَقُلْتُ: نَعَمْ هُوَ عَمَلُكَ قَالَ: وَمَا شَأْنِي؟ قُلْتُ: إِنَّكَ حَدَّثْتَنِي عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ السَّلَفَ يَجْرِي مَجْرَى شَطْرِ الصَّدَقَةِ. قَالَ: نَعَمْ فَهُوَ كَذَاكَ قَالَ فَخُذِ الْآنَ.
ابن اذنان کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ کو دو ہزار درہم ادھار دیئے جب مقررہ مدت پوری ہوگئی تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے قرض واپس کرو، اس نے کہا: مجھے اگلے سال تک مہلت دو ،(مدت پوری ہونے پر) اگلے سال آیا، پھر اس کے بعد آیا ،اس نے کہا: تم مجھے تکلیف دینے پر مصر ہو اور تم نے مجھے روک رکھا ہے۔میں نے کہا: ہاں، وہ تمہارا ہی عمل ہے۔ اس نے کہا میرا عمل کیسے ہے؟ اس نے کہا: یہ کیسے؟، میں نے کہا: آپ نے ہی تومجھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض ،صدقے کے نصف(اجر)کے برابرہے۔ انہوں نے کہا:جی ہاں، اسی طرح ہے، اس نے کہا: لو اب (اپنا قرضہ)لے لو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1815

عَنْ خَبَّابِ قَالَ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ فَأَتَيْنَاهُ نَعُودُهُ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: لَا تَمَنَّوُا الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ وَإِذَا هُوَ يُصْلِحُ حَائِطاً لَّهُ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ الرَّجُلَ يُؤْجَرُ فِي نَفْقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا فِي هَذَا التُّرَابَ
خباب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، راوی کہتا ہے: اس نے سات داغ لگوائے، ہم ان کے پاس عیادت کرنے آئے، انہوں نے کہا:اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سنا ہوتا،آپ فرما رہے تھے:‘‘موت کی خواہش نہ کرو’’ تو میں موت کی خواہش کرتا، وہ اپنے باغ کی دیوار درست کر رہے تھے کہنے لگےکہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنافرمارہےتھے،آدمی کواس کےسارےخرچ میں اجردیاجاتاہےسوائےاس مٹی(میں خرچ کرنے)کے (ایک رایت میں ہے تعمیرات کرنے کے)۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1816

عَنْ عُقْبَةَ بن عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِيءُ عَنْ أَهْلِهَا حَرَّ الْقُبُورِ، وَإِنَّمَا يَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ .
عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ، صدقہ کرنے والوں سے قبر کی گرمی کو ختم کرتا ہے، اور مومن قیامت کے دن اپنے صدقے کا سایہ حاصل کرے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1817

عَنْ أَبِي رَافِعٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا فَقَالَ: لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم فَأَسْأَلَهُ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَهُ فَقَالَ: إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ .
ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو زکاة لینے کے لئے بھیجا، اس نے ابو رافع رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حاصل کر سکو۔ انہوں نےکہا: جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں نہیں جاؤں گا۔ وہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس گئے اور آپ سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:زکات(صدقہ)ہمارےلئےجائزنہیں اورلوگوں کے غلامانہیں میں سے ہوتےہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1818

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا: إِنَّ مَثَلَ الَّذِي يَعُودُ فِي عَطِيَّتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اس شخص کی مثال جو دے کر واپس لیتا ہے اس کتے کی طرح ہے جس نے سیر ہو کر کھایا، جب پیٹ بھر گیا تو قے کر دی، پھر اپنی قے کی طرف پلٹ کر اسے کھانے لگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1819

) قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : « إِنَّ الْمَعُوْنَةَ تَأْتِي مِنَ اللهِ عَلَى قَدْرِ المؤنة ، وَإِنَّ الصَّبْر يَأَتِي مِنَ اللهِ عَلَى قَدرِ الْبَلاَءَ »
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی مدد بقدرِمشقت آتی ہے اور اللہ کی طرف سے صبر آزمائش کے مطابق آتا ہے ۔( ) یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1820

عَنْ ثُوْبَان مَرْفُوْعاً: «إِنَّ مَنْ أُمَّتِي مِنْ لَوْ جَاءَ أَحَدكُمْ يَسْأَله دِيْناَرًا لَمْ يُعْطهِ، وَلَوْ سَألَه دِرْهَماً لَمْ يعطه، وَلَوْ سَأَلَهُ فُلساً لَمْ يعطه ، وَلَوْ سَأَلَ اللهَ الْجَنَّةَ لَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا ، ذُو طِمْرَيْنِ لَا يُؤْبَهُ لَهُ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ».
ثوبان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : میری امت میں ایسے لوگ ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی شخص تمہارے پاس آکر ایک دینار کا مطالبہ کرے تو کوئی اسے ایک دینار نہ دےاگر ایک درہم کا سوال کرے تو اسے ایک درہم نہ دے، اگر ایک پیسے کا سوال کرے تو ایک پیسہ نہ دے لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت دے دے۔پرانے بوسیدہ کپڑوں والا ،جس کی پرواہ بھی نہیں کی جاتی اگر وہ اللہ پر قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کردے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1821

عَنْ عِيسَى بن الْحَضْرَمِيِّ بن كُلْثُومِ بن عَلْقَمَةَ بن نَاجِيَةَ بن الْحَارِثِ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ جَدِّهِ كُلْثُومٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ لَهُمْ عَامَ الْمُرَيْسِيعِ حِينَ أَسْلَمُوا: إِنَّ مِنْ تَمَامِ إِسْلامِكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ
عیسیٰ بن حضرمی بن کلثوم بن علقمہ بن ناجیہ الخزاعی اپنے دادا کلثوم سے وہ اپنے والدسے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے(مریسیع)کے سال جب وہ مسلمان ہوئے تو ان سے کہا کہ: تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے اموال کی زکاة اداکرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1822

عَنْ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ: كَانَ مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَبَّ رَجُلٍ فِي النَّاسِ إِلَيَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا تَنَبَّأَ وَخَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ شَهِدَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ الْمَوْسِمَ وَهُوَ كَافِرٌ فَوَجَدَ حُلَّةً لِذِي يَزَنَ تُبَاعُ فَاشْتَرَاهَا بِخَمْسِينَ دِينَارًا لِيُهْدِيَهَا لِرَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَدِمَ بِهَا عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ فَأَرَادَهُ عَلَى قَبْضِهَا هَدِيَّةً فَأَبَى قَالَ عُبَيْدُ اللهِ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ إِنَّا لَا نَقْبَلُ شَيْئًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ أَخَذْنَاهَا بِالثَّمَنِ فَأَعْطَيْتُهُ حِينَ أَبَى عَلَيَّ الْهَدِيَّةَ .
حکیم بن حزام سے مروی ہے کہتے ہیں کہ دور جاہلیت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بہت زیادہ محبوب تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کونبوت ملی اور آپ مدینے کی طرف (ہجرت کر) آئے تو حکیم بن حزام تجارت کے موسم میں بازار آئے ابھی وہ کافر تھے۔ انہوں نے ذی یزن کا ایک جبہ دیکھا جو فروخت کے لئے پیش کیا گیا تھا، اسے پچاس دینار کے بدلے خرید لیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ دے سکیں۔ اس جبے کو لے کر مدینے آگئے اور آپ کو بطور تحفہ دینا چاہا تو آپ نے انکار کر دیا۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم مشرکین سے کوئی چیز قبول نہیں کرتے لیکن اگر تم چاہو تو ہم قیمت کے بدلے اسے لے سکتے ہیں۔ جب انہوں نے تحفہ لینے سے انکار کیا تو میں نے انہیں (قیمتاً) دے دیا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1823

قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌: أَنْفِقْ بِلاَل! وَلَا تَخْشَ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلَالًا .
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ خرچ کرو اور عرش والے کی طرف سے تنگدستی سے مت ڈرو۔ ( )یہ حدیث سیدنا ابو ہریرہ، بلال بن رباح، عبداللہ بن مسعود اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1824

عَنْ عَائِشَةَ مَرْفُوْعًا: إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مَفْصلٍ فَمَنْ كَبَّرَ الله وَحَمِدَ الله وَهَلَّلَ الله وَسَبَّحَ الله وَاسْتَغْفَرَ الله وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ شَوْكَةً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهَى عَنْ) مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ
عائشہ رضی اللہ عنہا سےمرفوعا مروی ہے کہ: ہر انسان کی تین سو ساٹھ جوڑوں پر تخلیق کی گئی ہے۔ جس شخص نے اللہ اکبر کہا، الحمدللہ کہا، لا الہ الااللہ کہا، سبحان اللہ کہا، استغفراللہ کہا، راستے سے پتھر ہٹایا، یا کانٹا یا ہڈی (ہٹا دی) نیکی کا حکم دیا، برائی سے منع کیا، اس طرح آپ نے تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کی تو شام اس حال میں کرے گا کہ اس نے اپنے آپ کو آگ سے آزاد کروالیاہوگا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1825

عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنِّي أُعْطِي قُرَيْشًا أَتَأَلَّفُهُمْ لِأَنَّهُمْ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ .
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قریش کو تالیف قلب کے لئے دیتا ہوں کیوں کہ وہ جاہلیت سے نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1826

عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ فَكَأَنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَيْهِ فَقَالَ: «إِنِّي أُعْطِي قَوْمًا أَخَافُ ظَلَعَهُمْ وَجَزَعَهُمْ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِّنَ (الْغِنَى وَ) الْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ» ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ : مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم حُمُرَ النَّعَمِ
عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہ دیا۔ انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کچھ لوگوں کو دیتا ہوں اس لئے کہ میں ان کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں اور کچھ لوگوں کواس غنیٰ اور خیرکےسپردکردیتا ہوں جواللہ تعالیٰ نےانہیں دیاہوتاہے۔(ان لوگوں میں سےعمروبن تغلب رضی اللہ عنہ بھی ہیں)عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمے کے بدلے سرخ اونٹ ہوں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1827

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بن عَبْدِ اللهِ بِنْ كَعْبِ بن مَالِكٍ السلمي : أَنَّ عَامِرَ بن مَالِكِ بن جَعْفَرٍ، الَّذِي يُدْعَى مُلاعِبَ الأَسِنَّةِ، قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ مُشْرِكٌ، فَعَرَضَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الإِسْلامَ،فَأَبَى أَنْ يُّسْلِمْ،وَأَهْدَى لِرَسُوْلِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَدِيَّة، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنِّي لا أَقْبَلُ هَدِيَّةَ مُشْرِكٍ .
عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سلمی سے مروی ہے کہ عامر بن مالک بن جعفر جسے نیزوں کا کھلاڑی کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے اس کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ پیش کرنا چاہا تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میں کسی مشرک کا تحفہ قبول نہیں کرتا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1828

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَغَيْرِهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: أَيُّمَا امْرِئٍ مُّسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا كَانَ فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ. 2- وَأَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ كَانَتَا فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُمَا عُضْوًا مِنْهُ.3- وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ أَعْتَقَتْ امْرَأَةً مُسْلِمَةً كَانَتْ فَكَاكَهَا مِنَ النَّارِ يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهَا .
ابو امامہ اور دیگر اصحاب نبی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۱۔کسی بھی مسلمان آدمی نے کسی مسلمان (غلام) کو آزاد کیا تو وہ آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوگا، اس کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو آزاد کر دیا جائے گا۔۲۔ اور جس مسلمان مرد نے دو مسلمان عورتوں (لونڈیوں) کو آزاد کیا تو وہ دونوں آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوں گی۔ ان دونوں کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو آزاد کر دیا جائے گا۔ ۳۔ جس مسلمان عورت (لونڈی) نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو وہ آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوگی۔ اس کے ہرعضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کر دیا جائے گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1829

عَنْ أَبِي ذَرٍّؓ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ العَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْإِيمَانُ بِاللهِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ ، قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ أَغْلَاهَا وَفِي رِوَايَةٍ: أَكْثَرُهَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا. قُلْتُ:فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ. قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ تَدْعُ النَّاسَ مِن الشَرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّق بِهَا عَلَى نَفْسِكَ.
ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پر ایمان اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔ میں نے کہا: کون سا غلام (آزاد کرنا )افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیمتی اور ایک روایت میں ہے: جس کی قیمت زیادہ ہو اور جو مالکوں کے نزدیک عمدہ ہو۔ میں نے کہا: اگر میں یہ کام نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کام کرنے والے کی مدد کرو، یا بے ہنرکو کام کرکےدو۔میں نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: لوگوں کو شر نہ پہنچاؤ کیوں کہ یہ صدقہ ہے جسےتم اپنے آپ پر صدقہ کرتےہو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1830

عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ (آل عمران: ٩٢) قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَخٍ ! ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ.
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہ‌رضی اللہ عنہ مدینے میں انصاریوں میں سب سے زیادہ کھجوروں والے اور مالدار تھے۔ ان کا پسندیدہ باغ بیرحاء تھاجو مسجد کے سامنے تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں داخل ہوکر اس کا پاک وصاف پانی پیا کرتے تھے۔انس‌رضی اللہ عنہ فرماتےہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:”تم نیکی(کی حقیقت)تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی محبوب چیز(اللہ کے راستے میں)خرچ نہیں کر دیتے“۔ابو طلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں: تم نیکی (کی حقیقت) تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی محبوب چیز اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کر دیتے۔ میری محبوب چیز بیر حاء باع ہے۔ اور یہ اللہ کے راستے میں صدقہ کرتا ہوں۔ میں اس کے اجر اور بدلے کا اللہ سے امید وار ہوں۔ اے اللہ کے رسول! جہاں اللہ چاہے اسے وہاں استعمال کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ واہ، یہ تو نفع مندمال ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے اور میرا خیال ہے تم اسے قریبی عزیزوں میں تقسیم کر دو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1831

)عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللہ عنھما أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مِيَاهِهِمْ. يَعْنِي: مَوَاشِيْهِمْ.
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں سے ان کی زکاۃ ان کے (پانی کے)گھاٹوں پر وصول کی جائے یعنی جہاں جانور جمع ہوتے ہیں۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1832

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: أُتِي رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِجَنَازَةِ رَجُل مِّنَ الْأَنْصَار فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: مَا تَرَكَ ؟ قَالُوْا: تَرَكَ دِيْنَارَيْنِ أَوْ ثَلاَثَة قَالَ: تَرَكَ كيَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثَ كَيَّات
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انصاری آدمی کا جنازہ لایا گیا آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی پھر فرمایا: اس نے کیا ترکہ چھوڑا؟ لوگوں نے کہا: اس نے دو یا تین دینار چھوڑے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے(آگ کے)دو یا تین داغ چھوڑے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1833

عَنْ سَعِيْد بْن جُبَيْر رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْل اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لاَ تصَدَّقُوْا إِلَّا عَلَى أَهْلِ دِيْنِكُمْ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى:لَیۡسَ عَلَیۡکَ ہُدٰىہُمۡ الی قولہ:وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یُّوَفَّ اِلَیۡکُمۡ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : تَصَدَّقُوْا عَلٰى أَهْلِ الْأَدْيَان .
سعید بن جبیر‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دین(اسلام) والوں پر صدقہ کرو، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی: تمہارے ذمے انہیں ہدایت دینا نہیں۔۔۔ اور تم جو خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا۔ پھر حضور ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہر دین والے پر صدقہ کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1834

) قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : تَصَدَّقِي وَلَا تُوعِي فَيُوعَى عَلَيْكِ . جَاءَ مِنْ حَدِيْث أَسْمَاء وَعَائِشَة . وَلَفْظ حَدِيْث أَسْمَاء (وَكَانَتْ مُحْصِيَة) قَالَتْ: قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مَا لِيَ مَالٌ إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ فَأَتَصَدَّقُ؟ قَالَ: تَصَدَّقِي وَلَا تُوعِي فَيُوعَى عَلَيْكِ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو،محفوظ کر کے نہ رکھو،کہ تمہارے خلاف اسں(مال کو)محفوظ کر کے رکھا جائے۔ یہ اسماء اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث کے الفا ظ ہیں(وہ شمار کرکے رکھتی تھیں)کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس صرف وہ مال ہے جو مجھے زبیر رضی اللہ عنہ نے دیا ہے ۔ کیا میں اسے صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، محفوظ کر کے نہ رکھو کہ اسے تم سے محفوظ کر لیا جائے گا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1835

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : « الدِّيْنَارُ كَنْزٌ ، وَالدِّرْهَمُ كَنْز، وَالْقِيْرَاطُ كَنْزٌ » قَالُوا: يَا رَسُوْلَ اللهِ: أَمَّا الدِّيْنَار وَالدِّرْهَم فَقَدْ عَرَفْنَاهُمَا، فَماَ الْقيْرَاط؟ قَالَ: «نِصْفُ دِرْهَمٍ، نِصْفُ دِرْهَمٍ، نِصْفُ دِرْهَمٍ» .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دینا رخزانہ ہے، درہم خزانہ ہے، اور قیراط خزانہ ہے۔صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !دینار و درہم تو ہمیں معلوم ہے یہ قیراط کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نصف درہم، نصف درہم ،نصف درہم
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1836

عَنْ عُقْبَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا، فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ ، فَقَالَ : ذَكَرْتُ (وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ) شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ (مِنَ الصَّدَقَةِ) عِنْدَنَا، فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي (وَفِيْ رِوَايَةٍ : أَنْ يُمسِي – أَوْ يَبِيْت – عِنْدَنَا) فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ .
عقبہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نماز پڑھی ، آپ نے سلام پھیرا، پھر جلدی سے کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے حجرے میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیزی سے گھبرا گئے۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌باہر نکلے تو دیکھا کہ لوگ آپ کی تیزی سے تعجب میں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(میں نماز میں تھا)کہ مجھے اپنے پاس(صدقے کی)ایک سونے کی ڈلی یادآئی ۔مجھے یہ بات نا پسندلگی کہ وہ میرے پاس رہے(اور ایک روایت میں ہے: کہ وہ شام تک یا رات تک ہمارے پاس رہے)اس لئے میں نے اس کی تقسیم کا حکم دے دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1837

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ قَالَ: إِنَّمَا سَنَّ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : الزَّكَاةَ فِى هَذِهِ الأَرْبَعَةِ: الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْر
عمر بن خطاب‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار چیزوں میں زکاۃ جاری کی: گندم ، جَو،منقہ اور کھجور۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1838

عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ الضَّمْرِيِّ أَنَّ أُمَّ الْحَكَمِ أَوْ ضُبَاعَةَ ابْنَتَيِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَتْهُ عَنْ إِحْدَاهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَصَابَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبْيًا: فَذَهَبْتُ أَنَا وَأُخْتِي وَفَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَحْنُ فِيهِ وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَأْمُرَ لَنَا بِشَيْءٍ مِّنَ السَّبْيِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَقَكُنَّ يَتَامَى بَدْرٍ وَلَكِنْ سَأَدُلُّكُنَّ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُنَّ مِنْ ذَلِكَ تُكَبِّرْنَ اللهَ عَلَى إِثْرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ .
فضل بن حسن ضمری سے مروی ہے کہ ام حکم یا ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب میں سے کسی ایک نے انہیں بیان کیا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس میں کچھ قیدی آئے، میں،میری بہن اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی تکلیف کی شکایت کی اور آپ سے درخواست کی کہ ہمیں بھی کچھ قیدی دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدر کے یتیم تم سے سبقت لے گئے، لیکن میں تمہیں ایسے عمل کی طرف راہنمائی کروں گا جو تمہارے لئے اس سے بھی بہتر ہے۔ تم ہر نماز کے بعد تینتیس (۳۳)مرتبہ اللہ اکبر،تینتیس(۳۳)مرتبہ سبحان اللہ ،تینتیس (۳۳)مرتبہ الحمدللہ اور ایک مرتبہ یہ کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، کہا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1839

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : شَرُّ مَا فِي رَجُلٍ شُحٌّ هَالِعٌ وَجُبْنٌ خَالِعٌ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:آدمی میں بدترین خصلتیں شدیدترین حرص اورحدسےزیادہ بزدلی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1840

) قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : صدَقَةُ السِّرِّ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ .
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوشیدہ صدقہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے غصے کو دور کرتا ہے۔( ) یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر، ابوسعید خدری، عبداللہ بن عباس، عمر بن خطاب، عبداللہ بن سعود، ام سلمہ، ابو امامہ، معاویہ بن حیرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1841

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوْعًا : عَلَى كُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضَاءِ بَنِي آدَمَ صَدَقَةٌ .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: بنی آدم کے ہر عضو پر صدقہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1842

عَنِ ابْن عُمَر رضی اللہ عنھما، قَالَ: كَتَبَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِلَى أَهْلِ الْيَمَن إِلَى الْحَارِث بن عَبْد كَلاَل وَمَنْ مَعَهُ مِنْ أَهْلِ الْيَمَن مِنْ مَعاَفِرَ وَهَمْدَان: عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ صَدَقَةِ الثِّمَار - أَوْ مَالِ الْعقَار- عُشْر مَا سَقَتِ الْعَيْن وَسَقَت السَّمَاءُ وَعَلَى مَا يُسْقَى بِالْغَرْبِ نِصْفُ الْعُشْر
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہےکہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن میں سے حارث بن عبد کلال اور اس کے معافری اور ہمدانی ساتھیوں کو خط لکھا کہ:مومنین پر پھلوں (جنہیں چشمےکےذریعےپانی دیاگیاہویابارش برسی ہو)کی زکاۃمیں عشر(دسواں حصہ)ہےاور جس کھیتی کو ڈول کے ذریعے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1843

عَنْ عَبْدٍ الْمُزَنِيِّ مَرْفُوْعًا : فِي الإِبِلِ فَرْعٌ، وَفِي الْغَنَمِ فَرْعٌ .
عبد مزنی سے مرفوعا مروی ہے کہ: اونٹوں میں اوربکریوں میں پہلا بچہ (اللہ کے نام ذبح کرنا جائز یا مستحب) ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1844

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا :كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ قَامَ (قَائِمًا) (عَلَى رِجْلَيْهِ) فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ (بِوَجْهِهِ) وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ: تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا. وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ .
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن باہر نکلتے اور نماز سے ابتداء کرتے جب نماز مکمل کر لیتے تو(اپنے پاؤں پر)کھڑے ہو جاتے اور(اپنے چہرے کا رخ کر کے)لوگوں کی طرف متوجہ ہوجاتے جبکہ لوگ اپنی جگہوں پربیٹھے ہوتے، اگر آپ کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں سے اس کا تذکرہ کرتے یا اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو آپ انہیں اس کا حکم دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو، اکثر عورتیں صدقہ کرتیں، پھر واپس چلے جاتے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1845

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَرْفُوْعًا: كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ ہے، ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے: دو آدمیوں کے درمیان عدل کرے تو یہ صدقہ ہے ، کسی آدمی کو اپنی سواری پر سوار کر کے یا اس پر اس کا سامان اٹھا کر اس کی مدد کرےتو یہ صدقہ ہے، اچھی بات صدقہ ہے، ہر قدم جو نماز کی طرف اٹھاتا ہے صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹاتا ہے تو یہ صدقہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1846

) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا : لَيْسَ فِي الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ زَكَاةٌ إِلَّا زَكَاةُ الْفِطْرِ فِي الرَّقِيقِ .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں، سوائے غلام میں صدقہ فطر کے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1847

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الْأَرْبَعِ شَيْءٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعًا فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعَ عَشْرَةَ فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا بِنْت لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ سِتِّينَ فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِينَ فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ تِسْعِينَ فَإِنْ زَادَتْ بَعِيرًا فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً ثُمَّ فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ سے کم اونٹوں میں زکاۃ نہیں، چار میں بھی کچھ نہیں، جب تعداد پانچ سےنوتک ہو جائے تو اس میں ایک بکری ہے، جب تعداد دس سے چودہ تک ہو جائےتو اس میں دو بکریاں ہیں ، جب تعداد پندرہ سے انیس تک ہو جائے تو اس میں تین بکریاں ہیں، جب تعداد بیس سے چوبیس تک ہو جائے تو اس میں چار بکریاں ہیں ،جب تعدادپچیس سے پینتیس تک پہنچ جائے تو اس میں بنت مخاض(جسے پہلا سال مکمل ہوجائے اور دوسرا سال شروع ہو)ہے۔اگر بنت مخاض نہ ہو تو ایک مذکر ابن لبون(جسے دوسال مکمل ہوجائیں اور تیسرا شروع ہوتو )، اگر ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں ایک بنت لبون(جسے دوسال مکمل ہوجائیں اور تیسرا شروع ہو،مادہ)ہے۔ جب تک تعداد پنتالیس تک رہے ،اگر اس سے ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے ،تو اس میں ایک حقہ(جسے تین سال مکمل ہوجائیں اورچوتھا شروع ہو)ہے، ساٹھ کی تعداد تک ،اگر اس سے بھی ایک اونٹ زائد ہو جائے تو اس میں جذعہ ہے(جسےچارسال مکمل ہوجائیں اورپانچواں شروع ہو) پچھتر کی تعداد تک، اگر ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے تو اس میں دو بنت لبون ہیں، نوے تک، اگر ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے تواس میں دوحقّہ ہیں۔ ایک سو بیس تک پھر ہر بچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1848

عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ مَرْفُوْعًا : مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَكَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ وَمَا أَطْعَمْتَ وَلَدَكَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ وَمَا أَطْعَمْتَ زَوْجَكَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ وَمَا أَطْعَمْتَ خَادِمَكَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ .
مقدام بن معدی کرب سے مرفوعا مروی ہے کہ : تم اپنے آپ کو جو کھلاتےہو وہ صدقہ ہے،اپنی اولاد کو جو کھلاتےہو وہ تمہارے لئے صدقہ ہے، اپنی بیوی کو جو کھلاتےہو وہ صدقہ ہے، اپنے خادم کو جو کھلاتےہو وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1849

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ ! أَكَنْزٌ هُوَ؟ فَقَالَ: مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ .
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں سونے کے کڑے پہنتی تھی ،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ خزانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زکاۃ کے نصاب تک پہنچ جائے اور اس کی زکاۃ ادا کر دی جائے تو وہ خزانہ نہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1850

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاء مَرْفُوْعًا: مَا طَلَعَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ فَإِنَّ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى وَلَا آبَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَأَعْطِ مُمْسِكًا مَالًا تَلَفًا
ابودردآء‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ سورج جب بھی طلوع ہوتا ہے اس کے دونوں جانب دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو آواز لگاتے ہیں اورجن و انس کے علاوہ تمام اہل زمین کو سناتے ہیں کہ:اے لوگو!اپنے رب کی طرف آؤ، یقیناً جو کم ہے اور کفایت کرنے والا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو زیادہ ہے لیکن غافل کرنےوالا ہے۔ اور جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں جانب دو فرشتےبھیجے جاتے ہیں جو پکار لگاتے ہیں اور اہل زمین کو سناتے ہیں سوائے جن و انس کے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ دے اور روکنے والے کو تباہ ہونے والا مال دے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1851

عَنْ عَبَّاد بْن شُرَحْبِيلَ قَالَ: أَصَابَتْنِي سَنَةٌ ، فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَان الْمَدِيْنَة فَفَرَكْتُ سُنْبُلًا فَأَكَلْتُ وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي فَجَاءَ صَاحِبُهُ، فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَهُ: مَا عَلَّمْتَهُ إِذْ كَانَ جَاهِلًا وَلَا أَطْعَمْتَهُ إِذْ كَانَ سَاغِبًا أَوْ جَائِعًا . وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي وَأَعْطَانِي وَسْقًا أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ .
عباد بن شرحبیل کہتے ہیں کہ مجھے قحط سالی نے آلیا،میں مدینے کے ایک باغ میں داخل ہوا اور ایک خوشہ توڑ لیا، میں نے کھایا بھی اور کپڑے میں بھی اٹھا لیا۔ باغ کا مالک آیا مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس سے کہا: جب اسے علم نہیں تھا تو تم نے اسے بتلایا نہیں، اور جب یہ بھوکا پیاسا تھا تو تم نے اسے کھلایا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا تو اس نے میرا کپڑا مجھے واپس کر دیا اور ایک یا نصف وسق غلے میں سے دیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1852

عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثْنِي ، قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللهِ إِلَّا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَا عِنْدَهُ قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: إِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَيْنِ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرًا فَبَقَرَتَيْنِ .
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں ابو ذر‌رضی اللہ عنہ سے ملا میں نے کہا: مجھے حدیث بیان کیجئے، انہوں نے کہا: ٹھیک ہے: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اپنے ہر قسم کے مال میں سے ایک جوڑی اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے پہرےدار اس کا استقبال کرتے ہیں، ہر ایک اپنے پاس موجود انعام کی طرف بلاتا ہے۔ میں نے کہا: یہ کس طرح ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اونٹ ہے تو دو اونٹ اور اگر گائے ہے تو دو گائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1853

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَرْفُوْعًا: مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ! أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا. وَيَقُولُ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ! أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: ہر دن صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں، ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ عنایت فرما، اور دوسرا کہتا ہے : اے اللہ روکنے والے کے مال کو تباہ کردے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1854

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: « مَا نَفَعَنَا مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنَا مَالُ أَبِى بَكْرٍ » .
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی (شخص کے) مال نے اتنا نفع نہیں دیا جتنا نفع ابو بکر‌رضی اللہ عنہ کے مال نے دیا۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1855

عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ مَرْفُوْعًا: مَا يُخْرِجُ رَجُلٌ صَدَقَتهُ حَتَّى يَفُكَّ بِهاَ لَحْيَيْ سَبْعِينَ شَيْطَانًا
ابن بریدہ اپنے والد سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ آدمی اس وقت تک صدقہ نہیں کرتاجب تک ستر شیطانوں کی رکاوٹ دور نہ کردے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1856

) عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَا هُوَ فِي بَيْتِهَا وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِّنْ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُونَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَمْ صَدَقَةُ كَذَا وَكَذَا مِنَ التَّمْرِ؟، قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :كَذَا وَكَذَا مِنَ التَّمْر، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ فُلانًا تَعَدَّى عَلَيَّ فَأَخَذَ مِنِّي كَذَا وَكَذَا ، فَازْدَادَ صَاعًا؟ فَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم :فَكَيْفَ إِذَا سَعَى عَلَيْكُمْ مَنْ يَتَعَدَّى عَلَيْكُمْ أَشَدَّ مِنْ هَذَا التَّعَدِّي؟، فَخَاضَ النَّاسُ وَبَهَرَهُمُ الْحَدِيثُ حَتَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللهِ اِنْ كَانَ رَجُلٌ غَائِبٌ عَنْكَ فِي إِبِلِهِ وَمَاشِيَتِهِ وَزَرْعِهِ وَأَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقُّ فَكَيْفَ يَصْنَعُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْكَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :مَنْ أَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسَه يُرِيدُ وَجْهَ اللهِ وَالدَّارَ الآخِرَةِ، لَمْ يُغِيبْ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ، وَأَقَامَ الصَّلاةَ، وَأَدَّى الزَّكَاةَ فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَق، فَأَخَذَ سِلاحَهُ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ .
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تھے، آپ کے پاس آپ کے صحابہ بیٹھے ہوئے آپس میں باتیں کر رہے تھے، اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اتنی کھجور میں کتنی زکاۃ ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنی کھجور میں اتنی زکاۃ ہے، وہ آدمی کہنے لگا: فلاں شخص نے مجھ پر زیادتی کی ہے، مجھ سے اتنی زکاۃ لی ہے اور ایک صاع زیادہ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس وقت کیا ہوگا جب تم پر ایسے حکمران آئیں گے جو تم پر اس سے بھی زیادہ زیادتی کریں گے۔ لوگ چہ مگوئیاں کرنے لگے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نے انہیں حیران کردیا۔حتی کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص آپ سے دور ہو وہ اپنے اونٹ اور جانور چرا رہا ہو اور اپنی فصل میں ہو اور اپنے مال کی زکاۃ بھی ادا کرتا ہو اور زکاۃ لینے والا اس پر زیادتی کرے تو وہ کس طرح کا رویہ اختیار کرے، اور وہ آپ سے دور بھی ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مال کی زکاۃ خوشدلی سے ادا کی، اللہ کی خوشنودی اور آخرت کی بھلائی چاہتے ہوئے، اپنے مال میں سے کوئی چیز غائب بھی نہ کرے، نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے، پھر بھی زکاۃ لینے والا اس پر زیادتی کرےتو وہ اپنا اسلحہ لے کر اس سے لڑائی کرے اور قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1857

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا: مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِوَجْهِ اللهِ فَأَعْطُوهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےمرفوعا مروی ہےکہ:جوشخص اللہ کےنام پرپناہ مانگےاسےپناہ دو،اورجواللہ کےنام پرسوال کرے اسے دیا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1858

عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوْعًا : مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيْبُوْهُ، (وَمَنِ اسْتَجَارَ بِاللهِ فَأَجِيرُوهُ) وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے :کہ جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاکرو، اور جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو(اور جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو)اور جو شخص تم سے بھلائی کرے اسے بدلہ دو، اگر کوئی چیز نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعا کرو کہ تمہیں اطمینان ہو جائے کہ تم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1859

عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلِهِ صَدَقَةٌ قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ. قُلْتُ: سَمِعْتُكَ يَا رَسُولَ اللهِ تَقُولُ: مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَه صَدَقَةٌ ثُمَّ سَمِعْتُكَ تَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا فَلَهُ بِكُلِّ يَـوْمٍ مِثْلَيْـهِ صَدَقَةٌ؟ قَالَ: لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ قَبْلَ أَنْ يَحِلَّ الدَّيْنُ فَإِذَا حَلَّ الدَّيْنُ فَأَنْظَرَهُ فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ .
سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے تنگدست کو مہلت دی اس کے لئے ہر دن کے بدلے اسی کے مثل صدقہ کا ثواب ہے۔ اس کے بعد آپ کو فرماتے سنا کہ جس شخص نے تنگدست کو مہلت دی اس کے لئے ہر دن کے بدلے دو گنا صدقہ ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ فرمارہے تھے : جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی اس کے لئے ہر دن کے بدلے صدقہ ہے، پھر میں نے سنا آپ نے فرمایا: جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی اس کے لئے ہر دن کے بدلے دوگنا صدقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض کی مقررہ مدت آنے سے پہلے اس کے لئے ایک صدقہ ہے اور جب مدت پوری ہو جائے پھر اسے مہلت دے تو اس کے لئے دو گنا صدقہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1860

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ: يَا عَبْدَ اللهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: يَا رَسُولَ اللهِ مَا عَلَى أَحَد دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ .
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کی جوڑی خرچ کی اسے جنت (کے دروازوں) سے آواز لگائی جائے گی: اے اللہ کے بندے یہ بہتر ہے۔ پس جو شخص نمازی ہو گا تو باب الصلاۃ سے بلایا جائے گا، اگر اہل جہاد سے ہوگا تو باب الجہاد سے بلایا جائے گا، اگر صدقہ دینے والا ہوگا تو باب الصدقہ سے بلایا جائے گا۔ اگر روزے دار ہوگا تو باب الریان سے بلایا جائے گا۔ ابو بکر صدیق‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کسی کو اس بات کی ضرورت تو نہیں ہے تو (پھر بھی)، کیا کوئی ایسا شخص بھی ہوگا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم ان میں سے ہوگے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1861

عَنْ خَالِدِ بن عَدِيٍّ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم َ ، يَقُولُ : مَنْ جَآءَهُ مِنْ أَخِيهِ مَعْرُوفٌ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلا بِإِشْرَافِ نَفْسٍ فَلْيَقْبَلْهُ وَلا يَرُدَّهُ ، فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ سَاقَهُ اللهُ إِلَيْهِ .
خالد بن عدی جہنی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص کے پاس اس کے بھائی کی طرف سے کوئی بھلائی (رقم تحفہ وغیرہ)بغیر سوال کئے آئے، اس میں کوئی حرص نہ ہو تو اسے قبول کر لے، اسے واپس نہ کرے، کیوں کہ یہ ایسا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1862

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلىَ رَسُوْلِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مَرَضِهِ فَرَأَيْتُه يَهُمَّ بِالْقُعُوْد وَعَلِيِّ رضی اللہ عنہ عِنْدَهُ يمِيْدُ يَعْنِي مِنَ النُّعَاس فَقُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ مَا أَرَى عَلِيًّا إِلًّا قَدْ سَاهرَكَ فِي لَيْلَتِه هَذِهِ أَفَلاَ أَدْنُوْ مِنْكَ؟ قَالَ: عَلِيّ أَوْلَى بِذَلِك. فَدَنَا مِنْهُ عَلِي رضی اللہ عنہ فَسَاندُه فَسَمِعْتُه يَقُوْل: مَنْ خَتَمَ لَهُ بِإِطْعَام مِسْكِيْنَ مُحْتَسِباً عَلَى اللهِ عَزَّوَجَلَّ دَخَلَ الجَنَّة مَنْ خَتَمَ لَهُ بِصَوْمٍ يَوْم مُحْتَسِباً عَلىَ اللهِ دَخَلَ الْجَنَّة مَنْ خَتَمَ لَهُ بِقَوْلٍ لَاإِلَه إِلَّااللهُ مُحْتَسِباً عَلَى اللهِ دَخَلَ الْجَنَّة.
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کے مرض الموت میں آیا، میں نے دیکھا آپ بیٹھنا چاہ رہےتھے،علی رضی اللہ عنہ ، آپ کے پاس موجود تھے اور نیند کی وجہ سے ان کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول میرا خیال ہے علی آپ کے پاس ساری رات جاگتے رہے ہیں، کیا اب میں (آپ کو سہارا دینے کے لئے) آپ کے قریب ہوجاؤں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی تم سے زیادہ حقدار ہے، علی‌رضی اللہ عنہ آپ کے قریب ہو گئےاورآپ کو سہارادیا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص کا خاتمہ کسی مسکین کو اجر کی نیت سے کھانا کھلانے پر ہوا وہ جنت میں داخل ہوگا، جس شخص کا خاتمہ لا الہ الااللہ کے قول پر ہوا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1863

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللہ عنھما، كَتَبَ إِلَى عَامِلٍ لَهُ عَلَى أَرْضٍ لَهُ أَنْ لَا تَمْنَعْ فَضْلَ مَائِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ : مَنْ مَنَعَ فَضْلَ مَائِهِ أَوْ فَضْلَ كَلَئِهِ مَنَعَهُ اللهُ فَضْلَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے ایک نگران کی طرف خط لکھا جو زمینوں کی نگرانی کرتا تھا کہ تم زائد پانی مت روکو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص نے اپنا زائد پانی روکایا زائد گھاس/ چارہ تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے اپنا فضل روک لیں گے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1864

عَنْ أَنَسٍ رضی اللہ عنہ ، أَنَّ سَعْدًا أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أُمِّيَ تُوُفِّيَتْ وَلَمْ تُوصِ أَفَيَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. وَعَلَيْكَ بِالمْاَء.
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سعد‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو گئیں لیکن کوئی وصیت نہیں کرسکیں۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جی ہاں،تم لوگوں کے لئے ]انی کا انتظام کردو
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1865

عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيَّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا : نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ (يَحْتَسِبُهَا) صَدَقَةٌ .
ابو مسعودبدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: آدمی اپنے گھر والوں پر (ثواب کی نیت سے) جو خرچ کرتا ہے وہ صدقہ ہے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1866

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعًا: وَيْلٌ لِلْمُكْثِرِينَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا أَرْبَعٌ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ قُدَّامِهِ وَمِنْ وَرَائِهِ.
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: مال جمع کرنے والوں کے لئے ہلاکت ہے، لیکن جس شخص نے اپنے مال کو اس طرح اس طرح، اس طرح، اس طرح چاروں طرف دائیں بائیں آگے پیچھے خرچ کیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1867

عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَنَّهُ قَالَ: نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَقَالَ لِي أَهْلِي: اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللهِ: ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَاسْأَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ وَجَعَلُوا يَذْكُرُونَ مِنْ حَاجَاتِهِمْ فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ وَرَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ فَتَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ وَهُوَ يَقُولُ لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّهُ لَيَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا قَالَ الْأَسَدِيُّ فَقُلْتُ: لَلَقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ قَالَ مَالِك: وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا قَالَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ فَقُدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بَعْدَ ذَلِكَ بِشَعِيرٍ وَزَبِيبٍ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ حَتَّى أَغْنَانَا الهُْ عَزَّ وَجـلَّ.
بنو اسد کے ایک شخص سے مروی ہے کہ: میں اور میرے گھر والے بقیع الغرقد میں آئے تو مجھے گھر والوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کے پاس جاؤ اور ہمارے لئے کھانے والی کوئی چیز لے کر آؤ، اور سب اپنی ضروریات بیان کرنے لگے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو دیکھا ایک آدمی آپ کے پاس موجود ہے اور آپ سے کچھ مانگ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ نہیں ،وہ شخص غصے کی حالت میں یہ کہتا ہوا واپس چلا گیا کہ قسم سے آپ اپنے من پسند لوگوں کو دیتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مجھ پر اس وجہ سے غصے ہوتا ہے کہ میرے پاس اسے دینے کے لئے کچھ نہیں، تم میں سے جس شخص نے سوال کیا اور اس کے پاس ایک اوقیہ یا اس کے برابر چاندی ہےتواس نے چمٹ کر سوال کیا اس اسدی شخص نے کہا: ہماری اونٹنی تو ایک اوقیہ چاندی سے بہتر ہے۔ مالک نے کہا: اوقیہ چالیس درہم کے برابر ہوتی ہے، میں واپس آگیا اور آپ سے کوئی سوال نہیں کیا، اس کےبعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو اور منقہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس سے تقسیم کرکے ہمیں بھی دیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کر دیا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1868

عَنْ أَبِي جُرَىٍّ الْهُجَيْمِيّ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ الهَِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا قَوْمٌ مِّنَ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَعَلِّمْنَا شَيْئًا يَّنْفَعُنَا اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ قَالَ: لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَلَوْ أَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْبَسِطٌ وَإِيَّاكَ وَتَسْبِيلَ الْإِزَارِ فَإِنَّهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ وَالْخُيَلَاءُ لَا يُحِبُّهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنِ امْرُؤٌ سَبَّكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تَسُبَّهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّ أَجْرَهُ لَكَ وَوَبَالُه عَلَى مَنْ قَالَهُ .
ابو جری الہجیمی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم دیہاتی لوگ ہیں، ہمیں ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں اللہ تعالٰی نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو، اگرچہ تم اپنے ڈول سے پانی طلب کرنے والے کے برتن میں کچھ ڈال دو، اگرچہ تم اپنے بھائی سے مسکراتے ہوئے چہرے سے ملو، اور تہہ بند لٹکانے سے بچو، کیوں کہ یہ تکبر کی علامت ہے، اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا، اگر کوئی آدمی تم میں موجود (کسی) عیب کا طعنہ دے تو تم اس میں موجود عیب کا طعنہ مت دو، کیوں کہ اس کا اجر تمہارے لئے اور اس کا وبال اس کے لئے ہے جس نے طعنہ دیا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1869

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُهْدِيَ إِلَي النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ضَبٌّ فَلَمْ يَأْكُلْهُ ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلَا نُطْعِمُهُ الْمَسَاكِينَ؟ قَالَ: لَا تُطْعِمُوهُمْ مِمَّا لَا تَأْكُلُونَ .
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گوہ آپ کی طرف ہدیا کی گئی لیکن آپ نے اسے نہیں کھایا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم اسے مساکین کو نہ کھلادیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تم خود نہیں کاےتے اسے دوسروں کو بھی مت کھلایا کرو۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1870

عَنْ بَهْز بْن حكيْمٍ، عَنْ أَبِيْه، عَنْ جَدِّهِ، (مُعَاوِيَة بْن حَيْدَة) مَرْفُوْعاً : « لاَ يَأْتِي رَجُل مَّوْلاَهُ يَسْأَلُه فَضْلاً عِنْدَهُ ، فَيَمْنَعُه إِيَّاهُ ، إلَّا دُعِيَ لَه يَوْم الْقِياَمَة شُجَاعاً يتلَمَّظُ فَضْلهُ الذَّي مَنَعَ » .
بھز بن حکیم اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ: کوئی غلام اپنے مالک کے پاس آتا ہے اور اس کے پاس موجود زائد چیز کا سوال کرتا ہے لیکن وہ اسے نہیں دیتا تو قیامت کے دن اس کے لئے ایک سانپ لایا جائے گا جو اس زائد سامان کے ساتھ پھنکار رہا ہوگاجو اس نے روک کے رکھا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1871

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَا يَفْتَحُ الْإِنْسَانُ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ يَأْخُذُ الرَّجُلُ حَبْلَهُ فَيَعْمِدُ إِلَى الْجَبَلِ فَيَحْتَطِبُ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَأْكُلُ بِهِ خَيْرٌ لَّهُ مِنْ أَنْ يَّسْأَلَ النَّاسَ مُعْطًى أَوْ مَمْنُوعًا .
)ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان خود پر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر محتاجی کا دروازہ کھول دیتاہے۔ اس سے بہتر ہے کہ آدمی رسی لے کر پہاڑوں میں چلا جائے اور اپنی کمر پر لکڑیوں کا گٹھڑا لاد کر لائے (اور اسے بیچ کر) کھانا کھائے۔بجائے اس کے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے، اسے دیا جائے یا نہ دیا جائے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1872

عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم اسْتَعْذَرَ أَبَا بَكْرٍ مِّنْ عَائِشَةَ وَلَمْ يَظُنُّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَّنَالَهَا بِالذَّي نَالَهَا فَرَفَع أَبُوْ بَكْر يَدَهُ فَلَطَمَها وَصَكَّ فِي صَدْرِهَا فَوَجَدَ مِنْ ذَلِكَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَقَالَ : «يَا أَبَا بَكْرٍ! مَا أَنَا بِمُسْتَعْذِرِك مِنْهاَ بَعْدَ هَذاَ أَبَداً » .
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر‌رضی اللہ عنہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی شکایت کی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گمان تک نہ تھا کہ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ اس حد تک چلے جائیں گے، ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور عائشہ رضی اللہ عنہا کو تھپڑ رسید کر دیا۔ اور سینے پر بھی مارا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے غصہ آگیا اور فرمانے لگے: ابو بکر! آج کے بعد میں کبھی بھی تم سے اس کی شکایت نہیں کروں گا
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1873

عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْن عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُوْ ذَرٍّ: يَا ابن أَخِي، كُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللهِ آخِذاً بِيَدِهِ، فَقَالَ: « يَا أَباَ ذَرٍّ، مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي أُحُداً ذَهَباً وَفِضَّة أُنْفِقُهُ فِي سَبِيْلِ اللهِ أَمُوْتُ يَوْمَ أَمُوْتُ فَأَدَعُ مِنْهُ قِيْرَاطاً » قُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اللهِ، قِنْطاَرا؟ قَالَ: « يَا أَبَا ذَرٍّ، أَذْهَبُ إِلَى الْأَقَلِّ وَتَذْهَبُ إِلَى الْأَكْثَر؟! أُرِيْدُ الآخِرَة وَتُرِيْدُ الدُّنْيَا؟! قِيْراطاً » فَأَعَادَهَا عَلَيَّ ثَلَاث مَرَّاتٍ .
عبیداللہ بن عباس‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ابو ذر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: بھتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ابو ذر! مجھے پسند نہیں کہ جو سونا اور چاندی احد کے برابر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کروں، جس دن میں مروں تو اس میں سے ایک قیراط بھی چھوڑ دوں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا خزانہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابو ذر !میں کم کی طرف جا رہا ہوں اور تم زیادہ کی طرف، میں آخرت چاہتا ہوں اور تم دنیا؟، ایک قیراط‘‘ آپ نے تین مرتبہ دہرایا۔
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1874

عَنْ أَبِي قَتَادَة مَرْفُوْعاً: يَا أَيُّهَا النَّاس! ابْتَاعُوا أَنْفُسَكُمْ مِّنَ اللهِ مِنْ مَّالِ الله؛ فَإِنْ بَخِلَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُّعْطِيَ مَالَهُ لِلنَّاسِ ؛ فَلْيَبْدأَ بِنَفْسِهِ وَلِيَتَصَدَّقْ عَلىَ نَفْسِه، فَلْيِأْكُلْ وَليَكْتَسِ مِمَّا رَزَقَهُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ .
ابو قتادہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اے لوگو! اللہ کے مال سے اللہ سے اپنے آپ کو خرید لو، اگر کوئی شخص اپنا مال لوگوں کو دینے میں بخل کرے تو وہ اپنے آپ سے شروع کرے اور خود پر صدقہ کرے، وہ کھائے اور جو اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اس سے پہنے
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1875

عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ  قَالَتْ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بِطَوْقٍ فِيْهِ سَبْعُوْنَ مِثْقَالًا مِّنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُوْل اللهِ، خُذْ مِنْهُ الْفَرِيْضَةَ الَّتِي جَعَلَ اللهًُ فِيْهِ . قَالَتْ: فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِثْقاَلاً وَثَلاَثَةَ أَرْبَاع مِثْقَال فَوَجَّهَه . قَالَتْ : فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اللهِ ، خُذ مِنْهُ الذِّي جَعَلَ اللهُ فِيْهِ . قَالَتْ: فَقَسَّمَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى هَذِهِ الْأَصْنَافِ السِتَّة وَعَلَى غَيْرِهِمْ، فَقاَلَ: « يَا فَاطِمَةُ! إِنَّ الْحَقَّ (عَزَّوَجَلَّ) لَمْ يَبْقَ لَكَ شَيْئًا ». قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ ، رَضِيْتُ لِنَفْسِي مَا رَضِي اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ وَرَسُوْله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌.
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک طوق لائی اس میں ستر مثقال سونا تھا، میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے اس میں جو زکاۃ فرض کی ہے وہ لے لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک مثقال اور تین چوتھائی لے لیا، اگلا سال آیا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس میں سے جو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے وہ لے لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان چھ اور ان کے علاوہ اقسام پر تقسیم کیا، اور فرمایا: فاطمہ! حق( عزوجل) نے تمہارے لئے کوئی چیز نہیں بچائی، میں نے کہا: اے للہ کے رسول! میں اپنے لئے اس پر راضی ہو گئی ہوں جس پر اللہ اور اس کا رسول راضی ہو گئے ہیں
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1876

) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنھما قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ وَأَعُوذُ بِاللهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمْ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمْ الَّذِينَ مَضَوْا وَلَمْ يَنْقُصُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللهِ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِّنْ غَيْرِهِمْ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللهِ وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللهُ إِلَّا جَعَلَ اللهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے: اے مہاجرین کی جماعت! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ جب تم ان میں مبتلا ہو جاؤ گے اور میں اللہ سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ تم ان میں مبتلاہوجاؤ، کسی بھی قوم میں جب کھلے عام گناہ ہوتا ہے تو ان میں طاعون اور بھوک کی ایسی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو ان کے پہلے لوگوں میں نہیں ہوئی ہوتیں، اور جب کوئی قو م پیمانہ اور تول کم کر دیتی ہے تو انہیں قحط،سخت مشقت اور ظالم بادشاہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور جب کوئی قوم اپنے مال کی زکاۃ روک لیتی ہے تو آسمان سے بارش رک جاتی ہے، اگر جانور نہ ہوں تو انہیں پانی کا ایک قطرہ نہ ملے، اور جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول کا عہد توڑتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ کوئی دوسرا دشمن مسلط کر دیتا ہے، تو وہ ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہوتا اس میں سے کچھ چھین لیتے ہیں۔ اور جب کسی قوم کے حکمران اللہ کی کتاب سے فیصلے نہیں کرتے اور اللہ کی نازل کردہ شریعت کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ انہیں آپس کے اختلافات میں مبتلا کر دیتا ہے۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1877

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنہ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَّغْزُوَ فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِنَّ مِنْ إِخْوَانِكُمْ قَوْمًا لَيْسَ لَهُمْ مَالٌ وَلَا عَشِيرَةٌ فَلْيَضُمَّ أَحَدُكُمْ إِلَيْهِ الرَّجُلَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ. قَالَ جَابِر: فَمَا لِأَحَدِنَا مِنْ ظَهْرٍ يَحْمِلُهُ إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ يَعْنِي أَحَدِهِمْ قَالَ فَضَمَمْتُ إِلَيَّ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً قَالَ مَا لِي إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ أَحَدِهِمْ مِّنْ جَمَلِي .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کا ارادہ فرمایا تو فرمانے لگے: اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے کچھ بھائی ایسے ہیں جن کا نہ مال ہے اور نہ خاندان، اس لئےہر شخص دو یا تین کو اپنے ساتھ ملا لے، جابر رضی اللہ عنہ نےفرمایا: ہم میں سے جن کے پاس بھی سواری تھی تو وہ بھی اس پر انہی کی طرح باری باری ہی سوار ہوتا تھا۔ جابر‌رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمی ملا لئے، میرے لئے بھی میرے اونٹ میں ایک دوسرے کے بعد ایک باری تھی۔( )
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1878

عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ: تَلاَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَذِهِ الآيَة:فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ عِزِیۡنَ ﴿۳۷﴾ اَیَطۡمَعُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّدۡخَلَ جَنَّۃَ نَعِیۡمٍ ﴿ۙ۳۸﴾ کَلَّا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّمَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾ ثُمَّ بَزَقَ رَسُوْلُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَلَى كَفِّهِ فَقَالَ: يَقُوْلُ اللهُ: يا ابْنَ آدَمَ أَنَّى تُعْجِزُنِي وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِّثْلِ هَذِهِ؟ حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ - يَعْنِي: شَكْوَى - فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِيَ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ؟
بسر بن جاںش قرشی سےمروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں:فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ عِزِیۡنَ ﴿۳۷﴾ اَیَطۡمَعُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّدۡخَلَ جَنَّۃَ نَعِیۡمٍ ﴿ۙ۳۸﴾ کَلَّا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّمَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾ ترجمہ:”تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں۔اور دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)۔کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت والی جنتوں میں داخل کیا جائے گا؟ہرگز نہیں،ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی پر لعاب مبارک ڈالا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے ابن آدم!تم مجھے عاجز سمجھتے ہو حالانکہ میں نے تمہیں اسی چیز سے پیدا کیا، پھر تمہیں برابر کیا تمہاراجوڑ جوڑ درست مقام پر لگایا۔ (اور جب) تم دو دھاری دار چادروں میں چلتے ہو اور زمین تم سے شکوہ کرتی ہے، پھر تم نے(مال) جمع کیا اور روک کر رکھ لیا، حتی کہ جب تمہاری جان نکلنے لگی تو تم کہنے لگے: میں صدقہ کرتا ہوں، اب صدقے کا وقت کہاں ؟
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 1879

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنْ رَسُول اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ. قَالَ: وَاللهِ لَنْ يَّزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ .
)ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا خزانہ (جمع کیا ہوا) قیامت کے دن ایک گنجے سانپ کی صورت میں آئے گا اس کا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اس کا تعاقب کرے گا، اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واللہ وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا حتی کہ وہ اپنا ہاتھ آگے کرے گا تو اسے منہ میں لقمہ بنا کر چبا ڈالے گا

Icon this is notification panel