) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ : أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ لَهُ فحلانِ فاغتَلَمَا، فَأَدْخَلَهُمَا حَائِطًا فَسَـدَّ عَـلَيْهِمَا
البَاب ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَرَادَ أَنْ يَّدْعُوَ لَهُ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَاعِدٌ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنَ الْأَنْصَار ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ الله إِنِّي جِئْتُ فِي حَاجَةٍ وَإِنَّ فَحْلَيْنِ لِي اغْتَلَمَا فَأَدْخَلْتُهُمَا حَائِطاً ، وَسَدَدْتُّ البَابَ عَلَيْهِمَا فَأُحِبُّ أَنْ تَدْعُوَ لِي أَنْ يُسَخِّرَهُمَا اللهُ لِي فَقَالَ لِأَصْحَابِه: قُوْمُوْا مَعَنَا . فَذَهَبَ حَتَّى أَتَى الْبَابَ، فَقَالَ: افْتَحْ، فَفَتَحَ الْبَابَ فَإِذَا أَحَدُ الْفَحْلَيْنِ قَرِيبٌ مِّنَ الْبَابِ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَجَدَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : ائْتِنِي بِشَيْءٍ أَشُدُّ بِهِ رَأْسَهُ، وأُمْكِنُكَ مِنْهُ، فَجَاءَ بِحِطَامٍ فَشَدَّ بِهِ رَأْسَهُ، وأَمْكَنَهُ مِنْهُ، ثُمَّ مَشَيَا إِلَى أَقْصَى الْحَائِطِ إِلَى الْفَحْلِ الآخَرِ، فَلَمَّا رَآهُ وَقَعَ لَهُ سَاجِدًا، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: ائْتِنِي بِشَيْءٍ أَشَدُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَشَدَّ رَأْسَهُ وأَمْكَنَهُ مِنْهُ، وَقَالَ: اذْهَبْ فَإِنَّهُمَا لا يَعْصِيَانِكَ، فَلَمَّا رَأَى أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَلِكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَانِ فَحْلَانِ لاَ يَعْقِلانِ سَجَدَا لَكَ أَفَلا نَسْجُدُ لَكَ؟ قَالَ: لا آمُرُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ وَلَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا يَسْجُدُ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک انصاری کے دو سانڈھ تھے ۔وہ جوان ہو گئے تو اس نے ان دونوں کو ایک باغ میں داخل کر کے دروازہ بند کر دیا، پھر دعا کروانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ انصار کی ایک جماعت بھی بیٹھی ہوئی تھی، اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں ایک کام سےآیا ہوں۔ میرے دو بیل جوان ہو چکے ہیں میں نے ان دونوں کو ایک باغ میں بند کر کے دروازہ بندکر دیاہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ دعا کریں اللہ تعالیٰ ان دونوں کو میرے لئے مطیع کر دے۔ آپ نے اپنے صحابہ سے کہا: آؤہمارے ساتھ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس پہنچے تو فرمایا: دروازہ کھولو، اس نے دروازہ کھولا تو ایک بیل دروازے کے قریب ہی تھا،جب اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ کے لئے سجدے میں گر گیا ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی چیز لاؤ جس سے میں اس کا سر باندھوں اور اسے تیرے قابو میں دے دوں۔ وہ انصاری ایک نکیل لایا۔ آپ نے اس کا سر باندھا اور اسے قابو کیا۔ پھر آپ دونوں باغ کے دوسرے کنارے دوسرے بیل تک گئے۔ جب اس بیل نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ کے لئے سجدے میں گر گیا۔ آپ نے اس آدمی سے کہا: میرے پاس کوئی چیز لاؤ جس سے میں اس کا سر باندھوں۔ آپ نے اس کا سر باندھا اور اسے قابو کیا۔ اور فرمایا: جاؤ !اب یہ دونوں تمہاری نافرمانی نہیں کریں گے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے یہ دیکھا تو کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہ دو بیل تو سمجھ بھی رکھتے اور آپ کو سجدہ کر رہے ہیں، کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کسی بھی شخص کو حکم نہیں دیتا کہ وہ کسی اور کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے