عَنْ كَهْمَس الْهِلَالِيّ قَالَ: أَسْلَمْتُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبَرْتُه بِإِسْلَامِي ، فَمَكَثْتُ حَوْلًا وَقَد ضَمرْتُ وَنَحِل جِسْمِي [ ثُمَّ أَتَيْتُه ] ، فَخَفَض فِي الْبَصَر ثُمَّ رَفَعَه ، قُلْتُ: أَمَا تَعْرِفُنِي قَالَ: وَمَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: أَنَا كَهْمَس الْهِلَالِيّ. قَالَ: فَمَا بَلَغ بِكَ مَا أَرَى؟ قُلْتُ: مَا أَفْطَرْتُ بَعْدَكَ نَهَارًا ، وَلَا نِمْتُ لَيْلًا، فَقَالَ: وَمَنْ أَمَرَك أَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَكَ؟! صُمْ شَهْرَ الصَّبْر، وَمِنْ كُلّ شَهْرٍ يَوْمًا. قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: صُمْ شَهْر الصَّبْر ، وَمِنْ كُلّ شَهْر يَوْمَيْن. قُلْتُ: زِدْنِي أَجِد قُوَّةً. قَالَ: صُمْ شَهْرَ الصَّبْر وَمِنْ كُلّ شَهْر ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ .
كہمس ہلالی كہتے ہیں كہ میں مسلمان ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آكر اپنے اسلام كے بارے میں بتایا، پھر میں ایك سال كے بعد آپ كے پاس آیا تومیں دبلا ہوگیاتھا میرا جسم كمزور ہو چكا تھا۔ آپ نے مجھ پر نگاہیں ڈالیں پھر نگاہیں اٹھالیں۔ میں نے كہا: كیا آپ نہیں پہچانتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كون ہو؟ میں نے كہا: میں كہمس ہلالی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے اس حال کو پہنچا دیا جو میں تمہیں اس طرح دیكھ رہا ہوں؟ میں نے كہا: میں نے آپ كے پاس سے جانے كے بعد كسی دن روزہ نہیں چھوڑا اور كوئی رات سو كر نہیں گزاری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں كس نے حكم دیا تھا كہ تم اپنے آپ كو عذاب دو؟ صبر(رمضان ) كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے ایك روزہ ۔میں نے كہا: مجھے زیادہ اجازت دیجئے۔ آپ نے فرمایا: صبر كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے دو روزے ۔میں نے كہا: مجھے زیادہ كی اجازت دیجئے میں قوت محسوس كرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: صبر(رمضان) كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے تین دن