عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ انْطَلَقَ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ وَسَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يُرِيدَانِ الْغُسْلَ قَالَ فَانْطَلَقَا يَلْتَمِسَانِ الْخُمُرَ قَالَ فَوَضَعَ عَامِرٌ (كَذاَ فِي الْمُسْنَد وَفِي الْمُستَدْرَك: سَهْلٌ وَهُوَ الصَّوَاب) جُبَّةً كَانَتْ عَلَـيْهِ مِـنْ صُوفٍ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَأَصَبْتُهُ بِعَيْنِي فَنَزَلَ الْمَاءَ يَغْتَسِلُ قَالَ فَسَمِعْتُ لَهُ فِي الْمَاءِ قَرْقَعَةً فَأَتَيْتُهُ فَنَادَيْتُهُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُجِبْنِي فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَجَاءَ يَمْشِي فَخَاضَ الْمَاءَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ سَاقَيْهِ قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ: اللهم أَذْهِبْ عَنْهُ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَوَصَبَهَا قَالَ فَقَامَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ وَمِنْ نَفْسِهِ وَمِنْ مَالِهِ مَا يُعْجِبُهُ فَلْيُبَرِّكْهُ فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ.
عبداللہ بن عمر wسے مروی ہے كہ عامر بن ربیعہ اور سہل بن حنیف غسل كے ارادے سے جارہے تھےاور جھاڑیوں کی اوٹ تلاش کررہےتھے،عامر نے (مسندمیں اسی طرح ہے اور المستدرك میں سھل ہے اور یہی درست ہے) اپنا اون كا جبہ اتار كر ایك طرف ركھا، میں نے ان كی طرف دیكھا تو انہیں میری نظرلگ گئی۔ وہ پانی میں غسل كرنے كے لئے داخل ہوئے تو میں نے پانی میں ایک دھماکہ (گونج)سنامیں ان كے پاس آیا اور انہیں تین مرتبہ آوازدی، انہوں نے مجھے جواب نہیں دیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور آپ كو اطلاع دی۔ آپ چلتے ہوئے آئے اور پانی میں داخل ہوگئے۔ گویا میں آپ كی پنڈلیوں كی سفیدی اب بھی دیكھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان كے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اللهمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَوَصَبَهَا،” اے اللہ اس سے اس كی گرمی ، اس كی سردی اور اس کی بیماری ختم كر دے“۔تو وہ كھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص اپنے بھائی میں ، اس كے جسم میں اور اس كے مال میں كوئی ایسی چیز دیكھے جو اسے پسند ہو تو وہ اس كے لئے بركت كی دعا كرے۔ كیوں كہ نظر لگنا حق ہے۔