عَنْ مُحَمَّد بْن كعب، عَنْ عَبْدِ الله بن أُنَيْس الجُهَنِي: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: «مَنْ لِي بِخَالِدِ بن نَبِيْح ؟ » رَجُلٌ مْنْ هَذيْل ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قِبَلَ (عَرْفَة) بِـ(عَرْنَة) قَالَ عَبْد الله بْنِ أُنَيْسؓ : أَنَا يَا رَسُوْلَ اللهِ، اَنْعِتْه لِي قَالَ: إِذَا رَأَيْتَه هَبته. قَالَ: يَارَسُوْلَ اللهِ وَالذِّي بَعَثَك بِالْحَقّ، مَا هِبْتُ شَيْئاً قَطٌ. قَالَ: فَخَرَجَ عَبْد اللهِ بن أُنَيْس رضی اللہ عنہ حَتَّى أَتَى جِبَال (عَرْفَة)، قَبْلَ أَنْ تَغِيْبُ الشَّمْس قَالَ عَبْد الله: فَلَقَيْتُ رَجُلاً فَرُعِبْتُ مِنْهُ حِيْنَ رَأَيْتُه، فَعَرَفْتُه حِيْنَ رُعِبْتُ مِنْهُ أَنَّهُ مَا قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ لِي: مَنِ الرَّجُل؟ فَقُلْتُ: بَاغِي حَاجَة، هَلْ مِنْ مُبِيْت؟ قَالَ: نَعَمْ ، فَالْحِقْ. قَالَ: فَرُحْتُ فِي أَثَرِهِ فَصَلّيْتُ العَصْرَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيْفَتَيْنِ وَأَشْفَقْتُ أَنْ يَّرَانِي، ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْف، ثُمَّ خَرَجْتُ فَأَتَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَخْبَرْتُه قَالَ مُحَمَّد بْن كَعْب: فَأَعْطَاهُ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُخْصَرَّة، فَقَالَ: تَخَصَّر بِهَذِهِ حَتَّى تَلْقَانِي، وَأَقَلَّ النَّاسُ المُتَخَصِّرُوْن «. قَالَ مُحَمَّد بْن كَعْب: فَلَمَّا تُوُفِيَّ عَبْدُ اللِه بْن أُنَيْسؓ أَمَرَ بَهَا فَوُضِعَتْ عَلَى بَطْنِهِ وَكَفَنِهِ وَدُفِنَ وَدُفِنَتْ مَعَه
محمد بن کعب ، عبداللہ بن انیس جہنیرضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھے خالد بن نبیح سے راحت پہنچا ئے؟خالد بن نبیح قبیلہ ھذیل کا ایک شخص تھا، اور اس دن وہ(عرفہ) سے پہلے (عرنہ) کی جانب تھا۔ عبداللہ بن انیس نے کہا: اے اللہ کے رسول!میں ایسا کروں گا۔ مجھے اس کا وصف بیان کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اسے دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں کبھی کسی چیز سے نہیں ڈرا۔ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نکلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے(عرفہ) کے پہاڑ پر آگئے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں ایک آدمی سے ملا، جب میں نے اسے دیکھا تو مجھ پر رعب طاری ہو گیا، جب مجھ پر رعب طاری ہوا تو میں نے اسے پہچان لیا کہ یہ وہی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا: کون ہو؟ میں نے کہا: ایک کام کے سلسلے میں آیا ہوں، کیا رات گزارنے کے لئے کوئی جگہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آؤ، میں اس کے پیچھے ہو لیا، اور عصر کی دو ہلکی رکعتیں ادا کیں اس ڈر سے کہ کہیں وہ مجھے دیکھ نہ لے۔ پھر میں اس سے جا ملا اور تلوار سے اسے مار دیا۔ پھر میں باہر نکل آیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں اطلاع دی۔ محمد بن کعب کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک لاٹھی دی، اور فرمایا: اسے اپنے ساتھ رکھنا جب تک تم مجھ سے ملو، اور کم ہی لوگ قیامت کے دن لاٹھی کا سہارا لئے ہونگے ۔محمد بن کعب نے کہا: جب عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ فوت ہونے لگے تو اس لاٹھی کے متعلق حکم دیا۔ وہ لاٹھی ان کے پیٹ اور کفن پر رکھ دی گئی، انہیں دفن کیا گیا تو اسے بھی ان کے ساتھ دفن کردیا گیا ۔