عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا تَعْطَشُوا وَانْطَلَقَ سَرَعَانُ النَّاسِ يُرِيدُونَ الْمَاءَ وَلَزِمْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَمَالَتْ بِرَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَاحِلَتُهُ فَنَعَسَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَدَعَمْتُهُ فَأَدْعَمَ ثُمَّ مَالَ فَدَعَمْتُهُ فَأَدْعَمَ ثُمَّ مَالَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَنْجَفِلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَدَعَمْتُهُ فَانْتَبَهَ فَقَالَ: مَنِ الرَّجُلُ؟ قُلْتُ: أَبُو قَتَادَةَ قَالَ: مُذْ كَمْ كَانَ مَسِيرُكَ؟ قُلْتُ: مُنْذُ اللَّيْلَةِ قَالَ: حَفِظَكَ الله كَمَا حَفِظْتَ رَسُولَهُ ثُمَّ قَالَ: لَوْ عَرَّسْنَا؟ فَمَالَ إِلَى شَجَرَةٍ فَنَزَلَ فَقَالَ: انْظُرْ هَلْ تَرَى أَحَدًا؟ قُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ هَذَانِ رَاكِبَانِ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةً فَقُلنا: احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا فَنِمْنَا فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَانْتَبَهْنَا فَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَارَ وَسِرْنَا هُنَيْهَةً ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ أَمَعَكُمْ مَاءٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ مَعِي مِيضَأَةٌ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ: ائْتِ بِهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ: مَسُّوا مِنْهَا مَسُّوا مِنْهَا فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ وَبَقِيَتْ جَرْعَةٌ فَقَالَ: ازْدَهِرْ بِهَا يَا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ وَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْنَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا تَقُولُونَ: إِنْ كَانَ أَمْرَ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ وَإِنْ كَانَ أَمْرَ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا فَقَالَ: لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ فَصَلُّوهَا وَمِنَ الْغَدِ وَقْتَهَا ثُمَّ قَالَ: ظُنُّوا بِالْقَوْمِ قَالُوا: إِنَّكَ قُلْتَ بِالْأَمْسِ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا تَعْطَشُوا فَالنَّاسُ بِالْمَاءِ فَقَالَ: أَصْبَحَ النَّاسُ وَقَدْ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ: بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِالْمَاءِ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَا: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَمْ يَكُنْ لِيَسْبِقَكُمْ إِلَى الْمَاءِ وَيُخَلِّفَكُمْ وَإِنْ يُطِعِ النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا قَالَهَا ثَلَاثًا فَلَمَّا اشْتَدَّتْ الظَّهِيرَةُ رَفَعَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! هَلَكْنَا عَطَشًا تَقَطَّعَتِ الْأَعْنَاقُ فَقَالَ: لَا هُلْكَ عَلَيْكُمْ ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا قَتَادَةَ! ائْتِ بِالْمِيضَأَةِ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ: احْلِلْ لِي غُمَرِي يَعْنِي قَدْحَهُ فَحَلَلْتُهُ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَجَعَلَ يَصُبُّ فِيهِ وَيَسْقِي النَّاسُ فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَحْسِنُوا الْمَلَأَ فَكُلُّكُمْ يُصْدِرُ عَنْ رِيٍّ فَشَرِبَ الْقَوْمُ حَتَّى لَمْ يَبْقَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَصَبَّ لِي فَقَالَ: اشْرَبْ يَا أَبَا قَتَادَةَ قَالَ: قُلْتُ: اشْرَبْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ فَشَرِبْتُ وَشَرِبَ بَعْدِي وَبَقِيَ فِي الْمِيضَأَةِ نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا وَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ.
ابو قتادہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ایك سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ تھے۔ آپ نے فرمایا: ممكن ہے كل تمہیں پانی نہ ملے اور تم پا۔س سے بے حال ہو جاؤ۔ جلد باز لوگ جلدی سے پانی کی تلاش میں نكل گئے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ساتھ رہا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر ایک طرف جھکنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آگئی تھی۔ میں نے آپ کو سہارا دیا تو آپ سنبھل گئے، آپ پھر جھکنے لگنے، پھر آپ کو سہارا دیا تو آپ سنبھل گئے پھر آپ جھکنے لگے حتی کہ ممکن تھا کہ آپ اپنی اونٹنی سے گرجائیں ، میں نےآپ کو سہارا دیا تو آپ جاگ گئے۔ آپ نے کہا کون ہے ؟میں نے كہا: ابو قتادہ۔آپ نے فرمایا: تمہیں كتنا وقت ہوا ہے ؟ میں نے كہا رات سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: جس طرح تم نے اللہ كے رسول كی حفاظت كی ہے اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت كرے۔ پھر فرمایا: اگر ہم پڑاؤ ڈال لیں تو بہتر ہوگا۔ آپ ایك درخت كی طرف چل پڑے، اور وہاں جا كر اتر گئے۔ آپ نے فرمایا: دیكھو كیا تمہیں كوئی نظر آرہا ہے؟ میں نے كہا: یہ ایك سوار ہے، یہ دو ہیں، حتیٰ كہ سات تك عدد پہنچ گیا۔ ہم نے كہا: نماز فجر کا خیال کرنا پھر ہم سو گئے اور سورج كی تپش نے ہی ہمیں جگایا۔ ہم اٹھ كھڑے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو كر چل پڑے ہم بھی آپ كے ساتھ، تھوڑی دور چلے، پھر آپ سواری سے اتر گئے۔ آپ نے فرمایا: كیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے كہا: جی ہاں، میرے پاس وضو كا برتن ہے، اس میں كچھ پانی ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے لے آؤ، میں اسے لے آیا۔ آپ نے فرمایا: اس میں سے لے لو، اس میں سے لے لو، لوگوں نے وضو كیا اور ایك گھونٹ پانی باقی رہ گیا۔ آپ نے فرمایا: ابو قتادہ اسے سنبھال كر ركھ لو، عنقریب یہ ہمارے لئے بڑی خرل بنے گا۔ پھر بلالرضی اللہ عنہ نے اذن كہی۔ لوگوں نے فجر سے پہلے دو ركعتیں ادا كیں، پھر فجر كی نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے۔ ہم بھی سوار ہو گئے۔ لوگوں نے ایك دوسرے سے كہا: ہم نے نماز میں كوتاہی كی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم كیا كہہ رہے ہو؟ اگر تمہاری دنیا كا معاملہ ہے تو تم جانو اور اگر تمہارے دین كا معاملہ ہے تو میرے سامنے پیش كرو۔ ہم نے كہا: اے اللہ كے رسول ہم نے نماز میں كوتاہی كی ہے۔ آپ نے فرمایا: نیند میں کوتاہی نہیں ، کوتاہی جاگتے ہوئے ہے۔ اگر ایسا ہوجائے تو نماز پڑھ لیا کرو، اور دوسرے دن اس كے وقت پر ادا كرو، پھر فرمایا: قوم کے بارے میں خیال کرو، لوگ كہنے لگے آپ نے كل كہا تھا كہ ممكن ہے تمہیں كل پانی نہ ملے اور تم پیاس سے بے حال ہو جاؤ تو لوگ پانی كی تلاش میں ہیں۔ راوی نے كہا جب صبح ہوئی تو لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو نہ پایا تو ایك دوسرے سے كہنے لگے۔: یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی كے پاس ہیں۔ ان لوگوں میں ابو بكر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، دونوں كہنے لگے: لوگو ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں كہ خود پانی پر پہنچ جائیں اور تمہیں پیچھے چھوڑ دیں۔ اگر لوگ ابو بكر اور عمر رضی اللہ عنہما كی پیروی كریں گے تو سیدھے راستے پر رہیں گے۔ یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی، جب دوپہر سخت ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے آئے۔لوگ كہنے لگے: اے اللہ كے رسول ہم پیاس كی وجہ سے ہلاك ہو گئے۔ گلے خشک ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر كوئی ہلا كت نہیں، پھر فرمایا: ابو قتادہ وضو كا برتن لاؤ، میں برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس لایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیالہ کھولو۔ میں پیالہ کھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں پانی ڈالنے لگے اور لوگ پینے لگے۔ لوگوں کی بھیڑ لگ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منظم طریقے سے پیو یا بھرو، ہر کوئی سیراب ہو کر لوٹے گا۔ لوگ اس كے گرد جمع ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو اچھی طرح پانی بھر لوتم میں سے ہر شخص سیراب ہو کر نکلے گا،سب لوگوں نے پانی پی لیا، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باقی بچ گئے۔ آپ نے میرے لئے پانی ڈالا اور فرمایا: ابو قتادہ پیو، میں نے كہا : اے اللہ كے رسول آپ پیئں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں كو پانی پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔ میں نے پانی پیا اور میرے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا۔ وضو والے برتن میں اتنا ہی پانی موجود تھا جتنا اس میں تھا۔ اس دن لوگوں كی تعداد تین سو تھی۔