حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، نَحْوَ مَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ ، قَالَ: فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ هِيَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
Narrated Ishaq bin 'Abdullah bin Abi Talhah:
That he heard Anas [bin Malik] saying: The Messenger of Allah (ﷺ) used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of 'Ubadah bin As-Samit. Once the Messenger of Allah (ﷺ) visited her and she provide him with some food and started inspecting this head for lice. Then the Messenger of Allah (ﷺ) slept and afterwards he awoke smiling.
She said: 'I said: What causes you to smile, O the Messenger of Allah (ﷺ) ? He said: Some of my followers who were displayed before me )in a dream) as fighters in Allah's cause, riding on a ship this ocean who were kings upon thrones, or like kings upon thrones. I said: O Messenger of Allah! Supplicate to Allah to make me among them.' So he supplicated for her. Then he lay down his head to sleep. Then he woke up and he was smiling. She said: 'So I said to him: What causes you to smile, O the Messenger of Allah (ﷺ)? He said: Some of my followers who were displayed before me (in a dream) as fighters in Allah's cause, and he said similar to what he said earlier. She said: 'I said: O Messenger of Allah! Supplicate to Allah to make me among them. He said: You are the earlier ones.' He said: So Umm Haram rode on the sea during the time of Mu'awiyah bin Abu Sufyan. She was thrown from the riding animal after she arrived from the ocean voyage, and she died.
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. Umm Haram bint Milhan is the daughter of Umm Sulaim, the maternal aunt of Anas bin Malik.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں، ام حرام رضی الله عنہا عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کے عقد میں تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں، آپ سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے، ام حرام رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کیا چیز ہنسا رہی ہے؟ آپ نے ( جواب میں ) فرمایا: ”میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندر کے سینہ پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے «ملوك على الأسرة» کہا، یا «مثل الملوك على الأسرة» میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کر دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے، چنانچہ آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی، آپ پھر اپنا سر رکھ کر سو گئے، پھر ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کیا چیز ہنسا رہی ہے؟ فرمایا: ”میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے پیش کئے گئے“، آپ نے اسی طرح فرمایا جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کر دیجئیے کہ مجھے ان لوگوں میں کر دے، آپ نے فرمایا: ”تم ( سمندر میں ) پہلے ( جہاد کرنے ) والے لوگوں میں سے ہو“۔ انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما کے زمانہ میں ام حرام رضی الله عنہا سمندری سفر پر ( ایک جہاد میں ) نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر گئیں اور ہلاک ہو گئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ام حرام بنت ملحان، ام سلیم کی بہن اور انس بن مالک کی خالہ ہیں، ( اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ننہال میں سے قریبی رشتہ دار تھیں ) ۔