حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ. قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ؟ قَالَ: عَشْرًا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَقَامَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ تِسْعَ عَشْرَةَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ إِذَا أَقَمْنَا مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، وَإِنْ زِدْنَا عَلَى ذَلِكَ أَتْمَمْنَا الصَّلَاةَ، وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ أَقَامَ عَشْرَةَ أَيَّامٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ. وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ أَقَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَتَمَّ الصَّلَاةَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ، وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَقَامَ أَرْبَعًا صَلَّى أَرْبَعًا، وَرَوَى عَنْهُ ذَلِكَ قَتَادَةُ، وَعَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، وَرَوَى عَنْهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ خِلَافَ هَذَا، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدُ فِي ذَلِكَ، فَأَمَّا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ فَذَهَبُوا إِلَى تَوْقِيتِ خَمْسَ عَشْرَةَ، وَقَالُوا: إِذَا أَجْمَعَ عَلَى إِقَامَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ. وقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: إِذَا أَجْمَعَ عَلَى إِقَامَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ، وقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ: إِذَا أَجْمَعَ عَلَى إِقَامَةِ أَرْبَعَةٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ. وَأَمَّا إِسْحَاق فَرَأَى أَقْوَى الْمَذَاهِبِ فِيهِ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لِأَنَّهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَأَوَّلَهُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْمَعَ عَلَى إِقَامَةِ تِسْعَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ، ثُمَّ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ الْمُسَافِرَ يَقْصُرُ مَا لَمْ يُجْمِعْ إِقَامَةً وَإِنْ أَتَى عَلَيْهِ سِنُونَ.
Yahya bin Abi Ishaq Al-Hadrami narrated :
that Anas bin Malik said: We went with the Messenger of Allah from Al-Madinah to Makkah, and he prayed two Rak'ah. He said: I said to Anas: 'How long did Messenger of Allah stay in Makkah?' He said: 'Ten (days).'
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں کتنے دن رہے، انہوں نے کہا دس دن ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور ابن عباس رضی الله عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ اپنے سفر میں انیس دن ٹھہرے اور دو رکعتیں ادا کرتے رہے۔ ابن عباس کہتے ہیں، چنانچہ جب ہم انیس دن یا اس سے کم ٹھہرتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ اور اگر اس سے زیادہ ٹھہرتے تو پوری پڑھتے، ۴- علی رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: جو دس دن ٹھہرے وہ پوری نماز پڑھے، ۵- ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: جو پندرہ دن قیام کرے وہ پوری نماز پڑھے۔ اور ان سے بارہ دن کا قول بھی مروی ہے، ۶- سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: جب چار دن قیام کرے تو چار رکعت پڑھے۔ ان سے اسے قتادہ اور عطا خراسانی نے روایت کیا ہے، اور داود بن ابی ہند نے ان سے اس کے خلاف روایت کیا ہے، ۷- اس کے بعد اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہو گیا۔ سفیان ثوری اور اہل کوفہ پندرہ دن کی تحدید کی طرف گئے اور ان لوگوں نے کہا کہ جب وہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کر لے تو پوری نماز پڑھے، ۸- اوزاعی کہتے ہیں: جب وہ بارہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو نماز پوری پڑھے، ۹- مالک بن انس، شافعی، اور احمد کہتے ہیں: جب چار دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو نماز پوری پڑھے، ۱۰- اور اسحاق بن راہویہ کی رائے ہے کہ سب سے قوی مذہب ابن عباس کی حدیث ہے، اس لیے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، پھر یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ اس پر عمل پیرا رہے جب وہ انیس دن ٹھہرتے تو نماز پوری پڑھتے۔ پھر اہل علم کا اجماع اس بات پر ہو گیا کہ مسافر جب تک قیام کی نیت نہ کرے وہ قصر کرتا رہے، اگرچہ اس پر کئی سال گزر جائیں ۲؎۔