1 Results For Search Result Musnad Ahmad
Ravi Bookmark Report

حدیث نمبر 11895

۔ (۱۱۸۹۵)۔ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ لَہُ: أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَکَ رَجُلًا فَیَقْتُلَکَ؟ فَقَالَ: مَا کُنْتِ لِتَفْعَلِیہِ وَأَنَا فِی بَیْتِ أَمَانٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الْإِیمَانُ قَیْدُ الْفَتْکِ۔)) کَیْفَ أَنَا فِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَکِ وَفِی حَوَائِجِکِ قَالَتْ: صَالِحٌ، قَالَ: فَدَعِینَا وَإِیَّاہُمْ حَتَّی نَلْقٰی رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۱۶۹۵۷)
سعید بن مسیب ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گئے تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: کیا تمہیں اس بات سے ڈر نہیں لگتا کہ میں کسی کو تمہاری گھات میں تمہیں قتل کرنے کے لیے بٹھا دوں اور وہ تمہیں قتل کر دے؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ایسا کام نہیں کریں گی۔ (یا آپ ایسا نہیں کر سکتیں) کیونکہ میں حفظ و امان کی حدود کے اندر ہوں۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ایمان دھوکے سے قتل کرتے سے مانع ہے۔ اچھا اب آپ یہ بتائیں کہ میں آپ کے اور آپ کی ضروریات کے پورا کرنے میں میں کیسا جا رہا ہوں؟ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ٹھیک ہو۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس آپ ہمیں اور لوگوں کو اپنے حال پر چھوڑیں،یہاں تک کہ ہم اپنے رب سے جا ملیں۔ (مراد یہ ہے کہ آپ میرے اور لوگوں کے معاملات میں دخل نہ دیا کریں)

Icon this is notification panel