183 Results For Surat Name ( Surat-us-Saaffaat)


بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔

وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا ۙ﴿۱﴾

قسم ہےصف باندھنے والے ( فرشتوں ) کی ۔

فَالزّٰجِرٰتِ زَجۡرًا ۙ﴿۲﴾

پھر پوری طرح ڈانٹنے والوں کی ۔

فَالتّٰلِیٰتِ ذِکۡرًا ۙ﴿۳﴾

پھر ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والوں کی ۔

اِنَّ اِلٰـہَکُمۡ لَوَاحِدٌ ﴿ؕ۴﴾

یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے ۔

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا وَ رَبُّ الۡمَشَارِقِ ؕ﴿۵﴾

آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مشرقوں کا رب وہی ہے ۔

اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ ۙ﴿۶﴾

ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا ۔

وَ حِفۡظًا مِّنۡ کُلِّ شَیۡطٰنٍ مَّارِدٍ ۚ﴿۷﴾

اور حفاظت کی سرکش شیطان سے ۔

لَا یَسَّمَّعُوۡنَ اِلَی الۡمَلَاِ الۡاَعۡلٰی وَ یُقۡذَفُوۡنَ مِنۡ کُلِّ جَانِبٍ ٭ۖ﴿۸﴾

عالم بالا کے فرشتوں ( کی باتوں ) کو سننے کے لئے وہ کان بھی نہیں لگا سکتے ، بلکہ ہر طرف سے وہ مارے جاتے ہیں ۔

دُحُوۡرًا وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ۙ﴿۹﴾

بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے ۔

اِلَّا مَنۡ خَطِفَ الۡخَطۡفَۃَ فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ ﴿۱۰﴾

مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لےبھاگے تو ( فورا ہی ) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے ۔

فَاسۡتَفۡتِہِمۡ اَہُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمۡ مَّنۡ خَلَقۡنَا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّنۡ طِیۡنٍ لَّازِبٍ ﴿۱۱﴾

ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا ( ان کا ) جنہیں ہم نے ( ان کے علاوہ ) پیدا کیا ؟ ہم نے ( انسانوں ) کو لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ ۔

بَلۡ عَجِبۡتَ وَ یَسۡخَرُوۡنَ ﴿۪۱۲﴾

بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں ۔

وَ اِذَا ذُکِّرُوۡا لَا یَذۡکُرُوۡنَ ﴿۪۱۳﴾

اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے ۔

وَ اِذَا رَاَوۡا اٰیَۃً یَّسۡتَسۡخِرُوۡنَ ﴿۪۱۴﴾

اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں ۔

وَ قَالُوۡۤا اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۵﴾ۚ ۖ

اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے ۔

ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ ﴿ۙ۱۶﴾

کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈی ہوجائیں گے پھر کیا ( سچ مچ ) ہم اٹھائے جائیں گے؟

اَوَ اٰبَآؤُنَا الۡاَوَّلُوۡنَ ﴿ؕ۱۷﴾

کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟

قُلۡ نَعَمۡ وَ اَنۡتُمۡ دَاخِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾

آپ جواب دیجئے کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل ( بھی ) ہوؤگے ۔

فَاِنَّمَا ہِیَ زَجۡرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِذَا ہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ ﴿۱۹﴾

وہ تو صرف ایک روز کی جھڑکی ہے کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے ۔

وَ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَا ہٰذَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿۲۰﴾

اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا ( سزا ) کا دن ہے ۔

ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ ﴿۲۱﴾٪  5

یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے رہے ۔

اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾

ظالموں کو اور ان کے ہمراہیوں کو اور ( جن ) جن کی وہ اللہ کے علاوہ پرستش کرتے تھے ۔

مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ ﴿ٙ۲۳﴾

۔ ( ان سب کو ) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راہ دکھا دو ۔

وَ قِفُوۡہُمۡ اِنَّہُمۡ مَّسۡئُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۲۴﴾ الرّبع

اور انہیں ٹھہرا لو ( اس لئے ) کہ ان سے ( ضروری ) سوال کیئے جانے والے ہیں ۔

مَا لَکُمۡ لَا تَنَاصَرُوۡنَ ﴿۲۵﴾

تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ ( اس وقت ) تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ۔

بَلۡ ہُمُ الۡیَوۡمَ مُسۡتَسۡلِمُوۡنَ ﴿۲۶﴾

بلکہ وہ ( سب کے سب ) آج فرمانبردار بن گئے ۔

وَ اَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۲۷﴾

وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے ۔

قَالُوۡۤا اِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَاۡتُوۡنَنَا عَنِ الۡیَمِیۡنِ ﴿۲۸﴾

کہیں گے کہ تم توہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے ۔

قَالُوۡا بَلۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾

وہ جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایماندار نہ تھے ۔

وَ مَا کَانَ لَنَا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ ۚ بَلۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا طٰغِیۡنَ ﴿۳۰﴾

اور کچھ ہمارا زور تو غم پرتھا ( ہی ) نہیں ، بلکہ تم ( خود ) سرکش لوگ تھے ۔

فَحَقَّ عَلَیۡنَا قَوۡلُ رَبِّنَاۤ ٭ۖ اِنَّا لَذَآئِقُوۡنَ ﴿۳۱﴾

اب تو ہم ( سب ) پر ہمارے رب کی یہ بات ثابت ہوچکی کہ ہم ( عذاب ) چکھنے والے ہیں ۔

فَاَغۡوَیۡنٰکُمۡ اِنَّا کُنَّا غٰوِیۡنَ ﴿۳۲﴾

پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا ہم تو خود بھی گمراہ ہی تھے ۔

فَاِنَّہُمۡ یَوۡمَئِذٍ فِی الۡعَذَابِ مُشۡتَرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾

سو اب آج کے دن تو ( سب کے سب ) عذاب میں شریک ہیں ۔

اِنَّا کَذٰلِکَ نَفۡعَلُ بِالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۳۴﴾

ہم گناہگاروں کے ساتھ اسی طرح کیاکرتے ہیں ۔

اِنَّہُمۡ کَانُوۡۤا اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۙ یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿ۙ۳۵﴾

یہ وہ ( لوگ ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے ۔

وَ یَقُوۡلُوۡنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوۡۤا اٰلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجۡنُوۡنٍ ﴿ؕ۳۶﴾

اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں؟

بَلۡ جَآءَ بِالۡحَقِّ وَ صَدَّقَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۳۷﴾

۔ ( نہیں نہیں ) بلکہ ( نبی ) تو حق ( سچا دین ) لائے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں ۔

اِنَّکُمۡ لَذَآئِقُوا الۡعَذَابِ الۡاَلِیۡمِ ﴿ۚ۳۸﴾

یقیناً تم دردناک عذاب ( کا مزہ ) چکھنے والے ہو ۔

وَ مَا تُجۡزَوۡنَ اِلَّا مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾

تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے ۔

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۴۰﴾

مگر اللہ تعالٰی کے خالص برگزیدہ بندے ۔

اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ رِزۡقٌ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿ۙ۴۱﴾

انہیں کے لئے مقررہ روزی ہے ۔

فَوَاکِہُ ۚ وَ ہُمۡ مُّکۡرَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾

۔ ( ہر طرح ) کے میوے ، اور باعزت و اکرام ہونگے ۔

فِیۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾

نعمتوں والی جنتوں میں ۔

عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۴۴﴾

تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے ( بیٹھے ) ہوں گے ۔

یُطَافُ عَلَیۡہِمۡ بِکَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍۭ ﴿ۙ۴۵﴾

جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا ۔

بَیۡضَآءَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ ﴿۴۶﴾ۚ ۖ

جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہوگی ۔

لَا فِیۡہَا غَوۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ عَنۡہَا یُنۡزَفُوۡنَ ﴿۴۷﴾

نہ اس سے درد سرہو اور نہ اسکے پینے سے بہکیں ۔

وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِیۡنٌ ﴿ۙ۴۸﴾

اور ان کے پاس نیچی نظروں ، بڑی بڑی آنکھوں والی ( حوریں ) ہونگی ۔

کَاَنَّہُنَّ بَیۡضٌ مَّکۡنُوۡنٌ ﴿۴۹﴾

ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے ۔

فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۵۰﴾

۔ ( جنتی ) ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے پوچھیں گے ۔

قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ اِنِّیۡ کَانَ لِیۡ قَرِیۡنٌ ﴿ۙ۵۱﴾

ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا ۔

یَّقُوۡلُ اَئِنَّکَ لَمِنَ الۡمُصَدِّقِیۡنَ ﴿۵۲﴾

جو ( مجھ سے ) کہا کرتا تھا کہ کیا تو ( قیامت کے آنے کا ) یقین کرنے والوں میں سے ہے؟

ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَدِیۡنُوۡنَ ﴿۵۳﴾

کیا جب کہ ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے کیا اسوقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟

قَالَ ہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّطَّلِعُوۡنَ ﴿۵۴﴾

کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟

فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیۡ سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۵۵﴾

جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں ( جلتا ہوا ) دیکھے گا ۔

قَالَ تَاللّٰہِ اِنۡ کِدۡتَّ لَتُرۡدِیۡنِ ﴿ۙ۵۶﴾

کہے گا واللہ! قریب تھا کہ تو مجھے ( بھی ) برباد کردے ۔

وَ لَوۡ لَا نِعۡمَۃُ رَبِّیۡ لَکُنۡتُ مِنَ الۡمُحۡضَرِیۡنَ ﴿۵۷﴾

اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا ۔

اَفَمَا نَحۡنُ بِمَیِّتِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾

کیا ( یہ صحیح ہے ) کہ ہم مرنے والے ہی نہیں؟

اِلَّا مَوۡتَتَنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ ﴿۵۹﴾

بجز پہلی ایک موت کے ، اور نہ ہم عذاب کیے جانے والے ہیں ۔

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۶۰﴾

پھر تو ( ظاہر بات ہے کہ ) یہ بڑی کامیابی ہے ۔

لِمِثۡلِ ہٰذَا فَلۡیَعۡمَلِ الۡعٰمِلُوۡنَ ﴿۶۱﴾

ایسی ( کامیابی ) کے لئےعمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ۔

اَذٰلِکَ خَیۡرٌ نُّزُلًا اَمۡ شَجَرَۃُ الزَّقُّوۡمِ ﴿۶۲﴾

کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا سینڈھ ( زقوم ) کا درخت؟

اِنَّا جَعَلۡنٰہَا فِتۡنَۃً لِّلظّٰلِمِیۡنَ ﴿۶۳﴾

جسے ہم نے ظالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے ۔

اِنَّہَا شَجَرَۃٌ تَخۡرُجُ فِیۡۤ اَصۡلِ الۡجَحِیۡمِ ﴿ۙ۶۴﴾

بیشک وہ درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے ۔

طَلۡعُہَا کَاَنَّہٗ رُءُوۡسُ الشَّیٰطِیۡنِ ﴿۶۵﴾

جسکے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں ۔

فَاِنَّہُمۡ لَاٰکِلُوۡنَ مِنۡہَا فَمَالِئُوۡنَ مِنۡہَا الۡبُطُوۡنَ ﴿ؕ۶۶﴾

۔ ( جہنمی ) اسی درخت میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے ۔

ثُمَّ اِنَّ لَہُمۡ عَلَیۡہَا لَشَوۡبًا مِّنۡ حَمِیۡمٍ ﴿ۚ۶۷﴾

پھر اس پر گرم جلتے جلتے پانی کی ملونی ہوگی ۔

ثُمَّ اِنَّ مَرۡجِعَہُمۡ لَا۠ اِلَی الۡجَحِیۡمِ ﴿۶۸﴾

پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی ( آگ کے ڈھیرکی ) طرف ہوگا ۔

اِنَّہُمۡ اَلۡفَوۡا اٰبَآءَہُمۡ ضَآلِّیۡنَ ﴿ۙ۶۹﴾

یقین مانو ! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکا ہوا پایا ۔

فَہُمۡ عَلٰۤی اٰثٰرِہِمۡ یُہۡرَعُوۡنَ ﴿۷۰﴾

اور یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے ۔

وَ لَقَدۡ ضَلَّ قَبۡلَہُمۡ اَکۡثَرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۙ۷۱﴾

ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں ۔

وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا فِیۡہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ ﴿۷۲﴾

جن میں ہم نے ڈرانے والے ( رسول ) بھیجے تھے ۔

فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾

اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا کچھ ہوا ۔

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۷۴﴾٪  6

سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے ۔

وَ لَقَدۡ نَادٰىنَا نُوۡحٌ فَلَنِعۡمَ الۡمُجِیۡبُوۡنَ ﴿۷۵﴾۫ ۖ

اور ہمیں نوح ( علیہ السلام ) نے پکارا تو ( دیکھ لو ) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں ۔

وَ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗ مِنَ الۡکَرۡبِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۷۶﴾۫ ۖ

ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو اس زبردست مصیبت سے بچا لیا ۔

وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۷۷﴾۫ ۖ

اور اس کی اولاد کو ہم نے باقی رہنے والی بنا دی ۔

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۷۸﴾۫ ۖ

اور ہم نے اس کا ( ذکر خیر ) پچھلوں میں باقی رکھا ۔

سَلٰمٌ عَلٰی نُوۡحٍ فِی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۷۹﴾

نوح ( علیہ السلام ) پر تمام جہانوں میں سلام ہو ۔

اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۸۰﴾

ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔

اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۸۱﴾

وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا ۔

ثُمَّ اَغۡرَقۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ ﴿۸۲﴾

پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا ۔

وَ اِنَّ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ لَاِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۸۳﴾

اور اس ( نوح علیہ السلام کی ) تابعداری کرنے والوں میں سے ( ہی ) ابراہیم ( علیہ السلام بھی ) تھے ۔

اِذۡ جَآءَ رَبَّہٗ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ ﴿۸۴﴾

جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل لائے ۔

اِذۡ قَالَ لِاَبِیۡہِ وَ قَوۡمِہٖ مَاذَا تَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۚ۸۵﴾

انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟

اَئِفۡکًا اٰلِہَۃً دُوۡنَ اللّٰہِ تُرِیۡدُوۡنَ ﴿ؕ۸۶﴾

کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟

فَمَا ظَنُّکُمۡ بِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۷﴾

تو یہ ( بتلاؤ کہ ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟

فَنَظَرَ نَظۡرَۃً فِی النُّجُوۡمِ ﴿ۙ۸۸﴾

اب ابراہیم ( علیہ السلام ) نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی ۔

فَقَالَ اِنِّیۡ سَقِیۡمٌ ﴿۸۹﴾

اور کہا میں تو بیمار ہوں ۔

فَتَوَلَّوۡا عَنۡہُ مُدۡبِرِیۡنَ ﴿۹۰﴾

اس پر وہ سب اس سے منہ موڑے ہوئے واپس چلے گئے ۔

فَرَاغَ اِلٰۤی اٰلِہَتِہِمۡ فَقَالَ اَلَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿ۚ۹۱﴾

آپ ( چھپ چھپاتے ) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟

مَا لَکُمۡ لَا تَنۡطِقُوۡنَ ﴿۹۲﴾

تمہیں کیا ہوگیا کہ بات تک نہیں کرتے ہو ۔

فَرَاغَ عَلَیۡہِمۡ ضَرۡبًۢا بِالۡیَمِیۡنِ ﴿۹۳﴾

پھر تو ( پوری قوت کے ساتھ ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے ۔

فَاَقۡبَلُوۡۤا اِلَیۡہِ یَزِفُّوۡنَ ﴿۹۴﴾

وہ ( بت پرست ) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے ۔

قَالَ اَتَعۡبُدُوۡنَ مَا تَنۡحِتُوۡنَ ﴿ۙ۹۵﴾

تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں ( خود ) تم تراشتے ہو ۔

وَ اللّٰہُ خَلَقَکُمۡ وَ مَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۶﴾

حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے ۔

قَالُوا ابۡنُوۡا لَہٗ بُنۡیَانًا فَاَلۡقُوۡہُ فِی الۡجَحِیۡمِ ﴿۹۷﴾

وہ کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس ( دھکتی ہوئی ) آگ میں اسے ڈال دو ۔

فَاَرَادُوۡا بِہٖ کَیۡدًا فَجَعَلۡنٰہُمُ الۡاَسۡفَلِیۡنَ ﴿۹۸﴾

انہوں نے تو اس ( ابراہیم علیہ السلام ) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہی کو نیچا کر دیا ۔

وَ قَالَ اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ ﴿۹۹﴾

اور اس ( ابراہیم علیہ السلام ) نے کہا میں تو ہجر ت کر کے اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا ۔

رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۰﴾

اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما ۔

فَبَشَّرۡنٰہُ بِغُلٰمٍ حَلِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾

تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی ۔

فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾

پھر جب وہ ( بچہ ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے ، تو اس ( ابراہیم علیہ السلام ) نے کہا کہ میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے ۔

فَلَمَّاۤ اَسۡلَمَا وَ تَلَّہٗ لِلۡجَبِیۡنِ ﴿۱۰۳﴾ۚ

غرض جب دونوں مطیع ہو گے اور اس نے ( باپ نے ) اس کو ( بیٹے کو ) پیشانی کے بل گرا دیا ۔

وَ نَادَیۡنٰہُ اَنۡ یّٰۤاِبۡرٰہِیۡمُ ﴿۱۰۴﴾ۙ

تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم! ۔

قَدۡ صَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا ۚ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۰۵﴾

یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں ۔

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡبَلٰٓـؤُا الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۰۶﴾

درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا ۔

وَ فَدَیۡنٰہُ بِذِبۡحٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۷﴾

اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا ۔

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾ۖ

اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا ۔

سَلٰمٌ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿۱۰۹﴾

ابراہیم ( علیہ السلام ) پر سلام ہو ۔

کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۱۰﴾

ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔

اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾

بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا ۔

وَ بَشَّرۡنٰہُ بِاِسۡحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۱۲﴾

اور ہم نے اس کو اسحاق ( علیہ السلام ) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا ۔

وَ بٰرَکۡنَا عَلَیۡہِ وَ عَلٰۤی اِسۡحٰقَ ؕ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحۡسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ مُبِیۡنٌ ﴿۱۱۳﴾٪  7

اور ہم نے ابراہیم و اسحاق ( علیہما السلام ) پر برکتیں نازل فرمائیں اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت ہیں اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں ۔

وَ لَقَدۡ مَنَنَّا عَلٰی مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ ﴿۱۱۴﴾ۚ

یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون ( علیہما السلام ) پر بڑا احسان کیا ۔

وَ نَجَّیۡنٰہُمَا وَ قَوۡمَہُمَا مِنَ الۡکَرۡبِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۱۱۵﴾ۚ

اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دےدی ۔

وَ نَصَرۡنٰہُمۡ فَکَانُوۡا ہُمُ الۡغٰلِبِیۡنَ ﴿۱۱۶﴾ۚ

اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے ۔

وَ اٰتَیۡنٰہُمَا الۡکِتٰبَ الۡمُسۡتَبِیۡنَ ﴿۱۱۷﴾ۚ

اور ہم نے انہیں ( واضح اور ) روشن کتاب دی ۔

وَ ہَدَیۡنٰہُمَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ﴿۱۱۸﴾ۚ

اور انہیں سیدھے راستے پر قائم رکھا ۔

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِمَا فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾ۙ

اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی ۔

سَلٰمٌ عَلٰی مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ ﴿۱۲۰﴾

کہ موسیٰ اور ہارون ( علیہما السلام ) پر سلام ہو ۔

اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۲۱﴾

بیشک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلے دیا کرتے ہیں ۔

اِنَّہُمَا مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۲۲﴾

یقیناً یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے ۔

وَ اِنَّ اِلۡیَاسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۲۳﴾ؕ

بیشک الیاس ( علیہ السلام ) بھی پیغمبروں میں سے تھے ۔

اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۲۴﴾

جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟

اَتَدۡعُوۡنَ بَعۡلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحۡسَنَ الۡخَالِقِیۡنَ ﴿۱۲۵﴾ۙ

کیا تم بعل ( نامی بت ) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟

اللّٰہَ رَبَّکُمۡ وَ رَبَّ اٰبَآئِکُمُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۲۶﴾

اللہ جو تمہا را اور تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے ۔

فَکَذَّبُوۡہُ فَاِنَّہُمۡ لَمُحۡضَرُوۡنَ ﴿۱۲۷﴾ۙ

لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا ، پس وہ ضرور ( عذاب میں ) حاضر رکھے جائیں گے ۔

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۲۸﴾

سوائے اللہ تعالٰی کے مخلص بندوں کے ۔

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۲۹﴾ۙ

ہم نے ( الیاس علیہ السلام ) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا ۔

سَلٰمٌ عَلٰۤی اِلۡ یَاسِیۡنَ ﴿۱۳۰﴾

کہ الیاس پر سلام ہو ۔

اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۳۱﴾

ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔

اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۲﴾

بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے ۔

وَ اِنَّ لُوۡطًا لَّمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۳۳﴾ؕ

بیشک لوط ( علیہ السلام بھی ) پیغمبروں میں سے تھے ۔

اِذۡ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۳۴﴾ۙ

ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی ۔

اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۱۳۵﴾

بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی ۔

ثُمَّ دَمَّرۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ ﴿۱۳۶﴾

پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا ۔

وَ اِنَّکُمۡ لَتَمُرُّوۡنَ عَلَیۡہِمۡ مُّصۡبِحِیۡنَ ﴿۱۳۷﴾

اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو ۔

وَ بِالَّیۡلِ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۳۸﴾٪  8

اور رات کو بھی ، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟

وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾ؕ

اور بلاشبہ یونس ( علیہ السلام ) نبیوں میں سے تھے ۔

اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ ﴿۱۴۰﴾ۙ

جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر ۔

فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ ﴿۱۴۱﴾ۚ

پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے ۔

فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ ﴿۱۴۲﴾

تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت کرنے لگ گئے ۔

فَلَوۡ لَاۤ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾ۙ

پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے ۔

لَلَبِثَ فِیۡ بَطۡنِہٖۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴۴﴾ۚ ؒ

تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے ۔

فَنَبَذۡنٰہُ بِالۡعَرَآءِ وَ ہُوَ سَقِیۡمٌ ﴿۱۴۵﴾ۚ

پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وہ اس وقت بیمار تھے ۔

وَ اَنۡۢبَتۡنَا عَلَیۡہِ شَجَرَۃً مِّنۡ یَّقۡطِیۡنٍ ﴿۱۴۶﴾ۚ

اور ان پر سایہ کرنے والا ایک بیل دار درخت ہم نے اگا دیا ۔

وَ اَرۡسَلۡنٰہُ اِلٰی مِائَۃِ اَلۡفٍ اَوۡ یَزِیۡدُوۡنَ ﴿۱۴۷﴾ۚ

اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا ۔

فَاٰمَنُوۡا فَمَتَّعۡنٰہُمۡ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۱۴۸﴾ؕ

پس وہ ایمان لائے اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش و عشرت دی ۔

فَاسۡتَفۡتِہِمۡ اَلِرَبِّکَ الۡبَنَاتُ وَ لَہُمُ الۡبَنُوۡنَ ﴿۱۴۹﴾ۙ

ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی تو بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟

اَمۡ خَلَقۡنَا الۡمَلٰٓئِکَۃَ اِنَاثًا وَّ ہُمۡ شٰہِدُوۡنَ ﴿۱۵۰﴾

یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنث پیدا کیا ۔

اَلَاۤ اِنَّہُمۡ مِّنۡ اِفۡکِہِمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿۱۵۱﴾ۙ

آگاہ رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی افترا پروازی سے کہہ رہے ہیں ۔

وَلَدَ اللّٰہُ ۙ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿۱۵۲﴾

کہ اللہ تعالٰی کی اولاد ہے ۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں ۔

اَصۡطَفَی الۡبَنَاتِ عَلَی الۡبَنِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾ؕ

کیا اللہ تعالٰی نے اپنے لئے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی ۔

مَا لَکُمۡ ۟ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ ﴿۱۵۴﴾

تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟

اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۚ

کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟

اَمۡ لَکُمۡ سُلۡطٰنٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۵۶﴾ۙ

یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے ۔

فَاۡتُوۡا بِکِتٰبِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۵۷﴾

تو جاؤ اگر سچے ہو تو اپنی ہی کتاب لے آؤ ۔

وَ جَعَلُوۡا بَیۡنَہٗ وَ بَیۡنَ الۡجِنَّۃِ نَسَبًا ؕ وَ لَقَدۡ عَلِمَتِ الۡجِنَّۃُ اِنَّہُمۡ لَمُحۡضَرُوۡنَ ﴿۱۵۸﴾ۙ

اور ان لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی ہے ، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ ( اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے ) پیش کئے جائیں گے ۔

سُبۡحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾ۙ

جو کچھ یہ ( اللہ کے بارے میں ) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالٰی بالکل پاک ہے ۔

اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۶۰﴾

سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے

فَاِنَّکُمۡ وَ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۱۶۱﴾ۙ

یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان ( باطل ) ۔

مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ بِفٰتِنِیۡنَ ﴿۱۶۲﴾ۙ

کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے ۔

اِلَّا مَنۡ ہُوَ صَالِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۶۳﴾

بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے ۔

وَ مَا مِنَّاۤ اِلَّا لَہٗ مَقَامٌ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿۱۶۴﴾ۙ

۔ ( فرشتوں کا قول ہے کہ ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے ۔

وَّ اِنَّا لَنَحۡنُ الصَّآفُّوۡنَ ﴿۱۶۵﴾ۚ

اور ہم تو ( بندگی الٰہی میں ) صف بستہ کھڑے ہیں ۔

وَ اِنَّا لَنَحۡنُ الۡمُسَبِّحُوۡنَ ﴿۱۶۶﴾

اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں ۔

وَ اِنۡ کَانُوۡا لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿۱۶۷﴾ۙ

کفار تو کہا کرتے تھے ۔

لَوۡ اَنَّ عِنۡدَنَا ذِکۡرًا مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۶۸﴾ۙ

کہ اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا ۔

لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۶۹﴾

تو ہم بھی اللہ کے چیدہ بندے بن جاتے ۔

فَکَفَرُوۡا بِہٖ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾

لیکن پھر اِس قرآن کے ساتھ کفر کر گئے پس اب عنقریب جان لیں گے ۔

وَ لَقَدۡ سَبَقَتۡ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۷۱﴾ۚ ۖ

اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے ۔

اِنَّہُمۡ لَہُمُ الۡمَنۡصُوۡرُوۡنَ ﴿۱۷۲﴾۪

کہ یقیناً وہ ہی مدد کئے جائیں گے ۔

وَ اِنَّ جُنۡدَنَا لَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾

اور ہمارا ہی لشکر غالب ( اور برتر ) رہے گا ۔

فَتَوَلَّ عَنۡہُمۡ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿۱۷۴﴾ۙ

اب آپ کچھ دنوں تک ان سےمنہ پھیر لیجئے ۔

وَّ اَبۡصِرۡہُمۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷۵﴾

اور انہیں دیکھتے رہیئے اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لیں گے ۔

اَفَبِعَذَابِنَا یَسۡتَعۡجِلُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾

کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟

فَاِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِہِمۡ فَسَآءَ صَبَاحُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿۱۷۷﴾

سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا بڑی بری صبح ہوگی ۔

وَ تَوَلَّ عَنۡہُمۡ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿۱۷۸﴾ۙ

آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے ۔

وَّ اَبۡصِرۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷۹﴾

اور دیکھتے رہیئے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے ۔

سُبۡحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الۡعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۱۸۰﴾ۚ

پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے ( جو مشرک ) بیان کرتے ہیں ۔

وَ سَلٰمٌ عَلَی الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۸۱﴾ۚ

پیغمبروں پر سلام ہے ۔

وَ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۸۲﴾٪  9

اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے ۔

Icon this is notification panel